The Writers GBC

The Writers GBC Alternative media platform highlighting the voices of deprived and marginalized communities in Gilgit-Baltistan ,Chitral and Pakistan.

05/08/2025

غذر۔دریا ۓ اشکومن میں زیادہ بہاٶ کے سبب داٸین فش فارم تباہ۔۔کروڑوں کا نقصان پہنچا ہے ۔
کریم رانجھا

Restoration and Cultural revival of 18th Century Gupis FortA significant step towards preserving Pakistan’s rich cultura...
05/08/2025

Restoration and Cultural revival of 18th Century Gupis Fort
A significant step towards preserving Pakistan’s rich cultural heritage, Serena Hotels has signed an agreement with the Northern Light Infantry Regiment Centre (NLI) for the restoration and reutilization of the historic Gupis Fort, located in the Ghizer District of Gilgit-Baltistan.
The signing ceremony took place at the Islamabad Serena Hotel, where Mr. Aziz Boolani, Global CEO Serena Hotels, and Brigadier Arfan Ahmed, Commandant Northern Light Infantry Regiment Centre, signed the agreement. The initiative is a key component of Serena Hotels expansion of the Heritage Circuit and Sustainability programmes, that aims to promote heritage conservation, community engagement, responsible tourism and support for the socio-economic development of the local community. By engaging local artisans, suppliers, and talent, the initiative of restoration and reutilization will empower the communities to engage in economic activities while preserving their unique traditions and heritage.
The restoration efforts will be undertaken in collaboration with the Aga Khan Cultural Service Pakistan (AKCSP), who were instrumental in the restoration of Altit Fort, Baltit Fort, Shigar Fort and Khaplu Palace ensuring that conservation principles are supported while enhancing the site's potential for cultural tourism.
Gupis Fort, built in 1894, a site of historical and strategic importance, holds deep cultural and architectural significance in the region. Through this collaboration, the fort will be carefully restored while preserving its original structure and historical integrity for its long-term sustainability, The restored Fort will be reutilized as a cultural and tourist site, enabling visitors to experience the heritage of Gilgit-Baltistan while contributing to the local economy.

04/08/2025

گلگت۔ وزیر اعظم شہباز شریف کا سیلاب متاثرین کےلئے اہم اعلان

04/08/2025

وزیراعظم کا ایک روزہ دورہء گلگت بلتستان

وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف ایک روزہ دورے پر گلگت پہنچ گئے

گلگت پہنچنے پر گلگت بلتستان کے گورنر سید مہدی شاہ اور وزیرِ اعلی گلبر خان نے وزیر اعظم کا استقبال کیا.

وزیرِ مواصلات عبدالعلیم خان، وزیرِ اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وزیرِ امور برائے کشمیر و گلگت بلتستان انجینئیر امیر مقام، وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک، مشیر وزیرِ اعظم رانا ثناء اللہ اور وزیرِ اعظم کے کوارڈینیٹر شبیر عثمانی بھی وزیرِ اعظم کے ہمراہ ہیں.

وزیرِ اعظم گلگت میں بارشوں و سیلاب کے متاثرین سے ملاقات کریں گے اور امدادی رقوم تقسیم کریں گے.

وزیر اعظم کو گلگت بلتستان میں حالیہ بارشوں کے نتیجے میں نقصانات کے حوالے سے بریفنگ دی جائے گی. وزیر اعظم گورنر و وزیرِ اعلی گلگت بلتستان سے بھی ملاقات کریں گے.

آج وزیراعظم پاکستان گیارہ بجے ایک روزہ دورے پر گلگت آئیں گئے گورنر اور وزیر اعلیٰ پرتپاک استقبال کریں گے ۔
04/08/2025

آج وزیراعظم پاکستان گیارہ بجے ایک روزہ دورے پر گلگت آئیں گئے گورنر اور وزیر اعلیٰ پرتپاک استقبال کریں گے ۔

غذر۔ اشکومن کے علاقے فیض آباد میں آنے والے شدید سیلابی ریلے نے عوامی املاک اور انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچایا،
30/07/2025

غذر۔ اشکومن کے علاقے فیض آباد میں آنے والے شدید سیلابی ریلے نے عوامی املاک اور انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچایا،

دیامر ۔ایف سی جوان کو مبینہ طور پر رائفل کے لیے قتل کرنے والا ملزم دیامر پولیس کی حراست میں ۔ملزم سے تفتیش جاری ہے ۔
30/07/2025

دیامر ۔ایف سی جوان کو مبینہ طور پر رائفل کے لیے قتل کرنے والا ملزم دیامر پولیس کی حراست میں ۔
ملزم سے تفتیش جاری ہے ۔

گلگت بلتستان کے سیلاب متاثرین اور حکومت کی مجرمانہ خاموشی تحریر: ظاہر الدین گلگت بلتستان قدرتی حسن سے مالا مال وہ سیاحتی...
30/07/2025

