
18/08/2025
مرحوم پیر سید عادل علی شاہ کی زندگی کا ایک جھلک
تحریر: شہزادہ ابراہیم
اپر چترال کے گاؤں سرانٹیک ہرچین کی ممتاز ماہرعملیات، سماجی شخصیت، معروف قرآنی معالج، خدمتِ خلق کے علمبردار اور علومِ قرآنی کے استاد، پیر سید عادل علی شاہ ابنِ الواعظ پیر سید مکرم شاہ مرحوم، 9 اگست 2025ء کو مختصر علالت کے بعد خیبر میڈیکل ہسپتال پشاور میں انتقال کر گئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔
آپ 9 اگست 1955ء کو پیدا ہوئے اور اپنی 70 سالہ زندگی خدمت، عاجزی اور محبت کا عملی نمونہ بنا کر گزاری۔
پیر سید عادل علی شاہ المعروف سرانٹیکو پیر ایک عظیم سادات و پیر خانوادے کے چشم و چراغ تھے۔ آپ کا سلسلہ نسب پیر سید مکرم شاہ سے ہوتا ہوا پیر سید مُعلیم شاہ المعروف جنت مکان (زیارت جنجورٹ، ضلع گوپس گلگت)، پیر سید ثابت رحیم (زیارت حسن آباد، لوٹکہو، چترال)، پیر سید محمد شاہ رضیوالی المعروف زندہ پیر (زیارت سنوغور) اور شاہ بورعی ولی (زیارت جنگ بازار، چترال) تک جا پہنچتا ہے۔
آپ کے والد، الواعظ پیر سید مکرم شاہ مرحوم، اسماعیلی جماعت کے جید مبلغ اور امامِ وقت کے فرامین کے پیامبر تھے جنہوں نے اپنی پوری زندگی تبلیغ اور دینی خدمات کے لیے وقف کی۔ انہی کی سرپرستی میں مرحوم نے قرآن پاک کا ترجمہ و تفسیر، آیات حفظ کرنے اور کم عمری میں نمازِ عیدین و نمازِ جنازہ کی امامت کا شرف حاصل کیا۔
آپ نے عملی زندگی کا آغاز عسکری خدمات سے کیا اور برسوں تک چترال اسکاؤٹس میں خدمات انجام دیں۔ 31 مارچ 1991ء کو حوالدار کے عہدے سے باعزت سبکدوشی کے بعد اپنی بقیہ زندگی دینی، سماجی، فلاحی اور تعلیمی خدمات کے لیے وقف کر دی۔ آغا خان کونسل اور متعلقہ اداروں میں نمایاں ذمہ داریاں ادا کیں اور خدمات کے اعتراف میں والنٹیرز گروپ کی جانب سے اعزازی کیپٹن کا خطاب ملا۔ 4 ستمبر 2004ء کو اسماعیلی کونسل نے آپ کو ’’علیجہ ایوارڈ‘‘ سے بھی نوازا۔
مرحوم کو قرآنی علاج اور عملیات کی مہارت وراثت میں ملی تھی۔ آپ نے قرآن و سنت کی برکت سے سینکڑوں مریضوں کو شفا دی، حتیٰ کہ وہ بھی جو بڑے ہسپتالوں سے مایوس لوٹتے تھے۔ ایک موقع پر آپ کی دعاؤں سے مستوج اور سرغوز کے گاؤں دریائے یارخون کے تباہ کن کٹاؤ سے محفوظ رہے۔ جنات و آسیب کے علاج میں بھی آپ کی شہرت ملک بھر میں پھیلی اور دور دراز علاقوں سے لوگ رجوع کرتے تھے۔ اس خدمت سے حاصل آمدنی کا بڑا حصہ آپ یتیم و نادار طلبہ کی تعلیم اور فلاحی کاموں پر خرچ کرتے تھے۔
پیر سید عادل علی شاہ ایک منکسرالمزاج، غیر سیاسی، مہمان نواز اور مقامی تنازعات کو حکمت و صلح کے ذریعے حل کرنے والے معتبر ثالث کے طور پر جانے جاتے تھے۔ ایثار، قربانی اور خدمتِ خلق آپ کی پہچان تھی۔
بچپن سے آپ کو گھڑ سواری، شکار، مچھلی پکڑنے اور خصوصاً پولو سے گہرا شغف تھا۔ آپ نے وادی لاسپور کے نامور کھلاڑیوں جیسے مرحوم گل ولی خان المعروف بابائے لاسپور، مرحوم مغل باز خان یفتالی، مرحوم امیر اللہ خان یفتالی، مرحوم ظفر خان یفتالی، مرحوم پیر سید عابد علی شاہ المعروف بلبل پیر چھتروغنی گشٹ، مرحوم قادیر ممبر پھوت، مرحوم فراموز خان پھوت، مرحوم اقبال امان گشٹ، مرحوم نذیر جمعدارگشٹ، مرحوم یورمس خان گشٹ، مرحوم عامر علی گشٹ، مرحوم حکیم شیر عالم، مرحوم خانیک المعروف خلیفہ، مرحوم رخمت خان ٹھیکدار بالیم، مرحوم ظوالو خان ہرچین اور مرحوم اشرف خان ہرچین سمیت دیگر عظیم کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔ یہ وہ کھلاڑی تھے جنہوں نے اُس زمانے کی تنگدستی کے باوجود گھوڑے پال کر پولو کے ثقافتی ورثے کو زندہ رکھا۔ تاہم، ہرچین پولو گراؤنڈ میں ایک حادثے کے بعد آپ نے پولو کھیلنا ترک کر دیا۔
آپ کی پوری زندگی خدمت، عاجزی، فیاضی اور محبت کا درخشاں باب ہے۔ آج آپ کے عقیدت مند نہ صرف لاسپور و یارخون بلکہ پورے چترال اور پاکستان کے کونے کونے میں سوگوار ہیں۔
اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور پسماندگان و عقیدت مندوں کو صبرِ جمیل عطا کرے۔ آمین
مرحوم پیر سید عادل علی شاہ کی خدمات، محبتیں اور یادیں ہمیشہ زندہ رہیں گی۔