Bilal Chauhdhry

Bilal Chauhdhry Hobbies⤵️
Calligraphy♥️,volleyball🏐. Yt___Bilal chaudhry vlogs. From Shakargarh Punjab Pakistan

تعلیم کا غروب ہوتا سورج یونیورسٹیوں اور کالجوں کے ایڈمشن ڈیسک سنسان ہو رہے ہیں، جیسے کسی پرانی لائبریری کے ٹوٹے شیلفوں پ...
13/08/2025

تعلیم کا غروب ہوتا سورج

یونیورسٹیوں اور کالجوں کے ایڈمشن ڈیسک سنسان ہو رہے ہیں، جیسے کسی پرانی لائبریری کے ٹوٹے شیلفوں پر برسوں سے کوئی کتاب ہاتھ نہ لگی ہو۔ نہ نوجوان آ رہے ہیں، نہ خواب۔ وہ مضامین جن کی کبھی معاشرتی توقیر تھی، اب ان کے نام بھی زنگ آلود بورڈز پر اداس لٹک رہے ہیں - اردو، فارسی، ریاضی، اسلامیات، فزکس، فلسفہ، تاریخ، سوشیالوجی۔ شماریات، معاشیات، نفسیات، کیمسٹری، باٹنی زوالوجی، لینگویجز، یہ سب گویا خاموشی سے اپنے جنازے کے منتظر ہیں۔

کیا قصور نوجوان کا ہے؟ شاید نہیں۔ جب ایک ٹک ٹاک ویڈیو کے ہونٹوں اور ہلکی سی ادا پر کمائی، ایک ایم فل یا پی ایچ ڈی کی برسوں کی محنت سے زیادہ ہو جائے، تو پھر کون بے وقوف ہے جو اپنا جوانی کا سرمایہ کسی کلاس روم کی چاک دھول میں جھونکے؟

ایچ ای سی کی حالت اس بوڑھے بزرگ جیسی ہے جو گھر کے کونے میں کھانسی کے دورے لیتا ہے، مگر پرانے خوابوں اور یادوں کے سہارے زندہ ہے۔ کیو ای سی اور اکیڈمک آڈٹ اور رینکنگ کی دوڑ کی "ڈاکومینٹیشنز"، اور جھوٹے سچے پراجیکٹس نے تعلیمی عمارت کو کھوکھلا کر دیا ہے۔ جیسے صرف رپورٹیں اور چیک لسٹس ہی تعلیم ہوں، اور استاد کا پڑھانا اور ریسرچ کروانا ایک بے وقعت سا رسمی کام گنا جا رہا ہو
والدین کے پاس فیس نہیں، جامعات کے پاس فنڈ نہیں۔ کئی اداروں کو شاید اپنی زمین یا درخت بیچ کر بھی کلاسیں چلانی پڑیں۔

یہ بحران آ چکا ہے — اور یہ محض تعلیم کا بحران نہیں، یہ معاشرے کی سانس رکنے کا لمحہ ہے۔
سوال یہ نہیں کہ آگے کیا ہو گا…؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
سوال یہ ہے کہ ہم نے اس شام میں، اس ڈوبتے سورج کی آخری کرن میں، کچھ بچانے کا فیصلہ کب کرنا ہے؟
تحریر: سجاد اکبر
منقول۔




















11/08/2025

اسلام آباد میں شہید کی جانے والی مسجد غیر قانونی تھی۔ جبکہ حکومت قانون وآئین کے مُطابق بنی ہے😥۔

06/08/2025

آج تک کی سب سے خوبصورت دعا جو آپ کو کسی نےدی ہویا آپ نےکسی سےسنی ہو؟

السلام علیکم!آج کے دور میں سب سے بڑا مسئلہ سوشل میڈیا کا بچوں کی ذہنی صحت پر اثر ہے۔ ایک نئی نسل تیار ہو گئی ہے جو “انٹر...
06/08/2025

السلام علیکم!
آج کے دور میں سب سے بڑا مسئلہ سوشل میڈیا کا بچوں کی ذہنی صحت پر اثر ہے۔ ایک نئی نسل تیار ہو گئی ہے جو “انٹرنیٹ نیٹو” کہلاتی ہے۔ یہ وہ بچے ہیں جو پیدا ہوتے ہی موبائل، وائی فائی اور اسکرینز میں گھِر جاتے ہیں۔ ان کے لیے اسمارٹ فون ایک جسمانی حصے کی طرح بن چکا ہے، جیسے ہاتھ یا پاؤں۔

