
20/09/2023
”آدمی کا 'خفیف الروح' ہونا ہزار نیکیوں پر بھاری ہے۔ یعنی جس شخص سے گفتگو کرنے یا معاملہ کرنے میں کم سے کم تحفظات اور خدشات ہوں۔ ایسا شخص انسانیت کیلیے چلتی پھرتی راحت ہے۔ لوگ اس کے سامنے بے خوف ہو کر دل کھول لیتے ہیں، مشورہ کر لیتے ہیں، راز رکھ دیتے ہیں، شکایت کر لیتے ہیں۔ رہا وہ کہ جس سے بات چیت میں ہر وقت اپنی نیت و مراد کی صفائی دینی پڑے، باتوں کے سیاقات سمجھانے پڑیں، بولنے سے پہلے جملے کی ساخت اور تاثر پر غور و فکر کرنا پڑے؛ تو ایسے ثقیل النفس سے اللہ کی پناہ!! یہ خصلت دراصل ایمان کی کمزوری ہے؛ کیونکہ مومن تو 'قریب' اور 'سہل' ہوتا ہے۔“
(حمزہ تمیم)