Pakistan zinda bad

Pakistan zinda bad Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Pakistan zinda bad, Media/News Company, Vehari tibba sultanpur, Tibba Sultanpur.

یہ صفحہ اُن لوگوں کے لیے ہے جو خاموشی کو گناہ سمجھتے ہیں۔ ہمارا مشن ہے سچ کو زبان دینا، ظلم کو بےنقاب کرنا، اور مظلوم کا ساتھ دینا۔ اگر آپ کا قلم حق کا سپاہی ہے، تو ہمارے قافلے میں شامل ہو جائیں — کیونکہ خاموشی اب جرم ہے، اور سچ بولنا عبادت!

16/08/2025

📍 ٹبہ سلطان پور، چک نمبر 330
چک نمبر 269 کی طرف جانے والا یہ اہم راستہ گزشتہ ایک سال سے زیرِ تعمیر ہے اس روڈ پر پل کی بنیاد تو ڈال دی گئی تھی لیکن آج تک اس پر چھت نہیں ڈالی گئی ٹھیکیدار کا کہنا ہے کہ انشاءاللہ پل کے اوپر چھت ڈالنے کا کام بہت جلد مکمل کر دیا جائے گا تاہم اصل مسئلہ یہ ہے کہ اس سڑک پر بجری یا دیگر ضروری تعمیراتی کام ابھی تک نہیں کیے گئے یہ ذمہ داری کس کے پاس ہے اس بارے میں عوام لاعلم ہیں نتیجتاً گاؤں کے باسی روزانہ دشواری کا سامنا کر رہے ہیں بالخصوص بچوں بزرگوں اور مریضوں کے لیے سفر انتہائی مشکل ہو چکا ہے اب وقت آ گیا ہے کہ متعلقہ ادارے فوری نوٹس لیں اور اس سڑک کی تعمیر مکمل کر کے عوام کو سہولت فراہم کریں تاکہ گاؤں کے لوگ ایک محفوظ اور بہتر راستے سے مستفید ہو سکیں

ضلع وہاڑی ٹبہ سلطانپور چک نمبر 126 ڈبلیو بی کی جانی پہچانی سماجی شخصیت چودھری گلشن عباس گجر نے 14 اگست کے موقع پر ایک پر...
16/08/2025

ضلع وہاڑی ٹبہ سلطانپور چک نمبر 126 ڈبلیو بی کی جانی پہچانی سماجی شخصیت چودھری گلشن عباس گجر نے 14 اگست کے موقع پر ایک پروقار تقریب کا اہتمام کیا جس میں آزادیٔ پاکستان کی خوشی میں خصوصی کیک کاٹا گیا اور فضا قومی ترانوں اور وطن سے محبت کے نعروں سے گونج اٹھی، اس موقع پر اہل علاقہ کی بڑی تعداد شریک ہوئی جن میں مہر ظفر پیروانہ، انر البراق ٹریڈرز کے چودھری رضوان مشرف، چودھری افتاب مجاہد گجر، چودھری افتخار گجر جو چک نمبر 128 ڈبلیو بی کے رہائشی ہیں اور مشہور اداکار محسن ملنگی سمیت دیگر معزز اور بہت سی جانی پہچانی شخصیات شامل تھیں سب نے وطن عزیز کی سلامتی و خوشحالی کے لیے دعائیں کیں اور اتحاد و یکجہتی کے عزم کا اظہار کیا تقریب کا ہر لمحہ جذبہ حب الوطنی سے لبریز رہا چودھری گلشن عباس گجر کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمارے بزرگوں کی عظیم قربانیوں کا ثمر ہے اور یہ ایک ایسی امانت ہے جو ہمیں خون کے نذرانے کے بعد عطا ہوئی ہے اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم سب مل کر اس کی حفاظت ترقی اور خوشحالی کے لیے کردار ادا کریں ہمارے بچے نوجوان اور بزرگ سب اس وطن کی مضبوط دیوار ہیں اور ایمان اتحاد اور قربانی کے جذبے کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں وطن کو ترجیح دیں تعلیم، محنت اور دیانت کو اپنا ہتھیار بنائیں اور دنیا کو یہ ثابت کریں کہ پاکستان ایک ایسی قوم کا ملک ہے جو اپنی آزادی اور پہچان پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گی

