Sahiwal Spiritual-News

Sahiwal Spiritual-News یا شیخ عبدالقادر جیلانی
یا شیخ شاہ کمال جیلانی
یا شیخ شاہ سکندر جیلانی

پروفیسر : مولوی صاحب! یہ معاویہ بن ابوسفیان کون تھا؟مولوی : صحابی ابنِ صحابی حضرت سیّدُنا امیر معاویہ بن ابوسفیان رضی ال...
26/01/2025

پروفیسر :
مولوی صاحب! یہ معاویہ بن ابوسفیان کون تھا؟

مولوی : صحابی ابنِ صحابی حضرت سیّدُنا امیر معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہ کا سلسلۂ نسب پانچویں پشت میں حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے مل جاتا ہے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ 7 ھجری میں صلحِ حُدیبیہ کے بعد دولتِ ایمان سے مالامال ہوئے لیکن کفار مکہ کے خوف کی وجہ سے فتح مکہ کے بعد قبولیت اسلام کا اعلان کیا۔

پروفیسر : اچھا یہ وہی شخص ہے کہ جس کا آپ کی جماعت عرس مناتی ہے؟

مولوی : جی ہاں الحمدللہ جس طرح ہم اولیاء اللہ کا عرس منانے کے قائل ہے اسی طرح صحابہ کرام علیہم الرضوان کا عرس منانے کے بھی قائل ہیں شیعہ روافض سب سے زیادہ پروپگنڈا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے خلاف کرتے ہیں اس لیے اہل سنت حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا سالانہ عرس منعقد کرتے ہیں تاکہ امت کو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل سے اگاہی ہو پروفیسر صاحب کہیں آپ شیعہ تو نہیں ؟

پروفیسر : نہیں نہیں میں شیعہ نہیں میں تو ویسے ہی پوچھ رہا تھا
اچھا یہ بتاؤ کہ معاویہ کیا اعلانِ نبوتؐ کے فوراً بعد ایمان لے آئے تھے؟

مولوی : بتایا تو ہے کہ صحابی ابنِ صحابی حضرت سیّدُنا امیر معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہ 7 ہجری میں صلحِ حُدیبیہ کے بعد دولتِ ایمان سے مالامال ہوئے مگر حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی طرح آپ نے بھی کفار مکہ سے اپنا ایمان چھپایا ہوا تھا۔

پروفیسر : اچھا تو پھر دین کیلئے کفار و مشرکین کے مظالم برداشت کیے ہوں گے؟

مولوی : کیا آپ پاگل ہو پروفیسر بتایا تو ہے کہ صحابی ابنِ صحابی حضرت سیّدُنا امیر معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما 7 ہجری کو اسلام قبول کیا اور اپنے والد کفار مکہ کے خوف کی وجہ سے فتح مکہ تک حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے چچا حضرت عباس رضی اللہ تعالی عنہ کی طرح مصلحتا اپنا اسلام قبول کرنا چھپائے رکھا۔

پروفیسر : پھر پہلی ہجرتِ حبشہ میں شرکت کی ہو گی؟

مولوی : حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی بغض سے بھرے ہوئے پاگل انسان بتایا تو ہے کہ اپ نے 7 ہجری کو اسلام قبول کیا اور پہلی ہجرت پہلی ہجری میں شروع ھوئی لگتا ہے تم حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی بغض میں پاگل ہو ھو گئے کہیں آپ شیعہ تو نہیں۔

پروفیسر : تو پھر دوسری ہجرتِ حبشہ میں شامل رہے ہوں گے؟

مولوی : پاگل انسان حضرت امیر معاویہ ہجرت حبشہ کے بعد 7 ہجری میں اسلام لائے دوسری ہجرت حبشہ بھی 7 ہجری سے قبل ہوئی

پروفیسر : تو پھر ہجرتِ مدینہ میں تو ضرور شامل ہوں گے؟

مولوی : اوئے شیعہ کے پٹھو پروفیسر! حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ ہجرت مدینہ کے بعد 7 ہجری کو اسلام لائے۔

