Mufti Hifz-ur-Rahman Nomani

Mufti Hifz-ur-Rahman Nomani Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Mufti Hifz-ur-Rahman Nomani, Digital creator, Sialkot.

31/08/2025

"جاپان میں تنہائی کی وبا: ہزاروں لوگ گھروں میں اکیلے مر رہے ہیں، لاشیں مہینوں بعد دریافت"

ٹوکیو (عالمی خبرنامہ) دنیا کی جدید ترین اور ترقی یافتہ قوموں میں شمار ہونے والا جاپان ایک خوفناک اور خاموش المیے کا شکار ہے۔ یہاں ہزاروں افراد اپنی زندگی کے آخری دن تنہائی میں گزار رہے ہیں اور یوں خاموشی سے مر جاتے ہیں کہ ان کی موت کا انکشاف دنوں، ہفتوں بلکہ مہینوں بعد ہوتا ہے۔ اس رجحان کو جاپانی زبان میں "کودوکوشی" کہا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے "اکیلے پن میں موت"۔

تنہائی کی موت کا بڑھتا ہوا المیہ

جاپانی پولیس ایجنسی کے مطابق گزشتہ سال صرف چھ ماہ میں 37 ہزار سے زائد بزرگ شہری اپنے گھروں میں مردہ پائے گئے۔ ان میں سے تقریباً چار ہزار کی لاشیں ایک ماہ بعد اور بعض کی ایک سال بعد دریافت ہوئیں۔ یہ وہ لوگ تھے جن کے پاس نہ خاندان رہا، نہ دوست، نہ کوئی خبر گیری کرنے والا۔

معاشرتی ٹوٹ پھوٹ اور اکیلا پن

ماہرین کے مطابق "کودوکوشی" کا سب سے بڑا سبب معاشرتی تنہائی ہے۔ جدید طرزِ زندگی، شادی سے دوری، طلاق، اولاد کا رشتہ توڑ لینا اور تیز رفتار معیشت نے انسان کو رشتوں اور تعلقات سے کاٹ کر اکیلا کر دیا ہے۔ جاپانی تحقیقاتی ادارے کا کہنا ہے کہ 2050 تک اکیلے بڑھاپا گزارنے والوں کی تعداد ایک کروڑ سے تجاوز کر جائے گی۔

المناک مناظر اور تلخ حقیقتیں

ایسے فلیٹوں میں جہاں یہ لوگ اکیلے مر جاتے ہیں، وہاں ہفتوں بعد برتنوں میں بوسیدہ کھانا، حشرات الارض اور تعفن زدہ لاشیں ملتی ہیں۔ پولیس کو تدفین کرنی پڑتی ہے کیونکہ کوئی رشتہ دار آتا ہی نہیں۔ یہ وہ انجام ہے جو کسی نہ کسی وقت جاپان کے ہزاروں شہریوں کا مقدر بنتا جا رہا ہے۔

کوششیں اور ناکامیاں

حکومت اور سماجی تنظیمیں اس رجحان کو روکنے کے لیے مہمات چلا رہی ہیں۔ ٹوکیو میں بزرگوں کی خبرگیری، کمیونٹی اجتماعات، ہاٹ لائن اور رضاکاروں کی ٹیمیں متحرک کی گئی ہیں تاکہ تنہائی کا شکار لوگوں تک پہنچا جا سکے۔ لیکن تمام کوششوں کے باوجود یہ وبا کم ہونے کے بجائے بڑھتی جا رہی ہے۔

سبق ہمارے لیے

علم، ٹیکنالوجی اور معیشت میں دنیا کو پیچھے چھوڑنے والا جاپان ہمیں یہ بتا رہا ہے کہ خاندان، رشتے، محبت اور خدا سے تعلق ہی وہ نعمتیں ہیں جو انسان کی تنہائی کا علاج ہیں۔ جب یہ رشتے ٹوٹ جائیں تو ترقی اور دولت بھی انسان کو اکیلے مرنے سے نہیں بچا سکتیں۔ Following HighLight(copie

