Chishtian news

Chishtian news Youtobe link https://youtu.be/MNe8z6ROrGA
(2)

اس بندے کو کوئی جانتا ہے ؟🤓🤓😛😜
12/07/2025

اس بندے کو کوئی جانتا ہے ؟🤓🤓😛😜

02/07/2025

پاکستان میں تمام ایسے پروجیکٹ جس میں عام عوام کو ریلیف دیا گیا ہے وہ تمام پروجیکٹ کو حکومت پاکستان واپس لینے جا رہی ہے
اب کسی کو کوئی ریلیف نہیں ملے گا
جیسا کہ صحت کارڈ بند یوٹیلٹی سٹور بند

مجھے خود سمجھ نہیں ارہی ان دو بینچوں میں سے کون سا بینچ صحیح فیصلہ کر کے گیا ہے اج کے فیصلے سے تو یہی لگا کہ جونیئر بول ...
27/06/2025

مجھے خود سمجھ نہیں ارہی ان دو بینچوں میں سے کون سا بینچ صحیح فیصلہ کر کے گیا ہے اج کے فیصلے سے تو یہی لگا کہ جونیئر بول رہے ہیں کہ سینیئر کابل نہیں تھے 😇

24/06/2025

الحمدللہ رب العالمین
عالم اسلام کو عظیم الشان فتح مبارک

23/06/2025

23/06/2025

World Warr 3
Officially Declare
🚨🇮🇷

28/05/2025

🎬 یومِ تکبیر: پاکستان کا جوہری سفر — ایک سائنسی عظمت کی کہانی
(Documentary Script in Urdu)

🎙️ تمہید:
28 مئی 1998 — یہ وہ دن تھا جب پاکستان نے دنیا کو بتایا کہ وہ دفاعی طور پر ناقابلِ تسخیر ہے۔ چاغی کے سنگلاخ پہاڑوں میں زمین کانپی، لیکن قوم کا سر فخر سے بلند ہو گیا۔ یہ صرف دھماکوں کی آواز نہیں تھی، بلکہ ایک پیغام تھا: ہم تیار ہیں۔

🧪 جوہری پروگرام کی ابتدا:
پاکستان کا جوہری سفر 1974 میں پڑوسی ملک کے ایٹمی دھماکے کے بعد باقاعدہ طور پر شروع ہوا۔ دشمن کے عزائم کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان نے خاموشی سے مگر مسلسل پیش قدمی کی۔

🧠 سائنسدانوں کے اصل ہیرو:
🔬 ڈاکٹر عبدالقدیر خان (AQ Khan)
کہوٹہ ریسرچ لیبارٹریز (KRL) کے بانی۔

یورینیم افزودگی کی جدید ٹیکنالوجی پاکستان لائے۔

پاکستان کو جوہری ہتھیار بنانے کے قابل بنایا۔

🔭 ڈاکٹر ثمر مبارک مند
چاغی دھماکوں کے نگران۔

PAEC کے ذریعے تجربات کی منصوبہ بندی اور عمل درآمد کیا۔

دھماکوں کے مقام پر براہِ راست موجود تھے۔

🧬 ڈاکٹر اشفاق احمد اور ڈاکٹر نسیم احمد
پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے کلیدی رہنما۔

نیوکلئیر ہتھیاروں کی تیاری، ٹیسٹنگ اور تکنیکی ڈیزائن میں مرکزی کردار ادا کیا۔

🪖 پاک فوج اور سیکیورٹی اداروں کا کردار:
ISI اور پاک فوج نے مکمل سیکیورٹی اور خفیہ اقدامات کے ذریعے سائنسدانوں اور مواد کی حفاظت یقینی بنائی۔

چاغی تک جوہری مواد کی منتقلی اور جگہ کی نگرانی عسکری مہارت کا شاہکار تھی۔

🌍 عالمی دباؤ اور قومی وقار:
عالمی طاقتیں پاکستان کو دھماکوں سے باز رکھنے کے لیے دباؤ ڈال رہی تھیں، لیکن سائنسدانوں نے صرف ایک بات کہی:
"یہ ملک ہمارے آباؤ اجداد کی قربانیوں کا نتیجہ ہے — ہم اسے کمزور نہیں دیکھ سکتے۔"

🏔️ چاغی کے پہاڑوں میں دھماکہ:
28 مئی کی دوپہر — چاغی کے پہاڑ گونج اٹھے۔ دھماکوں کے بعد مٹی کی وہ اڑتی ہوئی لہر صرف زمین کو نہیں، بلکہ قوم کے جذبے کو بھی ہلا گئی۔

🏅 قوم کا سلام:
پاکستان کے جوہری ہیروز کو تمغۂ امتیاز، ہلالِ امتیاز، اور نشانِ امتیاز سے نوازا گیا۔

یہ دن ہر سال یومِ تکبیر کے طور پر منایا جاتا ہے — ایک خراجِ تحسین ان گمنام سپاہیوں کو جنہوں نے ملک کا دفاع ناقابلِ شکست بنایا۔

