Doctor OnLine ڈاکٹر آن لائن

  • Home
  • Doctor OnLine ڈاکٹر آن لائن

Doctor OnLine ڈاکٹر آن لائن At this beautiful place all facilities are available

06/07/2025

امام حسین علیہ سلام کے ساتھ حقیقی محبت کا اظہار ۔
مگر کیسے؟
سنیے۔۔۔۔

06/07/2025

سماج کا ہر وہ کردار یزید ہے،ابن زیاد ہے،شمر ہے،
جو باطل ،ظالم اور استحصالی قوتوں کے ساتھ کھڑا ہے۔

It is close to 40°C, which is 104°F, in many places in Italy and very humid. Stay hydrated if you are in Italy and make ...
02/07/2025

It is close to 40°C, which is 104°F, in many places in Italy and very humid. Stay hydrated if you are in Italy and make sure your accommodation has air conditioning.

29/06/2025

*🔮☝🏽یہ ویڈیو پاکستانی حکمرانوں کے منہ پر ایک تماچہ ہے ۔۔ اس کے شیئر کرنے کا مقصد یہ ہے جو کچھ "سوات" سیلابی ریلے میں سیاحوں کے ساتھ ہوا اس ویڈیو سے کچھ سیکھنا چاہیے ۔۔ یہ صرف ایک پرندہ تھا یہاں تو انسانوں کی بھی کوئی ویلیو نہیں ۔۔%*
*🤔 سوچیں سوچنے پر کوئی پابندی نہیں ۔۔۔🍥*

"سیلاب کی لہروں میں کھڑی مردانہ غیرتسوات کی وادی میں آنے والے ہولناک سیلاب میں، جب پانی کی بےرحم لہریں ہر سمت سے زندگی ک...
29/06/2025

"سیلاب کی لہروں میں کھڑی مردانہ غیرت
سوات کی وادی میں آنے والے ہولناک سیلاب میں، جب پانی کی بےرحم لہریں ہر سمت سے زندگی کو نگلنے آ رہی تھیں، تب انسانیت ایک لمحے کے لیے ٹھہر گئی۔ ایک چھوٹے سے پتھریلے ٹاپو پر، زندگی ایک لکیر کی صورت میں کھڑی تھی مرد، عورتیں، بچے
سب موت کے دھانے پر۔ لیکن غور سے دیکھیے!
تصویر کا منظر اپنے اندر ایک ایسا پیغام لئے بیٹھا ہے جو صرف وہی پڑھ سکتا ہے جس کی نگاہ میں ایمان اور دل میں غیرت زندہ ہو۔
یہاں سب سے پہلے اور سب سے آخر میں مرد کھڑے ہیں ایک محافظ کی طرح، ایک دیوار کی مانند۔ درمیان میں خواتین اور بچے اور ان کے آگے ایک نوجوان لڑکا، چھوٹا سہی، مگر مردانگی کے اسباق لیے ہوئے۔ یہ کوئی معمولی ترتیب نہیں، یہ فطرت کا وہ نظام ہے جو اللہ تعالیٰ نے خود مقرر فرمایا
"الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ"
(النساء: 34)
"مرد عورتوں پر ذمہ دار اور محافظ ہیں۔"

یہ آیت محض الفاظ نہیں، بلکہ اس تصویر میں مجسم حقیقت ہے۔
یہ تصویر اس بات کا عملی ثبوت ہے
مشکل وقت آ جائے تو فطرت خود مرد کو آگے کرتی ہے یہی اس کا مقام ہے، یہی اس کا شرف۔
اللہ تعالیٰ ہر مسلمان مرد کو اس عکس جیسی غیرت، شجاعت اور تحفظ کی طاقت دے، اور ہر عورت کو اس حقیقت کا ادراک کہ مرد اس کا دشمن نہیں بلکہ اللہ کا بنایا ہوا محافظ ہے ۔
یہ تصویر کسی بزدل معاشرے کی نہیں، بلکہ ایک ایسے معاشرے کی ہے جس میں مرد اب بھی اپنی جگہ پر کھڑا ہے، اور عورت اب بھی اس کی پشت پر پناہ لیتی ہے
ایسی ہی تصویر ہمارا اصل نظریہ ہے، ہمارا فطری نظام ہے،
تادم تحریر ان میں سے تین افراد کو ریسکیو کر لیا گیا ہے۔ جبکہ سات افراد کی لاشیں مل چکی ہیں باقی لوگوں کے لیے سرچ اپریشن جاری ہے اور یہ خدمات ریسکیو ون ون ٹو ٹو اور پاکستان ارمی کے جوان انجام دے رہے ہیں اللہ پاک پاکستان اور پاکستان کے عوام اور افواج پاکستان کا حامی و ناصر ہو ۔

