
28/01/2025
صحبتیں اثر رکھتی ہیں
یہ بات ہم مانتے ہیں کہ جس کے ساتھ ہم زیادہ رہتے ہیں اسی کا رنگ اپنا لیتے ہیں رہنا صرف ایک طرح سے نہیں ہوتا کئی لوگ تو سالوں ایک دوسرے کے ساتھ رہ کر بھی بد رنگے رہتے ہیں ابوجہل کو کوئی رنگ نہیں چڑھتا
رنگ چڑھتا ہے خوشبو سے جب انسان کی چاہ مجسم ہوتی ہے تو اس کی خوشبو کا طلسم اسے بدلنے لگتا ہے
تو مطلب صحبت کا اثر ”چاہ“ سے ہوتا ہے کہ انسان کیا چاہتا ہے ابوجہل بھی اکیلا نہ تھا کیوں کہ چاہتوں کے دو گروہ ہوتے ہیں ایک جو خیر چاہتا ہے دوسرا جسے برائی سے غرض ہوتی ہے
دور کوئی بھی ہو انسان جاتا اسی طرف ہے جہاں وہ جانا چاہتا ہے ہاں صحبتیں بدل جاتی ہیں جیسے آج کے دور میں موبائل بھی یہ کام کرتا ہے یہ بھی ہمارا سرکل ہے ہماری چاہتوں کے پل پل بدلتے رنگوں کا عکاس
سکرول کرتے ہم نے جہاں چاہا وہیں ٹھہر گئے ہم نے چند پل کو اس منظر کو اپنا ساتھی بنا لیا
غیر محسوس انداز سے دماغ کی چاہتوں کی ٹرانسفارمیشن سوچ اور نظریے کی تبدیلی ایسی سوچ کی جو کچے دھاگے سے بنی گئی ہو مکڑی کے جالے جیسی
جالے ہمیشہ کمزور نہیں ہوتے کبھی کبھی یہ آنکھ کی بینائی چھین لیتے ہیں اور غار کا راہ بند کر دیتے ہیں تب یہ اہم ہے کہ غار میں کون ہے اگر نیکی ہو گی تو روشنی اندر سے پھوٹے گی جو صدیق رضی اللہ عنہ کے عمل سے پھوٹی اور غار کو ایسا روشن کر گئی کہ وہ آج تک روشن ہے
لیکن اگر اندر روشنی نہ ہو تو غار میں کئی سوراخ ہوتے ہیں جہاں سے زہریلے ناگ گھس آتے ہیں ان کی چاہ جو بھی ہو لیکن کام ایک ہی ہے ڈسنا
سنو صحبتیں وہ روشن ہوتی ہیں جو غار کا منہ بند ہونے پہ اس کے سوراخوں سے زہر چوس کر تمہیں محفوظ رکھیں
ہم میں سے ہر کوئی صدیق کا دل رکھتا ہے اگر اس کی چاہ محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہوں