27/07/2025
...داخلہ لے لو… داخلہ لے لو.....داخلہ لے لو
"داخلہ لے لو… آدھی فیس پر، قسطوں پر، وظیفے پر…
شاندار عمارت، کشادہ کیمپس، پی ایچ ڈی اساتذہ… سب حاضر ہیں۔"
یہ آوازیں جو آج کل فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پر روز سنائی دیتی ہیں، دراصل کوئی اشتہاری نعرے نہیں—بلکہ ایک شکستہ دل مرثیہ ہے۔ نوحہ ہے اس استاد کا، جسے کبھی "سروں کا تاج"، "معمارِ قوم"، اور "منصبِ پیغمبری کا وارث" کہا جاتا تھا۔
یہ صدائیں دکانداروں، ریڑھی بانوں یا کباڑیوں کی نہیں، ان لوگوں کی ہیں جنہیں ہم نے ہمیشہ عزت و تکریم سے نوازنے کی تلقین کی:
اساتذہ کی۔
یہ اعلان شوق کا نہیں، مجبوری کا ہے۔ یہ صدائیں کسی تعلیمی خدمت کے جذبے سے نہیں اٹھتیں، بلکہ روزی روٹی اور بقا کی آخری دہلیز پر کھڑے افراد کی پکار ہیں۔
یہ پیشہ اب کسی خواب کا عکس نہیں—اکثر اوقات یہ ناکامی کے بعد اپنایا جانے والا آخری راستہ بن چکا ہے۔ وہ اساتذہ، جن کے گھروں میں چولہا صرف تنخواہ سے جلتا ہے، آج اپنی ہی عزت کا بوجھ اٹھائے در بدر ہیں۔
ذرا پیچھے جائیے۔
ایک وقت تھا جب اعلیٰ تعلیم کی تنظیموں کو "خود مختاری" کا سہانا خواب دکھایا گیا۔ سرکاری کالجوں کو جلدبازی میں یونیورسٹی کا درجہ دے کر گرانٹ کا جال پھینکا گیا۔ ایم فل اور پی ایچ ڈی کی صنعت چل نکلی۔ پیسوں کی فراوانی نے ماحول میں وقتی چمک پیدا کی، مگر پھر اچانک بجٹ کا بہاؤ روک دیا گیا۔ گزشتہ برس اعلیٰ تعلیم کے لیے مختص فنڈز میں خوفناک کمی کر دی گئی۔
اب جامعات صرف فیسوں پر چلتی ہیں، اور فیسیں عوام کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہیں۔
کالجوں میں سستا بی ایس پروگرام—جو میرٹ پر منتخب اساتذہ پڑھا رہے ہیں—جامعات کی آنکھوں میں کھٹکنے لگا۔ ایک خاموش کشمکش جاری ہے:
جامعات چاہتی ہیں کہ بی ایس صرف ان کے پاس رہے، کالجوں کا کردار محدود کر دیا جائے۔
اور کالج، اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
ادھر، نوجوان نسل تعلیم سے زیادہ یوٹیوب، فری لانسنگ، ٹک ٹاک، یا غیر رسمی ذریعۂ آمدن کی جانب راغب ہو چکی ہے۔ جب مجا ملنگ یا کوئی یوٹیوبر ایک پروفیسر سے بیس گنا زیادہ کما رہا ہو تو نوجوانوں کے لیے رول ماڈل بدل جاتے ہیں۔
اس تعلیمی زوال میں اگر کوئی خاموش مسکراہٹ لیے کھڑا ہے، تو وہ ریاست ہے۔
ایک ایسی ریاست، جس کے ایجنڈے میں تعلیم کبھی اوّلین ترجیح نہیں رہی۔ وہ تعلیم جو قوموں کو بلندی عطا کرتی ہے، یہاں بوجھ بن چکی ہے۔ فلاحی ریاست کا خواب اشرافیہ کے اخراجات میں گم ہو چکا ہے۔
اور یوں، جب روم جل رہا ہوتا ہے،
نیرون بانسری بجا رہا ہوتا ہے…
تو اساتذہ—منصبِ پیغمبری کے وارث—
صدا لگا رہے ہوتے ہیں:
"داخلہ لے لو، داخلہ لے لو… داخلہ لے لو۔۔ بغیر حاضری لیکچر شارٹیج داخلہ لے لو ڈگری لے لو" منقول