مغل بادشاہوں کی عیاشی تو شائد حسن و جمال تک تھی ، انہوں نے بھی خزانہ تعمیر پر لگایا ۔۔۔مگر یہاں پنجاب میں تو فل عیاشی کی...
25/06/2025

مغل بادشاہوں کی عیاشی تو شائد حسن و جمال تک تھی ، انہوں نے بھی خزانہ تعمیر پر لگایا ۔۔۔
مگر یہاں پنجاب میں تو فل عیاشی کی بدترین مثال ۔۔۔۔
عراق غلاب کا چھڑکاو ۔۔۔۔ 32 کروڑ

جہاں پر فنڈز کی اتنی کمی ہو کہ ادارے پرائیویٹ کیے جارہے ہوں ۔۔۔
سرکاری ملازمین کی پنشن ختم کی جا رہی ہو ۔۔۔
بجلی کے بلوں سے عوام کا جینا حرام کر رکھا ہو ۔۔۔
جہاں پورا ملک ادھار پر چلتا ہو ۔۔۔
جہاں نئی بھرتیاں نہ ہوں نوجوان تعلیم حاصل کر کے دھکے کھا رہے ہوں ۔۔۔
عوام کو بجٹ میں کچھ نہ دیا گیا ہو ۔۔۔
جہاں لوگ دو وقت کی روٹی مشکل سے کھا رہے ہوں ۔۔۔

وہیں صوبہ پنجاب کا کارنامہ کہ 32 کروڑ کا عرق گلاب سڑکوں پر چھڑک دیا گیا ۔۔۔
حکومت کو کیا سوجی ہو گی ؟؟ کس نے مشورہ دیا ہو گا ؟؟
عوامی خزانہ کے ساتھ اتنا غیروں والا سلوک کیوں ؟؟؟
شاہی خزانہ کو انے واہ سڑک پر بہا دیا ۔۔۔ کمال کر دیا ۔۔۔
بات پنجاب کی ہو KPK کی یا کسی بھی صوبے کی ۔۔۔ ایسی عیاشیاں ناقابل منظور ھے ۔۔۔
سب سے پہلے پاکستان اور اس کی عوام ۔۔۔ پھر اس کے بعد اپنی سیاسی جماعت سے محبت

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے خیبر پختونخوا میں حالیہ مہینوں کے دوران ڈرون حملوں میں تیزی اور ان کے نت...
25/06/2025

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے خیبر پختونخوا میں حالیہ مہینوں کے دوران ڈرون حملوں میں تیزی اور ان کے نتیجے میں شہریوں خصوصاً بچوں کی ہلاکتوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل میں ساؤتھ ایشیا کی نائب ریجنل ڈائریکٹر ایزابل لاسے نے خیبرپختونخوا میں رواں سال مبینہ ڈرون حملوں میں پانچ بچوں سمیت 17 افراد کی ہلاکتوں پرردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’پاکستانی حکام خیبر پختونخوا کے شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات اٹھانے میں ناکام رہے ہیں۔ صوبے میں ڈرون حملوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور 20 جون کو ایک اور جان لیوا حملے میں ایک بچے کی ہلاکت نے اس خطرناک رجحان کو مزید نمایاں کیا ہے۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ڈرونز اور کواڈ کاپٹرز کے ذریعے ایسے حملے جن کے نتیجے میں شہری ہلاکتیں ہو رہی ہوں، بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ ایسی رپورٹس ہیں کہ حملے رہائشی مکانات یا والی بال میچز پر کیے گئے اور یہ اس امر کی نشاندہی کرتی ہیں کہ انسانی زندگی کو یکسر نظرانداز کیا جا رہا ہے۔‘
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ’اگرچہ پاکستانی حکام اکثر ان حملوں کی ذمہ داری سے انکار کرتے ہیں تاہم ان پر لازم ہے کہ وہ ہر حملے کی فوری، خودمختار، شفاف اور مؤثر تحقیقات کریں اور جو لوگ ان حملوں کے ذمہ دار پائے جائیں، انھیں عدالتی عمل کے ذریعے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔‘
انھوں نے یہ بھی زور دیا کہ ان حملوں کے متاثرین اور ان کے خاندانوں کو انصاف، مالی معاوضہ اور بحالی کی مکمل سہولیات فراہم کی جائیں۔

