21/08/2025
بھاگٹانوالہ سکول: تعلیم یا بچوں کے خوابوں کا سودا؟
سنٹرل پنجاب کے دیہی علاقے بھاگٹانوالہ میں واقع ایک مشہور سکول کے نہم جماعت کے حالیہ نتائج نے نہ صرف والدین بلکہ مقامی کمیونٹی میں بھی شدید تشویش پیدا کر دی ہے۔ تقریباً 180 طلباء میں سے نصف یعنی 90 بچے امتحانات میں ناکام ہو گئے، مگر سکول انتظامیہ نے چند پوزیشن ہولڈرز کے اشتہار لگا کر یہ دعویٰ کیا کہ "سکول نے شاندار کارکردگی دکھائی"۔ اس دعوے نے والدین کے اعتماد کو دھوکہ دینے کا کام کیا اور حقیقی صورتحال چھپ گئی۔
ذرائع کے مطابق، ہر سال تقریباً 350 طلباء میٹرک کے امتحانات دیتے ہیں، جن میں سے تقریباً 170 بچے فیل ہو جاتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ اساتذہ کی عدم توجہ ہے۔ سکول انتظامیہ صرف انہی بچوں پر توجہ مرکوز کرتی ہے جن سے بورڈ میں پوزیشن حاصل کرائی جا سکتی ہے، جبکہ باقی سینکڑوں طلباء کو نظر انداز کر کے ان کے مستقبل کے ساتھ کھیل کیا جاتا ہے، صرف مالی مفاد کے لیے۔
والدین نے انکشاف کیا کہ سکول بچوں کو اضافی ٹیوشن پڑھنے پر مجبور کرتا ہے، دو گھنٹے روزانہ کے لیے 1500 روپے وصول کیے جاتے ہیں، جبکہ ماہانہ فیس 4000 روپے ہے۔ اتنی فیس کے باوجود کلاسیں بھیر بکریوں کی طرح بھر دی جاتی ہیں اور پانی کا نظام بھی ناقص ہے۔ سب سے خطرناک پہلو یہ ہے کہ اگر کوئی بچہ سکول میں ہونے والی زیادتی یا کمزوری کی شکایت گھر لے جائے، تو انتظامیہ اس پر شدید جسمانی اور ذہنی تشدد کرتی ہے۔
سکول نے تجربہ کار اور قابل اساتذہ کو نکال کر کم تنخواہ والے اساتذہ رکھ دیے ہیں، جس سے بچوں کے مستقبل کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ والدین جب خراب رزلٹ پر وضاحت طلب کرتے ہیں، تو اساتذہ بدتمیز اور متکبرانہ رویہ اختیار کرتے ہیں اور کہتے ہیں: "اپنے بچے کو لے جاو!"۔
یہ معاملہ اس لیے بھی پیچیدہ ہے کیونکہ یہ سکول دیہات میں واقع ہے، جہاں والدین زیادہ پڑھے لکھے نہیں ہیں۔ وہ اشتہارات میں دکھائی گئی پوزیشنز کو دیکھ کر دھوکے میں آ جاتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ان کا بچہ بہترین نتائج دے رہا ہے، مگر اصل صورتحال سے وہ بے خبر رہتے ہیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ سکول تعلیم دے رہا ہے یا بچوں کے خوابوں اور مستقبل کے ساتھ کھیل رہا ہے؟ کمیونٹی فوری تحقیقات اور انتظامیہ کی جوابدہی کا مطالبہ کر رہی ہے تاکہ آئندہ کسی بھی بچے کے ساتھ ایسا ناانصافی کا کھیل نہ کھیلا جا سکے۔