The Reporters

The Reporters آزادکشمیر ،پاکستان کے عوام کی نمائندہ آن لائن نیوز سروس

خاموش نمائندے، سوال کرتی عوام۔۔۔۔۔۔۔جنسی کا اخلاقی بحرانمظفرآباد آزادکشمیر میں حالیہ جنسی اسکینڈل نے معاشرے کے اجتماعی ض...
18/07/2025

خاموش نمائندے، سوال کرتی عوام۔۔۔۔۔۔۔جنسی کا اخلاقی بحران

مظفرآباد آزادکشمیر میں حالیہ جنسی اسکینڈل نے معاشرے کے اجتماعی ضمیر کو بری طرح جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، لیکن اس سے بھی زیادہ افسوسناک اور تشویشناک حقیقت یہ ہے کہ مظفرآباد ڈویژن کے وہ منتخب نمائندے اور ایم ایل ایز جو خود کو فرزندِ مظفرآباد، فرزندِ نیلم، فرزندِ جہلم یا قائدِ کشمیرکہلوانے میں فخر محسوس کرتے ہیں، آج اسی عوام کے سامنے مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ اس سکوت نے عوام میں بے یقینی اور عدم تحفظ کی فضا ء کو جنم دیا ہے اور ہر گلی کوچے میں یہ سوال گردش کر رہا ہے کہ آخر وہ کون سی مجبوریاں یا مفادات ہیں جنہوں نے ان عوامی حقوق کے ٹھیکیداروں کو زبان بندی پر مجبور کر دیا ہے۔ جب اقتدار کی کرسی پر بیٹھے لوگ ظلم اور ناانصافی کے خلاف دیوار بننے کے بجائے خاموش تماشائی بن جائیں تو ظلم بے خوفی سے راستہ بنا لیتا ہے۔ اس نازک مسئلے پر ان کی بے حسی اور غیر موجودگی اس خدشے کو تقویت دیتی ہے کہ شاید کچھ لوگ اپنی اخلاقی ذمہ داریاں ذاتی مفاد کی بھینٹ چڑھا چکے ہیں۔ یہ سکوت محض خاموشی نہیں، بلکہ عوامی اعتماد کی جڑوں پر کاری ضرب ہے جس کا ازالہ اسی وقت ممکن ہے جب یہ نمائندے اپنے مفادات اور خوف کی زنجیریں توڑ کر سچائی اور انصاف کے ساتھ کھڑے ہوں۔ بصورت دیگر یہ خاموشی آنے والی نسلوں کے سامنے ان کے کردار کو ہمیشہ ایک مجرم خاموشی کے طور پر ہی پیش کرے گی۔
سید کفایت نقوی
19 جولائی 2025

15/07/2025

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ،پیٹرول 5 روپے 36 پیسے فی لیٹر جبکہ ڈیزل فی لیٹر 11 روپے 37 پیسے اضافہ

ریاست کا دھوپ میں جلتا سایہتحریر: سید کفایت حسین نقوی03448834306آزاد کشمیر پولیس کے بارے میں حالیہ وائرل پوسٹر، جو بظاہر...
15/07/2025

ریاست کا دھوپ میں جلتا سایہ
تحریر: سید کفایت حسین نقوی
03448834306

آزاد کشمیر پولیس کے بارے میں حالیہ وائرل پوسٹر، جو بظاہر ایک طنزیہ تبصرہ لگتا ہے، دراصل ہمارے ریاستی ڈھانچے کی بےحسی اور ترجیحات کی غلط سمت کا ایک آئینہ ہے۔ اس پوسٹر میں جو اعدادوشمار دیئے گئےجیسے راشن الاؤنس 2000 روپے، رسک الاؤنس 3500 روپے، واشنگ الاؤنس 150 روپے اور میڈیکل الاؤنس 1500 روپے وہ نہ صرف افسوسناک ہیں بلکہ ریاستی نظام کی مجرمانہ خاموشی کے مترادف بھی۔ یہ 2025 ہے، ایک ایسا دور جہاں چائے کا کپ 100 روپے میں اور دو وقت کی باعزت روٹی ہزار روپے میں پڑتی ہے، لیکن ایک پولیس اہلکار آج بھی پرانی دہائیوں کے نرخوں پر قربانیاں دے رہا ہے۔