یہ ڈیوائسز صرف ٹول نہیں رہیں، بلکہ بچوں کی سوچ، سیاسی رائے، فیشن اور مذہبی نظریات تک، سب کچھ الگورتھم کے ذریعے طے ہو رہا ہے۔

جیسے پرانے وقتوں میں ٹی وی، ریڈیو اور اشتہارات انسانی ذہن کو قابو کرتے تھے، آج یہ کام ایپس اور آن لائن مواد کر رہا ہے۔ کمپنیاں چاہتی ہیں کہ ہماری سوچ کو مارکیٹنگ کے ذریعے اپنی مرضی کے مطابق ڈھال کر ہمیں صرف صارف (کنزیومر) بنا دیں۔

مثال کے طور پر، “چینی لابی” نے کئی سال تک میڈیکل سائنس کو متاثر کیا۔ اصل بیماریوں کی وجہ چینی تھی لیکن الزام کولیسٹرول پر ڈال دیا گیا۔

آج کا بچہ براہِ راست سوشل میڈیا، فحش مواد اور بے مقصد تفریحات کے درمیان پھنس چکا ہے۔ صرف ایک کلک پر دنیا بھر کا مواد اس کے ہاتھ میں ہے۔ والدین کے لیے بچوں کو بچانا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے اگر قانون اور ریگولیشن نہ ہو۔

ہم جیسے بڑے بھی اس نشے سے بچ نہیں پاتے، تو بچہ کیسے بچے گا؟ اب یہ ڈیوائسز صرف سہولت نہیں بلکہ ہماری سوچ پر بھی قبضہ کر رہی ہیں۔

ایلون مسک کا نیورالنک (Neuralink) منصوبہ بھی اسی راستے پر ہے، جہاں کمپیوٹر چپ براہِ راست دماغ سے جُڑ جائے گی۔ اس سے خطرہ ہے کہ مستقبل میں صرف مواد نہیں، بلکہ خیالات بھی مشینیں تیار کریں گی۔

دنیا کے کچھ ممالک جیسے چین نے سخت قوانین نافذ کیے ہیں۔ وہاں 18 سال سے کم عمر بچوں کے لیے ٹک ٹاک دن میں صرف 40 منٹ کے لیے کھلتا ہے اور رات 10 بجے سے صبح 6 بجے تک بند ہو جاتا ہے۔ ہر صارف کی آئی ڈی نیشنل آئی ڈی کارڈ سے منسلک ہے۔

دوسری طرف امریکا اور یورپ میں قوانین تو ہیں لیکن وہ زیادہ مؤثر نہیں۔ امریکہ میں COPPA قانون ہے جو 13 سال سے کم بچوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے سے روکتا ہے، لیکن بچے جھوٹی عمر لکھ کر آسانی سے اکاؤنٹ بنا لیتے ہیں۔

سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ کچھ آن لائن فورمز نے بچوں کو اتنا شدت پسند بنا دیا کہ وہ “انسیل” (Incel) تحریکوں میں شامل ہو گئے، جہاں ذہنی دباؤ اور ناکامی کی وجہ سے اسکول شوٹنگز اور “جرائمِ شوق” جیسے واقعات بڑھ گئے ہیں۔

اصل سوال یہ ہے:
کیا ریاست کو بچوں کے لیے سخت قوانین بنانے چاہئیں؟ کیا 18 سال سے کم عمر بچوں کو اسمارٹ فونز سے دور رکھنا چاہیے؟
میری ذاتی رائے یہ ہے کہ ہاں، بچوں کو سادہ فون دینا چاہیے، اسمارٹ فون نہیں۔ جیسے سگریٹ پر قانون ہے، ویسے ہی موبائل پر بھی ہونا چاہیے۔

آخری بات:
یہ بحث یہیں ختم نہیں ہوتی۔ ہمیں اپنے مقامی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بنانے چاہئیں جہاں ڈیٹا محفوظ ہو اور نوجوان نسل کو بہتر ماحول ملے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم صرف مواد کھانے والے نہ رہیں بلکہ سوچنا شروع کریں۔

