20/07/2025
ناصریات از قلم ناصر چوہدری سیالکوٹ
ڈی پی او سیالکوٹ کی خود احتسابی کی اعلیٰ مثال: انصاف، قانون اور محکمانہ اصلاحات کی نئی راہ
سیالکوٹ پولیس کے محکمہ میں ایک غیر معمولی اور قابل تحسین قدم اُس وقت اٹھایا گیا جب موجودہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) نے اپنی ذمہ داری کو محض کاغذی کاروائی تک محدود نہ رکھا بلکہ عملی میدان میں ایک زبردست مثال قائم کی۔ محکمانہ خود احتسابی کے اس عمل میں سخت سکروٹنی اور شفاف تحقیقات کے بعد ایسے متعدد پولیس اہلکاروں کو نوکریوں سے برخاست کر دیا گیا جن کے جرائم پیشہ عناصر سے روابط ثابت ہوئے تھے۔
یہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اندر ایسے موثر اور جراتمند اقدامات دیکھنے کو ملے۔ ایسے سخت فیصلے نہ صرف پولیس ڈپارٹمنٹ کی شفافیت کو بڑھاتے ہیں بلکہ عوام کا اعتماد بھی بحال کرتے ہیں کہ قانون صرف کمزوروں کے لیے نہیں بلکہ ہر قانون شکن کے لیے برابر ہے۔
بحالی کی ممکنہ کوششیں اور چیلنجز
لیکن یہ حقیقت بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ برخاست شدہ ملازمین قانون کے سہارے عدالتوں کا رخ کریں گے، بحالی کی درخواستیں دائر کریں گے اور مختلف قانونی پیچیدگیوں کا سہارا لے کر دوبارہ فورس میں شمولیت کی کوشش کریں گے۔ یہی وہ مرحلہ ہے جہاں ڈی پی او سیالکوٹ کی اصل امتحان گاہ شروع ہوتی ہے۔
یہ ناگزیر ہے کہ ڈی پی او صاحب اپنی سابقہ جرات کا تسلسل جاری رکھتے ہوئے عدالتوں میں ٹھوس شواہد پیش کریں، قانونی جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں اور یہ یقینی بنائیں کہ جرائم پیشہ عناصر کا پولیس فورس میں دوبارہ داخلہ ممکن نہ ہو۔ یہ ان کی قانونی و اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ کرپشن اور بددیانتی کے لیے ادارے میں کوئی جگہ باقی نہ چھوڑیں۔
اگلا مرحلہ: انسپکٹرز کا احتساب
اسی سکروٹنی کے دوران کچھ پولیس انسپکٹرز بھی ایسے سنگین جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں جو نہ صرف قانون بلکہ محکمانہ وقار کے منہ پر طمانچہ ہیں۔ اب لازمی ہے کہ ان کے خلاف بھی بھرپور قانونی چارہ جوئی کی جائے، ان کے کیسز کو انجام تک پہنچایا جائے تاکہ ایک مضبوط مثال قائم کی جا سکے۔
ایک روشن مثال اور سبق
یہ کاروائی نہ صرف موجودہ نسل کے پولیس اہلکاروں کے لیے بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی ایک سخت پیغام ہے کہ محکمہ پولیس میں اب کرپشن، جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی اور غیر قانونی سرگرمیوں کی کوئی جگہ نہیں رہی۔ یہ عمل محکمہ پولیس کو عزت اور وقار دلانے میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔
ڈی پی او سیالکوٹ کا یہ اقدام بلا شبہ قوم پر ایک احسان ہے اور اگر اس مشن کو مکمل دیانت داری سے انجام دیا گیا تو سیالکوٹ پولیس ایک مثالی ادارہ بن کر ابھرے گا جہاں صرف دیانتدار، فرض شناس اور عوام دوست اہلکار ہی اپنی خدمات سرانجام دیں گے۔
اختتامیہ: یہ وقت ہے اصلاحات کے سفر کو رکنے نہ دیا جائے بلکہ انصاف، احتساب اور قانون کی بالا دستی کے اس مشن کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ ایسے ہی عمل سے قوم کا نظام درست ہو سکتا ہے اور پولیس فورس عوام کے حقیقی محافظ بن سکتے ہیں۔
゚viralシfypシ゚viralシ