16/12/2025
2025 CLC 1158
ہبہ کو ثابت کرنے کے لیے آٹھ لازمی شرائط
ہائی کورٹ
عدالتِ عالیہ کے سامنے ایک ایسا مقدمہ آیا جس میں ایک بھائی نے اپنے والد کی جائیداد سے بہن کو اس کے شرعی حق سے محروم کرنے کے لیے ہبہ (Gift) کا جعلی دعویٰ کیا۔ ابتدائی عدالت اور اپیلٹ کورٹ نے بھائی کے مؤقف کو تسلیم کرتے ہوئے فیصلہ اس کے حق میں دے دیا، تاہم ہائی کورٹ نے دونوں فیصلوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے بہن کے حق میں فیصلہ صادر کیا۔
عدالتِ عالیہ نے واضح کیا کہ جو فریق کسی معاملے سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہو، اسی پر اس معاملے کو ثابت کرنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ چونکہ بھائی ہبہ کا بینیفشری تھا، اس لیے اس پر لازم تھا کہ وہ ہبہ کو قانونی اور قابلِ اعتماد شہادت سے ثابت کرے۔
عدالت نے قرار دیا کہ کسی بھی ہبہ کو قانونی طور پر ثابت کرنے کے لیے درج ذیل آٹھ بنیادی شرائط کا پورا ہونا ناگزیر ہے:
1. ایجاب (Offer): ہبہ کرنے والے کی جانب سے واضح اور غیر مبہم اعلان۔
2. قبول (Acceptance): ہبہ لینے والے کی جانب سے صریح قبولیت۔
3. قبضہ (Delivery of Possession): جائیداد کا حقیقی قبضہ ہبہ لینے والے کے سپرد ہونا۔
4. ہبہ کنندہ کی نیت (Donor’s Intention): ہبہ خلوصِ نیت پر مبنی ہو، فراڈ یا فریب پر نہیں۔
5. آزادیٔ ارادہ (Free Consent): ہبہ کسی دباؤ، جبر یا دھوکے کے بغیر کیا گیا ہو۔
6. گواہان کی موجودگی (Witnesses): ایجاب و قبول معتبر گواہوں کے روبرو ہوا ہو۔
7. محکمہ مال میں درست اندراج (Mutation in Revenue Record): لینڈ ریونیو ایکٹ کے مطابق انتقال کا اندراج کیا گیا ہو۔
8. شہادت میں مطابقت (Consistency in Evidence): گواہان کے بیانات اور سرکاری ریکارڈ میں کوئی تضاد موجود نہ ہو۔
عدالت کے مشاہدات کے مطابق بھائی کے پیش کردہ گواہوں کے بیانات آپس میں متضاد تھے۔ روزنامچہ واقعاتی (Roznamcha Waqiati) اور ایجاب و قبول کے وقت کے بارے میں بھی واضح تضاد پایا گیا۔ مزید یہ کہ بیٹے کی بطور گواہ شہادت ناقابلِ قبول قرار دی گئی کیونکہ وہ ایجاب و قبول کے وقت موجود ہی نہیں تھا۔
عدالت نے یہ بھی قرار دیا کہ لینڈ ریونیو ایکٹ، 1967 کی دفعہ 42 کے تحت انتقال کا عوامی اعلان (Public Attestation) ثابت نہیں کیا جا سکا، جو ہبہ کے قانونی ثبوت کے لیے ایک لازمی تقاضا ہے۔
Advocate Fahad Afzal
0304692509