
11/07/2025
پھل کھانا بھی جیسے نصیب کی بات ہوچکا ہے بھلا کیسے پندرہ بیس ہزار ماہانہ کمانے والا ایک ماہ میں اپنے بچوں کیلئے ان کے پسندیدہ آم لے جا سکتا ہے جن کی قیمت مارکیٹ میں دو سو روپے سے زائد ہے یقین کریں یہ قیمت کسان کی طرف سے نہیں مڈل مین کی وجہ سے ہے جسے ہم آڑھتی کہتے ہیں یا یہ زمیندار سے اس کی تیار فصل لیتے نہیں ہیں اور اگر لیں بھی تو اتنا مجبور کر کے کہ کسان کو بڑی مشکل سے اس کا خرچ ملتا ہے
اور خود مڈل مین بھاری منافع کماتا ہے جس وجہ سے چیزیں غریب کی پہنچ سے دور ہو گئی ہیں
اور اگر یہی آم غریب آدمی چھوٹی فیملی کے لیے بھی لے تو کم سے کم پانچ کلو لیتا ہے تب ہی سب افراد کو کچھ نہ کچھ ملتا ہے ۔۔۔
آپ کی ف*ج کی کیا صورت حال ہے ذرا اس کی تصویر تو دیں کمنٹ میں ہم حکومت وقت کو دکھانا چاہتے ہیں غریب کو صرف روٹی مل رہی عیاشی صرف اشرافیہ کر رہے ہیں