MAsif197

�’’یار دم بدم و بار بار می آید‘‘�

صوفی کے دل کی ہر دھڑکن ﷲﷻ کے ساتھ وابستہ ہوتی ہے .اور کہتا ہے اگر میری روح ﷲﷻ کو نہ جان سکتی تو ﷲ ﷻ مجھے اپنی ذات سے محبت کا حکم نہ دیتا۔صوفی پر اسرار ورموزکا انکشاف ہو تا ہے۔
صوفی کے اوپر یہ واضح ہو جاتا ہے کہ روح ایک ایسی ہستی سے محبت کرنا چاہتی ہے جو اس کا خالق ہے اور وہ کائنات میں حسین ترین ہستی ہے۔صوفی کے یقین میں یہ بات راسخ ہوتی ہے کہ ﷲ ﷻ مجھ سے محبت کرتا

ہے۔ میری روح بھی اس سے محبت کرتی ہے۔

علم ِروحانیت یہ حقیقت آشکار کرتا ہے کہ ازل میں روح ﷲ ﷻ کو دیکھ چکی ہے،روحیں ﷲ ﷻ کی آواز سننے کے بعد ’’ قالوبلٰی‘‘ کہہ کر اس کی ربوبیت کا اقرار کرچکی ہیں۔روحانی بندہ ﷲ ﷻ کی تلاش میں،ارتکازِتوجہ سے استغراق حاصل کرکے حقیقت الحقیقت سے واقف ہوجاتا ہے۔

صاحبِ قلب ونظر افراد نے پر وقار ، پر اعتما د اور سچائی کی عظمت کے ساتھ بیان کیا ہے کہ قلبی مشاہدات اور روحانی کیفیات کا نام تصوّف ہے۔تصوف کے پیروکار راہب نہیں ہوتے ،وہ محنت مزدوری کر کے، حقوق العباد پورے کرتے ہیں اور شب بیدار ہو کر ﷲﷻ کے حضور حاضر ہوتے ہیں۔

حقیقی تصوف کی تعریف یہ ہے کہ:
تصوف ایک ایسا انداز زندگی ہے جس میں انسان کو انبیاء علیہم السلام کی طرز فکر کے مطابق تعلیم دی جاتی ہے……
انسان تعلیم مکمل کرکے جب روحانی اسکول سے نکلتا ہے تو وہ آدم سے ممتاز ہو کر انسان بن جاتاہے۔اور اسکے اندر خاتم النبییّن صلی ﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کی طرز فکرنظر آتی ہے ۔ وہ زندگی کے ہر لمحہ میں ﷲﷻ کوپکارتا ہے اور ﷲ ﷻکو دیکھنے اور اس سے قریب تر ہونے کی آرزو کرتا ہے۔

ارشادِ باری تعالیٰ کے مطابق انسان کی تخلیق کامقصد خود کو پہچان کر ﷲ ﷻکا عرفان حاصل کرنا ہے۔
ﷲ تعالیٰ ہمیں اپنی اصل یعنی روح سے واقف ہونے کی توفیق دے۔ (آمین)
آئیے! جدّوجہد کریں کہ ہمیں ﷲﷻ کا قرب نصیب ہوجائے اور ہم سب اس طرح ﷲ ﷻسے قریب ہوجائیں جس طرح ﷲﷻ چاہتا ہے.
طالب دعا
محمد آصف رفیق قلندری

04/08/2025
ایک بادشاہ نے اپنے بہنوئی کی سفارش پر ایک شخص کو محکمہ موسمیات کا وزیر لگا دیا۔ ایک روز بادشاہ شکار پر جانے لگا تو روانگ...
02/08/2025

ایک بادشاہ نے اپنے بہنوئی کی سفارش پر ایک شخص کو محکمہ موسمیات کا وزیر لگا دیا۔ ایک روز بادشاہ شکار پر جانے لگا تو روانگی سے قبل اپنے وزیرِ موسمیات سے موسم کا حال پوچھا۔

وزیر نے کہا :-- موسم بہت اچھا ہے اور اگلے کئی روز تک اسی طرح رہے گا۔ بارش وغیرہ کا قطعاً کوئی امکان نہیں۔