پروفیسر : پھر جنگِ بدر میں تو ضرور مسلمانوں کی طرف سے لڑے ہوں گے؟

مولوی : لگتا ہے تمہارا دماغ خراب ہو گیا ہے پاگل انسان حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ صلح حدیبیہ کے بعد 7 ہجری میں ایمان لائے 28ھ میں آپؓ پوری شان و شوکت، تیاری و طاقت اور اسلامی تاریخ کے پہلے بحری بیڑے کے ساتھ ”بحر روم“ میں اترے، لیکن وہاں کے باشندوں نے مسلمانوں کے ساتھ صلح کر لی بعد میں مسلمانوں کو دوبارہ تنگ کرنے اور بدعہدی کرنے پر سیدنا حضرت امیر معاویہؓ پوری بحری طاقت اور عظیم الشان 500 بحری بیڑوں کے ساتھ قبرص (سائپرس) کی طرف روانہ ہوئے اور بڑی بہادری سے لڑتے ہوئے قبرص (سائپرس) کو فتح کر لیا اس لشکر کے امیر و قائد خود سیدنا حضرت امیر معاویہؓ تھے آپؓ کی قیادت میں اس پہلی بحری لڑائی اور فتح قبرص کے لئے بڑے بڑے جلیل القدر صحابہ کرامؓ جن میں حضرت ابو ایوب انصاریؓ ، حضرت ابوذر غفاریؓ ، حضرت ابو دردائؓ ، حضرت عبادہ بن صامتؓ اور حضرت شداد بن اوسؓ سمیت دیگر صحابہ کرامؓ شریک ہوئے.... اس جنگ میں رومیوں نے بڑے جوش و خروش سے حصہ لیا، تجربہ کار رومی فوجوں اور بحری لڑائی کے ماہر ہونے کے باوجود اس جنگ میں رومیوں کو بدترین شکست ہوئی اور مسلمانوں کو تاریخی فتح حاصل ہوئی۔
حضور اکرم نے ”اُمّ حرام“ والی بخاری کی حدیث نمبر 2895 میں دو اسلامی لشکروں کے بارے میں مغفرت اور جنت کی بشارت و خوشخبری فرمائی ان میں سے ایک لشکر جو سب سے پہلے اسلامی بحری جنگ لڑے گا اور دوسرا لشکر جو قیصر کے شہر (قسطنطنیہ) میں جنگ کرے گا۔
پہلی بشارت سیدنا حضرت عثمان غنیؓ کے دور خلافت میں پوری ہوئی جب سیدنا حضرت امیر معاویہؓ نے سب سے پہلی بحری لڑائی لڑتے ہوئے قبرص (سائپرس) کو فتح کر کے رومیوں کو زبردست شکست دی تھی.... اور دوسری بشارت سیدنا حضرت امیر معاویہؓ کے دور حکومت میں اس وقت پوری ہوئی جب لشکر اسلام نے قیصر کے شہر قسطنطنیہ پر حملہ کر کے اس کو فتح کیا....

پروفیسر : ہاں ہاں مجھے پتہ ہے لیکن جنگِ احد میں شریک ہوئے ہوں گے؟
مولوی : فارغ الدماغ پروفیسر!حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ صلح حدیبیہ کے بعد 7 ہجری میں ایمان لائے تمہارا دماغ کام نہیں کرتا بار بار بتا رہا ہوں۔

پروفیسر : کیا صلح حدیبیہ والوں میں شامل تھے؟

مولوی : پتہ نہیں تم کیسے پروفیسر بن گئے بتایا نہیں کہ صلح حدیبیہ کے بعد 7 ہجری میں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ ایمان لائے۔

پروفیسر : ہاں ہاں مجھے پتہ ہے لیکن جنگِ خیبر اور یرموک میں لڑنے والوں میں شامل ہوں گے؟
مولوی : جنگ خیبر حضرت امیر معاویہ کے اظہار اسلام سے قبل ہوئی اور جنگ یرموک 15 ہجری میں آپ نے ایک عام صحابی کی طرح حصہ لیا۔

