Sadia Ejaz Official

Sadia Ejaz Official ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں ۔

09/09/2024

مجھ کو بھولے ہوئے بھی مانتے ہیں
میں بھلانے کی چیز تھا ہی نہیں

۔۔۔۔۔ اتباف ابرک

07/09/2024

ہر گھڑی اک نئی مرمت ہے
عشق تو قابلِ مذمت ہے

کیا مصیبت کہ دل تو ٹوٹ گیا
دل کی دیوانگی سلامت ہے

یہ محبت خزاں کے موسم کی
پہلی اور مستند علامت ہے

ہم پہ گزری نہیں کبھی لیکن
یہ ترا دیکھنا قیامت ہے

عقل و دل کا ہے مستقل جھگڑا
کام میرا تری امامت ہے

نام بدلا ہے اک تعلق کا
کل محبت تھا اب ندامت ہے

رفتگاں کے خیال میں ابرک
شعر کہنا بھی ایک نعمت ہے

۔۔۔اتباف ابرک

06/09/2024

صلی علی نبینا صلی علی محمد

05/09/2024

"بے شک قیامت کے دن درجہ اور مرتبہ کے لحاظ سے سب سے برا آدمی وہ ہو گا جس کے شر سے بچنے کے لیے لوگ اس سے کنارہ کشی کر لیں"
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔

02/09/2024

اس محبت میں یہ خرابی ہے
جو جہاں ہے وہاں نہیں ہوتا

۔۔اتباف ابرک

31/08/2024

The most powerful tool for transformation is not technology, but the human mind.
By challenging our assumptions, embracing curiosity, and cultivating creativity, we can unlock new possibilities and shape a brighter future.
What will you rethink today?

31/08/2024

نئیر تاباں کی وال سے ۔۔۔۔ یہ پوسٹ بہت زبردست ہے حقیقت پر مبنی ہے اس کو سب ضرور پڑھیے گا ۔۔۔۔۔

کیا کیجے کہ پانے کے ساتھ ہی کھو دینے کا خوف بھی جا گزیں ہے۔ فریحہ نقوی نے اس خوف کو کیا ہی خوبصورتی سے اشعار میں عبارت کیا ہے۔

کھو دینے کا، دل بھرنے کا، تھک جانے کا خوف
ایک ترے ہونے سے چکھا کیسا کیسا خوف

تم تھے لیکن دو حصوں میں بٹے ہوئے تھے تم
آنکھ کھلی تو بستر کی ہر سلوٹ میں تھا خوف

اس رستے پر مجھ سے پہلے کوئی نہیں آیا
ایک انوکھی سرشاری ہے، اک انجانا خوف

اسی لیے میں سنبھل سنبھل کر قدم اٹھاتی ہوں
اتنی بلندی سے رہتا ہے گر جانے کا خوف

وقت کی آندھی لے اڑتی ہے کیسے کیسے لوگ
سوچ کے دل کو خوف آتا ہے، اچھا خاصا خوف

فرض کریں کہ کھو دینے کا خوف سچ ثابت ہو جائے؟ وہ انسان کھو جائے جس کے لئے دل کے سب در وا کیے تھے؟

دیکھیے، انسانی جذبات ریموٹ کنٹرول سے آن آف نہیں ہوتے۔ جیسے جذبات پنپنے میں وقت لگتا ہے، وہیں ان کے فورا ختم ہونے کی توقع بھی غلط ہے۔ مصروفیات بڑھا کر، حقیقت سے نظریں چرا کر، خود کو سکرین میں غرق کر کے غم بھلا کیسے پروسیس کیا جائے؟ زخم کو ناسور کیوں بننے دیا جائے؟ غم ہے تو منا کیوں نہ لیا جائے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غم پانچ مراحل میں وارد ہوتا ہے۔ ضروری نہیں کہ ہر ایک ترتیب وار ان مراحل کا سامنا کرے گا، نہ ہی ہر مرحلے کا لگا بندھا وقت ہے۔ بہرحال غم کو پروسیس کرنے میں عام طور پر انسان شاک کی کیفیت سے موو آن کرنے تک ان مراحل سے گزرتا ہے۔

پہلا مرحلہ انکار کا ہے۔ حقیقت نظروں کے سامنے ہے اور دل اسے دیکھنے، سمجھنے، قبول کرنے سے مکمل انکاری ہے۔ "یہ کیسے ہو گیا؟ کیوں؟ میرے ساتھ ہی کیوں؟" سوالات پے در پے حملہ آور ہوتے چلے جاتے ہیں۔ انسان ایک شاک کی کیفیت میں ہے۔زندگی کے کام چل رہے ہیں لیکن اندر ایک گہری چپ ہے۔

شدید دکھ کا سکوت ٹوٹتا ہے تو روح کے اندر ایک تلاطم جنم لیتا ہے۔ غصہ!
یہ غم کا دوسرا مرحلہ ہے۔ انسان خود سے خود ہی الجھتا جاتا ہے۔ کبھی حالات پر الزام دھرتا ہے، کبھی کسی انسان پر، اور کبھی خود پر ہی۔ الجھن ہے، چڑچڑاپن ہے، انگزائٹی ہے۔ اندر ہی اندر ایک پیچ و تاب ہے جو تسلسل سے جاری ہے۔