اللہ حافظ۔
مُحمد بلال۔















04/08/2025

کیا آپ ’شادی‘ کی ایک ایسی تقریب میں شرکت کرنا چاہیں گے جس میں نہ تو آپ کا سامنا رشتہ داروں سے ہو، نہ آپ کو خاندان کے تبصرے سننے کو ملیں اور کوئی یہ سوال پوچھنے والا بھی نہ ہو کہ ’آپ کی شادی کب ہو رہی ہے؟۔۔۔‘ ایسی شادیاں نوجوانوں میں مقبول ہو رہی ہیں، ان فیک شادیوں میں ایسا کیا ہوتا ہے؟۔۔۔
تو آپ بھی صاف سُتھرے کپڑے پہن کر وزیر اعظم کی طرح بیگانی شادیوں میں عبداللہ دیوانے کی طرح دورہ کر کے تجُربہ حاصل کر سکتے ہیں۔
😅😅
بلالؔ۔

کون کون اس بات سے اتفاق کرتا ہے؟اپنی رائے کااظہار ضرور کیجئے گا۔
30/07/2025

کون کون اس بات سے اتفاق کرتا ہے؟
اپنی رائے کااظہار ضرور کیجئے گا۔

یہ سوچنا بھی مت۔۔۔

28/07/2025

‏کھوتے کا گوشت انسان میں ذمہ داریوں کا بوجھ اُٹھانے کی طاقت پیدا کرتا ہے
😁😂
منجانب۔ بنوں بیف پلاؤ

27/07/2025

خیرپور سندھ چڑیا گھر پر 62 ارب خرچ ہوگئے۔
انکوائری کے بعد پتا چلا خیرپور میں کوئی چڑیا گھر
ہی نہیں ہے۔
بس بھٹو زندہ ہے۔

“نابالغوں کی بائیک رائیڈنگ – ایک شوق، ایک جرم، یا خودکشی؟”یہ صرف ایک واقعہ نہیں،بلکہ ہر اُس دن کا عکس ہے جو ہمارے اردگرد...
26/07/2025

“نابالغوں کی بائیک رائیڈنگ – ایک شوق، ایک جرم، یا خودکشی؟”

یہ صرف ایک واقعہ نہیں،
بلکہ ہر اُس دن کا عکس ہے جو ہمارے اردگرد بار بار دُہرایا جا رہا ہے۔

آج صبح جب میں اپنی چھوٹی بہن بھائیوں کو اسکول چھوڑنے نکلا،
تو ایک نابالغ لڑکے نے بائیک پر تیز رفتاری سے مجھے اوورٹیک کیا۔
ہوا میں اُڑتا ہوا، کانوں میں ایئر بڈز،
نہ پیچھے دیکھنا، نہ آگے کا احساس…
اور حادثہ…
بس لمحوں کی دوری پر تھا۔

تھوڑی دور جا کر میں نے اُسے روکا،
اور نرمی سے سمجھانے کی کوشش کی:
“بیٹا، جان بچی ہے، شکر کرو۔ آئندہ احتیاط کیا کرو۔”

لیکن جواب سُن کر دل دہل گیا:
“بھائی! ایکسیڈنٹ تو نہیں ہوا نا؟”

میں لمحے بھر کو اُسے دیکھتا رہ گیا۔
ایسا لگا جیسے وہ صرف جسمانی طور پر زندہ ہے،
مگر شعور، احساس، اور تربیت کہیں پیچھے رہ گئے ہیں۔



یہ صرف اُس لڑکے کی غلطی نہیں، بلکہ:
• اُس ماحول کی غلطی ہے جس نے اُسے یہ سکھایا کہ “بائیک” مردانگی ہے۔
• اُس موسیقی کی غلطی ہے جس نے اُسے یہ باور کرایا کہ “تیز رفتاری” اسٹائل ہے۔
• اور سب سے بڑھ کر…
اُس ماں باپ کی غلطی ہے، جنہوں نے نہ اُسے روکا، نہ سمجھایا، اور نہ جان کی اہمیت کا درس دیا۔

جب ہم چھوٹے تھے،
تو ماں باپ کی نظر ہمیں سڑک پار کرتے ہوئے بھی ڈھونڈتی تھی۔
اور آج؟
بچے 80cc، 125cc، اور بعض اوقات heavy bikes تک لے کر نکل پڑتے ہیں —
بغیر کسی لائسنس، بغیر کسی ذمہ داری کے۔



اور سچ یہ ہے:

یہ صرف اُن کی جان نہیں جو خطرے میں ہے،
بلکہ سڑک پر موجود ہر انسان کی جان داؤ پر ہے —
چاہے وہ پیدل چلنے والا ہو، یا اپنی فیملی کے ساتھ سفر کرنے والا باپ۔



والدین کے لیے چند اہم نکات:
• بچے کی عمر سے پہلے بائیک کی چابی نہ دیں۔
• اُسے سڑک کے آداب سکھائیں۔
• اُسے یہ سمجھائیں کہ رفتار بہادری نہیں، حماقت ہے۔
• اُس کے دوستوں اور اُن کے رویوں پر نظر رکھیں۔
• اور سب سے اہم، اُس سے دوستی رکھیں تاکہ وہ سن سکے، سمجھ سکے۔



ایک بات یاد رکھیں:

“موٹر سائیکل ایک سہولت ہے، لیکن غلط ہاتھوں میں ایک ہتھیار بھی بن سکتی ہے۔”



حَل کیا ہے؟
• بچوں کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال یقینی بنائیں۔
• اسکول یا ٹیوشن کے لیے کار پولنگ یا خود چھوڑنے کا انتظام کریں۔
• اگر بائیک دینی ہی ہے، تو قانونی عمر کے بعد، مکمل ٹریننگ اور تربیت کے ساتھ دیں۔



آخر میں…

ہماری سڑکیں پہلے ہی خطرناک ہیں —
کہیں ریت ہے، کہیں گڑھے، کہیں سائن بورڈز کا فقدان۔
ایسے میں اگر ہمارا بچہ ناسمجھی میں نکل پڑا،
تو انجام صرف دو ہو سکتے ہیں:
یا تو اسپتال… یا کفن۔



یہ پوسٹ صرف ایک واقعہ نہیں — ایک درد ہے۔
اگر آپ بھی سمجھتے ہیں کہ بچوں کو وقت سے پہلے بائیک دینا ایک خطرناک قدم ہے،
تو اِس پیغام کو دوسروں تک ضرور پہنچائیں۔
۱۳-۰۵-۲۰۲۵

مُحمد بلال ؔ۔

# نابالغ_ڈرائیونگ













نعرے نہیں، نظام چاہیے!بہت سے لوگ آج بھی عمران خان یا مولانا فضل الرحمٰن کے نام پر خود کو معتبر، محب وطن اور اصل مسلمان س...
23/07/2025

نعرے نہیں، نظام چاہیے!

بہت سے لوگ آج بھی عمران خان یا مولانا فضل الرحمٰن کے نام پر خود کو معتبر، محب وطن اور اصل مسلمان سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ نہ تو مولانا کی علمی حیثیت اور سیاسی بصیرت پر کوئی سوال ہے، اور نہ ہی عمران خان کی ماں سے محبت، شوکت خانم اسپتال، کرکٹ ورلڈ کپ یا ایک نئی پارٹی کو سیاسی قوت بنا کر وزیرِاعظم بننے جیسے اقدامات سے انکار ممکن ہے۔

لیکن سوال یہ ہے کہ ان کے نام پر، ان کے سائے میں، آپ سے ووٹ لیا جائے… اور پھر آپ ہی کو آپ کے حق سے، ترقی سے، تعلیم سے، صحت سے، روزگار سے محروم رکھا جائے؟ اور آپ خاموش رہیں؟ یہ خاموشی، یہ لاتعلقی، یہ عدمِ شعور — قوم کی ترقی کے راستے میں سب سے بڑی دیوار بن چکی ہے۔

چلو ہم یہ مان بھی لیں کہ پاکستان کے سو میں سے سو مسئلے ہیں — لیکن ان میں سے پچاس مسئلے اس کرپشن کے ہیں جو ان وڈیروں، خانوں، چودھریوں، نوابوں اور سرداروں کی جگیرداری سوچ سے جڑی ہے۔ اور باقی پچاس اس عوام کے، جو ابھی بھی انھی چہروں پر اندھا اعتماد کرتے ہیں جنہوں نے ہمیشہ ان کو دھوکہ دیا۔

بیوروکریسی ہو یا ٹیکنوکریسی، عدلیہ ہو یا اسٹیبلشمنٹ، یا داخلی و خارجی سیکیورٹی کے ادارے — اگر وہ اپنی ساکھ کی وضاحت یا اصلاح کرنے کے لیے تیار نہیں تو ہمیں یہ بھی سوچنا ہوگا کہ ہم عوام نے اپنے حصے کی ذمہ داری کہاں تک ادا کی ہے؟

