
29/06/2025
دنیا کا ایک المیہ ہمیشہ سے یہ رہا ہے کہ دانش کی روشنی اکثر جہالت کے ہجوم میں تنہا محسوس ہوتی ہے۔
یہ تصویر اسی درد کی علامت ہے۔ ایک شخص جس کے دماغ میں عقل و فہم کا خزانہ موجود ہے، خاموش اور وقار سے کھڑا ہے جبکہ اطراف میں ہنستے چہرے اور انگلیاں اُٹھائے لوگ ہیں جن کے سروں میں اینٹ، وزنی بوجھ، کوئلہ، سیاہی، اور فضلہ ہے۔ یہ سب علامتیں ہیں ان دماغوں کی جو سوچنے کے قابل نہیں مگر بولنے سے باز بھی نہیں آتے۔
عقل مند کو اپنی سنجیدگی کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے جبکہ جاہل ہنسی کے ہتھیار سے اسے شرمندہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ یہ نہیں جانتے کہ عقل کبھی چیختی نہیں بلکہ خاموشی سے روشنی پھیلاتی ہے۔
جو سروں میں دماغ کی جگہ اینٹیں اور فضلہ اُٹھائے پھرتے ہیں وہ عقل کو اپنے جیسا سمجھنے کی نادانی کرتے ہیں مگر عقل والے جانتے ہیں کہ پتھر مارنے والوں سے بحث نہیں کی جاتی بلکہ اُن کے سامنے صبر کیا جاتا ہے۔
یہ تصویر صرف طنز نہیں بلکہ ایک تلخ سچائی ہے۔ سچائی یہ کہ معاشرے میں اکثر وہی لوگ آواز اٹھاتے ہیں جن کے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہوتا اور وہی لوگ خاموش رہتے ہیں جن کے پاس کہنے کو سب کچھ ہوتا ہے۔
کیونکہ خاموشی اکثر عقل کی سب سے بلند آواز ہوتی ہے۔