Awaz Pakistan

Awaz Pakistan آوازپاکستان ایک ثقافتی، سماجی، مذہبی، ادبی، فنونِ لطیفہ، کھیلوں اور سیاسی تبصروں پر مبنی ویب چینل ہے۔

اعلان جنازہ
07/29/2025

اعلان جنازہ

07/29/2025

*تحفظ ناموس رسالتؐ اور مولانا فضل الرحمٰن*

کالم نگار:
علامہ قاری نوید مسعود ہاشمی۔

روزنامہ اوصاف،
مورخہ 29 جولائی 2025.
***
***
***
کوئی انہیں سیاست کا سلطان کہتا ہے،کوئی سیاست کی یونیورسٹی قرار دیتا ہے اور کوئی انہیں اخلاقیات کی یونیورسٹی،کوئی انہیں قائد ملت اسلامیہ کا لقب دیتا ہے اور کوئی انہیں لاکھوں علماء و مشائخ کا سرخیل قرار دیتا ہے۔کہنے والے کہتے ہیں کہ وہ مسلم لیگ ن،پیپلز پارٹی،تحریک انصاف سمیت ہر سیاسی جماعت کے لڑاکا سیاست دان ہوں،یا ہومیو پیتھک سیاست دان،سب کے لئے شجر سایہ دار کی حیثیت رکھتے ہیں۔مگر یہ ادھوری بات ہے۔زمینی حقیقت یہ ہے کہ ابھی چند دن قبل ہی چشم فلک نے یہ نظارہ دیکھا کہ ان کی دائیں جانب لیاقت بلوچ جبکہ بائیں جانب علامہ ساجد علی نقوی اور ابوالخیر محمد زبیر سمیت چاروں مسالک کے مختلف علماء اور اسکالرز بیٹھے ہوئے تھے۔مطلب یہ کہ صرف سیاسی جماعتیں یا سیاست دان ہی نہیں بلکہ دینی جماعتیں اور اکابر علماء کا اعتماد بھی انہیں حاصل ہے۔صرف سیاست دان،حکمران،علماء و مشائخ ہی نہیں بلکہ لاکھوں عوام اور لاکھوں طلباء بھی ان سے والہانہ محبت کرتے ہیں۔
اسٹیبلشمنٹ کی باتیں اسٹیبلشمنٹ جانے یا مولانا،مگر ہم جیسے صحافت کے طالب علم تو صرف اتنا جانتے ہیں کہ پاک فوج کے ایک سابق ترجمان کم ازکم دو مرتبہ ان کی حب الوطنی کی آفیشلی گواہی دے چکے ہیں۔مقتدر قوتیں اور امریکہ انہیں وزیر اعظم بننے دے یا نہ بننے دے،صدر مملکت کے طور پر انہیں قبول کرے یا نہ کرئے،لیکن ایک بات طے ہے کہ وہ باشعور پاکستانی عوام کے دلوں پہ راج کرتے ہیں۔سیاسی لیڈر توبہت ہیں مگر مولانا فضل الرحمٰن سا کوئی دوسرا منفرد سیاسی راہنماء ہو تو سامنے آئے۔
اس خاکسار کو مولانا فضل الرحمٰن کی اداؤں میں جو ادا سب سے زیادہ پسند ہے وہ یہ کہ "مولانا " کی 73 سالہ زندگی میں سے ہوش وحواس کی زندگی کا ایک ایک دن ختم نبوت ﷺ و ناموس رسالت ﷺ کی پہرہ داری میں گزرا۔پاکستان میں جب کبھی بھی ختم نبوت ﷺ اور ناموس رسالت مآب ﷺ کو ہدف بنانے کی کوئی بھی کوشش کی گئی تو اس کوشش کو مولانا فضل الرحمٰن کی قیادت،بصیرت اور فہم و فراست نے ناکام بنایا۔حالیہ عرصے میں اس خاکسار کے سامنے اس کی کم سے کم تین مثالیں موجود ہیں۔سب سے پہلے تازہ مثال ہی لے لیجئے۔
اس وقت سوشل میڈیا پر مقدس ہستیوں بالخصوص حضور ﷺ کی توہین پر مبنی بدترین گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کا نہ ختم ہونے والا ایک بدترین سلسلہ جاری ہے۔مذکورہ مہم میں ملوث تقریباً ساڑھے چار سو گستاخ گزشتہ تقریباً چار سالوں کے دوران ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ(موجودہ نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی)کی جانب سے گرفتار کئے جاچکے ہیں۔مذکورہ گستاخوں کو تحفظ دینے کے لئے گستاخوں کے سہولت کار بلاسفیمی پروٹیکشن گینگ کے خرکاروں نے ایک گھناؤنا منصوبہ بنایا۔جس کے تحت مذکورہ گستاخوں کے خلاف درج مقدمات کے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے ذریعے انکوائری کمیشن کی تشکیل کروا کر مذکورہ گستاخوں کو تحفظ فراہم کرنے کی راہ ہموار کرنا تھا۔بلاسیفیمی پروٹیکشن گینگ کے خرکاروں نےاداروں میں گھسی بعض کالی بھیڑوں اور میڈیا پروپیگنڈے کے ذریعے قانون ناموس رسالت کو نشانہ بنانے کے خواب دیکھنا شروع کر دیئے تھے۔