15/08/2025

🌟 اے ایس بی ایف کی جانب سے روشن ستارے پروگرام 🌟 آج کے پروگرام میں اُن بچوں اور بچیوں کو ایوارڈز دیے گئے جنہوں نے اپنی محنت اور لگن سے امتحانات میں شاندار نمبر حاصل کیے۔ یہ لمحہ نہ صرف ان بچوں کے لیے خوشی کا باعث تھا بلکہ ان کے والدین اور اساتذہ کے لیے بھی فخر کا دن تھا تقریب میں سیاسی اور میڈیا کے نمائندگان نے خصوصی شرکت کی اور کامیاب طلبہ کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے ملک و قوم کا روشن مستقبل ہیں۔ اے ایس بی ایف نہ صرف تعلیم کے فروغ کے لیے سرگرمِ عمل ہے بلکہ معاشرے کی بھلائی کے لیے بے شمار فلاحی کام بھی کر رہی ہے۔

13/08/2025

ٹیم گرین پاکستان ٹبہ سلطان پور کی شجرکاری مہم کے حوالے سے نامور سیاسی و سماجی رہنما ممتاز خان منیس سے ملاقات ممتاز خان منیس جو صوبائی وزیر زراعت رہ چکے ہیں اور زرعی ترقی میں نمایاں خدمات انجام دے چکے ہیں نے ٹیم کی کاوشوں کو سراہا اور ماحول دوست منصوبوں میں دلچسپی کا اظہار کیا ملاقات کے دوران انہوں نے ٹیم گرین پاکستان ٹبہ سلطان پور اور موجود میڈیا نمائندگان کو اپنے زرعی فارم کا خصوصی وزٹ بھی کروایا جہاں جدید زرعی طریقوں اور ماحول دوست اقدامات پر تبادلہ خیال ہوا

ٹبہ سلطان پور  چک نمبر 330 روڈیہ ڈبل روڈ جو ٹبہ سلطان پور سے نکل کر ساندہ کالونی کے قریب سے گزرنا تھا یا نہیں اس بارے می...
06/08/2025

ٹبہ سلطان پور چک نمبر 330 روڈ
یہ ڈبل روڈ جو ٹبہ سلطان پور سے نکل کر ساندہ کالونی کے قریب سے گزرنا تھا یا نہیں اس بارے میں تو مکمل علم نہیں مگر مقامی ذرائع بتاتے ہیں کہ یہ آگے جا کر اسی سمت بڑھنا تھا، ابھی مکمل بھی نہیں ہوا اور پہلے ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکا ہے سڑک کے درمیان موجود مرکزی پٹی (ڈوائیڈر) میں جو بلاکس رکھے گئے تھے ان کے اندر نہ مٹی ڈالی گئی اور نہ ہی پودے لگائے گئے اسی لاپرواہی کے باعث یہ بلاکس ایک ایک کر کے گر رہے ہیں اور سڑک کی حالت دن بہ دن خراب ہوتی جا رہی ہے یہ عوامی پیسوں سے بننے والا منصوبہ ہے، لیکن اگر یہی بے دھیانی جاری رہی تو یہ روڈ نہ اپنی خوبصورتی برقرار رکھ سکے گا اور نہ ہی مضبوطی۔ سوال یہ ہے کہ اس کام کی نگرانی کون کر رہا ہے اور آخر کب تک عوام کے پیسے یوں ضائع ہوتے رہیں گےم تصاویر خود حقیقت بیان کر رہی ہیں

