08/08/2023
نو مئی اور پانچ اگست: عمران خان کی دو گرفتاریوں پر تحریک انصاف کے کارکنوں کا ردِعمل یکسر مختلف کیوں؟
6 اگست 2023
رواں برس نو مئی کو پاکستان میں سوشل میڈیا پر اس وقت ناقابلِ یقین ویڈیوز دیکھنے کو ملیں جب پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں رینجرز کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا گیا تھا۔
دو روز بعد سپریم کورٹ کی جانب سے عمران خان کی گرفتاری کو کالعدم قرار دیے جانے تک مشتعل مظاہرین کور کمانڈر ہاؤس لاہور سمیت کئی فوجی عمارتوں اور تنصیبات میں توڑ پھوڑ کر کے انھیں نذرِ آتش کر چکے تھے۔
لگ بھگ تین ماہ بعد جب سنیچر پانچ اگست کو عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی سزا سنائے جانے کے فوراً بعد گرفتار کیا گیا تو نہ ہی اس گرفتاری کا طریقہ کار نو مئی جیسا تھا اور نہ اس پر نو مئی کے مظاہروں جیسا کوئی ردعمل سامنے آیا۔
پانچ اگست کو اسلام آباد کی مقامی عدالت کی جانب سے توشہ خانہ کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے چند لمحوں بعد لاہور میں پولیس کی نفری زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ کے پچھلے دروازے سے اندر داخل ہوئی جہاں انھوں نے خود کو پولیس کے حوالے کر دیا۔
اگرچہ اس بار بھی عمران خان نے گرفتاری سے پہلے ایک ریکارڈ شدہ پیغام میں اپنے سپورٹرز کو احتجاج کی کال دی ہے مگر پی ٹی آئی کی قیادت نے عوام کو پُرامن رہنے اور قانون ہاتھ میں نہ لینے کا کہا ہے۔
پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’پرامن احتجاج ہر پاکستانی کا آئینی حق ہے۔‘
ان تین ماہ کے دوران پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جانب سے کریک ڈاؤن عمل میں آیا تھا جس کے بعد عسکری املاک پر مبینہ طور پر حملہ کرنے والے کارکنان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات فوجی عدالتوں میں اب بھی چلائے جا رہے ہیں۔
پانچ اگست 2023: جب توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی سزا پر لاہور پولیس عمران خان کو گرفتار کرنے کے بعد زمان پارک سے روانہ ہوئی