اردو Alert

اردو Alert this is an official page of Urdu Alert.

20/03/2024

شکارپور میں صحافیوں کی اکثریت دوکانداروں کی پروموشن میں مشغول جبکہ اصل مسائل اصل ایشو سے غافل۔ افسوس۔ کیا یہ صحافت ہے۔ بہتر ہے کوئی پبلیسٹی کی فرنچائز کھول لیں۔ صحافت نام خراب نا کریں

14/03/2024

کہتے ہیں ایک بار ایک شکاری
جنگل سے ایک تیتر پکڑ کر لاتا ہے اوراسے اپنے گھر میں ایک الگ پنجرے میں رکھتاہے اورخوب کاجو کشمش, بادام کھلاتاہے....
جب تیتر بڑا ہوجاتاہے تو اسے پنجرے کے ساتھ ہی لیکرجنگل جاتا ہے.....
وہاں جال بچھاتاہے اور تیترکو وہیں پنجرے میں رکھ کر خود جھاڑی کے پیچھے چھپ جاتاہے اور تیتر سے بولتایے کہ "بول بیٹا بول" تیتر اپنے مالک کی آواز سن کر زور زور سے چلاتا ہے....
اسکی آواز سن کرجنگل کےسارے تیتر(یہ سوچ کرکہ یہ اپنے قوم کاہے ضرورکسی پریشانی میں ہے,چلو مدد کرتے ہیں )
کھنچے چلے آتے ہیں اور شکاری کے بچھائے ہوئے جال میں پھنس جاتے ہیں.....
شکاری مسکراتے ہوئے آتاہے اور پالتو تیتر کو الگ اور سارے تیتروں کو الگ جھولے میں ڈال کر گھر لاتاہے.....
پھر اپنے پالتو تیتر کے سامنے پکڑے گئے سب تیتروں کو ایک ایک کر کے کاٹتاہے مگر پالتو تیتر اف تک نہیں کرتا,اسے اپنے حصہ کی خوراک کاجو,کشمش,بادام جو مل رہاتھا...........
کم وبیش یہی حالت آج کے مسلمانوں کی بھی ہو گئی ہے........
شکاری نے ایسے نہ جانے کتنے تیتر پال رکھے ہیں جن کی وجہ سے قوم دشمن کے جال میں پھنستی ہے اوریہ کٹتا ہوا دیکھتے ہیں مگر اف تک نہیں کرتے کیونکہ انکو انکے حصہ کی خوراک مل جاتی ہے..
Copy...

02/03/2024

روسی تیل کی برآمدات پر پابندی، کیا پاکستان متاثر ہو گا؟
سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا کے مطابق اگر اس پابندی سے پیٹرول کی عالمی قیمتیں بڑھیں تو پاکستان کچھ نہیں کر سکے گا

سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا کے مطابق اگر اس پابندی سے پیٹرول کی عالمی قیمتیں بڑھیں تو پاکستان کچھ نہیں کر سکے گا۔

اکرم (فرضی کردار) ایک نجی کمپنی میں ملازمت کرتے ہیں۔ ان کی تعلیم ایم اے اکنامکس ہے اور ماہانہ تنخواہ 30 ہزار روپے۔

چار بچوں، ایک بیوی اور بوڑھے ماں باپ کی ذمہ داری ان پر ہے۔ تنخواہ مہینے کے پہلے 15 دنوں میں ختم ہو جاتی ہے اور بقیہ دن ادھار لے کر گزارا کرنا پڑتا ہے۔

وہ سوچ رہے تھے کہ الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے سے شاید ملک میں معاشی استحکام آئے اور مہنگائی میں کمی ہو گی لیکن ان کی امید زیادہ دیر تک قائم نہیں رہی۔

انہوں نے خبر پڑھی کہ ’روس نے یکم مارچ سے پیٹرول کی برآمدات پر چھ ماہ کی پابندی عائد کر دی۔‘

وہ سوچنے لگے کہ روس اگر پیٹرول برآمد نہیں کرے گا تو ڈیمانڈ سپلائی کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے جس سے پیٹرول کی قیمتیں بڑھیں گی اور مہنگائی میں کمی کی بجائے اضافہ ہو گا۔

انہوں نے ایک اور خبر پڑھی کہ ’نگران حکومت نے جاتے جاتے پیٹرول کی قیمتوں میں چار روپے 13 پیسے اضافہ کردیا۔

پیٹرول مہنگا کرنے کی وجہ عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافہ بتائی گئی۔ یہ خبر اکرم اور ان جیسے کروڑوں پاکستانیوں کے لیے پریشان کن ہے۔

وہ سوچ رہے ہیں کہ آنے والے دنوں میں اگر پیٹرول مزید مہنگا ہو گیا تو کس طرح گزارا ہو گا۔

اکرم کا کہنا ہے کہ ’میں اس وقت حکومت کی کارکردگی کو بہتر کہوں گا جب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہو اور میری تنخواہ میں میرے گھر کا خرچ چل سکے۔‘