یہ واقعات کہاں کہاں پیش آ رہے ہیں اور ان میں کیا ہوا؟

ایمنسٹی انٹرنیشنل اور بی بی سی کے مرتب کردہ ریکارڈ کے مطابق مارچ 2025 سے اب تک خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں کئی ڈرون حملے ہو چکے ہیں جن میں سے کم از کم پانچ حملے شہریوں کی ہلاکت یا زخمی ہونے کا سبب بنے۔
29 مارچ کو مردان کے علاقے کتلانگ پر حملے میں کم از کم 11 افراد مارے گئے۔
19 مئی کو شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی، حرمز میں ایک حملے میں چار بچے ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے۔
28 مئی کو جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا میں والی بال میچ کے دوران ایک اور ڈرون حملہ ہوا جس میں 22 افراد زخمی ہوئے، جن میں سات بچے شامل تھے۔
20 جون کو جنوبی وزیرستان کی تحصیل مکین، گاؤں ڈشکہ میں ڈرون حملے میں ایک بچہ ہلاک اور پانچ دیگر زخمی ہوئے۔
ضلع کرم سے منتخب رکن قومی اسمبلی حمید حسین نے گزشتہ روز پشاور میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ اب خواتین اور بچے گھروں میں یا کھیل کے میدانوں میں محفوظ نہیں۔
انھوں نے بتایا کہ 20 جون کو ہونے والے حملے میں بچوں پر ایک گولہ گرا، جس سے چار بچوں کی جان چلی گئی اور اس گولے کی شدت اتنی تھی کہ ان کے جسم کو بہت زیادہ نقصان پہنچا۔

جنوبی وزیرستان کی تحصیل برمل میں حملہ کھیل کے میدان کے قریب والی بال کھیلتے بچوں کے قریب ہوا۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ ’اس جگہ پر دکانیں ہیں اور سڑک کے دوسری جانب کھیل کا میدان ہے، لوگوں نے ڈرون یا کواڈ کاپٹر دیکھا اور تھوڑی دیر کے بعد کچھ نیچے گرا جس سے دھماکہ ہوا۔‘
ہسپتال میں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر جان محمد نے 23 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی تھی۔ انھوں نے بتایا تھا کہ 16 زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا تھا جبکہ پانچ ہسپتال میں داخل رہے اور دو کو ڈیرہ اسماعیل خان ریفر کر دیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہسپتال پہنچنے والے افراد کو جسموں پر مختلف قسم کے زخم آئے ہیں۔ ان میں دو شدید زخمی ہیں جنھیں سینے پر گہرا زخم اور مسلسل خون بہہ جانے کی وجہ سے ڈیرہ اسماعیل خان ہسپتال روانہ کر دیا گیا تھا۔
موسکی میں ہونے والے حملے میں کم سے کم چار بچے زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں سے دو کو بنوں ہسپتال ریفر کر دیا گیا تھا۔
مقامی ٹیکسی ڈرائیور نے بی بی سی کو بتایا کہ دھماکے کے بعد زخمیوں کو میر علی تحصیل کے ہسپتال میں لایا گیا تھا جہاں انھیں طبی امداد فراہم کی گئی۔
ایک زخمی کے والد ابراھیم نے بتایا کہ وہ کام کے سلسلے میں پہلے سے ہسپتال میں موجود تھے کہ اتنے میں زخمیوں کو وہاں ہسپتال لایا گیا۔ ان زخمیوں میں ان کا سات سالہ کا بیٹا شامل تھا۔
انھوں نے کہا کہ ’بیٹے کو دیکھتے ہی میرے پیروں تلے سے زمین نکل گئی، ہاتھ پاؤں میں جیسے طاقت نہیں رہی۔۔۔ لوگوں نے سہارا دیا اور مجھے سنبھالا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میرا بیٹا اور دیگر بچے شام کے وقت اپنے گاؤں میں کرکٹ کھیل رہے تھے کہ اتنے میں انھوں نے ڈرون دیکھا اور پھر ڈر کے مارے وہاں سے بھاگے لیکن اتنے میں دھماکہ ہو گیا۔‘ انھوں نے بتایا کہ ’میرے بیٹے کو گردن پر زخم آئے۔‘