05/08/2025

ٹبہ سلطان پور کے تمام ہوٹل اور نان شاپس پر نان اور روٹی مقررہ ریٹ سے زیادہ داموں پر فروخت ہو رہے ہیں۔ نان 20 سے 25 روپے فی عدد تک بیچا جا رہا ہے، جبکہ ان کا وزن بھی 100 گرام سے کم ہوتا ہے۔ اسی طرح روٹی بھی کم وزن کی اور مہنگی دی جا رہی ہےنہ کہیں ریٹ لسٹ آویزاں ہے

05/07/2025

یہ ملک ہے کسی کے باپ کی جاگیر نہیں! آج بلاول بھٹو زرداری نے انٹرویو میں وہ الفاظ کہے جو کسی دشمن کے منہ سے نکلتے تو شاید حیرت نہ ہوتی۔ مگر جب ایک پاکستانی رہنما یہ کہے کہ "ہم حافظ سعید اور مولانا مسعود اظہر کو انڈیا کے حوالے کرنے کو تیار ہیں" — تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے: کیا پاکستان اب اپنے شہریوں کو دشمنوں کے کہنے پر حوالگی کا مرکز بنے گا؟ کیا اب عدالتیں، قانون، آئین اور انصاف کا نظام صرف دکھاوا ہے؟ کیا ایک وزیر خارجہ اتنا کمزور ہو سکتا ہے کہ دشمن ملک کے بیانیے کو دہرا دے؟ حافظ سعید ہو یا مولانا مسعود اظہر، ان کے خلاف اگر کوئی الزام ہے تو ثبوت پاکستان میں پیش کیے جائیں، فیصلہ پاکستان کی عدالتیں کریں۔ پاکستان کو انڈیا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے اپنے شہریوں کو قربانی کا بکرا نہیں بنانا چاہیے۔ یاد رکھیں! یہ وہی انڈیا ہے جس نے کشمیر میں لاکھوں مسلمانوں پر ظلم کیا، بابری مسجد کو شہید کیا، گجرات میں مسلمانوں کا قتلِ عام کیا، کل بھوشن یادیو جیسے دہشت گرد پاکستان بھیجے، پانی بند کرنے کی دھمکیاں دیں، اور پھر کہتا ہے "ثبوت دو، ورنہ ہم جنگ کریں گے"۔ یہ بیان صرف بلاول کا نہیں، یہ ایک سوچ کی عکاسی ہے — جو اقتدار کے لیے دشمنوں کے قدموں میں گرنے کو فخر سمجھتی ہے۔ ایسے سیاستدانوں کو بتانا ہوگا کہ یہ ملک ہمارے شہیدوں کی قربانیوں سے حاصل ہوا ہے، یہ ملک کسی سیاسی خاندان کی جاگیر نہیں، اور نہ ہی یہ ملک کسی دشمن ملک کو خوش کرنے کے لیے بنا ہے۔ ہم پاکستانی ہیں، بیدار ہیں، اور جاگتے رہیں گے۔ ہم صرف پاکستان کے آئین، خودمختاری، اور عزت کے محافظ ہیں۔ اگر کوئی مجرم ہے، تو پاکستان کی عدالتیں سزا دیں۔ لیکن بغیر کسی ثبوت کے، بغیر کسی ٹرائل کے، صرف سیاسی نمبر بنانے کے لیے اپنے ہی شہری دشمن کے حوالے کرنا؟ یہ کسی صورت قبول نہیں! اگر کل دشمن کہے کہ فلاں مولوی یا فلاں صحافی یا فلاں سوشل میڈیا صارف ہمیں دے دو — تو کیا وہ بھی دے دیا جائے گا؟ نہیں! ہرگز نہیں! یہ پاکستان ہے۔ یہ بکنے والا ملک نہیں۔ یہ جھکنے والا ملک نہیں۔ یہ قانون، عزت، غیرت اور اصولوں پر کھڑا ملک ہے۔