14/08/2025
30/07/2025

*ایک یادگار تعلیمی و تربیتی کنونشن*
بھوربن مری میں جمعیت اساتذہ پاکستان کے مرکزی صدر محترم جناب ڈاکٹر عبدالخالق وٹو صاحب کے زیرِ سرپرستی اور صوباٸی صدر محترم جناب مفتی حفظ الرحمان صاحب کے زیرِ صدارت منعقدہ تین روزہ تعلیمی و تربیتی کنونشن کے بارے میں ایک مختصر کارگزاری پیش کی جا رہی ہے:

جمعیت اساتذہ پاکستان کے زیرِ اہتمام ایک شاندار تین روزہ تعلیمی و تربیتی کنونشن کا انعقاد مری کے خوبصورت اور پرافزا مقام بھوربن پر کیا گیا، جس میں ملک بھر سے اساتذہ، تعلیمی ماہرین، دانشور، مذہبی اسکالرز، شعراء اور تربیت کاروں نے بھرپور شرکت کی۔

کنونشن کا مقصد اساتذہ کی علمی، اخلاقی اور پیشہ ورانہ استعداد کار میں اضافہ کرنا، تعلیمی نظام میں بہتری کی راہیں متعین کرنا اور موجودہ تعلیمی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے اساتذہ کو نظریاتی و فکری بنیادوں پر تیار کرنا تھا۔

کنونشن کی جھلکیاں:

افتتاحی نشست: کنونشن کا آغاز تلاوتِ قرآن مجید اور نعت رسول مقبول ﷺ سے ہوا۔ ابتدائی نشست میں جمعیت اساتذہ پاکستان کے مرکزی رہنماؤں نے استقبالیہ کلمات ادا کیے اور شرکاء کو خوش آمدید کہا۔

تربیتی نشستیں: تین دنوں پر مشتمل مختلف تربیتی سیشنز میں تعلیمی نفسیات، اسلامی نظریہ تعلیم، جدید تدریسی طریقے، طلبہ کی کردار سازی، اور ٹیکنالوجی کے مثبت استعمال جیسے اہم موضوعات پر ماہرین نے لیکچرز دیے۔

فکری مکالمہ و ورکشاپس: شرکاء کو گروپ ڈسکشن، عملی مشقوں، اور انٹریکٹو سیشنز کے ذریعے تعلیم و تدریس کے جدید رجحانات سے روشناس کرایا گیا۔

روحانی و فکری تربیت: کنونشن میں روحانی و فکری تربیت کے لیے محافل ذکر و دعا، شب بیداری اور اسلامی افکار پر مباحثے بھی شامل تھے۔

مختلف لیکچرز میں جمعیت اساتذہ پاکستان کے رہنماٶں اور مہمان مقررین نے بڑے احسن انداز میں اپنے اپنے خیالات کا اظہار فرمایا جن کا ایک جملے میں خلاصہ یہ ہے کہ "استاد محض پیشہ ور نہیں بلکہ قوم کا معمار ہوتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم تعلیم کو صرف ذریعہ معاش نہیں، بلکہ ذریعہ نجات اور خدمتِ خلق سمجھیں۔"

اختتامی نشست: کنونشن کی آخری نشست میں شرکاء کو سرٹیفکیٹس دیے گئے، قراردادیں منظور کی گئیں، اور آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا گیا۔ شرکاء نے تربیتی ماحول، علمی مواد، اور تنظیمی نظم و ضبط کو سراہتے ہوئے اسے ایک یادگار اور نتیجہ خیز تجربہ قرار دیا۔
مفتی حفظ الرحمان صاحب کا شرکاۓ کنونشن کی خدمت میں کوٸی کسر اٹھا نہ رکھنا یقیناً قابل ستاٸش ہے۔
اس طرح جمعیت اساتذہ پاکستان کا یہ یادگار تین روزہ تعلیمی و تربیتی کنونشن کامیابی سے اختتام پذیر ہوا۔

عنصر شہزاد سیالکوٹ

24/07/2025

وسائل اور اساتذہ کی کمی کے باوجود پنجاب کے سرکاری سکولوں کے طلباء و طالبات کی بورڈز میں 30 پوزیشن ہیں۔ تمام سرکاری اساتذہ کرام کو مبارک باد۔منجانب مفتی حفظ الر حمن صدر جمعیت اساتذہ پنجاب۔

