Icc-internationalcric

Icc-internationalcric Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Icc-internationalcric, Music production studio, Sargodha.

Salam I requested you to All plz follow this page for Islamic researchable content ♥️♥️♥️link in comment 🥰👇👇👇
17/01/2025

Salam I requested you to All plz follow this page for Islamic researchable content ♥️♥️♥️link in comment 🥰👇👇👇

کَیا شان ہے شانِ خیرِ بَشَر، اِنّا اَعْطَیْنٰك الکَوثَررَحمت نے پُکارا خود بڑھ کَر، اِنّا اَعْطَیْنٰك الکَوثَرجِس دِل کو...
24/11/2024

کَیا شان ہے شانِ خیرِ بَشَر، اِنّا اَعْطَیْنٰك الکَوثَر
رَحمت نے پُکارا خود بڑھ کَر، اِنّا اَعْطَیْنٰك الکَوثَر
جِس دِل کو تلاشِ تَسکِیں ہو، مَجرُوحِ سِتَم ہو غَمگِیں ہو
لازِم ہے پَڑھے وہ شام و سَحَر، اِنّا اَعْطَیْنٰك الکَوثَر​۔۔۔!

کَب حَق نے گوارا فَرمایا، دیکھے وہ مَلالِ پَیغمبَر
جِبریل کو بھیجا دے کے خَبَر، اِنّا اَعْطَیْنٰك الکَوثَر

آئی جو صحابہ تک یہ خَبَر، کُفّاروں سے بولے خوش ہوکر
اَب لاؤ کوئی اَیسا لِکھ کَر، اِنّا اَعْطَیْنٰك الکَوثَر

یاقُوتِ یَمَن نُقطہ نُقطہ، اَلفاظ ہیں گوہرِ ناسُفتَہ
اَلماس کی قاشیں زیر و زَبَر، اِنّا اَعْطَیْنٰك الکَوثَر

یہ آیَت ڈالی پھولوں کی، یہ نُقطے قَطرے شَبنَم کے
اِعرابِ زَر و تَشدِید و ثَمَر، اِنّا اَعْطَیْنٰك الکَوثَر

ہر لَفظ مئے عِرفاں کی قَدَح، ہر حَرف کی رَنگَت قوسِ قزح
ہر حَرف کا چہرہ شَمس و قَمَر، اِنّا اَعْطَیْنٰك الکَوثَر

جِس دِل کو تلاشِ تَسکِیں ہو، مَجرُوحِ سِتَم ہو غَمگِیں ہو
لازِم ہے پَڑھے وہ شام و سَحَر، اِنّا اَعْطَیْنٰك الکَوثَر​۔۔۔!

حَضرَت ادیبؔ راۓپوریؒ
🙏🙏🙏

ایک لڑکی نے اپنے دادا سے پوچھا، "پاپا، آپ مجھے کیا سکھا سکتے ہیں جو میری زندگی میں مفید ہو؟"دادا نے کہا، "ایک سبق سکھاتا...
10/07/2024

ایک لڑکی نے اپنے دادا سے پوچھا، "پاپا، آپ مجھے کیا سکھا سکتے ہیں جو میری زندگی میں مفید ہو؟"

دادا نے کہا، "ایک سبق سکھاتا ہوں، لیکن پہلے کچھ بڑا کرو جو سب کی توجہ حاصل کرے۔"

لڑکی نے پوچھا، "کیا؟"

دادا نے کہا، "محلے میں جا کر سب کو بتاؤ کہ میری شتر مرغ نے چھ سنہری انڈے دیے ہیں اور میں کروڑ پتی بننے والی ہوں۔"

لڑکی نے ایسا ہی کیا، لیکن کوئی مبارکباد دینے نہ آیا۔

اگلی صبح دادا نے کہا، "اب جا کے بتاؤ کہ ایک چور آیا، شتر مرغ کو مار ڈالا اور سنہری انڈے چرا لیئے۔"

لڑکی نے ایسا کیا اور فوراً بہت سے لوگ ان کے گھر آ گئے۔

لڑکی نے پوچھا، "پاپا، کل کوئی نہیں آیا، آج اتنے لوگ کیوں آئے؟"

دادا نے مسکرا کر کہا، "جب لوگ اچھی خبر سنتے ہیں، تو خاموش رہتے ہیں۔ لیکن بری خبر سنتے ہی فوراً آتے ہیں۔ لوگ تمہاری کامیابی سے زیادہ تمہاری ناکامی دیکھنا چاہتے ہیں۔"

"یاد رکھو، دوسروں کی رائے کی فکر نہ کرو۔ اپنے خوابوں کے پیچھے چلو اور کامیابی حاصل کرو۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

وَ قَرْنَ فِیْ بُیُوْتِكُنَّ وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِیَّةِ الْاُوْلٰى وَ اَقِمْنَ الصَّلٰوةَ وَ اٰتِیْنَ ...
09/07/2024

وَ قَرْنَ فِیْ بُیُوْتِكُنَّ وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِیَّةِ الْاُوْلٰى وَ اَقِمْنَ الصَّلٰوةَ وَ اٰتِیْنَ الزَّكٰوةَ وَ اَطِعْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗؕ-اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًا(33)

ترجمۂ کنز العرفان

اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور بے پردہ نہ رہو جیسے پہلی جاہلیت کی بے پردگی اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو۔اے نبی کے گھر والو! اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے ہر ناپاکی دور فرما دے اور تمہیں پاک کرکے خوب صاف ستھرا کردے۔