04/06/2025

ٹبہ سلطان پور چک نمبر 330 ڈبلیو بی 10 دن کی اندھیری راتیں کہاں ہے MEPCO؟ کہاں ہے انصاف؟
یہ تحریر صرف ایک شکایت نہیں، یہ 330 ڈبلیو بی ٹبہ سلطان پور کے ان 35 گھروں کا نوحہ ہے جو گزشتہ 10 دنوں سے اندھیرے میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
وجہ؟ ایک طوفان میں گرنے والے دو بجلی کے کھمبے۔
لیکن اصل طوفان تو بےحسی، کرپشن اور لاپرواہی کا ہے!
اہل علاقہ نے جب ایس ڈی او MEPCO سے فریاد کی، تو بجلی بحال کرنے کے بجائے الٹا کہا:
"تاریں خود لے آؤ، تب بجلی چلے گی!"
یہی نہیں، اہل علاقہ نے ویڈیو بیان میں واضح طور پر کہا ہے کہ ہم سے رقم کا مطالبہ کیا جا رہا ہے
یعنی اب بجلی ایک سرکاری حق نہیں، ایک قیمت پر بیچی جانے والی سہولت بن چکی ہےسوال یہ ہے:
کیا سرکاری اہلکار عوام کی بے بسی کا سودہ کریں گے؟
10 دن سے مائیں بچوں کو پنکھا نہیں جھلا سکتیں، مریض اذیت میں ہیں، بزرگ تڑپ رہے ہیں، اور ذمہ دار چہرے چھپا رہے ہیں؟
کیا MEPCO اتنا اندھا، بہرا اور بے حس ہو چکا ہے؟
مطالبہ ہے کہ:
فوری طور پر بجلی بحال کی جائے
ایس ڈی او کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی کی جائے

16/05/2025

یہ ٹبہ سلطان پور کا وہ سچ ہے جسے کوئی سننا نہیں چاہتا اور جسے سن کر کرسیوں پر بیٹھے کچھ ضمیر فروش افسران کے کان جلتے ہیں کہ یہاں مین روڈ پر جہاں دن رات ٹریفک کا ریلا چلتا ہے جہاں ایمبولینسز پھنسی ہوتی ہیں جہاں گاڑیوں کی لائنیں ختم نہیں ہوتیں جہاں لوگ ہر لمحہ خطرے میں ہوتے ہیں وہاں پر ریڑی مافیا نے پورے روڈ پر قبضہ جما رکھا ہے اور بلدیہ کے اہلکار آنکھیں بند کیے بیٹھے ہیں کیونکہ وہاں یا تو ان کی جیبیں گرم ہوتی ہیں یا ان کے رشتہ داروں کے اڈے لگے ہوتے ہیں وہاں نہ کوئی ایکشن ہوتا ہے نہ کسی کو نوٹس دیا جاتا ہے نہ کوئی اٹھانے آتا ہے لیکن جیسے ہی شہر کے اندرونی حصے میں آؤ جہاں پر ٹریفک کا نام و نشان بھی نہیں ہوتا جہاں لوگ سکون سے پیدل آتے ہیں بچوں کے ساتھ شاپنگ کرتے ہیں بزرگ آرام سے چلتے ہیں وہاں بلدیہ والے شیر بن جاتے ہیں صرف ان محنت کشوں کے پیچھے پڑ جاتے ہیں جو نہ سڑک پر قبضہ کیے ہوئے ہیں نہ ٹریفک میں رکاوٹ بن رہے ہیں بلکہ عزت سے دکان کے اندر یا سامنے چھوٹے پیمانے پر روزی کما رہے ہیں سوال یہ ہے کہ کیا قانون صرف اندرونی بازار کے لیے ہے اور باہر مین روڈ پر کوئی قانون نہیں کیا بلدیہ والوں کی غیرت صرف کمزور کے سامنے جاگتی ہے اور طاقتور کے سامنے ان کی زبانیں گنگ ہو جاتی ہیں یہ دہرا معیار اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ یہاں قانون نہیں صرف پسند اور ناپسند کی حکومت ہے باہر مین روڈ پر اگر ٹریفک بند ہو جائے تو کسی کو پرواہ نہیں لیکن اگر کسی غریب کا تین فٹ کا اڈا اندرون شہر لگ جائے تو قیامت آ جاتی ہے کیا یہ انصاف ہے ہم پوچھتے ہیں ان کرپٹ افسران سے کہ آپ کا ضمیر کب جاگے گا جب کسی ایمبولینس میں بچہ مرے گا یا جب کسی بزرگ کو سڑک پار کرتے ہوئے کچلا جائے گا یا جب کوئی غریب روٹی سے بھی جائے گا یہاں تماشہ یہ ہے کہ جس جگہ مسئلہ نہیں وہاں کارروائی اور جہاں اصل مسائل ہیں وہاں خاموشی یہ دوغلا نظام اخر کب تک