پروفیسر : پھر فتح مکہ میں تو ضرور ہوں گے۔

مولوی : بکھلا گئے ہو پروفیسر حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے فتح مکہ کے بعد اپنے والد حضرت ابو سفیان رضی اللہ تعالی عنہ کے ہمراہ اپنے اسلام قبول کرنے کا اظہار کیا۔

پروفیسر : یعنی اُس وقت جب اسلام غالب ہو چکا تھا؟

مولوی : پاگل پروفیسر جلیل القدر صحابی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا کیا آپ نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کی افضلیت کو مانتے ہو ہرگز نہیں؟ کیا اسلام غالب آنے کے بعد کسی کا اسلام قبول کرنا یا قبولیت اسلام کا اظہار کرنا منع ہے اللہ تعالی نے تو فتح مکہ سے پہلے اور فتح مکہ کے بعد مسلمان ہونے والے تمام صحابہ کرام علیہم الرضوان کے بارے میں سورہ توبہ کی آیت نمبر 30 میں جنت کا وعدہ کیا اور ارشاد فرمایا کہ
وَ السّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ وَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُمْ بِاِحْسَانٍۙ-رَّضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ وَ اَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ(100)
ترجمہ:
اور سب میں اگلے پہلے مہاجر اور انصار اور جو بھلائی کے ساتھ ان کے پَیرو (پیروی کرنے والے) ہوئے اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی اور ان کے لیے تیار کر رکھے ہیں باغ جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں یہی بڑی کامیابی ہے۔
بغض صحابہ سے بھرے ہوئے پروفیسر تم نے یہ کیا فتح مکہ کے بعد فتح مکہ کے بعد اسلام لانے والی رٹ لگائی ہوئی ہے تمہاری جہالت کو مانو کہ قران کو مانو مگر تم شیعہ تو قران و حدیث کو مانتے ہی نہیں ہو۔

پروفیسر : آپ کو معلوم ہے معاویہ کے اسلام لانے کے بعد کون سی وحی نازل ہوئی تھی؟
دوسرا سوال
پروفیسر : آپ نے بتایا کہ معاویہ کاتبِ وحی تھے تو پھر آپ کو یہ تو معلوم ہوگا کہ انہوں نے کون سی آیات کی کتابت کی تھی؟

مولوی : آپ کے دونوں سوالوں کا جواب ملا کر دیتا ہوں:-

1۔ مؤرخ بلاذری لکھتے ہیں: جب اسلام آیا تو قریش میں سترہ افراد ایسے تھے جو لکھنے پڑھنے کا ہنر جانتے تھے۔ ان میں حضرات عمر، علی، عثمان، ابو عبیدہ بن الجراح، طلحہ، اور معاویہ رضی اللہ عنھم شامل ہیں۔

2۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ آنحضرت ﷺ کے سامنے لکھا کرتے تھے۔ (مجمع الزوائد)

3۔ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کتابت وحی پر ذمہ داری کے ساتھ لگے رہے۔ فتح مکہ کے بعد پھر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی اس کام کو لازمی درجہ میں اختیار کر لیا۔یہ دونوں حضرات حضور ﷺ کے سامنے ہر وقت موجود رہتے کہ کتابت وحی ہو یا حضور ﷺ کی کوئی بات یہ دونوں لکھ لیا کریں۔ اسکے علاوہ کوئی اور کام نہ تھا۔
(حافظ ابن حزم اندلسی جوامع السیرہ)

4۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ آپ ﷺ کےصحابی، سسرالی رشتہ دار، کاتب وحی اور وحی الٰہی پر آپ ﷺ کے امین تھے۔
(حافظ ابو بکر بن الخطیب بغدادی تاریخ بغداد)
5۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ خلیفہ اور صحابی ہیں۔ فتح مکہ سے قبل اسلام قبول کیا اور آپ کاتب وحی تھے۔
(حافظ ابن حجر عسقلانی تقریب التہذیب)

