04/06/2025
چک 520گ ب میں ظلم کی انتہا حقیقی والدین ہی لالچی نکلے بیٹی کے رہائشی مکان پر قبضہ جمالیا
ٹوبہ ٹیک سنگھ (عطاءاللہ وئینس سے) تفصیلات کے مطابق نواحی چک 520گ ب سے تعلق رکھنے والی مظلوم خاتون شمیم افضل نے میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے زار و قطار روتے ہوئے اپنے والدین بہن بھائیوں کے مظالم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی اور نہ صرف اپنی بلکہ ہزاروں مظلوم خواتین کی ترجمانی کی شمیم افضل خاتون نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لرزتے لہجے میں بتایا کہ میرا خاوند روزگار کے سلسلہ میں بیرون ملک,ہےمورخہ18/6/2021کو میں 393000ہزار روپے ٹوبہ لےکر آئی اور اسی روز اپنے اکاونٹ الائیڈ بنک سے 824000روپے نکلوائےاور ےتقریبا 3:00بجےر گواہان کی موجودگی میں احاطہ مکان 10مرلے کا رقبہ وملبہ کا سودا محمد شفیق ولد محمد صدیق سے طے کیا اور اسی وقت رقم مبلغ 1217000محمد شفیق کو ادا کردی اور کل رقم مبلغ 2450000روپے ادا کی تو محمد شفیق نے اسی وقت رقبہ 10مرلہ مکان ملبہ کا قبضہ میرے حوالے کردیااور میں مکان مزکورہ میں رہائش پزیر ہوگی اسی دوران میرے والدین نے حوس لالچی نیت سے مجھے ورغلا پھسلاء لیا کہ تمہارے بہن بھائیوں کی شادی کرنی ہے اس لیے تمہارے گھر میں عارضی طور پر شفٹ ہونا چاہتے ہیں چونکہ والدین تھےمیں نے رہائش کےلیے اجازت دے دیا کچھ عرصہ بعد میرے خاوند نے مجھے فون پر بتلایا کہ میں گھر آرہا ہوں لہذا اپنے والدین کو واپس گھر بھجوا دیں میں جب اپنے والدین سے کہا کہ آپ واپس اب چلیے جائیں تو وہ طیش میں آگے ہم نے گھر نہیں جانا یہاں ہی رہنا ہے اور آپ میں ساز باز ہو کرکچھ دن بعد میرے معصوم بچے اغواء کرلیے اور مجھے تشدد کرتے ہوئے گھر سے دھکے دے کر نکال دیااور ایک جعلی خود ساختہ اقرار نامہ تحریر کرلیا حالانکہ ساری رقم میں نے خود اپنا ہاتھوں ادا کی ہے والدین کے روئیے سے میرے خاوند بھی مجھے نفرت کی نگاہوں سے دیکھتا ہے مجھے ڈر ہے کہ میرا خاوند کہیں غصہ میں آکر مجھے طلاق نہ دے دے اور اس والدین کے روئیے کی وجہ سے میرا ہستا بستا گھر اجڑ نہ جائے حالانکہ اس مکان میں آج بھی میرا تمام سامان پڑا ہے جو میرے قبضہ کاو اضع ثبوت ہے
شمیم افضل نے آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور ، ڈی آئی جی فیصل آباد، اور DPO عبادت نثار سے اپیل کی ہے کہ میرے گھر کاقبضہ مجھے واپس دلوایا جائے، ساتھ ہی انصاف اور تحفظ بھی فراہم کیا جائے۔ یہ واقعہ مقامی انتظامیہ کی ناکامی اور معاشرے میں بڑھتے ہوئے مظالم کی عکاسی کرتا ہے، جہاں ایک عورت کو انصاف کے لیے اپنے بچوں اور گھر سے محروم ہونے کے بعد بھی سڑکوں پر فریاد کرنی پڑ رہی ہے۔