Iram's poetry collection

Iram's poetry collection شاعری سے مراد اپنے الفاظ کو خوبصورت پیراہن میں ڈھالنا اور دوسروں تک بہترین انداز میں پہنچانا۔

Permanently closed.
30/05/2025

پٹواریوں کی باجیاں پی ایس ایل کے فائنل میں اپنا مجرا کرتے ہوئے

ہکو رنگ دا کفن تے ہکو جئیاں قبراںمر گئے انسان برابرہوندا فرق امیر غریب دا جگ تےسب قبرستان برابرگنہگار ہوساں تے دوزخ سڑسا...
26/02/2025

ہکو رنگ دا کفن تے ہکو جئیاں قبراں
مر گئے انسان برابر

ہوندا فرق امیر غریب دا جگ تے
سب قبرستان برابر

گنہگار ہوساں تے دوزخ سڑساں
تیڈی میڈی جان برابر

کھڑے ہوسن شاکر محشر نوں
پکھی واس تے خان برابر
شاکر شجاع ْآبادی

تصویر لگانا میرا کام ہے،اور وائرل کرنا آپ لوگوں کا کام ہیں! 😎
25/02/2025

تصویر لگانا میرا کام ہے،
اور وائرل کرنا آپ لوگوں کا کام ہیں! 😎

ہر شخص مجھے صورت اخبار سمجھ کر__صفحات سے مطلب کی بات کاٹ رہا ہے___
25/02/2025

ہر شخص مجھے صورت اخبار سمجھ کر__
صفحات سے مطلب کی بات کاٹ رہا ہے___

نبھا نہ سکیں تاں ، سہارا نہ ڈیویںکوئی خواب میکوں ، اُدھارا نہ ڈیویںزمانے دے رلے جے ماریں تُوں پتھررَقیباں نُوں اَکھ دا ،...
24/02/2025

نبھا نہ سکیں تاں ، سہارا نہ ڈیویں
کوئی خواب میکوں ، اُدھارا نہ ڈیویں

زمانے دے رلے جے ماریں تُوں پتھر
رَقیباں نُوں اَکھ دا ، اشاره نہ ڈیویں

میڈا ہدھتھ پکڑ کے جے ول چھوڑ ڈیویں
بھنور اِچ میں ٹھیک آں ، کناره نہ ڈیویں

سجن تیڈی نفرت ، ملاوٹ توں پاک اے
محبت دا دھوکا ، دوباره نہ ڈیویں

عُمر کھپدی ساری ، گزاری اے شاکر
بڈیھپےدے وِچ تُوں ، کھپارا نہ ڈیویں.

"شاکر شُجاع آبادی"

22/02/2025

اسے ضد تھی جھکاؤ سر تبھی دستار بخشوں گا
میں اپنا سر بچا لایا محل اور تاج اس پر ہیں

تساں‎ ‎چھوڑ دتا پریشانیاں وچ رت جگر‎ ‎چوں‎ ‎‏ چوندی راہسی.‏‎طعنے‎ ‎ملکھ دے‎ ‎سنڑ‎ ‎کے سہہ ویساں گل ذہن تے بھوندی راہسی.‏...
15/01/2025

تساں‎ ‎چھوڑ دتا پریشانیاں وچ رت جگر‎ ‎چوں‎ ‎‏ چوندی راہسی.‏

طعنے‎ ‎ملکھ دے‎ ‎سنڑ‎ ‎کے سہہ ویساں گل ذہن تے بھوندی راہسی.‏

جداں‎ ‎یاد آسیں دل کملے‎ ‎نوں اکھ ترم ترم روندی راہسی.‏

تساں انج دا "درد" نوں سٹ گھتیا‎ ‎گل ملکھ تے ھوندی راہسی‎.‎

07/12/2024
07/12/2024

‏جب کبھی کسی اچھی خبر کے لیے کام ترس گئے ہوں تو پھر اللہ کوئی نا کوئی ٹھنڈا جھونکا بھیج ہی دیتا ہے۔
2024 فار ایسٹ ویٹ لفٹنگ چیمپئن شپ بھی وہی جھونکا ہے۔

پاکستان آرمی کے حیدر سلطان نے 2024 فار ایسٹ ویٹ لفٹنگ چیمپئن شپ میں ایک غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 61 کلوگرام کیٹیگری میں 252 کلوگرام وزن اٹھا کر "کانسی کا تمغہ" حاصل کیا ہے۔۔
مبارک پاکستان

