13/08/2025
❗ جڑی بوٹیوں کی تجارت میں فراڈ، جعلسازی اور لیبل کا دھوکہ – ایک تلخ حقیقت ❗
پاکستان میں جڑی بوٹیوں کی تجارت کا حال دن بدن بگڑتا جا رہا ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ وہ لوگ جو طب یونانی یا ہربل میڈیسن سے جڑے ہیں، جنہیں اس علم کو سنوارنا اور آگے بڑھانا تھا، وہی آج اس کا بیڑہ غرق کرنے پر تُلے ہوئے ہیں۔ پنساری، دوکاندار اور بعض تاجر جعلی لیبل، جھوٹے دعوے اور عوام کی لاعلمی کو استعمال کر کے نہ صرف لوگوں کو بیوقوف بنا رہے ہیں بلکہ طب کے وقار، ایمان داری اور صحتِ عامہ کے ساتھ کھلواڑ کر رہے ہیں۔
⚠️ لیبل کا فراڈ – سستی ملکی چیز کو غیر ملکی بنا کر بیچنا
آج جڑی بوٹیوں کی مارکیٹ میں ہر طرف "ایرانی"، "انڈین"، "چائنیز"، "ترکش"، "افریقی" اور "یورپی" لیبلز نظر آتے ہیں، حالانکہ حقیقت بالکل مختلف ہے۔
کچھ تلخ مثالیں ملاحظہ کریں:
گلاب کا پھول پنجاب میں دیسی پیدا ہوتا ہے، کراچی جاتا ہے اور وہاں سے "ایرانی گلاب" کہہ کر واپس مارکیٹ میں آتا ہے۔
ماکہ روٹ جو اوکاڑہ میں ایک کسان نے کاشت کی، اسے مکمل جھوٹ کے ساتھ "امریکن ماکہ" کہہ کر بیچا گیا۔
اسگندھ (پاکستانی) کو "ناگوری" کا لیبل دے کر بیچا جاتا ہے، حالانکہ ناگور (بھارت) سے کوئی تجارت برسوں سے نہیں ہو رہی۔
مصبر (ایلوویرا) کو "فرانس کا مصبر" کہہ کر فروخت کیا جاتا ہے، جو کہ سفید جھوٹ ہے۔
ریوند، سفید موصلی، افتیمون، سناء مکی، بادام گری — سب کی اپنی دیسی پیداوار موجود ہے، لیکن پھر بھی جعلی ملکوں کے نام سے بیچ کر منافع کمایا جاتا ہے۔
🌾 کشمیر کا زعفران – مگر مارکیٹ میں نام بھی نہیں!
کشمیر دنیا میں زعفران کی دوسری بڑی پیداوار ہے، لیکن مجال ہے کسی پنساری نے ایمانداری سے "کشمیر کا زعفران" کہا ہو؟ ہر جگہ ایرانی یا افغانی زعفران کا شور ہے کیونکہ یہی زیادہ بکنے والا جھوٹ ہے۔
❌ افتیمون "ولایتی"؟ – سراسر فراڈ
افتیمون جیسی مقامی جڑی بوٹی کو "ولایتی" کہہ کر فروخت کرنا، عوام کو بے وقوف بنانے کا بدترین عمل ہے۔ افتیمون ولایتی ہو ہی نہیں سکتی، یہ صرف منہ سے بولی گئی ایک جھوٹی سند ہے تاکہ مہنگی بیچی جا سکے۔
---
💊 جعلی لیبلنگ کے ذریعے پیسہ بنانے کا مکروہ دھندہ
یہ سب اس لیے ہو رہا ہے کیونکہ یہ لوگ:
سستی اشیاء کو کوڑیوں کے بھاؤ خرید کر
جعلی ملکوں کے لیبل لگا کر
سونے کے بھاؤ بیچنا چاہتے ہیں
یہ کاروباری طریقہ نہیں، بلکہ بددیانتی، حرام خوری اور طب کی توہین ہے۔
🧂 مزید تلخ مثالیں:
اخروٹ – دیسی ہو کر بھی "چائنیز" یا "ترکش" کہہ کر بیچا جاتا ہے
چربیاں، خراطین، جند بیدستر، گل سرخ، ریگ ماہی، رسکپور، شنگرف، سملفار، سنا مکی — سب پاکستان میں تیار ہوتے ہیں، لیکن انڈیا، چائنا، سری لنکا وغیرہ کا نام دے کر عوام کو لوٹا جا رہا ہے
چوب چینی، ریوند خطائی، ریوند چینی — سب اپنی دیسی پیداوار کے باوجود چائنا کی کہی جاتی ہیں
بادام گری – امریکا کی کہہ کر بیچی جاتی ہے، حالانکہ پاکستان اور افغانستان میں بھی اعلیٰ معیار کے بادام ہوتے ہیں
کھار کی جگہ عام نمک
رسونت – دیسی تیار شدہ ہونے کے باوجود "انڈیا کی رسونت" کہہ کر بیچی جاتی ہے
---
😡 کیوں کرتے ہیں یہ سب؟
کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جو سچ پر کھڑا ہونا نہیں جانتے۔
ان کا مقصد صرف اپنا پیٹ بھرنا اور دوسروں کی کھال اتارنا ہوتا ہے۔
یہ جانتے ہیں کہ ایک حکیم یا طبیب عوام کی رہنمائی کرتا ہے، تو اس کو نیچا دکھانے، بدنام کرنے اور عوام کو الجھانے کے لیے وہ یہی راستہ اپناتے ہیں۔
---
🛑 احتیاط! اب وقت ہے آنکھیں کھولنے کا
📌 اگر ہم نے اب بھی نہ پہچانا کہ کون ایماندار ہے اور کون حرام خور،
📌 اگر ہم نے اب بھی صحیح ذرائع سے خریداری نہ کی،
📌 اگر ہم نے طب کے اصل خادموں کا ساتھ نہ دیا،
تو وہ دن دور نہیں جب خالص جڑی بوٹی صرف کتابوں میں رہ جائے گی، بازار میں نہیں۔
---
✅ حل کیا ہے؟
صرف ایماندار، سچے اور دیانتدار پنساری سے خریداری کریں
اصل ملک اور ماخذ کی تحقیق کریں
خالص اور تازہ چیزوں کی پہچان خود سیکھیں
حقیقی اطباء سے رہنمائی لیں، نہ کہ صرف دوکانداروں سے
عوام کو مسلسل آگاہ کریں کہ جھوٹے لیبل، اصل چیز نہیں بناتے
---
🕊️ طب یونانی ہو، یا کوئی بھی علم – یہ صرف اس وقت بچ سکتا ہے جب ہم سچ کے ساتھ کھڑے ہوں۔
اپنی صحت، نسلوں اور معاشرے کو جھوٹے لیبلز کی دیمک سے بچائیں۔
خالص چیز خریدیں، خالص نیت کے ساتھ۔
,,,احسن چشتی