تفسیر صراط الجنان

{وَ قَرْنَ فِیْ بُیُوْتِكُنَّ: اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو۔} یعنی اے میرے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ازاواج! تم اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور اپنی رہائش گاہوں میں سکونت پذیر رہو (اور شرعی ضرورت کے بغیر گھروں سے باہر نہ نکلو۔) یاد رہے کہ اس آیت میں خطاب اگرچہ ازواجِ مُطَہَّرات رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُنَّ کو ہے لیکن اس حکم میں دیگر عورتیں بھی داخل ہیں ۔( روح البیان، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۳۳، ۷ / ۱۷۰)

اَزواجِ مُطَہَّرات رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُنَّ اور گھر سے باہر نکلنا:

ازواجِ مُطَہَّرات رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُنَّ نے اس حکم پر کس حد تک عمل کیا ،اس کی ایک جھلک ملاحظہ ہو،چنانچہ امام محمد بن سیرین رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : مجھے بتایاگیاکہ نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زوجہ مطہرہ حضرت سودہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا سے کہاگیا:آ پ کوکیاہوگیاہے کہ آپ نہ حج کرتی ہیں اورنہ عمرہ کرتی ہیں ؟انہوں نے جواب دیا: میں نے حج بھی کیاہے اورعمرہ بھی کیاہے اور اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیاہے کہ میں گھرمیں رہوں ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم! میں دوبارہ گھرسے نہیں نکلوں گی ۔ راوی کا بیان ہے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم !وہ اپنے دروازے سے باہرنہ آئیں یہاں تک کہ وہاں سے آپ کاجنازہ ہی نکالاگیا۔( در منثور، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۳۳، ۶ / ۵۹۹-۶۰۰)

اللہ تعالیٰ ہماری ماں کے درجات بلند فرمائے اور مسلمان خواتین کو ان کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، اٰمین

عورت، چار دیواری اور اسلام:

اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو یہ حکم ارشاد فرمایا ہے کہ وہ اپنے گھروں میں ٹھہری رہا کریں اور شرعی ضرورت و حاجت کے بغیر اپنے گھر سے باہر نہ نکلیں اور نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے عورتوں کے اس عمل کی فضیلت بھی بیان فرمائی ہے ،چنانچہ حضرت انس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ عورتیں رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں حاضر ہوئیں اورانہوں نے عرض کی: یا رسولَ اللہ !صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، مرد اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد میں شریک ہو کر فضیلت لے گئے اورہماراتوکوئی ایساعمل نہیں جسے بجالاکرہم مجاہدین کادرجہ پاسکیں ؟حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان سے ارشاد فرمایا: ’’تم میں سے جواپنے گھرمیں ٹھہری رہے وہ ان مجاہدین کادرجہ پائے گی جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہادکرتے ہیں ۔( مسند البزار، مسند ابی حمزۃ انس بن مالک رضی اللّٰہ عنہ، ۱۳ / ۳۳۹، الحدیث: ۶۹۶۲)

اس روایت سے ہمارے معاشرے کی ان عورتوں کوسبق حاصل کرناچاہیے جوبلاضرورتِ شرعی گھروں سے باہر نکلتی اورگھومتی پھرتی ہیں اوربازاروں کی رونق بنی رہتی ہیں ۔اگریہ عورتیں گھروں میں رہیں توان کو اللہ عَزَّوَجَلَّ کی راہ میں جہادکرنے والے مجاہدین کی طرح ثواب ملے ۔

یاد رہے کہ دین ِاسلام میں عورت کو گھر میں ٹھہری رہنے کا جو حکم دیا گیا اس سے مقصود یہ ہر گز نہیں کہ دین ِاسلام عورتوں کے لئے یہ چاہتا ہے کہ جس طرح پرندے پنجروں میں اور جانور باڑے میں زندگی بسر کرتے ہیں اسی طرح عورت بھی پرندوں اور جانوروں کی طرح زندگی بسرکرے، بلکہ اسے یہ حکم اس لئے دیاگیا ہے کہ اس میں اس کی عزت و عصمت کا تَحَفُّظ زیادہ ہے۔اسے آسان انداز میں یوں سمجھئے کہ جس کے پاس قیمتی ترین ہیرا ہو وہ اسے لے کر سرِ عام بازاروں میں نہیں گھومتا بلکہ اسے مضبوط سے مضبوط لاکر میں رکھنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ اس کی یہ دولت محفوظ رہے اور کوئی لٹیرا اسے لوٹنے کی کوشش نہ کرے اور اس کا یہ عمل عقلِ سلیم رکھنے والوں کی نظر میں بہت اچھا اور قابلِ تعریف ہے اوراس کی بجائے اگر وہ شخص اپنا قیمتی ترین ہیرا لے کر سرِ عام بازاروں میں گھومنا شروع کر دے اور لوگوں کی نظر اس ہیرے پر آسانی سے پڑتی رہے تو عین ممکن ہے کہ اسے دیکھ کر کسی کی نیت خراب ہو جائے اور وہ اسے لوٹنے کی کوشش کرے اور ایسے شخص کو جاہل اور بیوقوف جیسے خطابات سے نوازا جائے۔خلاصہ یہ ہے کہ قیمتی ہیرے کازیادہ تحفظ اسے مضبوط لاکر کے اندر رکھنے میں ہے نہ کہ اسے لے کر سرِ عام گھومنے میں اور اسی طرح عورت کی عصمت کا زیادہ تحفظ اس کاگھر کے اندر رہنے میں ہے نہ کہ غیرمردوں کے سامنے آنے اور ان کے درمیان گھومنے میں ہے۔اس سے معلوم ہوا کہ خود کو دانشور کہلانے والے وہ لوگ حقیقت میں دانش و حکمت سے نہایت دور ہیں جو دین ِاسلام کے اس حکم کے بنیادی مقصد کو پس ِپُشت ڈال کر اور کافروں کے طرز ِ زندگی سے مرعوب و مغلوب ہوکر غلامانہ ذہنیت سے اعتراضات کرتے ہیں ۔ایسے لوگوں کا اہم ترین مقصد یہ ہے کہ لوگوں کی نظر میں اسلام کے احکام کی قدر ختم ہو جائے، عورت اسلامی احکام کو اپنے حق میں سزا تصور کرے اور وہ اپنی عصمت جیسی قیمتی ترین دولت تک لٹیروں کے ہاتھ پہنچنے کی ہر رکاوٹ دور کر دے۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو اسلامی احکام کے مقاصد سمجھنے،ان پر عمل کرنے ، عورت کی عفت و عصمت کے دشمنوں کے عزائم کو سمجھنے اور ان سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔

بے پردہ اور بے حیا عورتوں کا انجام:

شرم و حیاء سے عاری اور بے پردہ عورتوں کا دُنْیَوی انجام تو ہر کوئی معاشرے میں اپنی نگاہوں سے دیکھ سکتا ہے کہ عزت دار اوربا حیا طبقے میں ان کی کوئی قدر نہیں ہوتی ، لوگ انہیں اپنی ہوس بھری نگاہوں کا نشانہ بناتے ہیں ،ان پر آوازیں کستے اور ان سے چھیڑ خوانی کرتے ہیں ،لوگوں کی نظر میں ان کی حیثیت نفس کی خواہش اور ہوس پوری کرنے کا ذریعہ ہونے کے علاوہ کچھ نہیں ہوتی اور یہی وجہ ہے کہ ہوس پوری ہو جانے کے بعد وہ عورت سے لا تعلق ہو جاتے ہیں اور بہت سے لوگوں نے دیکھا ہو گا کہ ایسی عورت خود طرح طرح کے خطرناک اَمراض کا شکار ہو جاتی ہے اور آخر کار عبرتناک موت سے دوچار ہو کر قبر کی اندھیر نگری میں چلی جاتی ہے ،یہ تو ا ن کا دُنیوی انجام ہے ،اب یہاں ایسی عورتوں کا اُخروی انجام بھی ملاحظہ ہو، چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا کہ ’’جہنمیوں کی دو قسمیں ایسی ہیں جنہیں میں نے (اپنے زمانے میں ) نہیں دیکھا (بلکہ وہ میرے بعد والے زمانے میں ہوں گی) (1)وہ لوگ جن کے پاس گائے کی دم کی طرح کوڑے ہوں گے جن سے وہ لوگوں کو (ناحق) ماریں گے۔ (2)وہ عورتیں جو لباس پہننے کے باوجود ننگی ہوں گی ،مائل کرنے والی اور مائل ہونے والی ہوں گی، ان کے سر موٹی اونٹنیوں کے کوہانوں کی طرح ہوں گے۔یہ نہ جنت میں جائیں گی اور نہ اس کی خوشبو پائیں گی حالانکہ اس کی خوشبو بہت دور سے آتی ہو گی۔( مسلم، کتاب اللباس والزینۃ، باب النساء الکاسیات۔۔۔ الخ، ص۱۱۷۷، الحدیث: ۱۲۵(۲۱۲۸))اس حدیث پاک میں عورتوں کے تین کام بیان ہوئے جن کی وجہ سے وہ جہنم میں جائیں گی۔

(1)… لباس پہننے کے باوجود ننگی ہوں گی۔یعنی اپنے بدن کا کچھ حصہ چھپائیں گی اور کچھ حصہ ظاہر کریں گی تاکہ ان کا حسن و جمال ظاہر ہو یا اتنا باریک لباس پہنیں گی جس سے ان کا جسم ویسے ہی نظر آئے گا تو یہ اگرچہ کپڑے پہنے ہوں گی لیکن در حقیقت ننگی ہوں گی۔(مرقاۃ المفاتیح، کتاب الدیات، باب ما لا یضمن من الجنایات، الفصل الاول، ۷ / ۸۳، تحت الحدیث: ۳۵۲۴)

(2)…مائل کرنے والی اور مائل ہونے والی ہوں گی۔ یعنی لوگوں کے دلوں کو اپنی طرف مائل کریں گی اور خود ان کی طر ف مائل ہوں گی یا دوپٹہ اپنے سر سے اور برقعہ اپنے منہ سے ہٹا دیں گی تاکہ ان کے چہرے ظاہر ہوں یا اپنی باتوں یا گانے سے لوگوں کو اپنی طرف مائل کریں گی اورخود ان کی طرف مائل ہوں گی ۔

(3)… ان کے سر موٹی اونٹنیوں کے کوہانوں کی طرح ہوں گے۔ اس جملے کی تشریحات تو بہت ہیں لیکن بہتر تشریح یہ ہے کہ وہ عورتیں راہ چلتے وقت شرم سے سر نیچا نہ کریں گی بلکہ بے حیائی سے اونچی گردن سر اٹھائے ہر طرف دیکھتی لوگوں کو گھورتی چلیں گی، جیسے اونٹ کے تمام جسم میں کوہان اونچی ہوتی ہے ایسے ہی ان کے سر اونچے رہا کریں گے۔(مرقاۃ المفاتیح، کتاب الدیات، باب ما لا یضمن من الجنایات، الفصل الاول، ۷ / ۸۳-۸۴، تحت الحدیث: ۳۵۲۴، ملخصاً)