الجھن کے ذرا ماند پڑنے پر انسان غم کے تیسرے مرحلے میں داخل ہوتا ہے۔ اگر اور مگر کی ایک تکرار ہے جو سانس روکتی ہے۔ 'کاش' دن میں کتنی ہی بار انسان کا دامن پکڑ کر کھینچتا ہے۔ کبھی باؤنڈریز نہ بنانے پر الجھن ستاتی ہے، کبھی بروقت فیصلہ نہ کرنے پر۔ انسان سوچتا ہے کہ میں کچھ ایسا کر لیتا کہ نتائج مختلف ہوتے۔ مکمل انکار سے ہوتا ہوا اب وہ دھیرے دھیرے قبولیت کی طرف جانے لگتا ہے، لیکن حقیقت قبول کرنا آسان تھوڑی ہے۔ دل چٹختا ہے، روح تڑپتی ہے۔ دن میں کئی بار مرتا اور کئی بار جیتا ہے۔ اس مرحلے پر اسے جذباتی سہارے کی ضرورت درپیش آتی ہے کیونکہ وہ کسی کو اپنی بات کہہ دینا چاہتا ہے۔

تکلیف شدید تر ہوتی ہے تو غم کا چوتھا مرحلہ آتا ہے۔ ڈیپریشن!
اس مرحلے کا نام 'ڈیپریشن' ہے، لیکن یہ عرفِ عام والا ڈیپریشن نہیں۔
گزرے تین مرحلوں میں ہر طرح سے دیکھ لیا۔۔ مکمل انکار کر کے بھی، جل کڑھ کر بھی، اگر مگر کی توجیہات پیش کر کے بھی، لیکن حاصل وصول کچھ نہیں۔ روح تک اتری اس تھکن اور منوں بھاری قدموں کے ساتھ زندگی کا سفر کیسے طے ہو گا۔ بے بسی کی انتہا ہے، گویا جوتوں میں کنکر ہیں اور پہاڑ سر کرنا ہے۔ تکلیف اپنی انتہا کو جا پہنچتی ہے۔

اور یہی وہ مقام ہے جہاں سے واپسی کا سفر شروع ہوتا ہے۔
؀لمبی ہے غم کی شام، مگر شام ہی تو ہے

آخری مرحلہ قبولیت کا ہے۔ انسان جیسے تیسے یہ مان لیتا ہے کہ یہ سانحہ بیت چکا، یہی مقدر تھا۔ میرے تصور میں یہ وہ مرحلہ ہے جہاں آپ خود کو سینے سے لگاتے ہیں اور بہت دیر جدا نہیں کرتے۔ اپنی کمر پر نرمی سے ہاتھ پھیرتے چلے جاتے ہیں جب تک کہ وہ تمام آنسو جو شروع کے مراحل میں اندر منجمد ہو گئے تھے، اس مرحلے میں بہہ نکلیں۔ بس خود کو ڈانٹیں مت۔ انسان ہونے کا مارجن دیں، غلطیوں کی اجازت دیں۔ اب موو آن کرنے کا وقت آن چکا ہے۔ آگے کی سوچیں کہ کیا کرنا ہے، کیسے کرنا ہے۔

غم کو مکمل پروسیس کرنے کے بعد ہی غالباً وہ کیفیت بنتی ہے جہاں شاعر کہہ اٹھتا ہے۔

کہاں آ کے رکنے تھے راستے کہاں موڑ تھا اسے بھول جا
وہ جو مل گیا اسے یاد رکھ جو نہیں ملا اسے بھول جا

کیوں اٹا ہوا ہے غبار میں غم زندگی کے فشار میں
وہ جو درد تھا ترے بخت میں سو وہ ہو گیا اسے بھول جا

نیر تاباں

اَللھمَّ صلِّ علٰی محمد وَ علٰی آل محمد کَما صلیتَ علٰی ابراھیم و علٰی آل ابراھیم انک حمید مجید اللھم بارک علٰی محمد و ع...
30/08/2024

اَللھمَّ صلِّ علٰی محمد وَ علٰی آل محمد کَما صلیتَ علٰی ابراھیم و علٰی آل ابراھیم انک حمید مجید
اللھم بارک علٰی محمد و علٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم و علٰی آل ابراھیم انک حمید مجید

29/08/2024

الحمدللہ رب العالمین

21/08/2024

کارساز روڈ حادثہ اور ہمارے ملک کا نظام انصاف!

چند لوگوں کی موت کی خبر اور ساتھ ایک ڈرنک خاتون کی تصویر!
ہمارے ملک کا ایک پیٹرن بن چکا ہے جب بھی کوئی ایسا حادثہ یا واردات پیش آتی ہے ملزم کو پہلے چند گھنٹوں میں ڈرنک اور ذہنی مریض ثابت کر دیا جاتا ہے اور پھر چند ایک تاریخیں اور میڈیا کو نئی خبر مل جاتی ہے۔
نیا ملزم اور نئی کہانی جنم لیتی ہے
میڈیا نئے سرے سے مظلوم کو سزا دلوانے کیلئیے سرگرم ہو جاتا ہے اور پھر ملزم ذہنی مریض ثابت ہو جاتا ہے اور یہ سائیکل کبھی نہیں رکتا۔
میرا آپ سب سے ایک سوال ہے کہ آج تک کوئی غریب ملزم ذہنی مریض ثابت ہوا ہے؟
ایسا کیوں ہے؟
میری ارباب اختیار سے ایک درخواست ہے اب کی بار اور کچھ کریں یا نہ کریں پلیز ڈرائیونگ لائسنس کے ساتھ تندرست ذہنی حالت کا سرٹیفیکیٹ لازمی قرار دیں تا کہ اگلے حادثے میں ملزم کی ذہنی حالت انصاف کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے۔
سعدیہ اعجاز

Address

Sialkot

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Sadia Ejaz Official posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Sadia Ejaz Official:

Share