The National News

The National News Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from The National News, Media/News Company, Wana.

The National News is an independent news platform dedicated to amplifying the voices and concerns of south/ lower Waziristan and the wider tribals Area, Khyber pakhtunkhwa belt of Pakistan.

ڈی ایچ کیو ہسپتال وانا بدانتظامی کا شکار-عوام صحت سہولیات سے محروم تحریر شیر محمد وزیر ڈی ایچ کیو (DHQ) ہسپتال وانا، جسے...
26/10/2025

ڈی ایچ کیو ہسپتال وانا بدانتظامی کا شکار-عوام صحت سہولیات سے محروم
تحریر شیر محمد وزیر
ڈی ایچ کیو (DHQ) ہسپتال وانا، جسے غیر سرکاری تنظیم مرَف (MERF) چلا رہی ہے، ضلع کی لاکھوں آبادی کے لیے علاج کی واحد امید ہے۔ لیکن اعلیٰ حکام اور مرَف کی انتظامیہ کی عدم دلچسپی اور لاپرواہی کے باعث یہ ہسپتال سنگین مشکلات سے دوچار ہے۔

ادویات اور آلات کا شدید فقدان

ایمرجنسی میں زندگی بچانے والی ادویات، جیسے انجکشن ڈورمیکم (Dormicum)، انجکشن والیوم (Valium)، انجکشن ڈیکاڈرون (Decadron)، اور اسٹریپٹوکینیز (Streptokinase)، مکمل طور پر غائب ہیں۔
کتے کے کاٹنے کی ویکسین (Rabies Vaccine) ناپید ہے، اور کئی مریضوں کو صرف پہلی خوراک دے کر باقی ویکسین باہر سے خریدنے کا کہا جاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق، ہسپتال کے ایم ایس (MS) اور ڈی ایچ او (DHO) کی مبینہ ملی بھگت سے یہ ادویات سستے داموں پرائیویٹ دکانداروں کو فروخت کی جاتی ہیں، جو بعد میں عوام کو مہنگے داموں فروخت کر کے لوٹتے ہیں۔

خراب اور ناکارہ مشینیں

اہم طبی مشینیں، جیسے ہارٹ مانیٹر (Heart Monitor)، ای سی جی مشین (ECG Machine)، اور الٹراساؤنڈ کا لینیئر پروب (Ultrasound Linear Probe) یا تو خراب پڑی ہیں یا سرے سے موجود ہی نہیں۔ وارڈز میں نہ ادویات دستیاب ہیں اور نہ مشینیں، مریضوں کو سرنج اور پٹیاں تک باہر سے خریدنی پڑتی ہیں۔

کینٹین میں ابتر صورتِ حال

مقامی عملے کے ساتھ امتیازی سلوک

ہسپتال کا تمام سینیئر اسٹاف غیر مقامی افراد پر مشتمل ہے۔ حیران کن طور پر مقامی ڈاکٹروں کی بڑی تعداد کے باوجود کسی ایک کو بھی سینیئر کردار کے قابل نہیں سمجھا گیا۔
اور انہیں رات کی ڈیوٹی کے لیے بلایا جاتا ہے مگر رہائش اور کھانے پینے کا کوئی انتظام نہیں ہوتا۔
غیر مقامی منظورِ نظر افراد سے ڈیوٹی نہیں لی جاتی، جیسے ڈاکٹر اکرم جو چھ (6) مہینوں سے “شفٹ سپروائزر” کے نام پر عملی طور پر فارغ ہیں۔

سرکاری ڈاکٹروں کی من مانی

سرکاری ڈاکٹر ایمرجنسی ڈیوٹی نہیں کرتے اور اپنے کلینک کے اوقات کے مطابق ہسپتال میں حاضری دیتے ہیں۔ سرکاری رہائش کے باوجود وہ رات کی ڈیوٹی نہیں کرتے، جبکہ مرَف انتظامیہ مقامی عملے سے رات کی ڈیوٹی کرواتی ہے۔

