30/05/2024
آیا نہ تجھے راس، کوئی گھر بھی، قفس بھی
اب اے دل کم ظرف، کسی شہر میں بس بھی
ٹھکرا کے جو آیا ہے سمندر کی سخاوت
اب دشت مسافت میں، گھٹاؤں کو ترس بھی
میں پیاس کا صحرا، کہ گزر گاہ ہوں تیری
تو ابر کی صورت ہے، کبھی مجھ پہ برس بھی
گھائل مری رفتار تری کم سفری سے
حائل مرے رستے میں تھی آواز جرس بھی
محسن مجھے چھیڑیں گے بہت چاند، ندی، پھول
آیا نہ میرا یار اگر اب کے برس بھی
محسن نقوی