28/08/2025
صبح سے سیالکوٹ میں بپھرے ہوئے پانی اور پھولنگر میں ایک دکاندار کا بارہ سالہ بچی کو دکان کے اندر لے کر زیادتی کی کوشش اور اس کوشش کو اہل محلہ بروقت ناکام بنا دیتے ہیں کے کلپس وائرل ہیں چاہے آپ ٹوئٹر دیکھیں یا فیس بک یا کوئی بھی دوسری سوشل میڈیا ایپ ہر طرف سیلاب اور یہ بدبخت آدمی نظر آئے گا جو پہلے تو شٹر کھلوانے کے بعد مسکراتا ہوا کسی فاتح کی طرح دکان میں سے برآمد ہوتا ہے لیکن لوگوں کے لہجے کی سختی کو دیکھتے ہوئے معافی طلب کرنے لگتا ہے ۔
خبر یہ ہے کہ جو کٹے ہم نے بھارتی ویب سیریز مرزاپور میں قالین بھائی کی فیکٹری میں بنتے دیکھے تھے جو خودبخود مالک کے ہاتھ میں چل جاتے تھے اب پاکستان میں بھی جابجا دستیاب ہیں اور مالکوں کی شلواروں میں خودبخود چلنے لگے ہیں جو کہ نہایت اچھی بات ہے ۔
جس طرح یہ مردود ہنستا ہوا باہر نکلا تھا کہ شاید کوئی اس کا ہمنوا بن کر ساتھ اندر جانا چاہے گا اسکو سزا دینے کے لیے اتنا جرم بھی کافی سے زیادہ تھا۔
والدین سے دست بستہ گزارش ہے کہ اپنے بچوں کو سوداسلف لینے کے لئے دکانوں پر ، بازاروں میں یا ملنے ملانے کے لئے رشتہ داروں کے ہاں اکیلے بھیجنے سے اجتناب کریں۔
آپ کے بچے کی سکیورٹی اور سیفٹی سراسر آپ کی اپنی ذمہ داری ہے ۔
پیدا کیے ہیں تو حفاظت بھی کریں ورنہ دنیا تو گِدھوں سے بھری پڑی ہے جو قبر میں بھی عورت کو سکون سے نہیں رہنے دیتے ۔
میں ان شلواروں میں چل جانے والے کٹوں (پس ٹلز) کی وطنِ عزیز میں موجودگی اور دستیابی پر تمام سمگلرحضرات کا تہہِ دل سے مشکور ہو