گلگت بلتستان کے سیلاب متاثرین اور حکومت کی مجرمانہ خاموشی

تحریر: ظاہر الدین

گلگت بلتستان قدرتی حسن سے مالا مال وہ سیاحتی مقام ہے جو نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی طور پر شہرت کا حامل ہے سالانہ لاکھوں سیاح اس جنت نظیر خطے کا رخ کرتے ہیں لیکن آج ایک المناک سانحے سے گزر رہی ہے یہاں کے لوگوں کی زندگی قدرت کے حسن اور مشکلات کے بیچ مسلسل آزمائش کا شکار ہے حالیہ سیلابی صورتحال نے جہاں اس جنت نظیر وادی کے حسن کو متاثر کیا ہے وہیں ہزاروں خاندانوں کو بےگھر اور وسائل سے محروم کر دیاہے گاؤں کے گاؤں صفحۂ ہستی سے مٹ گئے، تعلیمی ادارے تباہ ہو گئے ہیں اور انفراسٹرکچرشدید بری طرح متاثر ہو چکا ہے

بابوسر، چلاس، ہنزہ، نگر، سکردو، اور یاسین تھوئی جیسے علاقے اس وقت شدید مالی نقصان اور انسانی المیے کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان علاقوں میں گھروں کی چھتیں گر چکی ہیں کھیت اجڑ چکے ہیں لوگ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور وہ تمام بنیادی سہولیات جن کی کسی آفت کے وقت سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے جیسے خیمے، خوراک، پینے کا پانی اور طبی امداد مکمل طور پر غائب ہیں۔ یاسین تھوئی اشقم داس میں لوگوں کی کھڑی فصلیں، موشی خانے اور گھر بری طرح متاثر ہے اشقم داس میں ڈی جے سکول اور ایک کمیٹی بیسڈ ہائی سکول اینڈ کالج بھی شدید متاثر ہے حالیہ سیلاب کے نتیجے میں ڈی جے اسکول جو اے کے ڈی این کے تحت کام کرتا ہے اس لیے یہ ادارہ باقاعدہ نیٹ ورک سے منسلک ہے اس لیے اسے مالی معاونت فراہم بھی ہو گی لیکن کمیونٹی بسیڈ ہائی اسکول اینڈ کالج جو ایک فرد اپنی ذاتی کوششوں سے چلا رہا ہے سیلاب سے بری طرح متاثر ہوا ہے اور مکمل طور پر وسائل سے محروم ہو چکا ہے ایسے حالات میں حکومت کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس نجی سطح پر چلنے والے مگر تعلیمی میدان میں اہم کردار ادا کرنے والےکمیونٹی بیسڈ اسکول اینڈ کالج کی بحالی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر مالی امداد فراہم کرے تاکہ تعلیم کا سلسلہ دوبارہ بحال ہو سکے

سب سے افسوسناک بات یہ ہے کہ گلگت بلتستان جیسے اہم علاقے میں پہلے ہی سہولیات کی شدید کمی ہے یہاں کے عوام نہ تو ترقیاتی اسکیموں سے فائدہ اٹھا پاتے ہیں نہ صحت و تعلیم کی سہولتیں میسر ہیں اور نہ ہی روزگار کے مناسب مواقع موجود ہیں اب جب کہ ایک بڑی قدرتی آفت نے ان کی زندگی اجاڑ دی ہے حکومت اور اس کے نمائندے صرف رسمی بیانات تصویری دورے، اور روایتی ہم دردی پر اکتفا کر رہے ہیں عملی اقدامات، جامع پالیسی، اور بروقت ریلیف جیسی چیزیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت گزارا کرنے پر مجبور ہیں، اور ان کا ریاست پر اعتماد ٹوٹتا جا رہا ہے۔

اسی تناظر میں ایک اور افسوسناک رویے کو بھی اجاگر کرنا ضروری ہے۔ مشہور صحافی منصور علی خان، جنہوں نے کچھ عرصہ قبل گلگت بلتستان کے سیاحتی علاقے ہنزہ کے ایک ہوٹل کے باتھ روم میں چھت پر موجود سوراخ کو لے کر سوشل میڈیا پر خوب واویلا مچایا تھا انہوں نے حالیہ سیلاب سے متاثرہ اسی خطے کے بارے میں لب کشائی کرنا تک ضروری نہیں سمجھا ایک ہوٹل کے باتھ روم میں ایک سوراخ کی ویڈیو کو قومی میڈیا اور سوشل نیٹ ورکس پر اچھال کر انہوں نے جس تشویش کا مظاہرہ کیا وہ اس وقت مکمل غائب ہے جب ہزاروں لوگ بے گھر، زخمی، اور بےسہارا ہو چکے ہیں۔ یہ رویہ نہ صرف صحافتی اخلاقیات پر سوال اٹھاتا ہے بلکہ یہ بھی دکھاتا ہے کہ کس طرح مین اسٹریم میڈیا اور معروف صحافی بعض اوقات غیر اہم معاملات کو تو بڑا بنا دیتے ہیں، لیکن جب اصل انسانی المیہ رونما ہوتا ہے، تو اسے نظر انداز کر کے ایک مجرمانہ خاموشی اختیار کر لیتے ہیں۔ اس رویے نے عوام کو میڈیا سے بھی بدظن کر دیا ہے۔