اگر غور کیا جائے تو ان تینوں میں سے وہ کون سی ایسی صورت ہے جو ہمارے معاشرے کی عورتوں میں نہیں پائی جاتی ،ہمارے غیب کی خبریں دینے والے آقا صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے صدیوں پہلے جو خبر دی وہ آج حرف بہ حرف پوری ہوتی نظر آ رہی ہے اورہمارے معاشرے کی عورتوں کا حال یہ ہے کہ وہ لباس ایسے پہنتی ہیں جس سے ان کے جسم کا کچھ حصہ ڈھکا ہوتا ہے اور کچھ ننگا ہوتا ہے،یا ان کا لباس اتنا باریک ہوتا ہے جس سے ان کے جسم کی رنگت صاف نظر آرہی ہوتی ہے ،یا ان کا لباس جسم پر اتنا فٹ ہوتا ہے جس سے ان کی جسمانی ساخت نمایاں ہو رہی ہوتی ہے تو یہ بظاہر تو کپڑے پہنے ہوئی ہیں لیکن در حقیقت ننگی ہیں کیونکہ لباس پہننے سے مقصود جسم کو چھپانا اور اس کی ساخت کو نمایا ں ہونے سے بچانا ہے اور ان کے لباس سے چونکہ یہ مقصود حاصل نہیں ہورہا، اس لئے وہ ایسی ہیں جیسے انہوں نے لباس پہنا ہی نہیں اوران کے چلنے ،بولنے اور دیکھنے کا انداز ایسا ہوتا ہے جس سے وہ لوگوں کے دلوں کو اپنی طرف مائل کر رہی ہوتی ہیں اور خود کا حال بھی یہ ہوتا ہے کہ غیر مردوں کی طرف بہت مائل ہوتی ہیں ،دوپٹے ان کے سر سے غائب ہوتے ہیں اور برقعہ پہننے والیاں نقاب منہ سے ہٹا کر چلتی ہیں تاکہ لوگ ان کا چہرہ دیکھیں ۔ایسی عورتوں کو اللہ تعالیٰ کے عذاب اور جہنم کی خوفناک سزاؤں سے ڈرنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہماری عورتوں کو ہدایت اور عقل ِسلیم عطا فرمائے اور اپنی بگڑی حالت سدھارنے کی توفیق نصیب کرے،اٰمین۔[1]

دین ِاسلام عورت کی عصمت کا سب سے بڑا محافظ ہے :

یاد رہے کہ ایک با عزت اور حیا دار عورت کے لئے ا س کی عصمت سب سے قیمتی چیز ہے اور ایسی عورت کے نزدیک اپنی عصمت کی اہمیت اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ وہ اسے لٹنے سے بچانے کے لئے اپنی جان تک قربان کر دیتی ہے اور ہر عقل مند انسان یہ بات اچھی طرح جانتا ہے کہ جو چیز جتنی زیادہ قیمتی ہوتی ہے ا س کی حفاظت کا اتنا ہی زیادہ اہتمام کیا جاتا ہے حتّٰی کہ ان تمام اسباب اور ذرائع کو ختم کرنے کی بھی بھرپور کوشش کی جاتی ہے جو قیمتی ترین چیز کے لٹنے کا سبب بن سکتے ہوں اور دین ِاسلام میں چونکہ عورت کی عصمت کی اہمیت اور قدر انتہائی زیادہ ہے اس لئے دین ِاسلام میں اس کی حفاظت کا بھی بھر پور اہتمام کیا گیا ہے ،جیسے دین ِاسلام میں عورتوں کو ایسے احکام دئیے گئے جن پر عمل نہ کرنا عورت کی عزت کیلئے خطرناک ہوسکتا ہے ،مثلاً عورتوں نیز مردوں کو حکم دیا گیاکہ وہ اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں ، عورتوں سے فرمایا کہ اپنی چادروں کا ایک حصہ اپنے منہ پر ڈالے رکھیں ،اپنے دوپٹے اپنے گریبانوں پر ڈالے رکھیں ،نیز دورِ جاہلیّت میں جیسی بے پردگی ہوا کرتی تھی ویسی بے پردگی نہ کریں ، زمین پر اپنے پاؤں اس لئے زور سے نہ ماریں کہ ان کی اس زینت کا پتہ چل جائے جو انہوں نے چھپائی ہوئی ہے ، غیر مردوں کو اپنی زینت نہ دکھائیں ، اپنے گھروں میں ٹھہری رہیں ، غیر مرد سے کوئی بات کرنے کی ضرورت پڑ جائے تو نرم و نازک لہجے اورانداز میں بات نہ کریں وغیرہ ۔ پھر عورتوں کی عزت و عظمت بیان کرنے کیلئے قرآن میں فرمایا گیا کہ جو لوگ پاک دامن عورت پر بدکاری کی تہمت لگائیں اور اسے شرعی طریقے سے ثابت نہ کرسکیں تو انہیں اَسّی کوڑے لگائے جائیں ، ان کی گواہی کبھی نہ مانی جائے اور یہ لوگ فاسق ہیں ۔انجان، پاکدامن، ایمان والی عورتوں پر بدکاری کابہتان لگانے والوں پر دنیا اور آخرت میں لعنت ہے اور ان کے لیے قیامت کے دن بڑا عذاب ہے۔

ان اَحکام سے معلوم ہو اکہ دین ِاسلام عورت اور اس کی عصمت کاسب سے بڑامحافظ ہے اوراس سے ان لوگوں کو نصیحت حاصل کرنی چاہئے جو مسلمان کہلانے کے باوجود چادر اور چار دیواری کے تَقَدُّس کو پامال کر کے عورت کی آزادی کا نعرہ لگانے اور روشن خیالی کے نام پر عورت کو ہر جگہ کی زینت بنانے اور حقوقِ نسواں کے نام پر ہر شعبے میں عورت کو مرد کے شانہ بشانہ کھڑا کر نے کی کوششیں کر کے عورتوں سے کھیلنے کو آسان سے آسان تر بنانے میں مصروف ہیں اور ان عورتوں کو بھی نصیحت حاصل کرنی چاہئے جو اپنی عزت و ناموس کے دشمنوں ، بے علم دانشوروں کی چکنی چپڑی باتوں سے متاثر ہو کر خود کو خطرے پر پیش کرتی ہیں اورخود کو غیر محفوظ بناتی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت اور عقلِ سلیم عطا فرمائے،اٰمین۔