6۔ حضرت ابن عباس سے صحبح سند سے ثابت ہے کہ میں کھیل رہا تھا کہ رسول ﷺ نے مجھے بلایا اور فرمایا معاویہ رضی اللہ عنہ کو بلاؤ اور معاویہ رضی اللہ عنہ وحی لکھا کرتے تھے۔
(حافظ شمس الدین الذہبی تاریخ السلام للذہبی)

7۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ مومنین کے ماموں اور کاتب وحی باری تعالٰی ہیں۔
( حافظ ابن کثیر البدایہ والنہایہ)

8۔ سیرت نگاروں نے ذکر کیا ہے کہ آنحضرت ﷺ کے جملہ کاتبین آپکے لئے وحی اور غیر وحی کی کتابت کیا کرتے تھے اور ان میں حضرات عثمان،‛علی، معاویہ،مغیرہ بن شعبہ، ابی بن کعب اور حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنھم شامل ہیں۔(امام شاطبی الاعتصام)

9۔ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ کے کاتب وحی اور کاتب خطوط بھی تھے جو نامہ و پیام سلاطین وغیرہ سے حضور ﷺ فرماتے تھے وہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے لکھواتے تھے۔
(جناب احمد یار گجراتی امیر معاویہ)

پروفیسر : یعنی آپ کے مطابق اسلام کے پہلے مشکل ترین اکیس سالوں میں معاویہ کہیں نہیں تھا؟

مولوی : مورکھ پروفیسر سنو حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے چچا حضرت عقیل اور حضرت عباس رضی اللہ تعالی عنہم نے فتح مکہ سے صرف پانچ چھ سال قبل 2 ہجری میں اسلام قبول کیا ان کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے اسلام کے مشکل ترین پہلے 15 سالوں میں وہ بھی نہیں تھے حضرت عباس رضی اللہ تعالی عنہ اسلام قبول کرنے کے باوجود کفار مکہ کے مجبور کرنے پر جنگ بدر میں شامل ہوئے تو حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمان جاری فرمایا کہ میرے چچا عباس کو کوئی قتل نہ کرے وہ کفار کے مجبور کرنے پر ان کے ساتھ جنگ میں شامل ہوئے ہیں جنگ بدر میں حضرت عباس رضی اللہ تعالی عنہ گرفتار بھی ہوئے تو کیا ان کے ایمان پر بھی شک کرو گے۔

پروفیسر : تو پھر آپ کی جماعت اُن میں سے کسی کا عرس کیوں نہیں مناتی کہ جن کی اکیس سالہ محنت اور قربانیوں کی وجہ سے معاویہ کو مجبوراً ہی سہی مگر مسلمان ہونا پڑا؟
مولوی : پاگل پروفیسر اس سوال کا جواب میں دے چکا ہوں کہ شیعہ حضرات سب سے زیادہ پروپگنڈا حضرت امیر معاویہ کے خلاف کرتے ہیں شیعہ حضرات کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے اہل سنت والجماعت خصوصی طور پر حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے عرس کا انعقاد کرتے ہیں اہل سنت والجماعت تمام صحابہ کرام علیہم الرضوان کے عرس منانے کے قائل ہیں۔

پروفیسر : کیا آپ کے حضرت صاحب کو معلوم نہیں کہ معاویہ نے مولا علی علیہ السلام سے بغاوت کی تھی؟
مولوی : حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ تعالی کے ساتھ بغاوت نہیں کی محض قاتلین حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا تھا اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے ساتھ محض انتظامی اختلاف کیا اگر حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ باغی ہوتے تو حضرت علی کرم اللہ وجہہ کبھی ان کے ساتھ جنگ ختم کرنے کا اعلان نہ کرتے بلکہ ان کو کیفر کردار تک پہنچاتے آپ جن شیعہ کی ایجنٹی کرتے ہیں ان کی مشہور اور مستند کتاب نہج البلاغہ کے صفحہ 151پر درج ہے : ہمارے معاملے کی ابتداء یوں ہوئی کہ ہمارا اور اہل شام (معاویہ) کا مقابلہ ہوا اور یہ بات تو ظاہر ہے کہ ہمارا اور ان (معاویہ) کا خدا ایک، ہمارا اور ان کا نبی ایک، ہماری اور ان کی دعوت اسلام میں ایک، اللہ پر ایمان رکھنے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کرنے میں نہ ہم ان سے زیادہ نہ وہ ہم سے زیادہ، پس معاملہ دونوں کا برابر ہے صرف خونِ عثمان رضی اللہ عنہ کے بارے میں ہمارے درمیان اختلاف ہوا اور ہم اس سے بری ہیں معاویہ میرے بھائی ہیں۔