02/05/2025

ٹبہ سلطان پور: گڑھا موڑ پولیس کی وحشیانہ درندگی — بے گناہ نوجوان پر ظلم کی انتہا! چک نمبر 330 ڈبلیو بی میں انسانیت کو شرمندہ کر دینے والا واقعہ سامنے آ گیا۔ ایک معصوم نوجوان کو بلا کسی ثبوت، بلا کسی الزام، محض ذاتی مفاد کے لیے گھر سے زبردستی اغوا کیا گیا، سارا دن قید رکھا گیا، بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اور والدین سے پیسے بٹورنے کی کوشش کی گئی۔ پولیس اہلکار صبح سویرے نوجوان کے گھر گھسے، بغیر وارنٹ یا کسی ثبوت کے نوجوان کو اٹھا کر لے گئے، تھانے لے جانے کے بجائے ایک نامعلوم مقام پر قید کر دیا، سارا دن بدترین جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا، والدین کو موبائل فون کے ذریعے دھمکیاں دلوائیں کہ "رقم لے کر آؤ ورنہ تمہارا بیٹا جھوٹے مقدمے میں جیل میں سڑتا رہے گا!" پولیس اہلکاروں نے ویڈیو میں خود تسلیم کیا کہ اس سے پہلے انہوں نے ایک اور نوجوان کو اغوا کر کے اس سے تین لاکھ روپے رشوت لی اور بعد میں اسے چھوڑ دیا۔ اسی پر بس نہیں، بلکہ پہلے لڑکے پر تشدد کر کے زبردستی مجبور کیا گیا کہ وہ موجودہ نوجوان کا نام لے۔ اس معصوم نوجوان پر کوئی ثبوت موجود نہیں تھا، پولیس نے محض ذاتی فائدے کے لیے اسے نشانہ بنایا، نوجوان کو محض قربانی کا بکرا بنایا گیا تاکہ مزید پیسے بٹورے جا سکیں۔ ان پولیس اہلکاروں کی ڈیوٹی ایک چائنیز آفیسر کے ساتھ تھی جو گڑھا موڑ کی ایک فیکٹری میں تھا، جہاں انہوں نے اپنے ذاتی مفاد کے لیے پولیس کے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھایا۔ آخرکار، ایک لاکھ پچاس ہزار روپے رشوت کے عوض نوجوان کو چھوڑا گیا، اور یہ رشوت کی رقم بھی ویڈیو میں خود پولیس اہلکاروں کے اعتراف سے ثابت ہو چکی ہے۔ ثبوت کے طور پر دو گھنٹے سے زائد مکمل ویڈیو ریکارڈنگ، پولیس اہلکاروں کی رشوت طلبی کا اعتراف، موبائل کالز اور دھمکیوں کی آڈیو، بینک اکاؤنٹ سے رقوم کی منتقلی کا ریکارڈ اور آر پی او ملتان کو تحریری شکایت بھی موجود ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ معصوم نوجوان کو مکمل انصاف دیا جائے، ملوث اہلکاروں کو فوری طور پر گرفتار کر کے سخت سزا دی جائے، اور پورے تھانے کی آزادانہ تحقیقات کرائی جائیں۔ انصاف کی آواز بلند کریں! اگر آج خاموشی اختیار کی تو کل ہر دروازے پر یہ ظلم دستک دے گا!

