12/07/2025
Change in Khyber Pakhtunkhwa, Echo of Governor's Rule…….خیبرپختونخوا میں گورنر راج کی بازگشت ; تبدیلی سرکار کی تبدیلی ,…..(اصغر علی مبارک)…….خیبرپختونخوامیں تبدیلی سرکار کی تبدیلی , گورنر راج کی بازگشت سنائی دےرہی ہے ,کیا یہ کے پی میں سیاسی تبدیلی ,گورنر راج کاصحیح وقت ہے خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت گرانے اور نہ گرانے کی بحث ملکی سیاسی حلقوں میں زور و شور سے جاری ہے، ایک جانب اہم حکومتی ملاقاتیں جاری ہیں جبکہ دوسری طرف خیبرپختونخوا حکومت کے ممکنہ تختہ الٹنے کی خبروں کے دوران میں 3 جولائی کووزیراعظم شہباز شریف سے گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی اور عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ ایمل ولی خان نے اہم ملاقاتیں کیں۔گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی کا کہناہے کہ اگر اپوزیشن کے پاس اکثریت ہو تو حکومت کی تبدیلی آئینی حق ہے، اسے سازش کہنا درست نہیں۔ گورنر کے پی نے واضح کیا کہ مخصوص نشستوں کی بحالی کے بعد بننے والی نئی سیاسی صورتحال پر بھی بات ہوئی اور کہا کہ گنڈاپور کے خلاف سازش کرنے کے لیے ان کے اپنے لوگ ہی کافی ہیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم کی ایمل ولی خان سے ہونے والی ملاقات میں بھی ملکی سیاسی صورتحال پر تفصیلی بات چیت ہوئی، جس میں مختلف وفاقی وزرا اور معاونین خصوصی بھی شریک تھے۔یہ یاد رکھیں کہ خیبرپختونخوا میں گزشتہ 12 سال سے پی ٹی آئی حکومت ہے مزید برآں خیبرپختونخوا میں امن وامان کی صورتحال ہر گزرتے دن کے ساتھ بگڑتی جارہی ہے اور صوبے کے عوام امن وامان کی دن بدن بگڑتی صورتحال سے عدم تحفظ کا شکار ہیں۔یاد رہے کہ کچھ دن پہلے وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کے ساتھ مل کر صوبے کا امن وامان یقینی بنانے کیلئے فوری اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیاگیا تھا وزیراعظم شہباز شریف سے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا ٹیلیفونک رابطہ ہوا تھاجس کے دوران گورنر نے صوبے میں امن وامان کی بگڑتی صورتحال سے آگاہ کیا تھا۔ فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ صوبہ میں سرکاری ملازمین کے اغوا اور پولیس پر حملوں کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ متعدد اضلاع میں پولیس اہلکار احتجاج کر رہے ہیں ,عوام کو تحفظ فراہم کرنیوالی پولیس خود عدم تحفظ کا شکار اورصوبائی حکومت قیام امن اور عوام کے جان ومال کا تحفظ یقینی بنانے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے۔ وزیر اعظم نے گورنر خیبرپختونخوا سے صوبے کی بگڑتی امن وامان کی صورتحال پر اظہار تشویش کیا تھااور فوری اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا۔یاد رہے کہ پی ٹی آئی کی کے پی حکومت امن و امان برقرار رکھنے میں ناکام ہے،کر پشن کے ریکارڈ پریکارڈ بن چکے, بدامنی عروج پر ، قانون کی حکمرانی نہیں، گڈ گورننس نہیں ,لوگ بری طرح زندگی گزار رہے ہیں,خیبرپختونخوامیں بلاشبہ اپوزیشن جماعتیں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بڑی سیاسی و آئینی تبدیلی کی منتظر ہیں لیکن وفاقی حکومت کی اتحادی جماعتیں گورنر راج میں دلچسپی نہیں رکھتیں جبکہ مولانا فضل الرحمٰن نے حالیہ دورہ کے پی کے میں ممکنہ تبدیلی کی امید ظاہر کی ہے دریں اثنا اسی سیاسی تناظر میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا جارحانہ ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔ انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ چاہے جتنا زور لگا لیا جائے، آئینی طریقے سے ان کی حکومت کو نہیں گرایا جا سکتا۔ انہوں نے چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کی حکومت گرائی گئی تو وہ سیاست ہی چھوڑ دیں گے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں تبدیلی آنی چاہیے، تحریک انصاف اکثریت میں ہے تو ان کے اندر سے ہی تبدیلی آنی چاہیے، ایسا نہیں نہ ہو کہ اپوزیشن متحرک ہو کر صوبائی حکومت کو تبدیلی کر دے,پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران مولانا فضل الرحمنٰ نے کہا کہ ہمارا یقین ہے پی ٹی آئی کی صوبے میں اکثریت جعلی ہے، اگر ان کی اپنی پارٹی میں تبدیلی آتی ہے تو وہ زیادہ بہتر ہوگا،یاد رکھیں کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما حافظ حمد اللہ نے دعوی کیا تھا کہ مولانا فضل الرحمن کے پاس پی ٹی آئی وفد آیا تھا اور درخواست کی تھی کہ خیبر پختونخوا کی تحریک عدم اعتمادکا حصہ نہ بنیں، مولانا فضل الرحمن نے کہا تھاکہ کے پی حکومت گرانے میں دلچسپی نہیں، میں اسمبلی و پورے سسٹم کو جعلی اور دھاندلی زدہ سمجھتا ہوں۔...
Change in Khyber Pakhtunkhwa, Echo of Governor’s Rule…….خیبرپختونخوا میں گورنر راج کی بازگشت ; تبدیلی سرکار کی تبدیلی ,…..(اصغر علی مبارک)…….خیبرپختونخوامیں تبدیلی سرکار کی تبدیلی , گورنر...