ایک سرکاری افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس واقعہ کی تصدیق کی لیکن یہ نہیں بتا سکے کہ یہ ڈرون یا کواڈ کاپٹر کس نے استعمال کیا اور ان بچوں پر ہی حملہ کیوں کیا گیا۔
جنوبی وزیرستان کی تحصیل برمل میں 28 مئی کو ایک کواڈ کاپٹر حملے میں 23 افراد زخمی ہو گئے تھے جن میں سے دو کی حالت تشویشناک بتائی گئی تھی۔
گذشتہ سال ستمبر میں سراروغہ، جنوبی وزیرستان میں ایک حملے میں ایک شخص ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔
اس کے علاوہ اپر جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے ویلج کونسل چیئرمین امان اللہ نے بی بی سی کو بتایا کہ مکین کے گاؤں کشکا میں 20 جنوری کو اس وقت ایک دھماکہ ہوا جب مقامی ہائی سکول میں آدھی چھٹی ہوئی اور بچے قریب دکانوں سے کھانے کی چیزیں لینے نکلے تھے۔
امان اللہ نے بتایا کہ ’لوگوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ یہ ڈرون یا کواڈ کاپٹر تھا جس سے بم گرایا گیا تھا جس میں ایک بچی اور چار بچے زخمی ہوئے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ایک زخمی بچے کو موٹر سائکل پر ہسپتال لے جایا جا رہا تھا تو اس پر بھی فائرنگ ہوئی۔ وہ بچہ پانچ بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا اور رزمک ہسپتال میں دم توڑ گیا۔‘
یہ ایسے پر اسرار حملے ہیں جن کے بارے میں حکومت کی جانب سے نہ کوئی تفصیل بتائی جاتی ہے اور نہ ہی یہ بتایا جاتا ہے کہ یہ کواڈ کاپٹرز حملے ہیں یا ڈرون اور یہ کون کر رہا ہے۔

جنوبی وزیرستان سے منتخب رکن صوبائی اسمبلی آصف خان محسود نے بی بی سی کو بتایا کہ علاقے میں ان ڈرون یا کواڈ کاپٹرز کی وجہ سے سخت خوف پایا جاتا ہے اور اب اپر جنوبی وزیرستان کے چند دیہات میں لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ علاقہ خالی کریں کیونکہ وہاں آپریشن کیا جائے گا۔
انھوں نے بتایا کہ 25 جون کو ایک گرینڈ جرگہ منعقد ہو گا جس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
ضلع کرم سے منتخب رکن قومی اسمبلی حمید حسین نے پشاور میں ایک پریس کانفرنس میں 20 جون کو ہونے والے حملے کے متعلق کہا کہ ’یہ معلوم نہیں کہ یہ گولے شدت پسند پھینک رہے ہیں یا سکیورٹی فورسز سے غلطی ہو رہی ہے لیکن یہ سلسلہ ان کے علاقے میں جاری ہے اور علاقے میں بہت خوف پایا جاتا ہے۔‘
شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان سے مقامی لوگوں نے بتایا کہ ان کے علاقوں میں ’ڈرون یا کواڈ کاپٹر اکثر نظر آتے ہیں جس سے علاقے میں خوف پایا جاتا ہے۔‘
ان حملوں کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟

پاکستان میں حکام اور امریکی محکمہ دفاع کی 2021 کی تحقیقی رپورٹس کے مطابق امریکہ کے افغانستان سے چلے جانے کے بعد افغانستان میں موجود اسلحہ مختلف گروہوں کے ہاتھ لگا، جن میں انتہائی جدید اسلحہ بھی شامل ہے۔
افغانستان میں سال 2003 سے 2016 کے درمیان امریکہ نے افغان فورسز کے لیے بھاری مقدار میں فوجی سازوسامان بھیجا جو امریکہ کے ساتھ لڑائی میں شریک تھے۔
امریکی حکومت کی احتساب رپورٹ کے مطابق اس سامان میں مختلف ساخت کی تین لاکھ 58 ہزار 530 رائفلیں، 64 ہزار سے زیادہ مشین گن، 25،327 گرینیڈ لانچر اور 22،174 ہمویز (تمام اقسام کی سطحوں پر چلنے والی گاڑیاں) شامل تھیں۔
پاکستان میں حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان سے یہ اسلحہ اب پاکستان میں کچھ گروہ استعمال کر رہے ہیں۔
پاکستانی حکام نے 19 مئی کو شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی، ہرمز میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا اور اسے تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی کارروائی قرار دیا۔