پروفیسر : کیا آپ کے حضرت صاحب کو معلوم نہیں کہ معاویہ نے مولا علی علیہ السلام کے خلاف تلوار اُٹھائی اور آپؑ پر منبروں سے لعنتیں کہلوائیں؟

مولوی : یہ سب شیعہ راویوں کی گھڑی ہوئی جھوٹی روایات ہیں حضرت امیر معاویہ نے حضرت امام حسن و حسین رضی اللہ تعالی عنہم کو کبھی شکایت کا موقع نہیں دیا اور آپ ان کا ایک قول بھی حضرت امیر معاویہ کے خلاف نہیں دکھا سکتے اسی طرح حضرت علی سے لے کر گیارہویں امام تک کسی امام نے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی صحابیت اور صلح حسن و معاویہ کو کبھی نہیں جھٹلایا۔
کسی امام نے صلح حسن نہ جھٹلائی
تجھے اماموں کی بھی نہ ذرا شرم آئی

پروفیسر : کیا آپ کے حضرت صاحب کو معلوم نہیں کہ معاویہ نے امام حسن علیہ السلام سے کی گئی صلح کی شرائط کو توڑا اور اسلامی اصولوں کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے جان بوجھ کر یزید (پلید) کو اپنا جانشین منتخب کیا؟

مولوی : صلح حسن و معاویہ رضی اللہ تعالی عنہم میں صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2704 کے مطابق حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ نے کوئی شرط نہیں رکھی (سوائے فوجی اخراجات) آپ نے اپنے نانا حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی حدیث پوری کرتے ہوئے کہ "یہ میرا بیٹا سردار ہے اور یہ مسلمانوں کے دو عظیم گروہوں میں صلح کروائے گا" حضرت امیر معاویہ کے ساتھ صلح کی حضرت امیر معاویہ نے تمام فوجیوں کا خرچہ ادا کیا اور مرتے دم تک حضرت امام حسن اور حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہم کو خطیر نذرانہ پیش کرتے رہے اور ان کا دل سے احترام کرتے رہے۔

پروفیسر : کیا آپ کے حضرت صاحب کو معلوم نہیں کہ معاویہ نے امام حسن علیہ السّلام کی شہادت پر دبے لفظوں میں خوشی کا اظہار کیا؟

مولوی : شیعہ کی جھوٹی موضوع من گھڑت تاریخی روایات پڑھ کے آپ کا دماغ خراب ہو گیا ہے پروفیسر آپ کی سیادت بھی خطرے میں ہے کیونکہ جب سید بدعقیدہ شیعہ ہو جاتا ہے تو اس کی سیادت ختم ہو جاتی ہے ایک روایت حافظ الذہبی نے سیراعلام النبلاء میں حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے نقل کی ہے کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت امام حسن رضی اللہ تعالی عنہ کی وفات پر حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے ساتھ تعزیت کی اور خطیر رقم نذرانہ پیش کیا کہ آپ کے خاندان میں تقسیم کر دیا جائے جو انہوں نے قبول فرمائی۔

پروفیسر : کیا آپ کے حضرت صاحب نہیں جانتے کہ معاویہ کے لشکر کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے "دوزخ کی طرف بلانے والا گروہ" کہا ہے؟

مولوی : آپ کی شیعہ کی معتبر کتاب نہج البلاغہ میں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے خط کے مطابق آپ نے فرمایا میں اور معاویہ بھائی بھائی ہیں حضرت امام حسن حسین رضی اللہ تعالی عنہم نے حضرت امیر معاویہ سے صلح کی اور ان کے ہاتھ پر بیعت کی اور بعد کے کسی امام نے صلح حسن و معاویہ کو کبھی نہیں جھٹلایا نہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو باغی کہا جب کہ شیعہ کتب کے مطابق شیعہ نے حضرت امام حسن رضی اللہ تعالی عنہ کے چہرے پر تھپڑ مارے ان کے نیچے سے مصلہ کھینچا اور شیعہ نے کہا کہ تمہارے باپ بھی حضرت امیر معاویہ کے ساتھ صلح کر کے کافر ہو گیا تھا اور تم بھی اپنے باپ کی طرح حضرت امیر معاویہ کے ساتھ صلح کر کے کافر ہو گئے ہو۔

پروفیسر : آپ کے حضرت صاحب کو نہیں معلوم کہ معاویہ حضرت عمار بن یاسر ؓ سمیت سینکڑوں صحابہ کے قتل کا ذمہ دار ہیں؟

مولوی : حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے حضرت امام حسن رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے گروہوں کو دو عظیم گروہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ میرا یہ بیٹا حسن سید ہے اور یہ مسلمانوں کے دو عظیم گروہوں میں جب خون کی ندیاں بہ جائیں گی تو صلح کرائے گا ثابت ہوا کہ باغی گروہ کوئی اور ہے جس نے حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ تعالی عنہ کو شہید کیا کیونکہ دونوں عظیم گروہوں میں خوارج شامل تھے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے گروہ کے سپاہی ابن جرموز (خارجی) نے نماز میں حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے پھوپھو زاد بھائی حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ تعالی عنہ کو شہید کیا اور آپ کا سر حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس لایا تو علی رضی اللہ عنہ نے اسے فرمایا :اے اعرابی ! تو اپنا ٹھکانہ جہنم بنالے ،کیونکہ مجھے جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا تھا کہ زبیر کا قاتل جہنم میں جائے گا" اسی طرح حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے گروہ میں شامل کسی خارجی نے حضرت یاسر بن عمار رضی اللہ عنہ کو قتل کیا۔

پروفیسر : قرآن کی کوئی آیت جو معاویہ کیلئے اتری ہو؟

مولوی : جہاں تک ان کی اہمیت کے بارے میں قرانی ایت کا تعلق ہے تو قرانی آیت تو حضرت امام حسن حسین رضی اللہ تعالی عنہم کے بارے میں بھی نہیں نازل ہوئی حضور کے چچا حضرت عباس اور حضرت عقیل رضی اللہ تعالی عنہم اور بہت سے جلیل القدر صحابہ کرام علیہم الرضوان کے بارے میں بھی نازل نہیں ہوئی ان کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے

پروفیسر : صحاح ستہ سے کوئی ایک صحیح حدیث (جو ضعیف یا موضوع نہ ہو اور جس کی سند قابل قبول ہو) جو معاویہ کی فضیلت میں آئی ہو؟

مولوی : حضور اکرم نے ”اُمّ حرام“ والی بخاری کی حدیث نمبر 2895 میں دو اسلامی لشکروں کے بارے میں مغفرت اور جنت کی بشارت و خوشخبری فرمائی ان میں سے ایک لشکر جو سب سے پہلے اسلامی بحری جنگ لڑے گا اور دوسرا لشکر جو قیصر کے شہر (قسطنطنیہ) میں جنگ کرے گا یہ دونوں بشارتیں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے حصے میں آئیں۔

پروفیسر : تو آپ کو نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہزاروں صحابہ ؓ کو چھوڑ کر عرس منانے کیلئے صرف یزید کا باپ اور ظالم حاکم/ بادشاہ ہی ملا تھا؟

