04/08/2025
ریل گاڑی کے سفر میں ڈرائیور ایک خاموش محافظ کا کردار ادا کرتا ہے جو سینکڑوں جانوں کا امین بن کر، ہر لمحہ فرض کی بھاری ذمہ داری اپنے کندھوں پر اٹھائے رکھتا ہے۔ ابتدائی اسٹیشن سے روانگی کے وقت سے لے کر آخری منزل تک، وہ صرف گاڑی نہیں چلاتا بلکہ ہر سیکنڈ ایک نئے امتحان سے گزرتا ہے۔ بدقسمتی سے کسی بھی حادثے کی صورت میں انگلی سب سے پہلے ڈرائیور کی طرف اٹھتی ہے، حالانکہ پسِ پردہ کئی ایسے عوامل ہوتے ہیں جو کسی المیے کو جنم دیتے ہیں۔ لوکو رننگ رومز کی بدترین حالت، جو ڈرائیورز کو مکمل آرام اور سکون سے محروم رکھتی ہے، ابتدائی اسٹیشنوں پر 15 سے 20 منٹ کی معمول کی انتظامی تاخیر، لیکن روانگی ٹائم کو "رائٹ ٹائم" قرار دے کر ڈرائیور کو وقت کی دوڑ میں جھونک دینا، ٹریک کی تکنیکی خرابیاں، مختلف اسٹیشنوں پر لوڈنگ اور ان لوڈنگ کے دوران ضائع شدہ وقت کی تلافی کا دباؤ، اور کنٹرول آفس کی بلاواسطہ پریشان کن کالز، یہ سب عوامل مل کر ڈرائیور کو شدید ذہنی دباؤ کا شکار بناتے ہیں۔ ایسے میں بھی وہ پوری دیانت، حوصلے اور پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ ریل گاڑی کو بخیروعافیت منزل تک پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔ یہ صرف ایک فرض نہیں، بلکہ قربانی،
ٹرین ڈائیور طارق اقبال صاحب