24/08/2025
https://www.facebook.com/share/p/16qLquxFkS/
اوورسیز پاکستانی ہمیشہ اپنے وطن سے جڑے رہتے ہیں۔ وہ اپنی محنت کی کمائی کو اپنے ملک میں سرمایہ کاری کے طور پر لگاتے ہیں تاکہ ایک محفوظ مستقبل بنا سکیں۔ مگر افسوس کہ سرگودھا کی رئیل اسٹیٹ میں یہ خواب اب خطرے میں ہیں۔ ادارے جو عوام اور اوورسیز پاکستانیوں کے سرمایہ کی حفاظت کے ذمہ دار ہیں، وہ کارروائی کرنے کے بجائے ایسے عناصر کو تحفظ فراہم کرنے میں مصروف ہیں جو ان محنت کشوں کو لوٹتے ہیں۔شاہین انکلیو، سرگودھا کے مال روڈ پر قائم ایک ہاؤسنگ سوسائٹی، اس کی بڑی مثال ہے۔ اس سوسائٹی نے لاکھوں فائلیں فروخت کر ڈالیں، مگر آج تک کسی ادارے نے یہ جاننے کی زحمت نہیں کی کہ اتنی بڑی تعداد میں فائلیں فروخت کیسے ہوئیں، جبکہ زمین محدود تھی۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اس کے بظاہر سابق سی ای او تنویر چوہدری اس وقت جیل میں ہیں، لیکن شاہین انکلیو کے کسی کیس میں نہیں بلکہ لاہور میں ایک کروڑ 26 لاکھ روپے کے فراڈ کیس میں۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ انہوں نے شاہین انکلیو کے ذریعے ہزاروں اوورسیز پاکستانیوں کے پیسے ہڑپ کیے اور اب جیل میں بھی مزے کر رہے ہیںاور جلد یا بدیر عدالت سے ضمانت حاصل کر لیگا۔ اربوں روپے لوٹکر ایک سال کی جیل بڑی ڈیل نہیں ہے ایک سال کی مشکل پھر عیاشی ، مافیا نے ایسے ایسے پلاننگ کر رکھی ہے لوٹمار کیلئے ۔ ایسے لگتا ہے جیسے یہ سب کسی ادارے کی پشت پناہی کے بغیر ممکن ہی نہ ہوتا۔یہ معمولی بات نہیں کہ کوئی لاکھوں فائلیں فروخت کرے، اربوں روپے لوٹے، جیل میں آرام دہ زندگی گزارے اور پھر ضمانت کرا کر دوبارہ آزاد گھومے۔ اس کھیل میں سب سے بڑا نقصان ان اوورسیز پاکستانیوں کا ہوا جو اپنی محنت کی کمائی، خون پسینے سے کمائی گئی رقم، بہتر مستقبل کے خواب کے ساتھ وطن لائے تھے۔ لیکن آج وہ خواب ٹوٹ چکے ہیں، اور ان کی رقم غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے۔یہ صرف ایک سوسائٹی کا معاملہ نہیں۔ لاہور روڈ، جو اب مال روڈ کہلاتی ہے، پر ایک اور سوسائٹی ہے جس نے ایک ہزار سے بھی کم پلاٹس کے لیے ہزاروں فائلیں فروخت کر رکھی ہیں۔ یہ سب غیر قانونی اور فراڈ کے زمرے میں آتا ہے، لیکن ادارے خاموش ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اس ٹاؤن پلانر نے بھی کروڑوں روپے قطر منتقل کر دیے ہیں۔ معاملہ اربوں روپے کا ہو چکا ہے، اور حیرانی کی بات یہ ہے کہ اب تک کسی بڑے ادارے نے اس پر ایکشن نہیں لیا۔ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ سرگودھا کی تاریخ کے بدترین کرپٹ افسران، سابق کمشنر اور ڈپٹی کمشنر، ان سب کھیلوں میں ملوث رہے۔ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے بھی ان ٹاؤن پلانرز سے رشوت وصول کی اور یہ پیسہ آج بھی دبئی سمیت دیگر ممالک میں موجود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے فراڈیوں کو کھلی چھوٹ ملی اور انہوں نے ہزاروں شہریوں اور اوورسیز پاکستانیوں کو لوٹا۔
راقم تمام اوورسیزپاکستانیوں اور سرگودھا کے انویسٹرز سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اپنی فائلوں کی تفصیلات اور متعلقہ سوسائٹی کا نام ہمارے ساتھ شیئر کریں۔03186247287 ان کے نام صیغہ راز میں رکھے جائیں گے، مگر ہم ان معلومات کی بنیاد پر اداروں کو متحرک کریں گے۔ ہمارا مقصد یہ ہے کہ ان لوگوں کا سرمایہ محفوظ ہو، ان کی محنت ضائع نہ ہو۔ ہمارے پاس ایسے ایماندار افسران موجود ہیں جو مافیا کے دباؤ میں نہیں آتے، اور ہم ان تک یہ معلومات پہنچا کر تحقیقات شروع کرائیں گے۔
یہ شہر ہمارا ہے، یہاں کے لوگ ہمارے ہیں۔ بحیثیت صحافی میرا فرض ہے کہ ان کا تحفظ کروں، جس طرح میں نے ہمیشہ سرکاری زمینوں کے تحفظ کے لیے آواز بلند کی۔ میں نے پہلے بھی کرپٹ افسران کے خلاف لکھا، سابق کمشنر اجمل بھٹی اور ڈپٹی کمشنر کے خلاف حقائق سامنے لائے، مگر اس وقت لوگ میری بات کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے۔ آج حالات نے ثابت کر دیا کہ میری باتیں درست تھیں۔
میرا مش missionواضح ہے: سرگودھا کی زمین، شہریوں اور ان کے سرمائے کا تحفظ۔ اس مقصد کے لیے میرے ساتھ ایک مضبوط قانونی ٹیم موجود ہے، اور مزید لوگ بھی ہمارے ساتھ شامل ہو رہے ہیں۔ ان شاءاللہ ہم ہر فورم پر اپنے شہریوں کے حقوق کا دفاع کریں گے، ان کے سرمایہ کو محفوظ بنائیں گے اور اس شہر کو لوٹنے والے مافیا کو بے نقاب کریں گے۔ یہ جنگ صرف میری نہیں، ہم سب کی ہے، اور ہم اسے جیت کر دکھائیں گے۔
🌺🌺⭐⭐⭐⭐⭐⭐
کاپی پیسٹ کرنے والوں کے لیے تنبہ۔۔۔ قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی