08/10/2025
#
خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ کی تحصیل تنگی میں غیرت کے نام پر ایک شادی شدہ خاتون اور ایک نوجوان کو قتل کر دیا گیا۔ پولیس کے مطابق دونوں کے آپس میں دوستانہ تعلقات تھے۔
تھانہ مندنی کے محرر شعیب خان نے میڈیا کو بتایا کہ یکم اکتوبر کی رات علاقہ بہرام ڈھیری میں باپ بیٹے نے مبینہ طور پر شاہ فیصل اور ایک خاتون (مسماۃ ع) کو قتل کیا۔
ایف آئی آر کے مطابق مقتول شاہ فیصل کے والد شیر علی نے پولیس کو بیان دیا کہ ان کا بیٹا پشاور یونیورسٹی میں بی ایس کا طالبعلم تھا۔ ان کے مطابق، ملزمان نے کسی بہانے اسے یونیورسٹی سے گھر بلا کر قتل کیا۔ دونوں مقتولین کی عمریں 22 سے 23 برس کے درمیان تھیں۔
پولیس نے واقعہ کے خلاف دفعات 302 (قتل)،311 (غیرت کے نام پر قتل) اور 34 ( ایک سے زائد ملوث ملزمان) کے تحت مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے، تاہم اب تک کسی ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔
اطلاعات کے مطابق مقتولہ خاتون کی نمازِ جنازہ رات کی تاریکی میں خاموشی سے ادا کی گئی، جبکہ نوجوان کی نمازِ جنازہ ان کے آبائی علاقے لنڈے روڈ بہرام ڈھیری میں ادا کی گئی۔
خیبرپختونخوا میں غیرت کے نام پر قتل کوئی نیا واقعہ نہیں۔ ماضی میں بھی کئی جوڑے ایسے واقعات کا نشانہ بن چکے ہیں جن میں زیادہ تر تعداد خواتین کی ہوتی ہے۔
پاکستان میں انسانی حقوق پر کام کرنے والی تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کے مطابق، سال 2024 میں ملک بھر میں 346 افراد غیرت کے نام پر قتل ہوئے۔ اپنی سالانہ رپورٹ میں ایچ آر سی پی نے کہا کہ یہ واقعات خاندانوں کی نام نہاد عزت و غیرت جیسی فرسودہ روایات سے جڑے ہوتے ہیں۔
رپورٹ میں مطالبہ کیا گیا کہ ایسے کیسز کی شفاف اور غیرجانبدار تفتیش کی جائے اور انہیں ناقابلِ راضی نامہ جرم کے طور پر لیا جائے تاکہ انصاف یقینی بنایا جا سکے۔
اسی سال 8 مارچ کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر سینیٹ آف پاکستان میں بھی ایک قرارداد منظور کی گئی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت خواتین کے خلاف تشدد اور غیرت کے نام پر قتل کے خاتمے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرے اور خواتین کو مردوں کے برابر حقوق فراہم کئے جائیں۔