کرپشن اور بدانتظامی

جان شنواری نامی افسر پر شولام ہسپتال میں کروڑوں کی کرپشن کے الزامات کے بعد اب ڈی ایچ کیو وانا میں بدانتظامی کے الزامات ہیں۔ وہ اعداد و شمار کو غلط ظاہر کرنے میں ماہر ہیں۔
ایمرجنسی، میڈیکل، اور سرجیکل وارڈز میں کئی مریض ادویات اور مشینوں کی کمی کے باعث زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔
ہسپتال انتظامیہ میں فنڈز کی غبن اور تنخواہوں میں ناجائز کٹوتی عام ہے۔ عملے کو کئی کئی مہینوں سے تنخواہیں نہیں دی گئیں اور پے سلپ (Payslip) بھی فراہم نہیں کی جاتی۔
ھم وزیراعلی خیرپختونخوا اور لوکل انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان سنگین مسائل کا فوری نوٹس لے اور ہسپتال کی انتظامیہ اور صورتحال کی مکمل تحقیقات کریں

26/10/2025

*🚨الرٹ🚨*

*پشاور کے علاقے گلبہار میں مبینہ طور پر ایک شخص نے مسجد میں کھڑے ہوکر پیغمبری کا دعویٰ کردیا*

*اطلاع ملنے پر پولیس نے فوری موقع پر پہنچ کر گرفتار کرلیا*

جنوبی وزیرستان کے وانا بازار میں پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے ایک مشکوک بوری سے بارودی مواد برآمد کر کے ممکنہ دھماکہ ناکا...
25/10/2025

جنوبی وزیرستان کے وانا بازار میں پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے ایک مشکوک بوری سے بارودی مواد برآمد کر کے ممکنہ دھماکہ ناکام بنا دیا۔

بارودی مواد شہریوں کو نشانہ بنانے اور علاقے میں خوف پھیلانے کے لیے چھپایا گیا تھا۔ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر بم ڈسپوزل اسکواڈ کے ہمراہ مواد کو محفوظ مقام پر منتقل کر کے ناکارہ بنایا۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بروقت کارروائی کی بدولت وانا بازار اور شہری محفوظ رہے۔ حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ مشکوک اشیاء کی اطلاع فوری طور پر دی جائے۔

سچ کی تجارت، سوشل میڈیا نے صحافت کو کیسے بدل دیا؟صحافت کو روایتی طور پر ایک پیشہ اور عوامی خدمت دونوں کے طور پر دیکھا جا...
25/10/2025

سچ کی تجارت، سوشل میڈیا نے صحافت کو کیسے بدل دیا؟

صحافت کو روایتی طور پر ایک پیشہ اور عوامی خدمت دونوں کے طور پر دیکھا جاتا رہا ہے۔ ایک ایسا ہنر جو اخلاقیات، سچ کی تلاش اور جواب دہی پر مبنی ہے۔ مگر سوشل میڈیا، خصوصاً یوٹیوب جیسے پلیٹ فارمز کے عروج نے اس فرق کو مٹا دیا ہے۔ جو کام پہلے ذمہ داری کے احساس سے کیا جاتا تھا، اب وہ کمائی کے تقاضوں کے تحت کیا جانے لگا ہے۔

سرمایہ داری کا اثر صحافت پر کوئی نیا نہیں۔ بڑے پیمانے پر میڈیا کے ابتدائی دور میں ہی نیوز تنظیمیں عوامی مفاد کی اداروں سے تجارتی اداروں میں تبدیل ہو گئیں۔ ریٹنگ، سرکولیشن اور اشتہارات کی آمدنی اتنی ہی اہم بن گئی جتنی کہ ادارتی دیانت داری۔

لیکن سوشل میڈیا کے ظہور کے ساتھ یہ توازن مزید بگڑ گیا۔ اب صحافی خود ایک میڈیا ادارہ بن چکا ہے, ایک خودساختہ برانڈ، ایک انٹرپرینیور جس کی آمدنی براہِ راست ناظرین کی توجہ، کلکس اور ویوز پر منحصر ہے۔ اب صحافی محض پیغام رساں نہیں رہا، وہ ایک برانڈ، ایک کانٹینٹ کری ایٹر اور کسی حد تک ایک سیلز مین بھی ہے۔