{وَ اَقِمْنَ الصَّلٰوةَ وَ اٰتِیْنَ الزَّكٰوةَ: اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو۔} یعنی اے میرے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ازواجِ مُطَہَّرات! تم نماز قائم رکھو جو کہ بدنی عبادات کی اصل ہے اور اگر تمہارے پاس مال ہو تو اس کی زکوٰۃ دو۔( روح البیان، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۳۳، ۷ / ۱۷۱)

نوٹ:خیال رہے کہ یہ حکم عام ہے اور تمام عورتوں کے لیے یہی حکم ہے کہ وہ نمازپڑھیں ،روزے رکھیں اور اپنے مالوں کی زکوٰۃ اداکریں ۔

اَزواجِ مُطَہَّرات رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُنَّ اور عبادت:

اَزواجِ مُطَہَّرات رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُنَّ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے میں خوب کوشش کیا کرتی تھیں ، چنانچہ سیرت کی کتابوں میں مذکور ہے کہ اُمُّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا روزانہ بلا ناغہ نمازِ تہجد پڑھنے کی پابند تھیں اور اکثر روزہ دار بھی رہا کرتی تھیں اور اُمُّ المؤمنین حضرت حفصہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا کے بارے میں مروی ہے کہ آپ اکثر روزہ دار رہا کرتی تھیں اور تلاوتِ قرآن مجید اور دوسری قسم قسم کی عبادتوں میں مصروف رہا کرتی تھیں۔( سیرتِ مصطفی،انیسواں باب، ازواجِ مطہرات رضی اللّٰہ تعالٰی عنہن، ص۶۶۰، ۶۶۲-۶۶۳)

اللہ تعالیٰ اُمت کی ماؤں کی عبادات کا صدقہ ان کی روحانی بیٹیوں کو بھی نماز ،روزہ اور زکوٰۃ وغیرہ عبادات کی پابندی کرنے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔

نسبت پر بھروسہ کر کے نماز نہ پڑھنے اور زکوٰۃ نہ دینے والوں کو نصیحت:

یہاں اَزواجِ مُطَہَّرات رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُنَّ کو حکم دیا گیا کہ نمازپڑھاکرواورزکوٰۃ دیاکرو۔اس سے معلوم ہوا کہ کسی کویہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہئے کہ نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی قرابت کے باعث اگرکوئی نماز اورزکوٰۃ کا تارک ہوگاتواس سے کسی قسم کی پوچھ نہیں ہوگی۔اس سے ان لوگوں کوعبرت حاصل کرنی چاہیے کہ جونمازنہیں پڑھتے، روزے بھی نہیں رکھتے اور فرض ہونے کے باوجود زکوٰۃ بھی نہیں دیتے اور انہیں جب عمل کرنے کی دعوت دی جاتی ہے تونسبت کابہانہ بنادیتے ہیں کہ ہماری نسبت اچھوں کے ساتھ ہے ا س لئے اگر ہم ان احکام پر عمل نہ کریں تو بھی ہمارا بیڑہ پارہے۔

{وَ اَطِعْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ: اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو۔} یعنی تمام احکامات اور ممنوعات میں اللہ تعالیٰ اور اس کے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت کرو لہٰذا تم میں سے کسی کی شان کے لائق یہ بات نہیں کہ جس چیز کا اللہ تعالیٰ اور اس کے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حکم دیا تم ا س کی مخالفت کرو۔( صاوی، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۳۳، ۵ / ۱۶۳۸)

نوٹ :یہ حکم عام ہے اور تمام عورتوں کو اللہ تعالیٰ اور اس کے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت کرنے اور ان کی نافرمانی سے بچنے کا حکم ہے ۔

اَزواجِ مُطَہَّرات رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُنَّ کی فرمانبرداری:

حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ازواجِ مُطَہَّرات رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُنَّ فرائض اور سنتوں وغیرہ میں تو اللہ تعالیٰ اور اس کے پیارے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خوب فرمانبرداری کیا کرتی تھیں حتّٰی کہ مُستحب احکام میں بھی ان کی اطاعت کاحال بے مثال تھا،چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ اُمُّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا نے رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں عرض کی: یا رسولَ اللہ! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، میرے لئے دعا فرما دیجئے کہ اللہ تعالیٰ جنت میں مجھے آپ کی اَزواجِ مُطَہَّرات میں سے رکھے۔ نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اگر تم اس رتبے کی تمنا رکھتی ہو تو تمہیں چاہئے کہ کل کے لئے کھانا بچا کر نہ رکھو اور جب تک کسی کپڑے میں پیوند لگ سکتا ہے تب تک اسے بیکار نہ سمجھو۔اُمُّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا فقر کو مالداری پر ترجیح دینے کی اس نصیحت پر اتنی عمل پیرا رہیں کہ (زندگی بھر) کبھی آج کا کھانا کل کے لئے بچا کر نہیں رکھا۔(مدارج النبوت، قسم پنجم، باب دوم: ذکر ازواج مطہرات۔۔۔ الخ، ۲ / ۴۷۲-۴۷۳)

اللہ تعالیٰ اُمَّہاتُ المؤمنین رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُنَّ کی اطاعت و فرمانبرداری کا صدقہ مسلم خواتین کو بھی اللہ تعالیٰ اور اس کے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت و فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے ،اٰمین۔

{اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ: اے نبی کے گھر والو! اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے ہر ناپاکی دور فرما دے۔} یعنی اے میرے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے گھر والو! اللہ تعالیٰ تو یہی چاہتا ہے کہ گناہوں کی نجاست سے تم آلودہ نہ ہو۔( مدارک، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۳۳، ص۹۴۰، ملخصاً)

تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اہلِ بیت:

اِس آیت میں اہلِ بیت سے نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ازواجِ مُطَہَّرات سب سے پہلے مراد ہیں کیونکہ آگے پیچھے سارا کلام ہی اُن کے متعلق ہورہا ہے۔ بقیہ نُفوسِ قُدسیہ یعنی خاتونِ جنت حضرت فاطمہ زہرا، حضرت علی المرتضیٰ اور حسنین کریمَین رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ کا اہلِ بیت میں داخل ہونابھی دلائل سے ثابت ہے۔

صدر الافاضل مفتی نعیم الدین مراد آبادی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے اپنی کتاب’’سوانح کربلا‘‘میں یہ آیت لکھ کر اہلِ بیت رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ کے مِصداق کے بارے میں مفسرین کے اَقوال اور اَحادیث نقل فرمائیں ۔ اس کے بعد فرماتے ہیں : ’’خلاصہ یہ کہ دولت سرائے اقدس کے سکونت رکھنے والے اس آیت میں داخل ہیں (یعنی ازواجِ مُطَہَّرات) کیونکہ وہی اس کے مُخاطَب ہیں (اور) چونکہ اہلِ بیتِ نسب (نسبی تعلق والوں ) کا مر اد ہونا مخفی تھا، اس لئے آں سَرور ِعالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے اس فعل مبارک (جس میں پنجتن پاک کو چادر میں لے کر ان کے لئے دعا فرمائی) سے بیان فرمادیا کہ مراد اہلِ بیت سے عام ہیں ۔ خواہ بیت ِمسکن کے اہل ہوں جیسے کہ اَزواج یا بیت ِنسب کے اہل (جیسے کہ) بنی ہاشم و مُطّلب۔(سوانح کربلا، اہل بیت نبوت، ص۸۲)

تقویٰ اور پرہیزگاری کی ترغیب:

امام عبداللہ بن احمد نسفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : ’’ ان آیات (یعنی اس آیت اور اس کے بعد والی آیت) میں رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اہلِ بیت کو نصیحت فرمائی گئی ہے تاکہ وہ گناہوں سے بچیں اور تقویٰ و پرہیزگاری کے پابند رہیں ۔یہاں گناہوں کو ناپاکی سے اور پرہیزگاری کو پاکی سے تشبیہ دی گئی کیونکہ گناہوں کا مُرتکب اُن سے ایسے ہی مُلَوَّث ہوتا ہے جیسے جسم نجاستوں سے آلودہ ہوتا ہے اور اس طرزِ کلام سے مقصود یہ ہے کہ عقل رکھنے والوں کو گناہوں سے نفرت دلائی جائے اور تقویٰ و پرہیزگاری کی ترغیب دی جائے۔( مدارک، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۳۳، ص۹۴۰-۹۴۱)

سورۃ الجمعةيَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَ...
07/06/2024

سورۃ الجمعة
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ
﴿۹﴾
اے ایمان والو جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن (ف۲۱) تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو (ف۲۲) اور خرید و فروخت چھوڑ دو (ف۲۳) یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو،

نماز کے چودہ واجبات درج ذیل ہیں:1۔فرض نمازوں کی پہلی دو رکعتوں کو قراءت کے لیے مقرر کرنا۔2۔فرض نمازوں کی تیسری اور چوتھی...
21/05/2024

نماز کے چودہ واجبات درج ذیل ہیں:

1۔فرض نمازوں کی پہلی دو رکعتوں کو قراءت کے لیے مقرر کرنا۔
2۔فرض نمازوں کی تیسری اور چوتھی رکعت کے علاوہ تمام نمازوں کی ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ پڑھنا۔
3۔فرض نمازوں کی پہلی دو رکعتوں میں اور واجب اور سنت اور نفل نمازوں کی تمام رکعتوں میں سورۂ فاتحہ کے بعد کوئی سورت یا بڑی ایک آیت یا چھوٹی تین آیتیں پڑھنا۔
4۔سورۂ فاتحہ کو سورت سے پہلے پڑھنا۔
5۔قراءت اور رکوع میں اور سجدوں اور رکعتوں میں ترتیب قائم رکھنا۔
6۔قومہ کرنا یعنی رکوع سے اُٹھ کر سیدھا کھڑا ہونا۔
7۔جلسہ یعنی دونوں سجدوں کے درمیان میں سیدھا بیٹھ جانا۔
8۔تعدیلِ ارکان یعنی رکوع، سجدہ وغیرہ کو اطمینان سے اچھی طرح ادا کرنا۔
9۔قعدۂ اولیٰ یعنی تین اور چار رکعت والی نماز میں دو رکعتوں کے بعد تشہد کی مقدار بیٹھنا۔
10۔دونوں قعدوں میں تشہد پڑھنا۔
11۔امام کو نمازِ فجر، مغرب، عشاء جمعہ، عیدین، تراویح اور رمضان شریف کے وتروں میں آواز سے قراءت کرنا، اور ظہر، عصر وغیرہ نمازوں میں آہستہ پڑھنا۔
12۔لفظِ سلام کے ساتھ نماز سے علیحدہ ہونا۔
13۔نمازِ وتر میں قنوت کے لیے تکبیر کہنا اور دعائے قنوت پڑھنا۔
14۔دونوں عیدوں کی نماز میں زائد تکبیریں کہنا۔
جزاک اللّٰہ خیرا