اس بارے میں کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں کواڈ کاپٹرز ڈرون حملوں کا تعلق تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ نہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ ٹی ٹی پی نے ابھی تک کسی بھی ایسے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی اور نہ ہی ان کے پاس ایسی اطلاعات ہیں البتہ کچھ دیگر جہادی گروپس نے ایسے حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔
آخر یہ کواڈ کاپٹرز اور ڈرون کون استعمال کر رہا ہے؟ اس حوالے سے سینیئر تجزیہ کار اور محقق عبدالسید کا کہنا تھا کہ پاکستانی طالبان کے سب سے بڑے دھڑے، تحریک طالبان پاکستان، نے تاحال نہ تو ڈرون حملے کی ذمہ داری قبول کی اور نہ ہی اس نئی ٹیکنالوجی تک رسائی سے متعلق کوئی ویڈیو جاری کی۔
’اس امر کا ذکر اس لیے اہم ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کا میڈیا سیل خاصا فعال ہے، جو اپنی عسکری صلاحیتوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے تاہم اب تک اس تنظیم کی جانب سے اس حوالے سے کوئی فوٹیج یا شواہد پیش نہیں کیے گئے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’تحریک طالبان پاکستان کے برعکس اپریل 2025 میں قائم ہونے والے پاکستانی طالبان کے دیگر دو اہم دھڑوں حافظ گل بہادر نیٹ ورک اور لشکر اسلام کا تحریک انقلاب اسلامی کے ساتھ اتحاد، اتحاد المجاہدین، کے تحت 8 مئی 2025 کو شمالی وزیرستان کے علاقے عیدک میں ہونے والے ڈرون حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ ‘
’اس حملے میں اتحاد کے ترجمان محمود الحسن نے ایک میڈیا بیان کے ذریعے سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا۔ اس دعوے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اتحاد المجاہدین کو کواڈ کاپٹرز یا عسکریت پسندوں کی اصطلاح میں ڈرون کے ذریعے حملوں کی صلاحیت حاصل ہے۔‘
حکومت کیا کہہ رہی ہے؟

یہ حملے اس لیے بھی ایک معمہ بن گئے ہیں کیونکہ حکومت کی طرف سے اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی جا رہی اور اہم بات یہ ہے کہ اس میں عام شہری اور بچے نشانہ بن رہے ہیں۔
چند روز پہلے وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے پشاور میں وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی موجودگی میں کہا تھا کہ خیبر پختونخوا میں ڈرون حملے بند ہونے چاہییں۔
پاکستان تحریک انصاف پشاور میں ان مبینہ ڈرون حملوں کے خلاف احتجاج بھی کر چکی ہے۔ عمران خان نے بھی ان مبینہ حملوں کی مذمت کی۔ منگل کو اڈیالہ جیل میں ان سے ملاقات کرنے والی علیمہ خان کے مطابق سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ ’میں ہمیشہ سے ڈرون حملوں کے خلاف رہا ہوں اور جو بھی یہ کر رہا ہے ان خلاف مقدمات درج ہونی چاہییں۔‘
علیمہ خان کے مطابق عمران خان کہنا تھا کہ ’ڈرون حملے ہی وہ وجہ ہیں جس کے سبب دہشتگردی بڑھتی ہے۔‘
ان واقعات کے بارے میں ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن میں حکام سے بات کی تو انھوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’کواڈ کاپٹر یا ڈرون استعمال تو ہو رہے ہیں لیکن ان کے بارے میں کچھ نہیں معلوم کہ یہ کون استعمال کر رہا ہے۔‘
مقامی سطح پر شمالی وزیرستان میں حالیہ احتجاجی دھرنوں میں لوگوں کا مطالبہ تھا کہ حکومت ان حملوں کی وضاحت کرے اور جو کوئی بھی انھیں استعمال کر رہا ہے ان کی روک تھام اور ان عناصر کو سامنے لائے۔