اگر آپ کی روزی یوٹیوب یا دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی مونیٹائزیشن پر منحصر ہے، تو آپ خاموش نہیں رہ سکتے۔ آپ کو روزانہ ایک وی لاگ بنانا ہوگا، اور ہر وی لاگ کو ایک ایسی کہانی چاہیے جو بکے۔ کوئی دکاندار ایسا سامان نہیں رکھتا جو بکے نہیں, اسی طرح کوئی ڈیجیٹل صحافی ایسا مواد شائع نہیں کر سکتا جو ویوز، اشتعال یا جذبات پیدا نہ کرے۔

یہ معاشی منطق ایک خطرناک چکر پیدا کرتی ہے۔ صحافیوں کو اطلاع دینے کے بجائے اداکاری پر ابھارا جاتا ہے۔ سچ ثانوی حیثیت اختیار کر لیتا ہے، وائرل ہونے کی دوڑ بنیادی مقصد بن جاتی ہے۔ اخلاقیات کی جگہ انگیجمنٹ میٹرکس لے لیتے ہیں۔ متعلق رہنے کے دباؤ میں اکثر تخلیق کار مبالغہ آرائی، قیاس آرائی یا سنسنی خیزی پر اتر آتے ہیں۔

جب سوشل میڈیا سامنے آیا تو بہت سے لوگوں نے امید کی تھی کہ یہ معلومات کو جمہوری بنائے گا۔ انٹرنیٹ کو خیالات کی ایک منڈی بنا دے گا۔ سب کو وہ حقائق، زاویے اور کہانیاں میسر آئیں گی جو پہلے مخصوص میڈیا ایلیٹس کے قابو میں تھیں۔

مگر حقیقت کچھ اور نکلی۔ خیالات کی منڈی کے بجائے، ہم نے توجہ کی منڈی بنا لی۔ حقائق معلومات کے سیلاب میں ڈوب گئے، اور شور نے علم کو دبا دیا۔

جیسا کہ آپ نے درست کہا، معلومات کی فراوانی نے سچ تک رسائی آسان نہیں بلکہ مشکل بنا دی ہے۔ لوگ الجھن کا شکار ہیں، وہ تصدیق شدہ حقائق اور الگورتھم کے ذریعے پھیلائی جانے والی پراپیگنڈہ کے درمیان فرق نہیں کر پا رہے۔ جتنی زیادہ معلومات ہیں، اتنی ہی زیادہ الجھن پھیلتی جا رہی ہے۔

آج سوشل میڈیا ایک بازار کی مانند ہے، جہاں ہر کوئی اپنا اپنا سچ بیچ رہا ہے۔ ہر تخلیق کار اپنی ناظرین کی سوچ، جذبات اور شناخت کے مطابق کہانیاں پیک کر کے پیش کرتا ہے۔ سچ اب مطلق نہیں رہا، وہ ایک تجارتی شے بن چکا ہے۔

لیکن سچ ہمیشہ کڑوا، غیر مقبول اور تکلیف دہ رہا ہے۔ یہ آسانی سے نہیں بکتا۔ جو سچ آسان لگتا ہے جو خوش کرے، دل لُبھائے یا تسلی دے وہ اکثر جھوٹ کے پردے میں لپٹا ہوتا ہے۔

یوں جتنا زیادہ صحافت بازار کے اصولوں کے تابع ہوتی جا رہی ہے، اتنا ہی جھوٹ پھلنے پھولنے لگتا ہے، کیونکہ جھوٹ منافع بخش ہے اور سچ نہیں۔

اگر کوئی شخص بہت آسانی سے، بغیر کسی مخالفت، نقصان یا پیچیدگی کے سچ بول رہا ہے تو ایسے سچ پر شک کریں۔ حقیقی سچ بولنا کبھی آسان نہیں ہوتا۔ یہ طاقت کو چیلنج کرتا ہے، بیانیوں کو توڑتا ہے اور اکثر ذاتی یا پیشہ ورانہ نقصان کا باعث بنتا ہے۔

اگر کوئی معمولی وی لاگر بہت زور شور سے سچ بولتا دکھائی دے تو اس سچ پر شک کریں، کیونکہ آج کے مونیٹائزڈ دور میں خود خلوص بھی سوال کے دائرے میں آ جاتا ہے۔