12/05/2024

*تعلیم یافتہ لوگ کام یاب* *کیوں نہیں ہوتے؟*
*کالم:جاوید چوہدری۔*

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا، ہر کلاس میں اول پوزیشن حاصل کی، کتابیں پڑھنے کا شوق بھی تھا، دنیا جہاں کی بیسٹ سیلر کتابیں پڑھ رکھی تھیں، شخصیت بھی دل آویز تھی، صاف ستھری زندگی گزار رہا تھا اور ذہنی طور پر بھی چست اور مہذب تھا لیکن اس کے باوجودوہ ٹینشن اور اینگزائٹی کا شکار تھا، تین سال میں چھ نوکریاں بدل چکا تھا، اپنا کام بھی شروع کیا اور اس میں بھی ناکام ہوگیا چناں چہ "وہ کیریئر کرائسیس" کا شکار تھا، میں نے اسے جم میں بلا لیا۔
میں ایکسرسائز کرتا رہا اور نوجوان اپنی کہانی سناتا رہا، اس کا کہنا تھا اللہ تعالیٰ نے مجھے تعلیم اور عقل دونوں دے رکھی ہیں مگر میں اس کے باوجود کام یاب نہیں ہو رہا جب کہ میری کلاس کے نالائق اس وقت پانچ پانچ کروڑ کی گاڑیوں میں بیٹھے ہیں اور میں اپنے والد کی سوزوکی کار بھی بیچنے پر مجبور ہوں، کیوں؟ میں اس کا مسئلہ سمجھ گیا، میں نے اسے آرام کرنے کا مشورہ دیا اور اس سے کہا، ہم شام کے وقت ملاقات کریں گے اور میں تمہیں تمہارے مسئلے کا حل بتا دوں گا،
میں اس کے بعد اپنے روزانہ کے معمول میں مصروف ہوگیا، شام کے وقت واپس آیا اور اسے لے کر اپنے ایک دوست کے پاس چلا گیا، میرا یہ دوست کام یاب بزنس مین ہے، ڈیڑھ ارب روپے کے گھر میں رہتا ہے، پانچ چھ کمپنیاں چلا رہا ہے اور ان کمپنیوں میں ہزار ہزار، بارہ بارہ سو لوگ کام کر تے ہیں، میں نے نوجوان کا اس کام یاب بزنس مین سے تعارف کرایا اور اس کے بعد اس سے پوچھا "مرزا صاحب آپ بتائیں آپ کی تعلیم کتنی ہے؟"
مرزا صاحب نے ہنس کر جواب دیا "میٹرک فیل" میں نے پوچھا "آپ نے زندگی میں کبھی کوئی کتاب پڑھی ہو" مرزا صاحب کا جواب تھا "میں نے بچپن میں داستان امیر حمزہ پڑھی تھی اور وہ بھی بھول گیا ہوں بس ٹائٹل یاد ہے" میں نے اس کے بعد پوچھا "آپ نے پھر اتنی دولت کیسے کمائی؟" وہ ہنس کر بولے "میں مکمل سیلف میڈ ہوں، والد منڈی میں چاولوں کا کاروبار کرتے تھے اور اس میں بھی گھاٹا پڑ گیا چناں چہ مجھے میٹرک میں تعلیم چھوڑ کر کام کرنا پڑ گیا بس اللہ تعالیٰ نے ہاتھ پکڑ لیا اور اس کا فضل ہوگیا" ہم اس کے بعد دیر تک گپ لگاتے رہے،
میں نے واپسی پر راستے میں نوجوان سے پوچھا "آپ کا کیا خیال ہے اس شخص نے کیسے دولت کمائی؟" نوجوان سوچ کر بولا "مجھے یہی پریشانی ہے، اللہ تعالیٰ جاہلوں اور کم عقلوں کو زیادہ نوازتا ہے جب کہ ہم جیسے پڑھے لکھے سڑکوں پر دھکے کھاتے رہتے ہیں" میں نے عرض کیا" 99 فیصد نوجوان یہی سمجھتے ہیں، یہ دولت اور کام یابی کی غیر مساوی تقسیم کی وجہ سے ناکام ہیں"یہ تصور غلط ہے، نوجوان اپروچ میں مار کھا رہے ہیں، یہ سمجھتے ہیں دولت اور کام یابی عقل اور تعلیم کی دین ہوتی ہے، آپ اگر ذہین ہیں اور آپ نے اگر اس کے ساتھ یونیورسٹی میں ٹاپ کر لیا ہے تو پھر دولت اور کام یابی آپ کا حق ہوگیا جب کہ کام یابی اور دولت کا عقل اور تعلیم کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہوتا، مثلاً میں آپ کو ایک واقعہ سناتا ہوں۔
پنجاب کی خوب صورت ترین طوائف موراں ایک دن راجہ رنجیت سنگھ کے دربار میں ناچ رہی تھی، ناچتے ناچتے اس نے پہلے اپنے گلاب جیسے پائوں دیکھے، دربار کے شیشوں میں اپنے حسن کا عکس دیکھا اور پھر سامنے تخت پر بیٹھے کانے، بدصورت اور بے ڈھنگے رنجیت سنگھ کو دیکھا اور اس کی ہنسی نکل گئی، رنجیت سنگھ کائیاں شخص تھا، وہ اس کی طنزیہ ہنسی بھانپ گیا اور اس نے رقص رکوا کر موراں سے پوچھا، تم مجھے دیکھ کر کیوں ہنسی تھی؟ موراں ڈر گئی، بادشاہ اس کا خوف بھی بھانپ گیا لہٰذا اس نے اسے جان کی امان دے کرپوچھا " تم مجھے دیکھ کر کیوں ہنسی تھی؟" موراں نے ہاتھ جوڑ کر کہا، حضور میں نے پہلے شیشے میں اپنا سراپا دیکھا اور اس کے بعد جب آپ پر نظر پڑی تو میرے دل میں آیا اپنے زمانے کی سب سے خوب صورت عورت کس کے سامنے ناچ رہی ہے اور مجھے اس کے ساتھ ہی قدرت کی ستم ظریفی پر ہنسی آ گئی، رنجیت سنگھ نے قہقہہ لگایا اور کہاں موراں دنیا جب بن رہی تھی تو اس وقت رب کے سامنے دو قطاریں لگی تھیں، ایک قطار میں خوب صورتی، ذہانت اور علم کے متلاشی کھڑے تھے جب کہ دوسری قطار میں صرف اللہ کے کرم کے متمنی لوگ تھے۔