بلاسفیمی پروٹیکشن گینگ کے خرکاروں کا ناموس رسالت ﷺ کے رضاکاروں کے خلاف سوشل میڈیا پروپیگنڈہ اتنا تیز تھا کہ عام آدمی تو عام آدمی،بعض سفید ریش جبہ و دستار والے کہ جو بڑے بڑے مدرسوں کی بلڈنگوں کے مالک اور جو خود اور انکی نسلیں آج بھی آقاء و مولیٰ ﷺ کے دین کے نام پر پل رہی ہیں،وہ بھی اس تیز ترین پروپیگنڈے سے متاثر نظر آئے۔ بالآخر اسلام آباد ہائیکورٹ کا انکوائری کمیشن کی تشکیل کا فیصلہ آگیا۔ہر طرف ایک خاموشی تھی۔تحفظ ناموس رسالت ﷺ کے لئے عدالتی محاذ پر کام کرنے والا ہر رضاکار،ہر محافظ ناموس رسالت ﷺ پریشان تھا کہ اب "انکوائری کمیشن" کی آڑ میں جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے موجود بدترین گستاخوں کے لئے جیلوں کے دروازے کھل جائیں گے۔مایوسی اور گھٹن کا ایک ماحول تھا۔امریکہ کی گود میں بیٹھے بھگوڑے احمد نورانی اور جاوید غامدیوں سے لیکر گوجرانولہ کے عمار غامدی تک،یو این او کے ملازم فرنودوں سے لیکر قادیانی مردودوں تک خوشی سے بغلیں بجا رہے تھے۔مگر یہ کیسے ممکن تھا کہ معاملہ ناموس رسالت ﷺ کے تحفظ کا ہو اور رب تعالیٰ اس کے لئے کسی کو کھڑا نہ کرے؟اس دفعہ بھی رب تعالیٰ نے اس کام کے لئے مولانا فضل الرحمٰن کا انتخاب کیا۔
توہین مذہب و توہین رسالت کے مقدمات کے متعلق انکوائری کمیشن تشکیل دینے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد جب ہر طرف جمود طاری تھا تو اسے مولانا فضل الرحمٰن نے اپنی ایمانی جرآت سے توڑا۔ریکارڈ کو اٹھا کر دیکھ لیجئے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 15 جولائی کے غیر آئینی و غیر قانونی فیصلے کے بعد 18 جولائی تک ہر طرف خاموشی تھی۔18 جولائی کو ڈیرہ تاجی کھوکھر اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے توہین مذہب و توہین رسالت کے مقدمات کے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ مذکورہ فیصلے کو واپس لیا جائے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے اپنے مذکورہ خطاب میں کہا کہ"اگر دین اسلام کا محاذ ہو،پاکستان کو اسلامی جمہوریہ بنانے کا معاملہ ہو،اسلام کو پاکستان کا مملکتی نظام بنانے کا معاملہ ہو،آئین کو اسلامی بنانے کا مسئلہ ہو،پارلیمنٹ میں ختم نبوت ﷺ کا مسئلہ آئے،رسالت مآب ﷺ کی توقیر و عزت کا مسئلہ آئے تو الحمدللّٰہ یہی وہ جے یو آئی کا قافلہ ہے کہ جس نے ان سارے مسائل و معاملات کو کامیابی کے ساتھ سر کیا ہے۔جب سپریم کورٹ میں ختم نبوت ﷺ پر حملہ ہوا،تب بھی ہم وہاں پہنچے اور سپریم کورٹ کو اپنا فیصلہ واپس لینے پر مجبور کیا"۔انہوں نے کہا کہ "دنیا میں آج مذہب کی توہین ہو رہی ہے۔رسالت مآب ﷺ کی ناموس پر حملے کئے جارہے ہیں۔پاکستان میں ایک لابی اس قسم کی فضاء بنا رہی ہے۔اس لابی نے مطالبہ کیا کہ ہمارے خلاف جو فیصلے ہوئے ہیں،اس پر نظر ثانی کی جائے۔میں اس جج کو کہنا چاہتا ہوں،میں اس عدالت کو کہنا چاہتا ہوں کہ اپنا یہ فیصلہ واپس لو،ورنہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی طرح تمہیں اپنا فیصلہ واپس لینا پڑے گا۔اگر اس وطن عزیز میں رسول اللّٰہ ﷺ کی عزت محفوظ نہیں تو ہمیں زندہ رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ہمیں اپنی جانیں نچھاور کر دینی چاہئیے۔یہ وطن اسلام کے لئے بنا۔اسلام کے شعائر کو تحفظ دینے کے لئے بنا۔رسول اللّٰہ ﷺ کی عزت و ناموس کے لئے بنا۔جس کسی نے بھی ختم نبوت ﷺ کا مسئلہ ہو،یا ناموس رسالت ﷺ کا مسئلہ ہو،اس پر حملہ کرنے کی کوشش کی تو جرات مندانہ جواب جے یو آئی کے پلیٹ فارم سے دیا جائے گا"۔
مولانا فضل الرحمٰن کے اس بیان کے بعد جمود ختم ہوا اور پھر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کے مذکورہ فیصلے کے خلاف ہر طرف سے آوازیں بلند ہونا شروع ہو گئیں۔جس کے نتیجے میں مقدس ہستیوں بالخصوص حضور ﷺ کے بدترین گستاخوں کو تحفظ فراہم کرنے کا جو منصوبہ ان کے سہولت کاروں،دجالی قوتوں نے بنایا تھا،وہ خاک میں مل گیا۔تحفظ ختم نبوت ﷺ و تحفظ ناموس رسالت ﷺ کے حوالے سے مولانا فضل الرحمٰن کے قائدانہ کردار کی مزید دو مثالیں کہ جن کا یہ خاکسار عینی شاہد ہے،پیش خدمت ہیں۔
سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث ہونے پر قانون کی گرفت میں آنے والے مذکورہ گستاخوں کو تحفظ دینے کی پہلی کوشش 2021ء میں پی ٹی آئی کے دور میں حکومتی سطح پر ایسے کی گئی تھی کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے خلاف لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد قاسم خان کی جانب سے صادر کئے گئے ایک تاریخی فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے لئے وفاقی وزارت آئی ٹی اور پی ٹی اے نے بڑی خاموشی سے سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کر دی تھیں۔مذکورہ اپیلوں کی سماعت سپریم کورٹ نے پی ڈی ایم کے دور حکومت یعنی نومبر 2022ء میں کی۔سپریم کورٹ بھی خاموشی سے ان اپیلوں کی سماعت تقریباً مکمل کرکے فیصلہ کرنے ہی والی تھی کہ یہ معاملہ تحریک تحفظ ناموس رسالتؐ پاکستان کے علم میں آگیا۔اس حوالے سے اس خاکسار نے تحریک تحفظ ناموس رسالتؐ پاکستان کے ایک وفد کے ہمراہ مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کی اور تمام تر صورتحال سے انہیں آگاہ کیا گیا۔اللّٰہ تعالیٰ قائد جمیعت کو جزائے خیر دے کہ انہوں نے معاملے کی حساسیت کا ادراک کرتے ہوئے فوری طور پر وزیر اعظم شہباز شریف اور اس وقت کے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ سے رابطہ کرکے ان سے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت سپریم کورٹ میں دائر مذکورہ اپیلوں کو فوری طور پر واپس لے۔چنانچہ وفاقی حکومت مجبور ہوئی اور مورخہ 6 دسمبر 2022ء کو کامران مرتضی ایڈووکیٹ نے وفاقی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں پیش ہوکر مذکورہ اپیلیں واپس لے لیں۔یوں مولانا فضل الرحمن کے کردار کی وجہ سے مقدس ہستیوں کے بدترین گستاخوں کو تحفظ فراہم کرنے اور سوشل میڈیا پر جاری مذکورہ بدترین گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے کو فروغ دینے کے لئے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں حکومتی سطح پر کی جانے والی گھنائونی سازش ناکام ہو گئی۔
اسی طرح ختم نبوتؐ کے خلاف ایک گھنائونی سازش قادیانی مبارک ثانی کیس میں سپریم کورٹ کے ایک متنازع فیصلے کے ذریعے کی گئی تھی۔6 فروری 2024ء کو اس وقت کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ نے ایک متنازع فیصلہ جاری کیا تو اس کے خلاف بھی سب سے پہلے مولانا فضل الرحمٰن سامنے آئے۔ان کی جانب سے بھرپور ردعمل جاری ہونے کے بعد عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت،تحریک لبیک پاکستان،جماعت اسلامی اور دیگر مذہبی جماعتیں بھی سراپا احتجاج بن گئیں۔جس کی وجہ سے سپریم کورٹ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنے پر مجبور ہوئی۔
6 فروری کے متنازع فیصلے پر نظر ثانی کی پٹیشنز کے فیصلے میں بھی کچھ متنازع نکات سامنے آئے تو اس پر بھی ایک دفعہ پھر مذہبی جماعتیں بالخصوص قائد جمیعت بھرپور طریقے سے میدان میں آئے۔جس کے نتیجے میں مجبوراً سپریم کورٹ کو ایک دفعہ پھر اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی پڑی۔اس دفعہ مولانا فضل الرحمٰن بنفس نفیس سپریم کورٹ کے روبرو پیش ہوئے تھے۔وہ اپنی 73 سالہ زندگی میں پہلی دفعہ کسی عدالت کے سامنے پیش ہوئے تھے اور وہ بھی صرف اور صرف ختم نبوتؐ کا مقدمہ لڑنے کے لئے۔مولانا فضل الرحمن اور شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی مدظلہم کے دلائل کی روشنی میں بالآخر سپریم کورٹ نے اپنے گزشتہ دونوں فیصلوں سے متنازع پیرے حذف کر دیئے تھے۔یوں مولانا فضل الرحمٰن کے کردار کی وجہ سے ہی نہ صرف یہ کہ ختم نبوتؐ کے خلاف گھنائونی سازش ناکام ہوئی بلکہ قادیانیوں اور ان کے ہمنواؤں کی کمر بھی ٹوٹ گئی،الحمدللّٰہ۔