23/07/2025

*جمعیت اساتذہ پاکستان کے سالانہ کنونشن کی مکمل روداد*

*تحریر: جناب محمد اقبال شاہد صاحب, نائب صدر جمعیت اساتذہ پاکستان پنجاب*

حسب روایت اس سال بھی جمعیت اساتذہ
پاکستان نے پاکستان بھر کے اساتذہ کی نظریاتی تربیت اورسیاحت کا پروگرام بھوربن مری کے پر فضا مقام پر ترتیب دیا. اس بار پروگرام زیادہ وسیع، موثر اور مربوط تھا. انتظامیہ نےاپنی بھر پور کوشش سے اساتذہ کے لیے فائدہ مند بنانے کی کوشش کی.پہلی بار ملکی سطح پر ہونے کی وجہ سے شرکاء کی تعداد بھی زیادہ تھی.
موضوعات گفتگو اور مقررین کا انتخاب انتہائی شاندار تھا. خصوصاً جناب قاری محمد رفیق صاحب کا ختم نبوت کے حوالے سے ایمان افروز بیان تھا. جناب پروفیسر ڈاکٹر حافظ بدرصاحب بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی نے اپنے موضوع"ہمارا نظام تعلیم اور نئی نسل کی ترجیحات" سے پورا پورا انصاف کیا اور شرکاء کو بے حد متاثر کیا. موجودہ نظام تعلیم کا تاریخی پس منظر، ملا اور مسٹر میں تفریق سے ہندوستانی سماج میں تقسیم اور دور جدید میں عصری اداروں کے طلباء میں تشکیک اور بے مقصدیت پر سیر حاصل گفتگو فرمائی.
سابق مشیر وزیر اعلیٰ کے پی کے اور سابق سیکرٹری تعلیمی کمیشن کے پی کے محترم جناب محمد رحیم حقانی صاحب کی گفتگو کا موضوع "ففتھ جنریشن وار، چیلنجز اور ہماری ذمہ داریاں" انتہائی حساس موضوع تھا اور اس موضوع کے انتخاب پر انتظامیہ کو داد نہ دینا زیادتی ہو گی. پھر گفتگو کے لیے شخصیت کا انتخاب بھی لاجواب تھا. جنھوں نے بھرپور تیاری کے ساتھ اپنے موضوع کا حق ادا کر دیا Facts and figures کے ساتھ ایسے حقائق منکشف کیے کہ جن سے نہ صرف ریاست پاکستان کے حالات سمجھنے میں آسانی پیدا ہوئی بلکہ عالمی قوتوں کے ارادوں کا بھی ہوش رباانکشاف ہوتا چلا گیا. انداز گفتگو بڑا پروقار تھا. گفتگو کے بعد حاضرین کے ساتھ بے تکلفانہ انداز متاثر کن تھا.
حسب سابق سٹڈی سرکلز کا اہتمام کیا گیا. چار ڈیسک بنائے گئے اور مندرجہ ذیل موضوعات دئیے گئے
1-ایمرجنگ ٹیکنالوجیز کے تدریسی عمل پر اثرات.
2-عصری اداروں میں اسلامی اقدار کے احیاء کی ممکنہ تجاویز.
3-عصری اداروں میں طلباء کو درپیش فکری چیلنجز کا احاطہ اور ان کے حل کے لیے تجاویز.
4- AIٹولز کے طلباء کی تعلیمی صلاحیت پر مثبت/منفی اثرات.