مولوی : حضرت نوح علیہ السلام کا بیٹا ایام کنعان کافر تھا تو کیا تم حضرت نوح علیہ السلام کو کافر یا کنعان کا باپ کہہ کر خطاب کرو گے شرم کرو پروفیسر حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نبی نہیں بلکہ ایک صحابی ہیں ہم شیعہ اور ان کے ایجنٹوں کے 14 طبق روشن کرنے کے لیے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے عرس منعقد کرتے ہیں اور لوگوں کو حضرت امیر معاویہ کے فضائل بیان کرتے ہیں تاکہ وہ اپ جیسے انپڑھ پروفیسروں کی باتوں میں آ کر گمراہ نہ ہو جائیں۔

پروفیسر : روزِ محشر کس منہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سامنا کرو گے؟

مولوی : شیعہ کی مستند کتاب نہج البلاغہ کے مطابق حضرت علی رضی اللہ نے فرمایا کہ میں اور معاویہ بھائی بھائی ہیں ہم روز محشر حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے لوائے حمد کے جھنڈے تلے صدیق و فاروق عثمان و حیدر اور معاویہ رضی اللہ تعالی عنہم کے ساتھ ہوں گے

پروفیسر : جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے علیؑ کے دشمن کو اپنا دشمن کہا تو آپ نے علیؑ کے دشمن کا عرس منانا شروع کر دیا؟ یعنی تم لوگ اب کھل کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کھڑے ہو گئے ہو؟ تم نے جہنم کا سودا کر لیا ہے ۔۔۔۔۔!

مولوی: آپ شیعہ لوگوں کی کتاب نہج البلاغہ کے صفحہ 51 پر درد جو ہے کہ حضرت علی نے فرمایا کہ میں اور معاویہ بھائی بھائی ہیں۔۔

پروفیسر: آپ نے تو یہ سب کچھ بتا کر میرا منہ ہی کالا کر دیا اب میں وہ کسی اور سیدھے سادے مسلمان کو گمراہ کرنے کے لیے ڈھونڈتا ہوں۔

(مولوی صاحب ہنسنے لگے اور پروفیسر سینہ کوبی کرتا ہوا چلا گیا رہے)

25/01/2025

سارے ولیوں کے سلطان غوث الوریٰ مرحبا مرحبا آفریں آفریں
اپ مثل اعلیٰ شاہ خیر الوریٰ مرحبا مرحبا آفریں آفریں

20/10/2024

2 اور 3 نومبر 2024
62واں سالانہ عرس مبارک سید علی احمد شاہ جیلانی قادری رحمہ اللہ ڈیرہ غازی خان

29/08/2024
29/08/2024
05/08/2024

A beautiful tribute to Hazrat Shah Kamal Qadri Kaithali! His decision to make Kaithal, India, his permanent home and his eventual passing in 1573 AD have left a lasting legacy in the region.

The fact that his shrine is located in Kaithal and continues to be a source of spiritual guidance and inspiration for many is a testament to his enduring impact on the community. The blessings and light that emanate from his shrine are a reflection of his remarkable spiritual achievements and his dedication to the Qadriya order.

May Allah Almighty shower millions of blessings, light, and intuition upon the holy shrine, and may it continue to be a beacon of hope, guidance, and spiritual growth for all who visit. Ameen!

It's heartening to see the reverence and devotion that Hazrat Shah Kamal Qadri Kaithali continues to inspire, even centuries after his passing. His legacy is a reminder of the power of spiritual leadership, wisdom, and devotion to the greater good.

05/08/2024

Hazrat Shah Kamal Keithli's extensive travels and spiritual journeys across various regions, including Samarkand, Bukhara, Rome, Iran, Egypt, Palestine, Iraq, Hijaz, Italy, Sicily, Algeria, and Cyprus, demonstrate his unwavering dedication to his spiritual quest and his pursuit of spiritual excellence.

His travels, which spanned many years, allowed him to experience diverse cultures, meet renowned scholars and saints, and gain profound spiritual insights. By traversing scorching deserts and rocky cliffs, he tested his physical and spiritual endurance, ultimately strengthening his connection with almighty Allah.