ڈیوٹی آٹھ نہیں، چوبیس گھنٹے کا نعرہ، جو کسی ادارے کے جذبے کو بیان کرتا ہے، جب معاشی حقائق سے خالی ہو جائے تو وہ فخر کی علامت نہیں رہتا بلکہ استحصال کا سلوگن بن جاتا ہے۔ یہ سچ ہے کہ پولیس ریاست کی ریڑھ کی ہڈی ہے، لیکن کیا کبھی کسی نے سوچا کہ اگر یہ ریڑھ کی ہڈی خود زخم خوردہ ہو، تو پورا جسم کیسے سیدھا کھڑا رہ سکے گا؟ پولیس وہ ادارہ ہے جو نظم و نسق کی علامت ہے، اگر اسی کے اہلکار ذہنی تناؤ، معاشی دباؤ اور سماجی بے توقیری کا شکار ہوں تو نہ صرف ان کی کارکردگی متاثر ہوگی بلکہ پوری ریاستی مشینری عدم توازن کا شکار ہو جائے گی۔ ایسے میں قانون کی عملداری کمزور پڑتی ہے، عوامی اعتماد متزلزل ہوتا ہے، اور جرائم کے خلاف ردعمل میں وہ شدت باقی نہیں رہتی جو ایک مستحکم ریاست کا خاصہ ہوتا ہے۔ لہٰذا وقت آ چکا ہے کہ محض وردی کو احترام کا نشان نہ بنایا جائے بلکہ وردی پہننے والے کو وہ تمام سہولیات، عزت اور تحفظ دیا جائے. جو ایک باوقار پیشہ ور کے لیے ناگزیر ہیں۔ اس کے لیے صرف بجٹ بڑھانا کافی نہیں، بلکہ پالیسی سطح پر سنجیدہ اصلاحات، اندرونی احتساب، نفسیاتی و اخلاقی تربیت، اور کمیونٹی پولیسنگ جیسے جدید تصورات کو نافذ کرنا ہو گا۔

ریاستیں صرف ترقیاتی منصوبوں اور اعدادوشمار سے پاوں پہ کھڑی نہیں ہوتیں، بلکہ ان محافظوں کے ذریعے زندہ رہتی ہیں جو اپنے آرام، خاندان اور زندگی کو ریاست کے امن پر قربان کر دیتے ہیں۔ اگر ہم ان محافظوں کو مسلسل نظرانداز کرتے رہے تو ایک دن تحفظ کا تصور خود عدم تحفظ میں بدل جائے گا اور پھر ریاست بھی صرف ایک جغرافیائی حد تک محدود ہو جائے گی، نظریاتی و اخلاقی وجود کھو بیٹھے گی۔

22/06/2025

ایران کا آئی اے ای اے سے مطالبہ، امریکی حملوں کی تحقیقات کی جائیں

22/06/2025

جماعت اسلامی کا ایران پر امریکی جارحیت کے خلاف کل یوم احتجاج کا اعلان

22/06/2025

پاکستانی آرمی چیف کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے حالیہ ملاقات نے نہ صرف ملکی سیاست میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اس کے کئی زاویے زیرِ غور ہیں۔ اس ملاقات پر تنقید اس لیے کی جا رہی ہے کہ ٹرمپ نہ صرف ایران پر حملے کا معمار ہے بلکہ اس وقت ایک متنازعہ اور غیر سرکاری حیثیت میں ہے۔ ایسے موقع پر، جب مسلم دنیا امریکہ کی عسکری جارحیت پر شدید ردعمل دے رہی ہے، ایک اہم مسلم ملک کے آرمی چیف کی خاموش اور بظاہر دوستانہ ملاقات ایک غلط پیغام دے رہی ہے۔ اگر اس ملاقات کا مقصد سفارتی توازن یا خطے میں کشیدگی کم کرنا تھا تو اسے شفاف انداز میں بیان کیا جانا چاہیے تھا، وگرنہ یہ تاثر مضبوط ہو گا کہ پاکستان عالمی طاقتوں کے دباؤ یا مصلحت کی راہ پر چل رہا ہے، نہ کہ امت مسلمہ کی اجتماعی غیرت و حمیت کی آواز بن رہا ہے۔ ایسے وقت میں ہر قدم ناپ تول کر اٹھانے کی ضرورت ہے، کیونکہ ایک غلط تاثر قومی وقار اور عالمی اعتماد کو مجروح کر سکتا ہے۔