اس سے نمٹنے کے لیے حکومت کیا کر رہی ہے؟

اس بارے میں اگرچہ حکام زیادہ بات نہیں کر رہے لیکن کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جو اعدادو شمار فراہم کیے گئے ہیں ان میں یہ بتایا گیا ہے کہ سال 2025 میں پیش آنے والے واقعات میں شدت پسندوں کی جانب سے کواڈ کاپٹرز، تھرمل سنائپر اور آر پی جی گنز کا استعمال شمالی وزیرستان، ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں اور کوہاٹ میں کیا گیا ہے۔ ان میں سب سے زیادہ واقعات شمالی وزیرستان میں رپورٹ ہوئے ہیں جن کی تعداد 11 بتائی گئی۔
ایک سوال کے جواب میں حکام نے بتایا کہ ’ان شدت پسندوں کے ساتھ افغانستان سے آئے کچھ ایسے لوگ ہیں جو یہ جدید ہتھیار استعمال کرنا جانتے ہیں اور یہ وثوق سے نہیں کہا جا سکتا لیکن ان کے کواڈ کاپٹرز لگ بھگ دو کلو گرام تک بارودی مواد لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اس کے علاوہ حکام کی جانب سے فراہم کردہ تفصیل میں بتایا گیا کہ شدت پسندوں کے پاس تھرمل سائٹس، نائٹ وژن، آر پی جی 7 ، ایل ایم گیز ، امریکہ اور نیٹو کے دیگر انتہائی اہم ہتھیار شامل ہیں۔
انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید نے چند روز پہلے بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد خیبر پختونخوا میں چیلنجز کا سامنا ہے اور اس کے لیے پولیس کی صلاحیت میں اضافہ کیا جا رہا ہے اور پولیس کو جدید سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح کے جدید اسلحے اور گیجٹس مخالفین کے پاس ہیں اس طرح کی گیجٹس اور دیگر سامان پولیس کو فراہم کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور جب یہ مکمل ہو جائیں گے تو ان واقعات پر قابو پایا جا سکے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس ایگریسو پالیسی پر کام کر رہی ہے۔
شمالی اور جنوبی وزیرستان میں سکیورٹی حکام سے بھی رابطہ کیا گیا اور ان سے ان کواڈ کاپٹرز اور ڈرون حملوں کے بارے میں پوچھا لیکن اب تک ان کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
خوف جو ختم نہیں ہو رہا

پاکستان میں اگر دیگر علاقوں کا موازنہ ہم شمالی وزیرستان یا جنوبی وزیرستان سے کریں تو ان اضلاع میں زندگی انتہائی مشکل ہو چکی ہے۔ شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے ملک نثار علی نے بتایا کہ ’لوگوں کو سمجھ نہیں آ رہی کہ وہ کیا کریں۔ یہاں میر علی میں ڈرون دیکھے جا رہے ہیں اور جس علاقے میں ڈرون نظر آ جائے لوگ خوف کے مارے چھپنے لگتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’وزیرستان میں گذشتہ 20 سال سے یہی کچھ ہو رہا ہے۔ پہلے دھماکے شروع ہوئے اس کے بعد خودکش حملے شروع ہوئے، لوگوں نے گھروں سے باہر نکلنا چھوڑ دیا اور باہر نہیں جاتے کہیں دھماکہ نہ ہو جائے۔‘
’اس کے بعد فوجی آپریشن کیے گئے، لوگوں نے نقل مکانی کی اور پھر واپس آئے تو ٹارگٹ کلنگ شروع ہوئی، وہ خوف ابھی باقی تھا کہ یہ مارٹر گولے اور مبینہ ڈرون شروع ہو گئے ہیں اور اب تو گھروں میں بھی محفوظ نہیں تو کہاں چھپیں گے

تقدیر کے قاضی کا یہ فتویٰ ہے ازل سےہے جُرمِ ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات!تقدیر کے مفتی نے ازل کے دن سے فتویٰ دے رکھا ہے، کمز...
18/06/2025

تقدیر کے قاضی کا یہ فتویٰ ہے ازل سے
ہے جُرمِ ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات!