بادشاہ مطمئن ہوکر اپنے لاؤ لشکر کے ساتھ شکار پر روانہ ہو گیا۔ راستے میں بادشاہ کو ایک کمہار ملا۔
اس نے کہا حضور ~ آپ کا اقبال بلند ہو‘ آپ اس موسم میں کہاں جا رہے ہیں؟
بادشاہ نے کہا:-- شکار پر۔
کمہار کہنے لگا‘:-- حضور! موسم کچھ ہی دیر بعد خراب ہوجانے اور بارش کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔

بادشاہ نے کہا‘ :-- ابے او برتن بنا کر گدھے پر لادنے والے ‘ تو کیا جانے موسم کا حال ؟ میرے وزیر نے بتایا ہے کہ موسم نہایت خوشگوار ہے اور شکار کے لیئے بہت موزوں ہے اور تم کہہ رہے ہو کہ بارش ہونے والی ہے؟

پھر بادشاہ نے ایک سپاہی کو حکم دیا کہ اس بے پرکی چھوڑنے والے کمہار کو دو جوتے مارے جائیں۔
بادشاہ کے حکم پر فوری عمل ہوا اور کمہار کو دو جوتے نقد مار کر بادشاہ شکار کے لیئے جنگل میں داخل ہو گیا۔ ابھی تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ گھٹا ٹوپ بادل چھا گئے ۔ آدھے گھنٹہ بعد گرج چمک شروع ہوئی اورپھر بارش۔ بارش بھی ایسی کہ خدا کی پناہ۔ ہر طرف کیچڑ اور دلدل بن گئی۔
بادشاہ اور اسکے ساتھیوں کو بہت پریشانی ہوئی - شکار کا پروگرام خراب ہو گیا۔ جنگل میں پانی سے جل تھل ہو گئی۔ ایسے میں خاک شکار ہوتا۔
بادشاہ نے واپسی کا سفر شروع کیا اور برے حال میں واپس محل پہنچا۔ واپس آکر اس نے دو کام کیئے ۔

پہلا یہ کہ وزیرِ موسمیات کو فوری برطرف کردیا اور دوسرا یہ کہ کمہار کو دربار میں طلب کیا، اسے انعامات سے نوازا اور وزیرِ موسمیات بننے کی پیشکش کی۔

کمہار ہاتھ جوڑ کر کہنے لگا‘:--
حضور کہاں میں جاہل اور ان پڑھ شخص اور کہاں سلطنت کی وزارت۔ مجھے تو صرف برتن بنا کر بھٹی میں پکانے اور گدھے پر لاد کر بازار میں فروخت کرنے کے علاوہ اور کوئی کام نہیں آتا۔ مجھے موسم کا رتی برابر پتہ نہیں۔
ہاں البتہ یہ ضرور ہے کہ جب میرا گدھا اپنے کان ڈھیلے کر کے نیچے لٹکائے تو اس کا مطلب ہے کہ بارش ضرور ہو گی۔ یہ میرا تجربہ ہے اور آج تک میرے گدھے کی یہ پیش گوئی غلط ثابت نہیں ہوئی۔

یہ سن کر بادشاہ نے اپنا تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے کمہار کے گدھے کو اپنا وزیرِ موسمیات مقرر کر دیا۔

مؤرخ کا کہنا ہے کہ گدھوں کو وزیر بنانے کی ابتدا اس واقعے کے بعد سے ہوئی اور یہ روایت کسی نہ کسی شکل میں آج بھی پائی جاتی ہے۔۔ 😊
⚡❄😄😊🌈⛈️🐎

کیفے سجاول، رحیم یار خان اور صادق آباد کے مالکان سے ایک عوامی سوال ہے۔ آپ کے پوائنٹس پر دودھ اور دہی کی جو روزانہ کھپت ہ...
29/07/2025