🎞️ اختتامیہ:
یومِ تکبیر، صرف ایک دن نہیں — یہ ایک نظریہ ہے، ایک جذبہ ہے، اور ایک وعدہ ہے کہ پاکستان ہمیشہ اپنے دفاع کے لیے تیار رہے گا۔ اس کہانی کے ہیرو وہ لوگ ہیں جنہوں نے پردے کے پیچھے رہ کر ایک قوم کو ناقابلِ تسخیر بنا دیا۔

اگر آپ چاہیں تو میں اس ڈاکیومنٹری کے لیے وائس اوور اسکرپٹ، بیک گراؤنڈ میوزک تجویز، یا ویڈیو ٹیمپلیٹ بھی دے سکتا ہوں۔

یومِ تکبیر (28 مئی 1998) کے وقت پاکستان آرمی کے چیف آف آرمی اسٹاف تھے:

جنرل جہانگیر کرامت
(مدتِ ملازمت: 12 جنوری 1996 – 6 اکتوبر 1998)

🔹 جنرل جہانگیر کرامت کا کردار:
وہ اس وقت چیف آف آرمی اسٹاف تھے جب پاکستان نے جوہری تجربات کیے۔

انہوں نے دفاعی قیادت اور سائنسدانوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

فوج نے چاغی میں جوہری سائٹ کی حفاظت اور آپریشن کی رازداری کو برقرار رکھنے کے لیے بھرپور معاونت کی۔

اگر آپ چاہیں تو میں جنرل جہانگیر کرامت کی سوانح حیات یا یومِ تکبیر میں اُن کا مفصل کردار بھی پیش کر سکتا ہوں۔

یومِ تکبیر (28 مئی 1998) کے وقت جنرل پرویز مشرف پاکستان کے چیف آف ARMY STAFF نہیں تھے، بلکہ وہ اُس وقت پاک فوج میں ایک سینئر افسر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ ان کا براہِ راست کردار جوہری دھماکوں کی منصوبہ بندی یا عمل درآمد میں نہیں تھا۔

تاہم، ان کی فوجی اور سیاسی زندگی میں یومِ تکبیر کے بعد ایک اہم موڑ آیا۔

📌 جنرل پرویز مشرف کا یومِ تکبیر سے متعلق کردار: مختصر وضاحت
⚔️ اُس وقت کا عہدہ:
کور کمانڈر، لیفٹیننٹ جنرل (1998)

اس وقت وہ کسی کور (شاید X کور راولپنڈی) کے کمانڈر تھے، جو کہ ایک اہم عسکری ذمہ داری ہے، مگر سپہ سالار نہیں تھے۔

⏳ بعد میں اہم تبدیلی:
6 اکتوبر 1998 کو وزیراعظم نواز شریف نے اچانک جنرل جہانگیر کرامت کو مستعفی ہونے پر مجبور کیا۔

ان کی جگہ جنرل پرویز مشرف کو چیف آف آرمی اسٹاف مقرر کر دیا گیا۔

🔄 بعد کے حالات میں کردار:
جنرل مشرف نے 12 اکتوبر 1999 کو ایک فوجی بغاوت (coup) کے ذریعے نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔

اس کے بعد وہ صدرِ پاکستان بنے اور کئی سال اقتدار میں رہے۔

یقیناً یہ ایک دل کو چھو لینے والی کہانی ہے، چاہے حقیقت ہو یا محض ایک حکایت۔ اس کی جذباتی تاثیر اور روحانی پیغام بہت خوبص...
27/05/2025

یقیناً یہ ایک دل کو چھو لینے والی کہانی ہے، چاہے حقیقت ہو یا محض ایک حکایت۔ اس کی جذباتی تاثیر اور روحانی پیغام بہت خوبصورت ہے۔ :

---

اللہ کا پسندیدہ بندہ یقیناً وہی ہو گا

لبیک اللهم لبیک

یہ تصویر لیبیا سے تعلق رکھنے والے ایک شخص، عامر کی ہے۔ عامر نے اس سال حج کی نیت سے سفر کا آغاز کیا۔ لیکن ایئرپورٹ پر اُس کے نام میں "القذافی" شامل ہونے کے باعث اُسے سیکیورٹی کلیئرنس نہیں دی گئی، اور جہاز اُس کے بغیر روانہ ہو گیا۔

قدرت کا کرشمہ دیکھیں، کچھ ہی دیر میں جہاز کو فنی خرابی کی وجہ سے واپس ایئرپورٹ پر لینڈ کرنا پڑا۔ عامر نے ایک بار پھر سوار ہونے کی کوشش کی، لیکن پائلٹ نے دروازہ کھولنے سے انکار کر دیا۔ کلیرنس کے بعد جہاز دوبارہ اُڑا۔

دوسری بار بھی وہی ہوا—جہاز میں پھر خرابی آئی اور اُسے واپس آنا پڑا۔ عامر نے پھر کوشش کی، لیکن اسے پھر روکا گیا۔