سابق صدر سیالکوٹ چمبر آف کامرس میاں نعیم جاوید نے بتایا کہ ’روس نے یکم مارچ سے پیٹرول کی برآمدات پر چھ ماہ کی پابندی عائد کردی۔

’بعض اطلاعات کے مطابق ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی ضرورت سے زیادہ مانگ کو پورا کرنے کے لیے یہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

’اس کے علاوہ روس میں 15 سے 17 مارچ کو صدارتی انتخابات ہیں۔ روس گندم کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے اور کسانوں کی بڑی تعداد کی آمدن اس سے جڑی ہے۔‘

نعیم جاوید نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا: ’کسانوں کی نقل و حرکت کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بہت اہمیت رکھتی ہیں۔ اسے الیکشن سٹنٹ بھی کہا جا سکتا ہے۔

’اس کے علاوہ یوکرین کی جانب سے روسی آئل ریفائنریز تباہ کرنے کی خبریں ہیں لیکن میرے مطابق اس کی وجہ شاید کچھ اور ہے۔

’قزان میں تو بہت زیادہ آئل ریفائنریز ہیں۔ پابندی کی وجہ یورپ اور نیٹو کے لیے مسائل بڑھانا ہو سکتی ہے۔ یہ ایک سیاسی فیصلہ ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ عالمی قانون کے مطابق آپ بلاوجہ آئل سپلائی نہیں روک سکتے۔ شاید روس نے مضبوط بہانہ تراشہ ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا۔ ملکی سطح پر پیٹرول کی قلت اور قیمتوں میں اضافے سے بچنے کے لیے گذشتہ سال ستمبر میں بھی روس نے پیٹرول کی برآمدات پر عارضی پابندی عائد کی تھی، جس نے عالمی منڈی کو متاثر کیا۔

’اس پابندی کے پاکستانی صنعت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ توانائی بحران کی وجہ سے ملک کی بیشتر انڈسٹری بند ہے۔

’اگر پیٹرولیم مصنوعات مزید مہنگی ہوئیں تو بجلی اور گیس بھی مزید مہنگے ہوں گے اور بقیہ صنعتوں کا چلنا مشکل ہو جائے گا۔‘

سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے بتایا کہ پیٹرولیم مصنوعات پاکستان کی سب سے بڑی امپورٹ ہے۔ ’روس کی پابندی سے عالمی مارکیٹ میں تیل مہنگا ہوگا تو ہم کچھ بھی نہیں کر سکیں گے۔

’پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں تو بڑھیں گی لیکن دوسری طرف کرنٹ اکاؤنٹ کو جو دھچکہ لگے گا وہ بہت برا ہو سکتا ہے۔ پاکستان کوئی احتیاطی اقدام لینے کی پوزیشن میں نہیں۔ ہمارے پاس ان حالات کا سامنا کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہو گا۔‘

اس حوالے سے کرنسی ایکسچینج ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جزل سیکریٹری ظفر پراچہ نے کہا روس کی طرف سے آئل ایکسپورٹ پر پابندی کے پیش نظر حکومت پاکستان کو بہتر منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

’پاکستانی سرکار اور بیوروکریسی کو پیٹرولیم ذخائر کے حوالے سے بروقت منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔ کرونا کے دنوں میں عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات منفی ریٹ پر مل رہی تھیں، لیکن پاکستان نے بروقت معاہدے نہ کر کے اور تیل کے ذخائر نہ بڑھا کر غلطی کی۔‘

ان کا ماننا ہے کہ پاکستان کے پاس کم از کم چھ ماہ کے برابر تیل کے ذخائر ہونے چاہییں تاکہ عالمی منڈی میں اتار چڑھاؤ سے عوام پر زیادہ بوجھ نہ پڑے۔

آئل مارکیٹنگ کمپنیز کو پابند کیا جائے۔ ان کی بجائے عوام کا فائدہ سوچا جائے۔‘

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر روس تیل کی برآمدات پر پابندی چھ ماہ تک قائم رکھتا ہے تو اس سے پاکستانی روپے پر دباؤ بڑھ سکتا ہے۔

’مہنگی تیل مصنوعات خریدنے سے ڈالر کا آؤٹ فلُو بڑھے گا۔ نیز دیگر اشیا مہنگی ہونے سے بھی امپورٹ بل میں اضافہ ہو جائے گا جس کی وجہ سے ڈالر کی قیمت بڑھ سکتی ہے۔‘

ذرائع کے مطابق پاکستان اپنی ضرورت کا تقریباً 20 فیصد تیل پیدا کرتا ہے اور تقریباً 80 فیصد سے زائد تیل درآمد کرتا ہے۔

اس 80 فیصد درآمدات میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت، قطراور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔ روس سے تیل درآمد نہیں کیا جاتا۔

حال ہی میں پاکستان نے روس سے سستا خام تیل درآمد کیا تھا، لیکن اس سے مطلوبہ فوائد حاصل نہیں ہو سکے۔

