20/06/2025
تہران کے مغرب میں 5.2 شدت کے زلزلے کے بعد ایران کے ممکنہ جوہری تجربے کی قیاس آرائیاں زور پکڑ گئیں
اسلام اباد ( ایوان عام انٹرنیشنل ڈیسک)، 20 جون 2025 — تہران کے مغرب میں آج ایک 5.2 شدت کا زلزلہ آیا ہے، جس کے بعد عالمی سطح پر یہ قیاس آرائیاں زور پکڑ رہی ہیں کہ یہ جھٹکے قدرتی زلزلے کے نہیں بلکہ ایران کی جانب سے ممکنہ زیرِ زمین جوہری تجربے کا نتیجہ ہو سکتے ہیں۔
یہ دعویٰ برطانوی سیاستدان اور معروف نشریاتی شخصیت جارج گیلووے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر کیا۔ انہوں نے کہا:
> "مجھے پورا یقین ہے کہ ایران نے تہران کے مغرب میں زیر زمین جوہری بم کا تجربہ کیا ہے جس سے 5.2 شدت کا زلزلہ آیا۔ اگر ایسا ہے تو یہ سب کچھ بدل دے گا۔"
[ماخذ: via X]
اگرچہ ایرانی حکومت کی جانب سے ابھی تک اس حوالے سے کوئی باضابطہ تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی، لیکن حالیہ دنوں میں ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازعات اور ایران کے جوہری پروگرام پر جاری بین الاقوامی تناؤ نے اس قیاس کو مزید تقویت دی ہے۔
عالمی زلزلہ پیما اداروں نے اس جھٹکے کو ریکارڈ کیا ہے، جو نسبتاً کم گہرائی میں پیش آیا — اور یہ ایک ایسی خصوصیت ہے جو زیرِ زمین دھماکوں سے منسلک ہو سکتی ہے، اگرچہ یہ قدرتی زلزلوں میں بھی ممکن ہے۔ امریکی جیولوجیکل سروے (USGS) اور علاقائی زلزلہ پیما ادارے فی الحال اسے قدرتی زلزلہ قرار دے رہے ہیں، تاہم کسی ممکنہ جوہری دھماکے کی تصدیق یا تردید میں مزید تکنیکی تجزیے کی ضرورت ہوگی۔
بین الاقوامی سطح پر اس واقعے پر محتاط مگر الرٹ ردِ عمل سامنے آ رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق مغربی انٹیلیجنس ایجنسیاں سیٹلائٹ اور سیزمک ڈیٹا کا بغور جائزہ لے رہی ہیں تاکہ کسی خفیہ جوہری تجربے کی علامات تلاش کی جا سکیں۔ اگر یہ قیاس درست ثابت ہوا تو یہ ایران اور مغرب کے درمیان جاری کشیدگی میں ایک خطرناک موڑ ثابت ہو سکتا ہے اور ممکنہ طور پر این پی ٹی (جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے) کی خلاف ورزی بھی سمجھی جائے گی، جس کا ایران رکن ہے۔
اسرائیل اور خلیجی ممالک نے تاحال اس معاملے پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا، تاہم سفارتی اور دفاعی حلقے صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
ایران ماضی میں بارہا یہ مؤقف دہرا چکا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش نہیں کر رہا۔ تاہم، 2015 کے جوہری معاہدے (JCPOA) کے خاتمے اور ایران کی جانب سے یورینیم افزودگی میں اضافے کے بعد بین الاقوامی برادری کا اعتماد متزلزل ہوا ہے۔
فی الحال ایرانی حکام نے اس واقعے کو صرف ایک "قدرتی زلزلہ" قرار دیا ہے اور جوہری تجربے سے متعلق قیاس آرائیوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
بین الاقوامی مانیٹرنگ ادارے اور خطے کی طاقتیں اس واقعے کے بارے میں مزید شواہد کا جائزہ لے رہی ہیں اور آئندہ چند دنوں میں مزید تفصیلات سامنے آنے کی توقع ہے۔