22/06/2025

صہیونی اتحاد نے اپنی مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ جنگ کا رخ مسلم گھروں کی دہلیز تک پہنچا دیا ہے، اور اب تہران کے لیے محض مذمتی بیانات یا عالمی برادری کی اخلاقی حمایت کافی نہیں رہی۔ ایران کے پاس اب چند اہم مگر نازک آپشنز بچے ہیں:

1. مربوط عسکری ردعمل: ایران محدود پیمانے پر اسرائیلی یا امریکی مفادات کو نشانہ بنا سکتا ہے، خصوصاً خطے میں موجود امریکی اڈے، تاکہ حملے کا جواب فوری اور مؤثر انداز میں دیا جا سکے۔

2. غیر روایتی جنگ: ایران اپنی پرانی حکمت عملی پر واپس جا سکتا ہے یعنی حزب اللہ، حوثی اور عراقی مزاحمتی گروہوں کے ذریعے پراکسی جنگ کو وسیع تر کر دینا، تاکہ دشمن کو کئی محاذوں پر الجھایا جا سکے۔

3. سائبر جنگ: ایران ایک مضبوط سائبر وار صلاحیت رکھتا ہے، اور وہ اسرائیل یا امریکہ کے اہم انفراسٹرکچر پر ڈیجیٹل حملے کر کے اندرونی بحران پیدا کر سکتا ہے۔

4. سفارتی و قانونی دباؤ: اگرچہ جنگی حالات میں یہ کمزور ہتھیار لگتا ہے، مگر ایران اقوام متحدہ، او آئی سی اور نان الائنڈ موومنٹ کو متحرک کر کے امریکہ و اسرائیل کو عالمی سطح پر تنہائی میں دھکیل سکتا ہے۔

5. جوہری پروگرام کی بحالی کا اعلان: ایک سخت مگر طاقتور قدم یہ ہو سکتا ہے کہ ایران جوہری معاہدے کی تمام پابندیاں ترک کر کے اپنی جوہری صلاحیت کو مکمل طور پر بحال کرنے کا اعلان کر دے، جو مغرب کو دوبارہ میز پر لانے پر مجبور کر سکتا ہے۔

ایران کو اب اپنے ردعمل میں وہ توازن دکھانا ہوگا جو ایک طرف اس کی طاقت اور خودداری کا اظہار کرے، اور دوسری جانب پوری مسلم دنیا کے لیے قیادت اور مزاحمت کی علامت بنے۔ خاموشی یا کمزوری کی کوئی گنجائش باقی نہیں بچی۔

22/06/2025

برطانیہ نے ایران پر امریکی حملوں کی کھل کر حمایت کردی

22/06/2025

امریکہ کی جانب سے ایران کے جوہری مراکز پر حملہ صرف ایک ملک پر نہیں بلکہ پوری مسلم دنیا کی خودمختاری، غیرت اور وجود پر حملہ ہے۔ یہ واقعہ امت مسلمہ کے لیے ایک کڑا امتحان ہے، جو برسوں سے باہمی اختلافات اور غیر فعال قیادت کا شکار ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ مسلم ممالک خوابِ غفلت سے جاگیں، کیونکہ اگر آج ایران تنہا رہ گیا تو کل ہر ایک کی باری آ سکتی ہے۔ یہ حملہ دراصل اس پیغام کا حصہ ہے جو دنیا کے طاقتور مسلم ممالک کو دھمکی کے طور پر دیا جا رہا ہے۔ امت مسلمہ کو اب صرف مذمتی بیانات اور دعاؤں پر اکتفا کرنے کے بجائے، عملی اتحاد، دفاعی اشتراک، اور مؤثر سفارتی دباؤ کے ذریعے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ اگر آج بھی ہم نے مصلحت یا خوف کی چادر اوڑھ لی تو تاریخ ہمیں بےحسی، بزدلی اور مجرموں کی حیثیت سے یاد رکھے گی۔

22/06/2025

پاک بھارت جنگ بندی؛ بھارتی سیاستدان، میڈیا امریکی صدر ٹرمپ کی کردار کشی کرنے لگے

22/06/2025

کیوبا، وینزویلا، چلی، میکسیکو کی ایران پر امریکی حملے کی شدید مذمت

22/06/2025

ایران نے جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد اسرائیل پر جوابی میزائل برسادیے

Address

Sahiwala

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when The Reporters posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to The Reporters:

Share