( میڈیا پرسن فرحان زمان کی شادی کی تصاویری جھلکیاں)سماء ٹی وی سے وابستہ صحافی فرحان زمان ولد محمد زمان آف حسین بانڈہ اوگ...
07/28/2025

( میڈیا پرسن فرحان زمان کی شادی کی تصاویری جھلکیاں)

سماء ٹی وی سے وابستہ صحافی فرحان زمان ولد محمد زمان آف حسین بانڈہ اوگی کی شادی کی تقریب انکے آبائی گاوں حسین بانڈہ میں انجام پائی جس میں سیاسی وسماجی شخصیات,صحافی برادری اور عوام نے کثیر تعداد میں شرکت کی،آنے والے معزز مہمانوں نے نئے جوڑے کیلئے نیک تمناوں کا اظہار کیا،

07/28/2025

تحصیل اوگی کی خوبصورت اور پرفضاء مقام کھبل




آج مورخہ 28 جولائی بروز پیر جامعہ عالمگیریہ کے اساتذہ کرام محترم جناب عبیداللہ کو عمرے کی سعادت حاصل کرنے پر مبارکباد پی...
07/28/2025

آج مورخہ 28 جولائی بروز پیر جامعہ عالمگیریہ کے اساتذہ کرام محترم جناب عبیداللہ کو عمرے کی سعادت حاصل کرنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ھم سب کو حرمین الشریفین کی زیارت بار بار نصیب فرمائے آمین ثم آمین

قرب و جوار کے تمام دوست احباب سے خصوصی شرکت کی استدعا کی جاتی ہے منجانب انتظامیہ جامعہ ھذا
07/28/2025

قرب و جوار کے تمام دوست احباب سے خصوصی شرکت کی استدعا کی جاتی ہے
منجانب انتظامیہ جامعہ ھذا

07/26/2025
07/26/2025

اسلام میں( پسند کی شادی) کا اصل تصور

The Peace School Oghi Campus
07/26/2025

The Peace School Oghi Campus

07/26/2025
مبارک باد
07/26/2025

مبارک باد

Address

Atlanta, GA

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Awaz Pakistan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share