کیفے سجاول، رحیم یار خان اور صادق آباد کے مالکان سے ایک عوامی سوال ہے۔ آپ کے پوائنٹس پر دودھ اور دہی کی جو روزانہ کھپت ہے، اس کے مطابق دہی تقریباً چار سو من روزانہ استعمال ہوتی ہے جس کے لیے چھے سو من دودھ درکار ہوتا ہے جبکہ دودھ کی مجموعی سیل آپ کے مطابق ہزار من روزانہ کی ہے۔ دودھ اور دہی ملا کر یہ کل مقدار سولہ سو من بنتی ہے۔ اگر سولہ سو کو چالیس پر ضرب دی جائے تو یہ تقریباً چونسٹھ ہزار کلو یعنی چونسٹھ ہزار لیٹر دودھ بنتا ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ اتنا دودھ کہاں سے آ رہا ہے؟ چونسٹھ ہزار لیٹر دودھ روزانہ فراہم کرنے والے جانور کہاں رکھے گئے ہیں؟ ان کی خوراک، صحت، صفائی، دیکھ بھال، اور فارمنگ کا نظام کہاں ہے؟ کیا کیفے سجاول کے مالکان کے پاس عوام کو دکھانے کے لیے کوئی باقاعدہ ڈیری فارم، رجسٹرڈ مقام یا ثبوت موجود ہے؟

یہ بھی واضح کیا جائے کہ جو مٹھائیاں آپ کی دکانوں پر روزانہ تیار ہوتی اور فروخت کی جاتی ہیں، ان کے لیے استعمال ہونے والا دودھ اس حساب سے الگ کلکولیشن رکھتا ہے۔ اگر اس کو بھی شامل کیا جائے تو وہ تقریباً دو سو من یا اس سے زائد دودھ بنتا ہے جو مٹھائیوں اور دودھ سے بنی دوسری اشیاء میں استعمال ہو رہا ہے۔ اس طرح کل دودھ کا استعمال اور بھی بڑھ جاتا ہے۔

یہ صرف کیفے سجاول تک محدود معاملہ نہیں، بلکہ پورے علاقے میں یہی سوال اٹھ رہا ہے کہ اتنا دودھ آخر آ کہاں سے رہا ہے؟ گھوٹکی، میرپور، ڈھرکی، اباڑو، پنوں عاقل، کشمور، کندھ کوٹ، جیکب آباد، ڈیرہ بگٹی، ظاہر پیر، خانپور، لیاقت پور، فیروزہ، خان بیلہ، کوٹسمابہ، ترنڈہ، رحیم یار خان، صادق آباد اور گردونواح کے قصبوں تک دودھ اور دہی عام دکانوں پر دستیاب ہے۔ اتنے وسیع رقبے پر سپلائی ہونے والا یہ دودھ کہاں پیدا ہو رہا ہے؟ اس کی اصل سپلائی چین کہاں ہے؟ وہ ڈیری فارمز اور جانور کہاں رکھے گئے ہیں جو اس پورے نیٹ ورک کو روزانہ اتنی بڑی مقدار میں دودھ فراہم کر رہے ہیں؟

ہم عوام جاننا چاہتے ہیں کہ کیا یہ دودھ واقعی فارمز سے آ رہا ہے یا محض "فارم کا دودھ" کہہ کر کہیں پاؤڈر، یوریا، یا کسی کیمیکل سے بنایا جا رہا ہے؟ کیا اس کی لیبارٹری رپورٹ، میونسپل سرٹیفکیٹ، یا رجسٹرڈ سپلائرز کی تفصیلات دستیاب ہیں؟ اگر واقعی چونسٹھ ہزار لیٹر دودھ روزانہ کیفے سجاول اور دیگر پوائنٹس پر استعمال ہو رہا ہے تو وہ فارمز اور جانور کہاں ہیں؟ کیا یہ سب کچھ عوام کو دکھایا جا سکتا ہے تاکہ اعتماد بحال ہو؟

یہ سوال آپ کی ذاتیات پر نہیں، بلکہ عوامی صحت، شفاف تجارت، اور سچائی پر ہے۔ ہمیں صرف اتنا جاننا ہے کہ جو دودھ، دہی، چائے، اور مٹھائیاں ہم روز خرید رہے ہیں، وہ جانور سے آ رہی ہیں یا لیبارٹری سے؟

29/07/2025
23/07/2025
23/07/2025
23/07/2025

Address

Sadiqabad Jagir

Telephone

+923063814811

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when MAsif197 posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to MAsif197:

Share

Our Story

بیماریوں کا علاج بذریعہ عملیات