27/02/2025

جہانیاں – انصاف کب ملے گا؟

تحریر: محمد عمران

جہانیاں کے نواحی علاقے 103/10R کی فضا آج بھی سوگوار ہے۔ وہ گلیاں جہاں کبھی معصوم بچوں کی ہنسی گونجتی تھی، آج ایک خاموش سوال بنی کھڑی ہیں۔ وہ در و دیوار جو کسی معصوم کلی کے قہقہوں کے گواہ تھے، آج آنسو بہا رہے ہیں۔ کیونکہ یہاں کی ایک بیٹی درندگی کا نشانہ بنی، مگر انصاف ابھی تک ایک خواب ہے!

مجرم آزاد، عوام بے بس!

یہ کیس کسی ایک گھر کی کہانی نہیں، یہ پوری قوم کی غیرت کا امتحان ہے! مگر افسوس کہ کئی دن گزر جانے کے باوجود مجرم گرفتار نہیں ہو سکا۔ کیا وجہ ہے؟

کیا وہ "بااثر" ہے؟

کیا وہ کسی "سفید پوش درندے" کی چھتری تلے چھپا بیٹھا ہے؟

کیا پولیس بے بس ہے، یا بے حس؟

یہ وہ سوالات ہیں جو ہر درد مند انسان کے دل میں کچوکے لگا رہے ہیں!

پولیس کیوں خاموش ہے؟

کہا جا رہا ہے کہ پولیس تفتیش کر رہی ہے، جلد کارروائی ہوگی۔ مگر کب؟ جب کیس دب جائے گا؟ جب ماں باپ تھک ہار کر چپ ہو جائیں گے؟ یا جب اگلی بچی کسی وحشی کی درندگی کا شکار ہو جائے گی؟

یہاں سوال پولیس سے بھی ہے، عدالتوں سے بھی، اور ہم سب سے بھی!

کیا ہماری بیٹیاں صرف نیوز ہیڈلائنز بننے کے لیے رہ گئی ہیں؟

کیا ظالم کو انجام تک پہنچانے والا کوئی نہیں؟

کیا ہم نے انصاف کو محض الفاظ کا کھیل بنا دیا ہے؟

یہ صرف ایک کیس نہیں، یہ جنگ ہے!

یہ کیس صرف ایک بچی کا نہیں، یہ پورے نظام کے خلاف چارج شیٹ ہے!
یہ ہماری عدالتوں، ہماری پولیس، اور سب سے بڑھ کر ہمارے معاشرے کی بے حسی کا آئینہ ہے!

ہم مطالبہ کرتے ہیں:
✅ مجرم کو فوری گرفتار کیا جائے!
✅ یہ کیس کسی دباؤ یا "صلح" کی بھینٹ نہ چڑھے!

آج ہم خاموش رہے، تو کل...؟

یہ وقت جاگنے کا ہے!
یہ وقت ہر دروازہ کھٹکھٹانے کا ہے!
یہ وقت سوشل میڈیا، عدالتوں اور سڑکوں پر احتجاج کا ہے!

ورنہ یاد رکھو! یہ درندے آزاد گھومتے رہے، تو اگلی بار یہ تمہاری دہلیز پر بھی آ سکتے ہیں!