حیرت کی بات ہے کہ قومی میڈیا اور مرکزی حکومت دونوں کی توجہ اس سنگین صورتحال پر نہ ہونے کے برابر ہے گلگت بلتستان، جو پورے پاکستان کے لیے پانی کا ذخیرہ سیاحت کا مرکز اور قدرتی وسائل کا خزانہ ہے، جب کسی قدرتی آفت میں ڈوبتا ہے تو نہ پارلیمنٹ میں آواز اٹھتی ہے اور نہ ہی میڈیا میں کوئی سنجیدہ رپورٹنگ ہوتی ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اس خطے کو ریاستی پالیسی میں کوئی حیثیت حاصل نہیں۔ یہ مسلسل نظر انداز کیا جانا نہ صرف ناانصافی ہے بلکہ وفاق سے بیگانگی کے جذبات کو بھی جنم دے رہا ہے۔

اب وقت ہے کہ محض باتوں سے نہیں، بلکہ فوری اور عملی اقدامات سے صورت حال کو سنبھالا جائے۔ حکومت کو چاہیے کہ ہنگامی بنیادوں پر ریلیف کیمپ قائم کرے، متاثرہ افراد کو خیمے خوراک صاف پانی، طبی امداد، اور مالی امداد فوری فراہم کی جائے تباہ شدہ سڑکوں، پلوں، اور اسکولوں کی بحالی کے لیے فوری فنڈز جاری کیے جائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مقامی نمائندوں، اور سول سوسائٹی کو شامل کر کے ایک پائیدار اور شفاف بحالی منصوبہ ترتیب دیا جائے تاکہ متاثرہ افراد کی زندگی معمول پر آ سکے

گلگت بلتستان کے عوام کئی دہائیوں سے قربانی اور وفاداری کا مظاہرہ کرتے آ رہے ہیں وہ خطہ جس نے کارگل جنگ سے لے کر سیاحت اور دفاع تک ہر میدان میں پاکستان کا ساتھ دیا آج خود کو بے یار و مددگار محسوس کر رہا ہے۔ اگر آج بھی حکومت اور ریاستی ادارے اپنی آنکھیں نہ کھولے تو اس خطے میں مایوسی، احساس محرومی، اور علیحدگی کے جذبات کو پنپنے سے روکنا مشکل ہو جائے گا وقت کا تقاضا ہے کہ اب صرف وعدے نہ کیے جائیں بلکہ حقیقی اقدامات کے ذریعے گلگت بلتستان کے عوام کو ان کا آئینی، انسانی، اور شہری حق دیا جائے۔

وزیر اعلی گلگت بلتستان نے شاہ رحیم الحسینی آغا خان کو  سیلاب متاثرین کی امداد کےلئے خط لکھ دیا
28/07/2025

وزیر اعلی گلگت بلتستان نے شاہ رحیم الحسینی آغا خان کو سیلاب متاثرین کی امداد کےلئے خط لکھ دیا

28/07/2025

بسین سے نوجوانوں کی گلگت بلتستان پولیس کے احتجاجی دھرنے میں یکجہتی کے لیے شرکت ۔
مظاہرین نے کھڑے ھوکر نوجوانوں کو خوش آمدید کہا ۔

وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ کے باہر گلگت بلتستان پولیس کے جوان ڈیلی الاؤنس کے حکومتی اعلان پر عملدرآمد کا مطالبہ کر رہے ہیں

پولیس جوانوں سے یکجہتی کے لیے سیاسی ، سماجی ،شخصیات دھرنے میں آمد کا سلسلہ جاری ہے

غذر۔ تحصیل اشکومن گاؤں شولجہ سے تعلق رکھنے والے مشروف حسن کو فیڈرل پبلک سروس کمیشن (FPSC) اسلام آباد کے تحت تحریری امتحا...
28/07/2025

غذر۔ تحصیل اشکومن گاؤں شولجہ سے تعلق رکھنے والے مشروف حسن کو فیڈرل پبلک سروس کمیشن (FPSC) اسلام آباد کے تحت تحریری امتحان اور انٹرویومیں کامیابی کے بعد FPSC نے ان کی بطور پرنسپل(BPS .19) محکمہ تعلیم گلگت بلتستان میں تقرری کا باضابطہ تقررنامہ جاری کر دیا ۔

28/07/2025

بریکنگ نیوز شاہراہ بابوسر ایک ہفتہ بعد انتھک کوشش کے بعد ٹریفک کے لئے بحال

Address

Shahra E Qaib Azam Road Jutial Gilgit
Gilgit
00971

Telephone

+923155016832

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when The Writers GBC posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to The Writers GBC:

Share