روسی پیٹرول کی برآمدات پر پابندی کا اطلاق یوریشن اکنامک یونین ( یو اے ای یو) میں شامل ریاستوں پر نہیں ہوگا جن میں آرمینیا، بیلاروس، قازقستان اور کرغیزستان کے علاوہ منگولیا، ازبکستان اور جارجیا سے ٹوٹنے والے علاقے ابخیزیا اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔

ان ممالک سے تیل باآسانی برآمد کیا جا سکتا ہے، جس سے امید ہے کہ عالمی قیمتوں پر شاید زیادہ فرق نہیں پڑے گا

#روس
#پٹرولیم مصنوعات
#برآمدات
#پابندی
#پاکستان
#مہنگائی

01/03/2024

*میں صدق دل سے اقرار کرتا ہوں اور یقینی حلف اٹھاتا ھوں کہ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبین ہیں اور اللہ تعالی کے آخری نبی اور رسول ھیں اب قیامت تک کوئی نیا نبی نہیں آئے گا۔*
*اور جو کوئی بھی نبوت کا دعوی کرے گا وہ ک ا ف ر، زندیق، مرتد ہوگا۔*

29/02/2024
29/02/2024

السلام علیکم

26/02/2024

‏افغانستان نے چین کی مدد سے خام تیل نکالنا شروع کر دیا ہے
‏جب کہ پاکستان نے IMF کی مدد سے عوام کا تیل نکالنا
شروع کر دیا ہے
🙄

25/02/2024

Excelling in evils,economic collapse and social ills 🥲:
پاکستان میں بھکاریوں سے متعلق حیران کن حقائق
24 کروڑ سے زائد آبادی والے ملک میں 3 کروڑ 80 لاکھ بھکاری ہیں جس میں 12 فیصد مرد، 55 فیصد خواتین، 27 فیصد بچے اور بقایا 6 فیصد سفید پوش مجبور افراد شامل ہیں.
ان بھکاریوں کا 50 فیصد کراچی، 16 فیصد لاہور، 7 فیصد اسلام آباد اور بقایا دیگر شہروں میں پھیلا ہوا ہے.
کراچی میں روزانہ اوسط بھیک 2ہزار روپے، لاہور میں 1400 اور اسلام آباد میں 950 روپے ہے.
پورے ملک میں فی بھکاری اوسط 850 روپے ہے.
روزانہ بھیک کی مد میں یہ بھکاری 32 ارب روپے لوگوں کی جیبوں سے نکال لیتے ہیں.
سالانہ یہ رقم117 کھرب روپے بنتی ہے
ڈالر کی اوسط میں یہ رقم 42 ارب ڈالر بنتی ہے.
بغیر کسی منافع بخش کام کے بھکاریوں پر ترس کھا کر انکی مدد کرنے سے ہماری جیب سے سالانہ 42 ارب ڈالر نکل جاتے ہیں.
اس خیرات کا نتیجہ ہمیں سالانہ 21 فیصد مہنگائی کی صورت میں بھگتنا پڑتا ہے اور ملکی ترقی کے لئے 3 کروڑ 80 لاکھ افراد کی عظیم الشان افرادی قوت کسی کام نہیں آتی.
جبکہ ان سے کام لینے اور معمولی کام ہی لینے کی صورت میں آمدنی 38 ارب ڈالر متوقع ہے جو چند برسوں میں ہی ہمارے ملک کو مکمل اپنے پاؤں پر نہ صرف کھڑا کرسکتی ہے بلکہ موجودہ بھکاریوں کے لئے باعزت روزگار بھی مہیا کرسکتی ہے.
اب اگر عوام اسی مہنگائی میں جینا چاہتے ہیں اور اپنے بچوں کی روٹی ان بھکاریوں کو دیکر مطمئن ہیں تو بیشک اگلے سو سال اور ذلت میں گزارئیے.
لیکن
اگر آپ چند سالوں میں ہی مضبوط معاشی استحکام اور اپنے بچوں کے لئے پرسکون زندگی دینا چاہتے ہیں تو آج ہی سے تمام بھکاریوں کو خداحافظ کہہ دیجیے. پانچ سال کے بعد آپ اپنے فیصلے پر انشاللہ نادم نہیں ہونگے اور اپنے بچوں کو پھلتا پھولتا دیکھ کر خوشی محسوس کرینگے.

بنگلہ دیش نے جس دن بھکاری سسٹم کو خدا حافظ کہا تھا، اسکے صرف چار سال بعد اسکے پاس 52 ارب ڈالر کے ذخائر تھے.
کیا ہم اچھی بات اور مستند کام کی تقلید نہیں کرسکتے.

اب اپنے بچوں کے لئے فیصلہ آپکے ہاتھ میں ہے.

23/02/2024

السلام علیکم
جمعہ مبارک

Address

Lakhidar Shikarpur Sindh
Shikarpur
78100

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when اردو Alert posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share