سب سے پہلے تو چاروں موضوعات کا انتخاب کسی حاضر دماغ اور دور جدید سے آگاہ شخص کی محنت کا ثمر ہے. اور شرکاء کی دلچسپی فطری تھی. سب شرکاء نے بھرپور حصہ لیا اور اپنا اپنا ان پٹ دیا.
محفل مشاعرہ پروگرام کا منفرد حصہ تھا جس میں پختہ کار شعراء کرام جناب وحیدالرحمان ناوک صاحب اور جناب عابد ظہور صاحب کا کلام براہ راست سننے اور سر دھننے کا موقع ملا.
قیام و طعام کا نظم بہت اچھا تھا خصوصاً اس عمل میں باہمی معاونت، ایک دوسرے کا احترام، ہر ایک کا خدمت میں آگے آگے ہونا مضبوط نظریاتی تعلق کا آئینہ دار تھا.
اس بار پروگرام کو ملکی سطح تک وسعت دینے کی کوشش کی گئی. چنانچہ کے پی کے کے ضلع سوات اور پشاور سے احباب تشریف لائے ہر ایونٹ میں حصہ لیا اور اسی نہج پر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا. صوبائی کنوینیئر کے پی کے جناب احمد علی درویش صاحب نے پروگرام کو سراہا اور اپنے صوبے میں جماعت کو منظم کرنے کے عزم کا اظہار کیا.
صوبہ بلوچستان کے کنوینیئر جناب آغا عتیق الرحمن صاحب قلات سے تشریف لائے. انتہائی ملنسار اور سلجھی ہوئی شخصیت کے مالک ایک مضبوط نظریاتی دوست نے بھی صوبہ بلوچستان میں تنظیم کو منظم کرنے کا ارادہ کیا.
جمعیت علمائے اسلام کی صوبائی قیادت نے بھی سرپرستی فرمائی اور خصوصی طور پر جناب حافظ غضنفر عزیز صاحب سیکرٹری اطلاعات اپنی تمام تر مصروفیات کے باوجود تشریف لائے اور احباب سے گھل مل گئے. ان کے ساتھ جناب عامر حفیظ صاحب ناظم بہاولپور سے بھی شرف ملاقات ہوا.
اسلام آباد سے پروفیسر صاحبان نے کی شرکت جہاں ان کی نظریاتی وابستگی کا مظہر تھی وہیں دور دراز سے آئے مہمانوں کے لیے بھی باعث تسکین تھی.
امیر پنجاب جناب مفتی حفظ الرحمن صاحب نے دوستوں کی خدمت میں کوئی کمی نہیں چھوڑی. اپنے صاحب زادگان سمیت دور دراز سے آئے مہمانوں کے قیام، طعام، آرام اور تربیت پر ہر آن مستعد نظر آئے. ایک قائد کی تمام قائدانہ صلاحیتوں سے مزین، منکسر المزاج شخصیت کے مالک جن کے ہر ہر قول و عمل سے ساتھیوں کے لیے پیار جھلکتا تھا.
صوبائی سیکرٹری اطلاعات جناب مولانا ابوبکر شاکر صاحب حسب سابق انتظامی امور میں پیش پیش رہے.
صوبائی جنرل سیکرٹری جناب حافظ مولانا محمد احمد صاحب بھی مسلسل مصروف کار رہے.
قائد مرکزیہ کے ہمدم دیرینہ، جمعیت اساتذہ پاکستان کی فکری اساس، خوش گلو و خوش لباس اس سارے پروگرام میں اپنی پوری آب و تاب سے چمکنے اور چہکنے والے جناب کلیم احمد لدھیانوی صاحب مرکز نگاہ خاص و عام رہے. یقیناً ان کے بغیر امیر محترم اپنے آپ کو ادھورا محسوس کرتے.
جمعیت اساتذہ پاکستان کے مرکزی صدر جناب ڈاکٹر عبدالخالق وٹو صاحب کی ذہنی و عملی کاوشوں کا نتیجہ، جنھوں نے آزاد کشمیر سمیت پورے پاکستان سے رابطہ رکھا، پروگرام ترتیب دیا اور عملی شکل عطا کی. مقررین و مہمانان گرامی سے رابطے کئے، ان سے مشاورت رکھی، موضوعات کا انتخاب کیا اور انتہائی منظم ترتیب سے اللہ تعالیٰ کی نصرت کے طفیل پروگرام کو پایہ تکمیل تک پہنچایا.
دل کی گہرائیوں سے ان کے لیے دعا گو ہیں کہ مادہ پرستی کے اس دور میں اپنے محدود وسائل کے ساتھ نظرئیے سے اس قدر وابستگی چنیدہ افراد کے حصے میں آتا ہے.

Address

Sialkot

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Mufti Hifz-ur-Rahman Nomani posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share