یہی وہ عوام ہے جو فارم 45 اور 47 کے شور کے پیچھے کھڑی ہوئی، لیکن آج وہی سیاسی قوتیں ایک ہی میز پر چائے اور بسکٹ کھا رہی ہیں، مراعات بانٹ رہی ہیں، اور عوام ایک بار پھر محرومیوں کی بھینٹ چڑھ رہی ہے۔

بلوچستان میں تعلیم اور شعور کی کمی کا خمیازہ آج پورا پاکستان اس ویڈیو کی شکل میں بھگت رہا ہے جسے دنیا بھر میں لاکھوں افراد نے دیکھا۔ خیبر پختونخوا کی ترقی روکی گئی، سڑکوں کے فنڈز غائب ہوئے، کوہستان جیسے علاقوں میں اربوں کی کرپشن ہوئی — اور کوئی پوچھنے والا نہیں، کوئی صحافی نہیں، کوئی ادارہ نہیں جو چھان بین کرے کہ ان علاقوں میں اصل میں کیا ہو رہا ہے؟

نتیجہ؟ باقی پاکستان کو بھی اس کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے، جب وہ تفریح کے لیے انہی علاقوں میں جاتا ہے، اور اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔

اس لیے ہم کہتے ہیں — “Free & Fair Pakistan Vision” ایک نعرہ نہیں، ایک قومی منشور ہے۔

ہمارا نعرہ ہے:

“ہر کسی کو، ہر جگہ، ہر وقت — یکساں نظامِ تعلیم، انصاف، صحت، اور زندگی گزارنے کے برابر مواقع میسر ہوں۔”

جب تک یہ نکتہ پورے پاکستان کے ہر ضلع، ہر تحصیل اور ہر فرد کی پالیسی نہیں بنے گا — تب تک نہ بلوچستان محفوظ ہوگا، نہ خیبرپختونخوا، نہ کراچی، نہ لاہور، نہ گلگت، نہ گوادر۔

یہی اصل برابری ہے۔ یہی اصل آزادی ہے۔

اب وقت آ گیا ہے کہ ہم ووٹ چہرے کو نہیں، کردار کو دیں۔ ہم پارٹی کو نہیں، منشور کو چنیں۔ ہم نعرے کو نہیں، نظام کو اہمیت دیں۔

اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے تعلیم پائیں، ہمارے مریض علاج پائیں، ہماری خواتین تحفظ پائیں، ہمارے نوجوان روزگار پائیں — تو ہمیں ایک ایسا نیا راستہ چننا ہوگا جہاں ہر علاقہ، ہر قوم، اور ہر فرد کو برابری اور انصاف کی ضمانت دی جا سکے۔
منقول
Arsalan

خلیفہ اول سیّدنا ابوبکر صدیق ؓ تعالیٰ عنہ یومِ وفات 22 جمادی الثانیمیری تنخواہ ایک مزدور کے برابر مقرر کی جائے اگر میرا ...
07/01/2024

خلیفہ اول سیّدنا ابوبکر صدیق ؓ تعالیٰ عنہ یومِ وفات 22 جمادی الثانی
میری تنخواہ ایک مزدور کے برابر مقرر کی جائے اگر میرا گزارا نہ ہوا تو مزدور کی اجرت بڑھا دونگا، خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیق رضی الله تعالیٰ عنہ
لوگ صدیق اکبر رضی اللّٰہ عنہ کا مقام پوچھتے ہیں
میرے مدینے والے مصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ⁦
سب کے احسانات کا بدلہ میں نے چکا دیا ہے
میرے ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کے احسان کا بدلہ قیامت والے دن میرا رب العالمین چکائے گا
سبحان اللّٰه

شانِ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ.
جنت کے آٹھ دروازے ہیں
ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ
وہ واحد ہستی ہیں جن کو آٹھوں دروازوں سے پکارا جائے گا۔۔۔۔۔۔

[صحیح بخاری 3666]

Address

Shakargarr
51800

Telephone

+923086568711

Website

https://www.tiktok.com/@bilalch7111?_t=8hMFbhlpWJl&_r=1

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Bilal Chauhdhry posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share