تقدیر کے مفتی نے ازل کے دن سے فتویٰ دے رکھا ہے، کمزوری کے جرم کی سزا ناگہانی موت کے سوا کچھ نہیں، یعنی جو کمزور اور بے قوت ہیں وہ اسی طرح دوسروں کا شکار ہوتے رہتے ہیں۔جس طرح تیتر شکار ہو گیا۔ اگر وہ اپنے اندر شاہین کی قوت پیدا کر کے بلندیوں پر اڑتا رہتا تو کسی شکاری کا تیر اس تک نہ پہنچ سکتا۔ دنیا میں طاقتور قوم زندہ اور آزاد رہ کر حکومت کرتی ہے اور کمزور قوم مر مٹ جاتی ہے۔

اس شعر میں علامہ اقبالؒ نے قوموں کی زندگی، ان کے عروج و زوال اور قوت و کمزوری کے اصول پر روشنی ڈالی ہے۔ "تقدیر کے قاضی" سے مراد وہ آفاقی قانون یا الٰہی نظام ہے جو کائنات پر حکم فرما ہے۔ اقبال یہاں تقدیر کو ایک قاضی (جج) سے تشبیہ دیتے ہیں، جو عدل و انصاف کے اصولوں کے مطابق فیصلے کرتا ہے۔"یہ فتویٰ ہے ازل سے" یعنی یہ فیصلہ یا اصول ازل سے طے شدہ ہے، یعنی ازل سے اٹل اور غیر متبدل قانون ہے کہ جو قوم یا فرد کمزوری، بزدلی، یا بے عملی اختیار کرتا ہے، وہ تباہی کے دہانے پر پہنچ جاتا ہے۔"جرمِ ضعیفی" سے مراد صرف جسمانی کمزوری نہیں بلکہ کرداری، فکری، اخلاقی اور ایمانی کمزوری ہے۔ اقبال کے نزدیک اگر کوئی قوم اپنی خودی، غیرت، حریت فکر اور قوتِ عمل کھو دے، تو وہ کمزور ہو جاتی ہے۔ "مرگِ مفاجات" یعنی اچانک موت۔ یہ ایک ایسی موت ہے جو غفلت، بے خبری یا تیاری کے بغیر آ جائے۔
اقبال اس شعر کے ذریعے خبردار کرتے ہیں کہ دنیا کی کوئی قوم اگر کمزور ہو جائے، فکری، عملی یا روحانی طور پر ،تو اس کی سزا یقینی اور فوری تباہی ہے۔یہ کائنات میں ایک ناگزیر اور اٹل قانون ہے جسے "تقدیر کا فیصلہ" کہا جا سکتا ہے۔یہ شعر امتِ مسلمہ، بالخصوص نوجوانوں کے لیے ایک انتباہ ہے کہ اگر وہ سستی، کم ہمتی، غلامی اور مایوسی جیسے جذبات کو اپنائیں گے، تو ان کے مقدر میں ذلت اور نابودی کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔

اقبال کا پیغام یہ ہے کہ قوت، خودی، اور عمل کے بغیر بقا ممکن نہیں!

نظم: ابو العلا معرّیؔ
کتاب: بالِ جبریل

فوردو کی جوہری تنصیب . "اسرائیل کے مقابل" ایران کا مضبوط قلعہیہ تنصیب ایک پہاڑ کے نیچے قائم ہے جو قُم کے شمال مشرق میں ت...
18/06/2025

فوردو کی جوہری تنصیب . "اسرائیل کے مقابل"
ایران کا مضبوط قلعہ
یہ تنصیب ایک پہاڑ کے نیچے قائم ہے جو قُم کے شمال مشرق میں تقریباً 23 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، اور اس کے گرد فضائی دفاعی نظام تعینات ہے
وردو کی جوہری تنصیب؟
جو چیز متبادل "پلان B" کے طور پر شروع ہوئی، ایران کے جوہری پروگرام کا ایک کلیدی حفاظتی نکتہ بن گئی۔ فوردو تنصیب بنیادی طور پر نطنز کے قریب موجود پلانٹ پر کسی بھی ممکنہ حملے کی صورت میں ایک ہنگامی مرکز کے طور پر بنائی گئی۔
مضبوط قلعہ
یہ یورینیم افزودگی کی تنصیب انتہائی مضبوطی سے محفوظ ہے بلکہ مکمل طور پر ایک پہاڑ کے نیچے دفن ہے، جو قُم شہر کے شمال مشرق میں تقریباً 32 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے، اور اس کے گرد فضائی دفاعی نظام تعینات ہے
سرنگیں اور معاون عمارت
بیرونی طور پر صرف پانچ چٹانی سرنگیں، ایک بڑی معاون عمارت اور ایک وسیع حفاظتی دائرہ آنکھ سے دکھائی دیتا ہے۔
تین ہزار سینٹری فیوجز
یہ تنصیب دو بڑے کمروں پر مشتمل ہے جہاں یورینیم افزودہ کیا جاتا ہے، ہر کمرے کا حجم تقریباً 80 سے 90 میٹر ہے، اور ہر ایک میں 16 سلسلوں میں لگے مجموعی طور پر تقریباً تین ہزار سینٹری فیوجز نصب ہیں۔
تباہی سے محفوظ
یہ ایران کی سب سے گہری جوہری تنصیبات میں سے ایک ہے، جسے عام فضائی حملوں یا اسرائیل کے زیرِ استعمال کسی معروف بم سے تباہ کرنا ممکن نہیں۔

