28/05/2025
🎬 یومِ تکبیر: پاکستان کا جوہری سفر — ایک سائنسی عظمت کی کہانی
(Documentary Script in Urdu)
🎙️ تمہید:
28 مئی 1998 — یہ وہ دن تھا جب پاکستان نے دنیا کو بتایا کہ وہ دفاعی طور پر ناقابلِ تسخیر ہے۔ چاغی کے سنگلاخ پہاڑوں میں زمین کانپی، لیکن قوم کا سر فخر سے بلند ہو گیا۔ یہ صرف دھماکوں کی آواز نہیں تھی، بلکہ ایک پیغام تھا: ہم تیار ہیں۔
🧪 جوہری پروگرام کی ابتدا:
پاکستان کا جوہری سفر 1974 میں پڑوسی ملک کے ایٹمی دھماکے کے بعد باقاعدہ طور پر شروع ہوا۔ دشمن کے عزائم کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان نے خاموشی سے مگر مسلسل پیش قدمی کی۔
🧠 سائنسدانوں کے اصل ہیرو:
🔬 ڈاکٹر عبدالقدیر خان (AQ Khan)
کہوٹہ ریسرچ لیبارٹریز (KRL) کے بانی۔
یورینیم افزودگی کی جدید ٹیکنالوجی پاکستان لائے۔
پاکستان کو جوہری ہتھیار بنانے کے قابل بنایا۔
🔭 ڈاکٹر ثمر مبارک مند
چاغی دھماکوں کے نگران۔
PAEC کے ذریعے تجربات کی منصوبہ بندی اور عمل درآمد کیا۔
دھماکوں کے مقام پر براہِ راست موجود تھے۔
🧬 ڈاکٹر اشفاق احمد اور ڈاکٹر نسیم احمد
پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے کلیدی رہنما۔
نیوکلئیر ہتھیاروں کی تیاری، ٹیسٹنگ اور تکنیکی ڈیزائن میں مرکزی کردار ادا کیا۔
🪖 پاک فوج اور سیکیورٹی اداروں کا کردار:
ISI اور پاک فوج نے مکمل سیکیورٹی اور خفیہ اقدامات کے ذریعے سائنسدانوں اور مواد کی حفاظت یقینی بنائی۔
چاغی تک جوہری مواد کی منتقلی اور جگہ کی نگرانی عسکری مہارت کا شاہکار تھی۔
🌍 عالمی دباؤ اور قومی وقار:
عالمی طاقتیں پاکستان کو دھماکوں سے باز رکھنے کے لیے دباؤ ڈال رہی تھیں، لیکن سائنسدانوں نے صرف ایک بات کہی:
"یہ ملک ہمارے آباؤ اجداد کی قربانیوں کا نتیجہ ہے — ہم اسے کمزور نہیں دیکھ سکتے۔"
🏔️ چاغی کے پہاڑوں میں دھماکہ:
28 مئی کی دوپہر — چاغی کے پہاڑ گونج اٹھے۔ دھماکوں کے بعد مٹی کی وہ اڑتی ہوئی لہر صرف زمین کو نہیں، بلکہ قوم کے جذبے کو بھی ہلا گئی۔
🏅 قوم کا سلام:
پاکستان کے جوہری ہیروز کو تمغۂ امتیاز، ہلالِ امتیاز، اور نشانِ امتیاز سے نوازا گیا۔
یہ دن ہر سال یومِ تکبیر کے طور پر منایا جاتا ہے — ایک خراجِ تحسین ان گمنام سپاہیوں کو جنہوں نے ملک کا دفاع ناقابلِ شکست بنایا۔
🎞️ اختتامیہ:
یومِ تکبیر، صرف ایک دن نہیں — یہ ایک نظریہ ہے، ایک جذبہ ہے، اور ایک وعدہ ہے کہ پاکستان ہمیشہ اپنے دفاع کے لیے تیار رہے گا۔ اس کہانی کے ہیرو وہ لوگ ہیں جنہوں نے پردے کے پیچھے رہ کر ایک قوم کو ناقابلِ تسخیر بنا دیا۔
اگر آپ چاہیں تو میں اس ڈاکیومنٹری کے لیے وائس اوور اسکرپٹ، بیک گراؤنڈ میوزک تجویز، یا ویڈیو ٹیمپلیٹ بھی دے سکتا ہوں۔
یومِ تکبیر (28 مئی 1998) کے وقت پاکستان آرمی کے چیف آف آرمی اسٹاف تھے:
جنرل جہانگیر کرامت
(مدتِ ملازمت: 12 جنوری 1996 – 6 اکتوبر 1998)
🔹 جنرل جہانگیر کرامت کا کردار:
وہ اس وقت چیف آف آرمی اسٹاف تھے جب پاکستان نے جوہری تجربات کیے۔
انہوں نے دفاعی قیادت اور سائنسدانوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
فوج نے چاغی میں جوہری سائٹ کی حفاظت اور آپریشن کی رازداری کو برقرار رکھنے کے لیے بھرپور معاونت کی۔
اگر آپ چاہیں تو میں جنرل جہانگیر کرامت کی سوانح حیات یا یومِ تکبیر میں اُن کا مفصل کردار بھی پیش کر سکتا ہوں۔
یومِ تکبیر (28 مئی 1998) کے وقت جنرل پرویز مشرف پاکستان کے چیف آف ARMY STAFF نہیں تھے، بلکہ وہ اُس وقت پاک فوج میں ایک سینئر افسر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ ان کا براہِ راست کردار جوہری دھماکوں کی منصوبہ بندی یا عمل درآمد میں نہیں تھا۔
تاہم، ان کی فوجی اور سیاسی زندگی میں یومِ تکبیر کے بعد ایک اہم موڑ آیا۔
📌 جنرل پرویز مشرف کا یومِ تکبیر سے متعلق کردار: مختصر وضاحت
⚔️ اُس وقت کا عہدہ:
کور کمانڈر، لیفٹیننٹ جنرل (1998)
اس وقت وہ کسی کور (شاید X کور راولپنڈی) کے کمانڈر تھے، جو کہ ایک اہم عسکری ذمہ داری ہے، مگر سپہ سالار نہیں تھے۔
⏳ بعد میں اہم تبدیلی:
6 اکتوبر 1998 کو وزیراعظم نواز شریف نے اچانک جنرل جہانگیر کرامت کو مستعفی ہونے پر مجبور کیا۔
ان کی جگہ جنرل پرویز مشرف کو چیف آف آرمی اسٹاف مقرر کر دیا گیا۔
🔄 بعد کے حالات میں کردار:
جنرل مشرف نے 12 اکتوبر 1999 کو ایک فوجی بغاوت (coup) کے ذریعے نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔
اس کے بعد وہ صدرِ پاکستان بنے اور کئی سال اقتدار میں رہے۔