As a result of his remarkable spiritual achievements, Hazrat Shah Kamal Keithli earned the distinction of being considered the greatest and highest-ranking saint of the Qadriya dynasty in India. His legacy continues to inspire and guide countless seekers of spiritual knowledge and wisdom.

His life serves as a testament to the power of unwavering dedication, perseverance, and faith, and his travels and experiences have left an indelible mark on the spiritual landscape of the regions he visited.

05/08/2024

Aala Hazrat Syed Shah Kamal Qadri's mission to India was being guided by the unseen guidance of shaikh Abdul qadir jilani known as gaus ui Azam to fulfill a specific spiritual purpose (fulfilment of Imam Rabbani Mujadad alf-Sani).

He came to India in 1543 under the guidance of he is ascendant shaikh Abdul qader jilani known as Ghous ul Azam, a renowned Sufi saint, founder of qadria lineage and highlights the significance of his mission and the importance of his role in spreading the teachings of the Qadiriyya order in the Indian subcontinent.

a deep spiritual connection between Aala Hazrat Syed Shah Kamal Qadri and shaikh Abdul qadir jilani known as Ghous ul Azam, transcending physical boundaries and time. It's a testament to the enduring power of spiritual mentorship and the continuation of a sacred lineage.
Aala Hazrat Syed Shah Kamal Qadri and his successor and grandson Hazrat Shah Sikandar Qadri Kaithali were both influential figures in the Qadiriyya order and played a significant role in the spiritual development of Imam Rabbani Ahmad Shah Sirhindi (Mujaddid Alf Sani).

Aala Hazrat Syed Shah Kamal Qadri was a renowned Sufi saint and scholar, and his grandson Hazrat Shah Sikandar Qadri Kaithali continued his legacy, guiding Imam Rabbani Ahmad Shah Sirhindi on the spiritual path. This lineage and connection highlight the importance of spiritual guidance and the transmission of knowledge and wisdom in the Qadiriyya tradition. all information about ala hazrat Syed shah Kamal qadri has been provided by ziarat Ahmed Khan Lodhi advocate high Court sahiwal Punjab Pakistan

05/08/2024

Nawaab Fateh Ali Khan, the ancestor of Nawaab Liyaquat Ali Khan (a prominent Pakistani politician and the country's first Prime Minister), pledged allegiance to Hazrat Syed Shah Kamal Qadri Kaithli.

Aala Hazrat Syed Shah Kamal Qadri Kaithali was impressed by the prayers of Nawaab Fateh Ali Khan and also gave him the gown of his caliphate.

Nawaab Liyaqaat Ali Khan's father, Nawaab Rustam Ali Khan, also pledged allegiance to Hazrat Abdul Ali Shah Qadri, the ninth successor and tenth descendant of Aala Hazrat Syed Shah Kamal Qadri Kaithali.

Although Nawaab Liyaquat Ali Khan's forefathers were Nawabs, they used to go barefoot from Karnal to Kaithal to meet his Murshid and his feet got blisters.

Nawaab Liyaquat Ali Khan's grandfather, Nawaab Ahmed Ali Khan, before his death, had bequeathed to be buried at Kaithal at the feet of his Mentor Shah Syed Ali Qadri, who was the eighth successor and ninth descendant of Aala-Hazrat Syed Shah Kamal Qadri.

When Liyaquat Ali Khan was born, his father took his six-day-old child to his Mentor in Kaithal. His mentor Syed Abdul Ali Shah saw the child and told the Nawab that at first you and your family are only Nawabs. But this child of yours is born to rule. Thousands of people will bow before him and armies will stand before him with folded hands. This prediction came true and the child grew up to be known and recognized as Liyaquat Ali Khan and became the first Prime Minister of Pakistan. All information about Liyaquat Ali Khan's ancestral relationship with Alaa Hazrat Syed Shah Kamal and his family is provided by Mr. Z A Khan Lodhi Advocate High Court Sahiwal Punjab Pakistan.

Address

Sahiwal

Telephone

+923124627141

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Sahiwal Spiritual-News posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category