In 1986 a book by Dr. William Kim Bell came out claiming that the Quran had grammar, history, and scientific errors in w...
26/09/2024

In 1986 a book by Dr. William Kim Bell came out claiming that the Quran had grammar, history, and scientific errors in which he challenged the entire Muslim community to come and prove me wrong and his book most The Sailor Book was also accepted. For fourteen years, no Muslim scholar dared to accept that challenge. Because there arguments were not to be made to convince the Quran with emotional slogans but science. Accepting the challenge on April 1, 2000, Dr. Zakir Naik made a journey to Chicago. All objections to the Quran were not only answered on a rational basis, but also persuaded. That 6-hour long dialogue is on YouTube. Listen to that dialogue that made people cry on the arrival of Zakir Naik in Pakistan.
After which the book was removed from the level of the bestseller book because its sale itself was closed. And in the same dialogue, thousands of people of other religions accepted Islam.💙

1986 میں ڈاکٹر ولیم کیم بیل کی ایک کتاب آئی جس میں انہوں نے دعوی کیا کہ قران میں گرائمر ، ہسٹری، اور سائنسی غلطیاں ھیں جس پہ انہوں نے پوری مسلم کمیونٹی کو یہ چیلنج کیا کہ ایے اور مجھے غلط ثابت کیجیے اور ان کی وہ بک موسٹ سیلر بک بھی مانی گئ۔ چودہ سال کسی مسلمان اسکالر کو وہ چیلنج قبول کرنے کی جرات نا ھوی۔ کیونکہ وہاں دلائل جذباتی نعروں سے نہیں بلکہ سائنس سے قران کو منوانا تھا۔ یکم اپریل 2000 میں چلنج قبول کرتے ھوے ڈاکٹر ذاکر نائیک نے شکاگو کو رخت سفر باندھا۔اور قران پہ تمام اعتراضات کا عقلی بنیادوں پہ صرف جواب ھی نہیں دیا بلکہ منوایا بھی۔6 گھنٹے کا وہ طویل مکالمہ یوٹیوب پہ پڑا ھے۔پاکستان میں ذاکر نائیک کی امد پہ رولا ڈالنے والے وہ مکالمہ سنیں
جس کے بعد وہ کتاب موسٹ سیلر بک کے لیول سے ہٹی کیونکہ اس کی سیل ھی بند ھوگئ تھی۔ اور اسی ایک مکالمے میں ہزاروں دوسرے مذاہب کے لوگوں نے اسلام قبول کیا۔💙

24/09/2024

پاکستان کی اس سے بڑی بد قسمتی کیا ہو گی کہ یہاں مدر ٹریسا یا لیڈی ڈیانا آئے تو فخرہوتاہے
امام کعبہ یا ڈاکٹر ذاکر نائیک جیسے عالم آئیں تو احتجاج ہوتاہے
اور احتجاج بھی ان نام نہاد ملاوں کی طرف سے ہوتا ہے جو اپنے آپ کو تو علامہ اور رہبر شریعت اور پیر طریقت جیسے القابات سے نوازتے ہیں لیکن ان کے دلوں میں تفرقوں کا فروغ اور بغض کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہوتا
اللہ پاک انکو ہدایت نصیب فرمائے آمین

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Doctor OnLine ڈاکٹر آن لائن posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Doctor OnLine ڈاکٹر آن لائن:

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share