جب تیسری بار جہاز کو واپس آنا پڑا، تو پائلٹ نے اعلان کیا:
"جب تک عامر سوار نہیں ہوتا، میں جہاز نہیں اُڑاؤں گا۔"

اس بار عامر کو کلیئرنس دے دی گئی۔ وہ سوار ہوا، اور جہاز بحفاظت سعودی عرب پہنچ گیا۔

حقیقی کامیابی بیت اللہ کی حاضری اور اس سفر کی قبولیت ہے۔ کچھ چہرے زمین پر گمنام ہوتے ہیں، مگر آسمانوں پر محبوب اور معروف۔

یہ کہانی کتنی سچی ہے، یہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے، مگر دل کو چھو گئی۔

---

22/05/2025

بیٹن آف فیلڈ مارشل‘ ایک علامتی اور اعزازی نشان ہوتا ہے، اور اسے درج ذیل وجوہات کی بنیاد پر دیا جاتا ہے:

1. غیر معمولی فوجی خدمات

یہ اعزاز ایسے جنرل کو دیا جاتا ہے جس نے جنگوں یا دفاعِ وطن میں غیر معمولی قیادت اور بہادری کا مظاہرہ کیا ہو۔

2. فوجی قیادت میں نمایاں کارکردگی

اگر کوئی جنرل طویل عرصے تک فوج کی قیادت کرتا ہے اور اس کی حکمتِ عملی یا اصلاحات سے فوج مضبوط ہوتی ہے، تو اسے فیلڈ مارشل کا رینک دیا جا سکتا ہے۔

3. ریاست یا حکومت کی طرف سے خاص اعزاز

بعض اوقات حکومت یا سربراہِ مملکت کسی جنرل کو خاص اعزاز کے طور پر فیلڈ مارشل کا رینک دیتی ہے، جیسا کہ پاکستان میں ایوب خان کو۔

4. سیاسی و اسٹریٹیجک اہمیت

کچھ صورتوں میں اس اعزاز کی سیاسی وجوہات بھی ہوتی ہیں، تاکہ کسی فوجی شخصیت کو زیادہ اختیار یا عزت دی جا سکے۔

پاکستان کے تناظر میں:

ایوب خان کو 1958 میں جب انہوں نے ملک میں مارشل لا نافذ کیا اور صدر بنے، تو خود کو فیلڈ مارشل مقرر کیا۔
یہ اعزاز انہیں سیاسی طاقت اور فوجی عظمت ظاہر کرنے کے لیے دیا گیا تھا، نہ کہ کسی جنگی کارنامے پر۔

10/05/2025

BREAKING 🚨

India has violated ceasefire agreement! 💔

10/05/2025

بریکنگ نیوز : بھارت اور پاکستان سیز فائر پر تیار ہوگئے ہیں امریکی صدر کا بڑا بیان

10/05/2025

ہم جنگ نہیں چاہتے – پاکستان کو بھی اسی سوچ کی ضرورت ہے
جنگ صرف میدانوں میں نہیں لڑی جاتی، وہ قوموں کے دل، ذہن اور مستقبل کو بھی جلا کر راکھ کر دیتی ہے۔ پاکستان کا موقف ہمیشہ سے یہی رہا ہے کہ ہم امن کے خواہاں ہیں، لیکن امن کی خواہش کمزوری نہیں ہوتی۔ یہ ایک ذمہ دار قوم کی پہچان ہے۔

حالیہ کشیدگی کے تناظر میں جب گولہ باری، بیانات اور الزامات کی شدت بڑھتی جا رہی ہے، ہمیں یہ سوال ضرور اٹھانا چاہیے:
کیا پاکستان نے پہلے جنگ کا اعلان کیا؟ کیا پاکستان نے مذاکرات سے انکار کیا؟

تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان اکثر پہل نہیں کرتا، مگر جواب ضرور دیتا ہے۔ لیکن ایک تلخ حقیقت یہ بھی ہے کہ ہر بار جواب میں صرف توپ اور ٹینک چلتے ہیں، تو دونوں طرف انسان مرتے ہیں — اور سب سے زیادہ نقصان امن کو ہوتا ہے۔

ہمیں، اور ہمارے ہمسایوں کو، یہ بات سمجھنی ہو گی کہ خطے کی ترقی، سلامتی، اور خوشحالی صرف اسی وقت ممکن ہے جب ہم میز پر بیٹھ کر بات کریں، نہ کہ مورچوں میں بیٹھ کر گولہ داغیں۔

پاکستان ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے جنگ نہیں چاہتا — اور ہمیں امید ہے کہ دوسرا فریق بھی اتنی ہی سنجیدگی اور ہوشمندی کا مظاہرہ کرے گا۔ کیوں کہ سوال اب یہ نہیں کہ پہل کس نے کی، سوال یہ ہے کہ آخری بار کسی نے عقل سے کب کام لیا؟

Address

Sahiwal

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Chishtian news posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Chishtian news:

Share