17/06/2025
پاکستان میں ہر تین میں سے دو خواتین اپنی تولیدی صحت کے فیصلے کرنے کے اختیار سے محروم ہیں دنیا کی آبادی کی صورت حال کے بارے میں اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کی رپورٹ 2025
اسلام آباد، 17 جون 2025: خواتین اور لڑکیاں اب بھی اپنے بچوں کی تعداد کے بارے میں فیصلہ کرنے میں مشکلات کا شکار ہیں۔ پاکستان میں ہر تین میں سے صرف ایک عورت کو اپنی تولیدی صحت سے متعلق فیصلے کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ " بدلتی دنیا میں تولیدی خود مختاری " کے عنوان سے اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کی رپورٹ 2025 کے مطابق دنیا بھر میں بے شمار جوڑوں کو اپنی مرضی کی فیملی تشکیل دینے میں متعدد سماجی، معاشی اور ثقافتی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔
پاکستان کی 67 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے، لیکن نوجوانوں بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کے لیے تولیدی خود مختاری اب بھی ایک بڑا چیلنج بنی ہوئی ہے۔ پاکستان کی آبادی کے مستقبل میں یہ حقیقت نہایت اہم ہے۔
اہم اعداد و شمار :
ہر 45 منٹ میں ایک ماں حمل باز چگی سے متعلق پیچیدگیوں کے باعث جان بحق ہو جاتی ہے۔
15 سے 19 سال کی عمر کی ہر 1000 لڑکیوں میں سے 41 لڑکیاں ماں بن چکی ہوتی ہیں، جبکہ 18 فیصد سے زائد لڑکیوں کی 18 سال
کی عمر سے پہلے شادی ہو جاتی ہے۔
15 سے 49 سال کی عمر کی شادی شدہ خواتین میں سے صرف 32 فیصد جدید مانع حمل طریقے استعمال کرتی ہیں، جبکہ 16 فیصد سے زائد خواتین کو خاندانی منصوبہ بندی کی سہولت میسر نہیں۔
یو این ایف پی اے اور یو گوہ کی طرف سے چودہ ممالک کے ایک بین الا قوامی سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا بھر میں ہر پانچ میں سے ایک فرد کا خیال ہے کہ اس کے بچوں کی تعد اد اس کی مرضی کے مطابق نہیں ہو گی۔ اس کی بڑی وجوہات میں معاشی دباؤ ، روزگار کی غیر یقینی
صور تحال ، رہائش کے مسائل، دنیا کی حالت پر خدشات اور موزوں شریک حیات کی عدم دستیابی شامل ہیں۔
رپورٹ کی دیگر جھلکیاں
50 فیصد سے زائد افراد نے بچوں کی پیدائش میں معاشی مسائل کو سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا۔
ہر پانچ میں سے ایک فرد کا خیال تھا کہ انہیں ایسے وقت پر بچوں کے لیے دباؤ کا سامنا کر نائی جب وہ خود ایسا نہیں چاہتے تھے۔
ہر تین میں سے ایک فرد نے غیر ارادی حمل کا سامنا ہے
پاکستان میں یو این ایف پی کی نمائندہ ڈاکٹر لوائے شبانے نے چیف ایڈیٹر مناظر علی تھہیم سے بات کرتے ہوئے کیا کہا دیکھیں اس ویڈیو میں