صحافت کا ایک کاروباری ادارے میں بدل جانا جمہوریت اور عوامی مکالمے کے لیے سنگین نتائج رکھتا ہے۔ جب سچ ایک پروڈکٹ بن جائے اور صحافی تاجر، تو رپورٹنگ اور مارکیٹنگ کی لکیر مٹ جاتی ہے۔

اگلی نسل کے صحافیوں کے لیے اصل چیلنج یہی ہے بقا اور دیانت داری کے درمیان توازن قائم کرنا۔ یہ سیکھنا کہ وہ اپنا گزر بسر اس طرح کریں کہ اپنی سچائی فروخت نہ کرنی پڑے۔

جنوبی وزیرستان کے مرکزی شہر وانا کے مقامی اسپتال میں اعظم ورسک سے تعلق رکھنے والا نورشاہ خان زندگی اور موت کی کشمکش میں ...
24/10/2025

جنوبی وزیرستان کے مرکزی شہر وانا کے مقامی اسپتال میں اعظم ورسک سے تعلق رکھنے والا نورشاہ خان زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہے۔

گزشتہ ماہ تحصیل اعظم ورسک کے علاقے میں ٹی ٹی پی اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان ہونے والی جھڑپ کے دوران نورشاہ خان گولی لگنے سے شدید زخمی ہوگیا تھا۔

نورشاہ خان کے مطابق وہ اس روز معمول کے مطابق صبح سویرے اپنے گھر سے بازار کی طرف ضروری کام کے لیے نکلے تھے کہ اچانک علاقے میں فائرنگ شروع ہوگئی۔
ان کا کہنا ہے:
“صبح سویرے اپنے گھر سے بازار کی طرف نکلے تھے اچانک گولیوں کی آوازیں آئیں اور کچھ ہی لمحوں بعد ایک گولی میرے گردن پر لگی۔ میں زمین پر گر گیا اور ہوش تب آیا جب اسپتال میں تھا۔”

ذرائع کے مطابق گولی گردن کے قریب لگی تھی جس سے ریڑھ کی ہڈی کو نقصان پہنچا اور ان کی حالت تاحال نازک ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مکمل صحت یابی کے لیے طویل علاج اور فزیوتھراپی درکار ہے، جو ان کے بس سے باہر ہے۔

نورشاہ خان کے بھائی نے بتایا کہ پچھلے ایک مہینے کے دوران گھر کا تمام جمع پونجی ان کے علاج پر خرچ ہوچکا ہے:
“ہم نے جو کچھ تھا، سب بیچ دیا۔ اب دوا خریدنے تک کے پیسے نہیں۔ حکومت سے اپیل ہے کہ ہمارے بھائی کے علاج کے لیے مالی امداد فراہم کی جائے تاکہ وہ دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا ہوسکے۔”

علاقے کے سماجی اور سیاسی لوگوں نے صوبائی حکومت اور عسکری قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ نورشاہ خان کے علاج کے لیے خصوصی امدادی پیکج کا اعلان کیا جائے اور ایسے تمام بے گناہ شہریوں کی مدد کی جائے جو قبائلی علاقوں میں جاری بدامنی سے متاثر ہوئے ہیں۔

وانا اسپتال کے عملے کا کہنا ہے کہ اگر بروقت اور معیاری علاج فراہم کیا جائے تو نورشاہ خان کی زندگی بچائی جاسکتی ہے، تاہم وسائل کی کمی کے باعث ان کا علاج سست رفتاری سے جاری ہے۔

جنوبی وزیرستان میں حالیہ مہینوں کے دوران ٹی ٹی پی اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں کئی عام شہری بھی زد میں آئے ہیں، مگر زیادہ تر متاثرہ خاندانوں کو تاحال کسی قسم کا معاوضہ یا حکومتی امداد نہیں ملی۔

نورشاہ خان کی کمزور آواز میں بس یہی التجا ہے.
“میں جینا چاہتا ہوں، بس چاہتا ہوں کہ میرے علاج کا بندوبست ہو جائے۔”

