16/07/2025
سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں وکلاء اور اہل خانہ سے گفتگو؛ قوم کے نام پیغام:
- 15 جولائی 2025
“میں تمام عمر بھی جیل میں رہنے کو تیار ہوں لیکن ظلم و جبر کے آگے جھکنے کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔ پاکستانی قوم کو بھی یہی پیغام دیتا ہوں کہ کسی صورت جبر کے اس نظام کے سامنے نہ جھکیں۔
مذاکرات کا وقت اب گزر چکا ہے، اب صرف قوم کے احتجاج کا وقت ہے۔
پچھلے کچھ روز سے جیل میں مجھ پر سختیاں مزید بڑھا دی گئی ہیں۔ میری اہلیہ بشرٰی بیگم پر بھی سختی کا دائرہ کار بڑھا دیا گیا ہے۔ ان کے سیل میں جو ٹی وی موجود تھا وہ بھی بند کروا دیا گیا ہے۔ میرے اور میری اہلیہ کے تمام انسانی اور قیدیوں کو دئیے جانے والے حقوق معطل ہیں جس کا حساب ہونا چاہیئے۔
مجھے معلوم ہے کہ ایک کرنل اور جیل سپرنٹنڈنٹ انجم، یہ سب کچھ عاصم منیر کے کہنے پر کروا رہے ہیں۔
اپنی پارٹی کو واضح ہدایت کرتا ہوں کہ اگر مجھے جیل میں کچھ ہوا تو اس کا حساب عاصم منیر سے لیا جائے۔
بشری بیگم پر ظلم اس لیے کیا جا رہا ہے کیونکہ میرے دور میں جب عاصم منیر کو عہدے سے ہٹایا گیا تو انہوں نے زلفی بخاری کے ذریعے بشرٰی بیگم کو ملاقات کا پیغام بھیجا تھا، جسے بشریٰ بیگم نے ٹھکرا دیا تھا۔ اسی لیے عاصم منیر نے ان پر سختیاں رکھی ہوئی ہیں۔ شروع دن سے ہی ان کی کوشش ہے کہ بشری بیگم پر سختی کر کے مجھے توڑا جا سکے۔
جس جیل میں مجھے رکھا ہوا ہے وہاں سینکڑوں پاکستانیوں کے قاتل اور دہشتگرد بھی مجھ سے بہتر حالت میں رہ رہے ہیں۔ ایک فوجی رضوان کو شان و شوکت سے رکھا ہوا ہے لیکن مجھ پر ہر طرح کا ظلم جاری ہے۔ یہ جو بھی کر لیں اس ظلم کے آگے نہ میں پہلے جھکا تھا نہ ہی اب جھکوں گا۔
پنجاب میں پچھلے دو سال سے مریم نواز اور محسن نقوی کے زیر سایہ جبر و فسطائیت کا جو ماحول ہے اس نے جمہوریت اور سیاسی سرگرمیوں کا خاتمہ کر رکھا ہے۔ تمام ممبران اسمبلی کا قافلے کی صورت میں پنجاب آ کر سیاسی اجتماع کرنا خوش آئیند ہے۔
اس وقت مجھ سمیت کئی افراد سخت ترین جیلیں کاٹ رہے ہیں اس لیے پارٹی کا ہر شخص اپنے ذاتی اختلافات کو مکمل طور پر نظر انداز کرے، میڈیا کے سامنے اپنے ذاتی اور اندرونی معاملات کو زیر گفتگو لانا کسی طور قابل قبول نہیں ہے۔ میری سختی سے ہدایات ہیں کہ پارٹی میں بڑے سے بڑا عہدیدار یا چھوٹے سے چھوٹا رکن یا ذمہ دار سوشل میڈیا، الیکٹرانک میڈیا، پرنٹ میڈیا یا کسی بھی اور فورم پر پارٹی کے اندرونی معاملات یا اختلافات کا اظہار مت کرے۔ اپنی ساری توجہ صرف اور صرف احتجاجی تحریک پر رکھیں تا کہ ملک میں انسانی حقوق کی بحالی ممکن ہو سکے۔ اگر کسی ذمہ دار نے اس احتجاجی تحریک میں حصہ نہ لیا پھر اس کا فیصلہ میں جیل سے خود کروں گا۔
تمام پارٹی ممبران اور عہدیداران کو ہدایت کرتا ہوں میرے ٹوئیٹر پیغامات کو خود ریٹویٹ بھی کریں اور زیادہ سے زیادہ افراد تک میرے یہ پیغامات پہنچائیں۔
سینیٹ کی ٹکٹوں کے حوالے سے پارٹی باہمی مشاورت سے فیصلہ کرے۔”