26/10/2025
ڈی ایچ کیو ہسپتال وانا بدانتظامی کا شکار-عوام صحت سہولیات سے محروم
تحریر شیر محمد وزیر
ڈی ایچ کیو (DHQ) ہسپتال وانا، جسے غیر سرکاری تنظیم مرَف (MERF) چلا رہی ہے، ضلع کی لاکھوں آبادی کے لیے علاج کی واحد امید ہے۔ لیکن اعلیٰ حکام اور مرَف کی انتظامیہ کی عدم دلچسپی اور لاپرواہی کے باعث یہ ہسپتال سنگین مشکلات سے دوچار ہے۔
ادویات اور آلات کا شدید فقدان
ایمرجنسی میں زندگی بچانے والی ادویات، جیسے انجکشن ڈورمیکم (Dormicum)، انجکشن والیوم (Valium)، انجکشن ڈیکاڈرون (Decadron)، اور اسٹریپٹوکینیز (Streptokinase)، مکمل طور پر غائب ہیں۔
کتے کے کاٹنے کی ویکسین (Rabies Vaccine) ناپید ہے، اور کئی مریضوں کو صرف پہلی خوراک دے کر باقی ویکسین باہر سے خریدنے کا کہا جاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق، ہسپتال کے ایم ایس (MS) اور ڈی ایچ او (DHO) کی مبینہ ملی بھگت سے یہ ادویات سستے داموں پرائیویٹ دکانداروں کو فروخت کی جاتی ہیں، جو بعد میں عوام کو مہنگے داموں فروخت کر کے لوٹتے ہیں۔
خراب اور ناکارہ مشینیں
اہم طبی مشینیں، جیسے ہارٹ مانیٹر (Heart Monitor)، ای سی جی مشین (ECG Machine)، اور الٹراساؤنڈ کا لینیئر پروب (Ultrasound Linear Probe) یا تو خراب پڑی ہیں یا سرے سے موجود ہی نہیں۔ وارڈز میں نہ ادویات دستیاب ہیں اور نہ مشینیں، مریضوں کو سرنج اور پٹیاں تک باہر سے خریدنی پڑتی ہیں۔
کینٹین میں ابتر صورتِ حال
مقامی عملے کے ساتھ امتیازی سلوک
ہسپتال کا تمام سینیئر اسٹاف غیر مقامی افراد پر مشتمل ہے۔ حیران کن طور پر مقامی ڈاکٹروں کی بڑی تعداد کے باوجود کسی ایک کو بھی سینیئر کردار کے قابل نہیں سمجھا گیا۔
اور انہیں رات کی ڈیوٹی کے لیے بلایا جاتا ہے مگر رہائش اور کھانے پینے کا کوئی انتظام نہیں ہوتا۔
غیر مقامی منظورِ نظر افراد سے ڈیوٹی نہیں لی جاتی، جیسے ڈاکٹر اکرم جو چھ (6) مہینوں سے “شفٹ سپروائزر” کے نام پر عملی طور پر فارغ ہیں۔
سرکاری ڈاکٹروں کی من مانی
سرکاری ڈاکٹر ایمرجنسی ڈیوٹی نہیں کرتے اور اپنے کلینک کے اوقات کے مطابق ہسپتال میں حاضری دیتے ہیں۔ سرکاری رہائش کے باوجود وہ رات کی ڈیوٹی نہیں کرتے، جبکہ مرَف انتظامیہ مقامی عملے سے رات کی ڈیوٹی کرواتی ہے۔
کرپشن اور بدانتظامی
جان شنواری نامی افسر پر شولام ہسپتال میں کروڑوں کی کرپشن کے الزامات کے بعد اب ڈی ایچ کیو وانا میں بدانتظامی کے الزامات ہیں۔ وہ اعداد و شمار کو غلط ظاہر کرنے میں ماہر ہیں۔
ایمرجنسی، میڈیکل، اور سرجیکل وارڈز میں کئی مریض ادویات اور مشینوں کی کمی کے باعث زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔
ہسپتال انتظامیہ میں فنڈز کی غبن اور تنخواہوں میں ناجائز کٹوتی عام ہے۔ عملے کو کئی کئی مہینوں سے تنخواہیں نہیں دی گئیں اور پے سلپ (Payslip) بھی فراہم نہیں کی جاتی۔
ھم وزیراعلی خیرپختونخوا اور لوکل انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان سنگین مسائل کا فوری نوٹس لے اور ہسپتال کی انتظامیہ اور صورتحال کی مکمل تحقیقات کریں