
16/04/2025
حلال رشتے کے انتظار میں بیٹھی
بوڑھی ھوتی عورت کی فریاد:
میری عمر اس وقت 35 سال ہـــــے
میری ابھی تک شادی نہیں ہوئی
کیونکہ ہمارے خاندان کی رسم ہــــے
کہ خاندان سے باہر رشتہ کرنا نیچ حرکت ہــے۔
خاندان کے بڑے بوڑھے جب آپس میں بیٹھتے ہیں
تو بڑے فخریہ انداز سے کہتے ہیں
کہ سات پشتوں سے اب تک ہم نے کبھی خاندان سے باہر رشتہ نہیں کیا ۔
عمر کے 35ویں سال میں پہنچی ہوں
اب تک میرے لیئـــے خاندان سے کوئی رشتہ نہیں آیا
جب کہ غیر خاندانوں سے کئ ایک رشتے آئے
لیکن مجال ہـــــے
کہ میرے والدین یا بھائیوں نے کسی سے ہاں بھی کیا ہو۔
میرے دلی جذبات کبھی اس حدتک چلے جاتے ہیں
کہ میں راتوں میں چیخ چیخ کر آسمانوں سر پر اٹھاؤں اور دھاڑیں مار مار کر والدین سے کہوں کہ میرا گزارہ نہیں ہورہا
خدارا میری شادی کرادیں
اگرچہ کسی کالے کلوٹے چور سے ہی صحیح
۔لیکن حیاء اور شرم کی وجہ چپ ہوجاتی ہیں۔
میں اندر سے گھٹ گھٹ کر زندہ نعش (لاش) بن گئی ہوں ۔
شادی بیاہ وتقریبات میں جب اپنی ہمچولیوں کو اُن کے شوہروں کے ساتھ ہنستے مسکراتـــے دیکھتی ہوں تو دل سے دردوں کی ٹیسیں اٹھتی ہیں۔۔۔۔۔۔
یا خدا ایسے پڑھے لکھـــے جاہل ماں باپ کسی کو نہ دینا جو اپنی خاندان کے ریت ورسم کو نبھاکر اپنی بچوں کی زندگیاں برباد کردیں ۔
کبھی خیال آتا ہــــے
کہ گھر سے بھاگ کر کسی کےساتھ منہ کالا کرکے واپس آکر والدین کے سامنے کھڑی ہوجاؤں کہ لو اب اچھی طرح نبھاؤ اپنــــے سات پشتوں کا رسم ۔
کبھی خیال آتا ہــــــے
کہ گھر سے بھاگ جاؤں
اور کسی سے کہوں مجھے بیوی بنالو
لیکن پھر خیال آتا ہـــــے
اگر کسی برے انسان کے ہتھے چڑھ گئی تو میرا کیا بنے گا ۔
میرے درد کو مسجد کا مولوی صاحب بھی جمعہ کے خطبــــے میں بیان نہیں کرتا ۔۔۔۔
اے مولوی صاحب ذرا تو بھی سن!!!!!
رات کو جب ابا حضور اور اماں ایک کمرے میں سورہـــــے ہوتــــے ہیں
بھائی اپنے اپنے کمروں میں بھابیوں کے ساتھ آرام کررہــــے ہوتــــے ہیں
تب مجھ پر کیا گزرتی ہـــــے
وہ صرف میں اکیلی ہی جانتی ہوں۔
اے حاکمِ وقت!
تو بھی سن لے فاروق اعظم کـــــے زمانے میں رات کے وقت جب ایک عورت نے درد کے ساتھ یہ اشعار پڑھــــے جن کا مفھوم یہ تھا ۔
(اگر خدا کا ڈر اور قیامت میں حساب دینے کا ڈر نہ ہوتا تو آج رات اِس چارپائی کے کونوں میں ہل چل ہوتی)
(مطلب میں کسی کے ساتھ کچھ کررہی ہوتی)
فـــــاروق اعظم نـــــےے جب اشعار سنے تو تڑپ اٹھــــے
اور ہر شوہر کے نام حکم نامہ جاری کیا
کہ کوئی بھی شوہر اپنی بیوی سے تین مہینے سے زیادہ دور نہ رہـــــے ۔
۔
اے حاکمِ وقت،
اے میرے ابا حضور،
اے میرے ملک کے مفتی اعظم،
اے میرے محلے کی مسجد کے امام صاحب ،
اے میرے شہر کے پیر صاحب میں کس کے ہاتھوں اپنا لہو تلاش کروں ؟
کون میرے درد کو سمجھــــے گا؟
میری 35 سال کی عمر گزر گئی
لیکن میرے ابا کا اب بھی وہی رٹ ہـــــے
کہ میں اپنی بچی کی شادی خاندان سے باہر ہرگز نہیں کروں گا ۔
۔
اے اللہ گواہ رہنا
بــــــــے شک تونے میرے لیئـــــے بہت سے اچھے رشتے بھیجــــے
لیکن میرے گھروالوں نے وہ رشتے خود ہی ٹھکرا دیئے اب کچھ سال بعد میرا ابا تسبیح پکڑ کر یہی کہے گا کہ بچی کا نصیب ہی ایسا تھا ۔
اے لوگو...
مجھے بتاؤ کوئی شخص تیار کھانا نہ کھائے اور بولے تقدیر میں ایسا تھا تو وہ پاگل ہــــــے یا عقلمند ۔۔
اللہ پاک نوالے منہ میں ڈلوائے کیا ؟؟؟
یونہی اس مثال کو سامنے رکھ کر سوچیں کہ میرے اور میرے جیسی کئی اوروں کیلیئــــــے اللہ نے اچھے رشتے بھیجـــــے
لیکن والدین نـــــے یا بعض نے خود ہی ٹھکرا دیئے اب کہتے پھرتے ہیں
کہ جی نصیب ہی میں کچھ ایسا تھا۔۔
خدارہ اپنی بچیوں پر رحم کھائے
میں نے اکثر لوگوں کے گھر اپاہج معذور بچے دیکھے ہیں جو خاندان در خاندان شادی کے نتیجے میں پیدا ہوتے
باز آجائے ایسے رسومات سے جس کا
ہمــــــارے اسلام سے کوئی تعلق نہیں ۔