تم اس وقت پہلی قطار میں تھی اور میں دوسری میں، اللہ نے تمہاری بھی سنی اور میری بھی، تم خوش شکل ہوگئی اور میں خوش نصیب اور یہ حقیقت ہے خوش شکل، خوش عقل اورخوش علم لوگوں کو خوش نصیبوں کے دربار میں ناچنا پڑتا ہے لہٰذا تم ناچ رہی ہو اور میں خوش ہو رہا ہوں، بات صرف اتنی ہے۔
میں نے نوجوان کو یہ حکایت سنانے کے بعد پوچھا، یہ بات سننے اور سنانے میں اچھی لگتی ہے مگر ہے یہ بھی غلط، اصل ایشو کوئی اور ہے۔ نوجوان نے مسکرا کہا "اصل ایشو کیا ہے؟" میں نے ہنس کر جواب دیا "کام یابی اور دولت دونوں سکل سے آتی ہیں، اس کے لیے ہنر چاہیے اور ہنر کا علم اور عقل دونوں کے ساتھ کوئی تعلق نہیں مثلاً راولپنڈی اور اسلام آباد میں چکن پلائو کا ایک برینڈ ہے، یہ 20 ارب روپے کا برینڈ ہے مگر اسے بنانے اور چلانے والا ان پڑھ بھی تھا اور ذہنی طور پر ایوریج بھی لیکن اس کے پاس درجنوں اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ذہین لوگ ملازم ہیں، کیوں اور کیسے؟ وجہ سیدھی اور سادی ہے، اس شخص میں اعلیٰ پائے کا سستا پلائو بنانے کا ہنر تھا، وہ تھوڑے سے سازوسامان سے کم قیمت میں انتہائی لذیذ پلائو بنا لیتا تھا چناں چہ اس کے گاہک بڑھتے گئے اور وہ ترقی کرتا گیا مثلاً میں آپ کو جس مرزا صاحب کے پاس لے کر گیا تھا وہ ڈیل میکر ہے۔
کے مقدر اور کام یابی کی وجہ تھی، اب سوال یہ ہے ہم اپنی مہارت یا فن کو سکل اور سکل کو کام یابی اور کام یابی کو دولت میں کیسے تبدیل کر سکتے ہیں؟ یہ سائنس بھی بہت آسان ہے، آپ کوئی کام سیکھیں اور پھر اس کی پریکٹس شروع کر دیں، اتنی پریکٹس کریں، اتنی پریکٹس کریں کہ آپ وہ کام آنکھیں اور کان بند کرکے بھی کر سکیں بالکل طبلہ نواز، بیٹس مین اور تندورچی کی طرح، طبلہ نواز، بیٹس مین اور تندورچی کے ہاتھ ان کی سوچ سے تیز چلتے ہیں اور یہی ان کی کام یابی ہوتی ہے اور جب آپ کو اپنی سکل کا ریٹرن آنے لگے تو پھر آپ اسے دولت میں تبدیل کر دیں، سرمایہ کاری
سیکھیں۔
آپ مرزا صاحب بن جائیں گے جب کہ آپ لوگوں اور ہماری یونیورسٹیوں میں یہ خرابی ہے یہ طالب علموں کو صرف ڈگریاں دیتی ہیں سکل نہیں دیتیں، میڈیکل کالج اور انجینئرنگ یونیورسٹی سے نکلنے والے طالب علم کے پاس صرف ڈگری ہوتی ہے، یہ انجینئر یا ڈاکٹر نہیں ہوتا جب کہ پیسے کمانے کے لیے اس کا ڈاکٹر اور انجینئر ہونا ضروری ہوتا ہے، کاش ہماری یونیورسٹیاں ڈگری سے سکل پر شفٹ ہو جائیں اور آپ لوگ کام یابی کا دروازہ ذہانت اور تعلیم کی چابی سے کھولنے کی بجائے سکل سے کھولیں، یہ یاد رکھو تعلیم انسان کو وژن دیتی ہے دولت نہیں، دولت بہرحال آپ کو اپنے فن، اپنے ہنر سے ہی کمانی پڑتی ہے، آپ اپنے فن کو جتنا بہتر بناتے رہیں گے آپ اتنے امیر ہوتے جائیں گے لہٰذا کوئی ہنر سیکھو اور ابراہم لنکن کا یہ قول یاد رکھو "میں جتنی محنت (پریکٹس) کرتا گیا میں اتنا ہی خوش نصیب ہوتا چلا گیا"۔

ہم بیکسوں کو حرفِ تسلی عطا کریںہم داستان کس کو سنائیں، کرم حضور ﷺ۔❤️😭😭😭😭😭صَــلَّــی اللّٰـهُ تَـعَالٰـی عَـلَـیْـہِ وَاٰ...
01/04/2024

ہم بیکسوں کو حرفِ تسلی عطا کریں
ہم داستان کس کو سنائیں، کرم حضور ﷺ۔❤️
😭😭😭😭😭
صَــلَّــی اللّٰـهُ تَـعَالٰـی عَـلَـیْـہِ وَاٰلِــہ وَسَــــلَّم۔ ❤️

صَلَّی اللّٰـهُ عَـلَـیْـہِ وَاٰلِــہ وَسَــــلَّم۔ ❤

Best photo of the day 😘






゚viralシ2024
゚viralシfypシ゚viralシalシ

Address

Sargodha
40100

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Icc-internationalcric posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share