الحمدللہ، الحمدللہ ثم الحمدللہ!
اللہ پاک کے کرم سے بچے کی آنکھ بالکل محفوظ ہے۔ ڈاکٹرز نے کامیاب آپریشن کیا ہے، اور خوشخبری کے ساتھ بتایا ہے کہ آنکھ کو کسی مستقل نقصان کا خطرہ نہیں رہا۔
فی الحال آنکھ میں ہلکی سی سوجن (سویلنگ) اور زخم کے آثار موجود ہیں، جو چند دنوں میں مکمل طور پر ٹھیک ہو جائیں گے، ان شاءاللہ۔
یہ وہی بچہ ہے جسے چند روز قبل بولے کتے نے کاٹا تھا۔ شکر ہے کہ بروقت علاج اور اللہ کی مہربانی سے بچے کی جان اور آنکھ دونوں محفوظ رہیں۔
ڈاکٹرز کے مطابق بچے کی صحت روز بروز بہتر ہو رہی ہے، اور چند دنوں میں وہ مکمل طور پر صحت یاب ہو جائے گا۔
ان شاءاللہ جیسے ہی وہ ٹھیک ہو جائے گا، اسے تھانہ واپس لے آیا جائے گا تاکہ سب لوگ اس کی خیریت دیکھ سکیں۔
اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے جس نے اس معصوم بچے کو بڑے نقصان سے بچا لیا۔ ❤️
01/11/2025
28/10/2025
اعلان وفات 📢
چونگئ شموزئی سوات
مولانا عبد العزیز صاحب ' مولانا نوید احمد صاحب ' وقار احمد اور سجاد خان
کے والد محترم محمد وارث توردا حیدر خیل وفات پاگئے ہیں ۔
مرحوم کا نماز جنازہ آج بعد نماز عشاء 8 بجے خونہ بابا جناز گاہ میں ادا کیا جائیگا ۔ اللہ دی اوبخی
24/10/2025
اعلان وفات 📢
18/10/2025
گلے کی سوزش، نزلہ اور کھانسی آج کل بہت عام ہے اوع ہر دوسرا شخص ان علامات کا سامنا کر رہا ہے۔
ایک بہت اہم سوال یہ ہے کہ ایسی صورت میں اینٹی بایوٹکس کب استعمال کی جائیں۔
آپ سب بخوبی جانتے ہیں کہ پاکستان جیسے ممالک میں اینٹی بایوٹکس کا غلط استعمال اور ضرورت سے زیادہ استعمال عام ہے، جس سے اینٹی بایوٹکس کی مزاحمت پیدا ہو رہی ہے، جو کہ ایک بہت خطرناک حالت ہے، کیونکہ ضرورت پڑنے پر یہ اینٹی بایوٹکس جراثیموں پر کام نہیں کریں گے۔
اس پوسٹ میں ہم دیکھیں گے کہ ہمیں گلے کی سوزش کے دوران اینٹی بایوٹکس کب استعمال کرنی چاہیے۔
گلے کی خرابی کے بیشتر کیسز وائرس کی وجہ سے ہوتے ہیں اور وائرس کے حملے میں اینٹی بایوٹکس جیسے ازو میکس، آگمینٹین، کیلا موکس، کلیری سیڈ کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا ،بلکہ الٹا سائیڈ ایفیکٹس بھی ہو سکتے ہیں۔ اس لیے عام عوام اور ڈاکٹروں دونوں کے لیے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ اینٹی بایوٹکس کا استعمال کب کرناچاہیے۔
آئیے ہم وائرل اور بیکٹریل انفیکشن کے فرق کو علامات سے سمجھتے ہیں۔
یادرہے !اینٹی بائیوٹک صرف بیکٹریل انفیکشن میں دی جا سکتی ہیں۔
وائرس کی وجہ سے گلے کی سوزش کی علامات :
۔بخار کا نہ ہونا یا کم درجے کا بخار ہوتا ہے
۔گردن میں لیمف نوڈز سوجے ہوئے نہیں ہوتے
۔گلے میں دیکھنے پر صرف سرخی نظر آتی ہے، پیپ جیسا پیلا مواد نظر نہیں آتا، ٹانسلز عام طور پر نارمل ہوتے ہیں
۔نزلہ
۔چھینکیں
۔آنکھوں کی سوزش
ایسی صورت میں اینٹی بایوٹکس کی ضرورت نہیں ہے، بس پیناڈوال استعمال کریں، شہد، جڑی ،ہربل چائے، نمک کے پانی سے غرارے، شربت توت سیاہ، لوزنجیز وغیرہ سے گلے کو سکون دیں۔ آرام کریں اور مناسب مقدار میں پانی پئیں۔ آپ ایک ہفتے میں ٹھیک ہو جائیں گے۔
دوسری طرف، اگر آپ کو گلا خراب ہو اور ساتھ یہ علامات ہوں:
۔تیز بخار
۔گردن میں میں گلیٹیاں محسوس ہو اور ان میں درد بھی ہو
۔گلے میں اندر دیکھنے پر پیپ جیسا پیلا مواد نظر آئے، ٹانسلز کا سائز بڑھا ہواہو
۔نزلہ، چھینکیں یا آنکھوں کی سوزش نہ ہو
تو یہ بیکٹیریا کی وجہ سے گلے کی سوزش کی علامات ہیں اور ایسی صورت میں آپ کو اینٹی بایوٹکس کی کورس کی ضرورت ہے۔
اس پوسٹ کو دوسروں کے ساتھ بھی شیئر کریں۔
ڈاکٹر ارشد محمود، کنسلٹنٹ چائلڈ اسپیشلسٹ
Be the first to know and let us send you an email when Swat Awaz TV posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.