07/12/2024

‏سر بکف رہتے ہیں شہادت کے جنون میں
اے وطن ہم۔تیرا یوں خیال رکھتے ہیں

فاتح سبونہ میجر شیبر شریف شہید 28 اپریل 1943ء کو پنجاب کے ضلع گجرات میں ایک قصبے کنجاہ میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے لاہور کے سینٹ انتھونی اسکول سے او لیول کا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد وہ گورنمنٹ کالج لاہور میں پڑھ رہے تھے جب انھیں پاکستان فوجی درسگاہ کاکول ضلع ایبٹ آباد سے آرمی میں شمولیت کا اجازت نامہ ملا۔
آپ کے چھوٹے بھائی جنرل راحیل شریف سربراہ پاک فوج کے عہدے پر فائز رہے۔ اس کے علاوہ وہ میجر راجہ عزیز بھٹی شہید کے بھانجے بھی ہیں۔ یعنی خاندان ہی سارا غازیوں اور شہیدوں کا ہے۔میجر شبیر شریف پاک بھارت 1965ء کی جنگ میں بحیثیت سیکنڈ لیفٹیننٹ شریک ہوئے اور جنگ میں بہادری سے دشمن کا مقابلہ کرنے پر انھیں ستارہ جرآت سے نوازا گیا۔

میجر شبیر شریف شہید 3 دسمبر 1971ء کو ہیڈ سلیمانکی سکیٹر میں فرنٹئیر رجمنٹ کی ایک کمپنی کی کمانڈ کر رہے تھے اور انھیں ایک اونچے بند پر قبضہ کرنے کا ٹارگٹ دیا گیا تھا۔

شبیر شریف 1971 کی پاک بھارت جنگ میں حویلی لکھا کے سرحدی علاقہ سلیمانکی ہیڈ ورکس کے قریب 6 ایف ایف کی ایک کمپنی کی کمانڈ کر رہے تھے، انھیں 3 دسمبر 1971 کو انڈیا کے علاقے میں سبونہ بند پر قبضہ کرنے کی مہم سونپی گئی۔
دشمن نے دفاع کے لیے آسام رجمنٹ کی ایک کمپنی سے زیادہ نفری تعینات کر رکھی تھی جسے ٹینکوں کی ایک سکواڈرن کی امداد حاصل تھی، اس پوزیشن تک پہنچنے کے لیے دشمن کی بارودی سرنگیں اور پھر نہر سبونہ کے پل کو پار کرنا تھا جس پر دشمن کی مشین گنیں نصب تھیں۔
گھمسان اس معرکے میں میجر شبیر شریف نے مرادنہ وار مقابلہ کیا اور دشمن کے 43 سپاہی مار دیے اور 38 قیدی بنا لیے گئے۔ چار ٹینک بھی تباہ ہوئے۔
میجر شبیر شریف کو اس پوزیشن تک پہنچنے کے لیے پہلے دشمن کی بارودی سرنگوں کے علاقے سے گذرنا اور پھر 100 فٹ چوڑی اور 18 فٹ گہری ایک دفاعی نہر کو تیر کر عبور کرنا تھا، دشمن کے توپ خانے کی شدید گولہ باری کے باوجود میجر شبیر شریف نے یہ مشکل مرحلہ طے کیا اور دشمن پر سامنے سے ٹوٹ پڑے۔
3 دسمبر 1971ء کی شام تک دشمن کو اس کی قلعہ بندیوں سے باہر نکال دیا، 6 دسمبر کی دوپہر کو دشمن کے ایک اور حملے کا بہادری سے دفاع کرتے ہوئے میجر شبیر شریف اپنے توپچی کی اینٹی ائیر کرافٹ گن سے دشمن ٹینکوں پر گولہ باری کر رہے تھے ۔
اس جنگ میں وہ ہیڈ سلیمانکی (ضلع اوکاڑہ) کے محاذ پر تعینات تھے اس دوران انھوں نے دشمن فوجیوں اور ٹینکوں کو بھاری نقصان پہنچایا اور 6 دسمبر 1971ء کو ملک اور قوم کے لیے اپنی جان قربان کر دی۔

3 دسمبر 1971 کو وہ سلیمانکی ہیڈ ورکس پر پاکستانی فوج کے لیے ان کی بے لوث خدمات کے اعتراف میں انھیں پاکستان کے اعلی ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا

Address

Sargodha

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Iram's poetry collection posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share