یہ جہانیاں کی بیٹی کا مقدمہ نہیں، یہ پوری قوم کی غیرت کا مقدمہ ہے!
کیا ہم اس امتحان میں کامیاب ہوں گے؟ یا ہمیشہ کی طرح انصاف صرف فائلوں میں دفن ہو جائے گا؟

Dpo Khanewal Rpo Multan

جہانیاں – انصاف کب ملے گا؟تحریر: محمد عمرانجہانیاں کے نواحی علاقے 103/10R کی فضا آج بھی سوگوار ہے۔ وہ گلیاں جہاں کبھی مع...
25/02/2025

جہانیاں – انصاف کب ملے گا؟

تحریر: محمد عمران

جہانیاں کے نواحی علاقے 103/10R کی فضا آج بھی سوگوار ہے۔ وہ گلیاں جہاں کبھی معصوم بچوں کی ہنسی گونجتی تھی، آج ایک خاموش سوال بنی کھڑی ہیں۔ وہ در و دیوار جو کسی معصوم کلی کے قہقہوں کے گواہ تھے، آج آنسو بہا رہے ہیں۔ کیونکہ یہاں کی ایک بیٹی درندگی کا نشانہ بنی، مگر انصاف ابھی تک ایک خواب ہے!

مجرم آزاد، عوام بے بس!

یہ کیس کسی ایک گھر کی کہانی نہیں، یہ پوری قوم کی غیرت کا امتحان ہے! مگر افسوس کہ کئی دن گزر جانے کے باوجود مجرم گرفتار نہیں ہو سکا۔ کیا وجہ ہے؟

کیا وہ "بااثر" ہے؟

کیا وہ کسی "سفید پوش درندے" کی چھتری تلے چھپا بیٹھا ہے؟

کیا پولیس بے بس ہے، یا بے حس؟

یہ وہ سوالات ہیں جو ہر درد مند انسان کے دل میں کچوکے لگا رہے ہیں!

پولیس کیوں خاموش ہے؟

کہا جا رہا ہے کہ پولیس تفتیش کر رہی ہے، جلد کارروائی ہوگی۔ مگر کب؟ جب کیس دب جائے گا؟ جب ماں باپ تھک ہار کر چپ ہو جائیں گے؟ یا جب اگلی بچی کسی وحشی کی درندگی کا شکار ہو جائے گی؟

یہاں سوال پولیس سے بھی ہے، عدالتوں سے بھی، اور ہم سب سے بھی!

کیا ہماری بیٹیاں صرف نیوز ہیڈلائنز بننے کے لیے رہ گئی ہیں؟

کیا ظالم کو انجام تک پہنچانے والا کوئی نہیں؟

کیا ہم نے انصاف کو محض الفاظ کا کھیل بنا دیا ہے؟

یہ صرف ایک کیس نہیں، یہ جنگ ہے!

یہ کیس صرف ایک بچی کا نہیں، یہ پورے نظام کے خلاف چارج شیٹ ہے!
یہ ہماری عدالتوں، ہماری پولیس، اور سب سے بڑھ کر ہمارے معاشرے کی بے حسی کا آئینہ ہے!

ہم مطالبہ کرتے ہیں:
✅ مجرم کو فوری گرفتار کیا جائے!
✅ یہ کیس کسی دباؤ یا "صلح" کی بھینٹ نہ چڑھے!

آج ہم خاموش رہے، تو کل...؟

یہ وقت جاگنے کا ہے!
یہ وقت ہر دروازہ کھٹکھٹانے کا ہے!
یہ وقت سوشل میڈیا، عدالتوں اور سڑکوں پر احتجاج کا ہے!

ورنہ یاد رکھو! یہ درندے آزاد گھومتے رہے، تو اگلی بار یہ تمہاری دہلیز پر بھی آ سکتے ہیں!

یہ جہانیاں کی بیٹی کا مقدمہ نہیں، یہ پوری قوم کی غیرت کا مقدمہ ہے!
کیا ہم اس امتحان میں کامیاب ہوں گے؟ یا ہمیشہ کی طرح انصاف صرف فائلوں میں دفن ہو جائے گا؟

RPO Multan Khanewal city

Address

Vehari Tibba Sultanpur
Tibba Sultanpur
61170

Telephone

+923069103163

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pakistan zinda bad posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Pakistan zinda bad:

Share