یہ فریاد جنگ زدہ قبائل اضلاع کے ان بے شمار شہریوں کی آواز بھی ہے جو ایک طویل جنگ کے سائے میں اب بھی انصاف اور زندگی کی آس لگائے بیٹھے ہیں۔

وانا (جنوبی وزیرستان لوئر):جمعیت علمائے اسلام کے سینئر رہنما مولانا سخی مرجان اعظمی کے حجرے کے قریب مسجدِ اعظم ورسک بازا...
24/10/2025

وانا (جنوبی وزیرستان لوئر):
جمعیت علمائے اسلام کے سینئر رہنما مولانا سخی مرجان اعظمی کے حجرے کے قریب مسجدِ اعظم ورسک بازار میں بم دھماکہ ہوا ہے۔
دھماکے کے نتیجے میں مولانا سخی مرجان اعظمی زخمی ہو گئے جنہیں ڈی ایچ کیو اسپتال وانا منتقل کر دیا گیا ہے۔

28 years back, somebody put me in baby carriage outside edhi orphanage .... Abdul Sattar Edhi took me … named me Rabia b...
23/10/2025

28 years back, somebody put me in baby carriage outside edhi orphanage .... Abdul Sattar Edhi took me … named me Rabia bano … gave me food, home n education … and so a little pak girl who was forced to be an orphan … was made able to dream .... I went to high school … got scholarships throughout college … did internships in New York assembly, Bronx district attorney's office, US Congress, US Senate ...... and went to law school to pursue masters in cyber security and data privacy law …. settled in USA … now working as senior privacy and compliance analyst. All bcoz of Edhi home … today I am somebody and have an identity. Proud to be Edhi baby.

پاکستان میں افغان صحافی جاوید قریشی گرفتارپاکستان میں افغان پناہ گزینوں کی جبری گرفتاریوں اور ملک بدری کی کارروائیوں کے ...
23/10/2025

پاکستان میں افغان صحافی جاوید قریشی گرفتار

پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کی جبری گرفتاریوں اور ملک بدری کی کارروائیوں کے سلسلے میں ایک اور افغان صحافی کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، افغان صحافی جاوید قریشی نے ایک آڈیو پیغام میں بتایا کہ انہیں خیبر پختونخوا کے ضلع اٹک سے پولیس نے گرفتار کیا ہے۔

قریشی کی گرفتاری ایسے وقت میں عمل میں آئی ہے جب طالبان اور پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے درمیان آٹھ روزہ جھڑپوں کے بعد ملک بھر میں افغان پناہ گزینوں کے خلاف کارروائیوں میں مزید تیزی لائی گئی ہے۔

اس سے قبل، پاکستان پولیس نے ایک اور افغان صحافی محمد آغا سیلانی کو اسلام آباد کے فیصل ٹاؤن سے گرفتار کیا تھا، تاہم انہیں ایک رات حراست میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا گیا۔

پاکستانی پولیس کی جانب سے تاحال جاوید قریشی اور محمد آغا سیلانی کی گرفتاری کے حوالے سے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا۔

ڈی آئی خان عدالت نے سوشل ایکٹویسٹ ایچ ڈی سپینوال کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کر لی — جھوٹے مقدمات سے سوشل ایکٹیویسٹ کو...
23/10/2025

ڈی آئی خان عدالت نے سوشل ایکٹویسٹ ایچ ڈی سپینوال کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کر لی — جھوٹے مقدمات سے سوشل ایکٹیویسٹ کو دبانے کی کوشش ناکام

سوشل ایکٹیویسٹ ایچ ڈی سپینوال کی ضمانت قبل از گرفتاری عدالت نے منظور کر لی۔ یہ فیصلہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ڈی آئی خان کی عدالت میں آج ہونے والی اہم سماعت کے دوران سنایا گیا۔

ایچ ڈی سپینوال کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ نوجوان سوشل ایکٹیویسٹ کی آواز دبانے اور آزادی اظہار کو محدود کرنے کی ایک منظم کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ثبوت ایسا موجود نہیں جو ان الزامات کو ثابت کرے۔ انکے نام پر مختلف فیک اکاؤنٹ ہیے ان اکاؤنٹ سے ریاست خلاف مواد شئر کئے جارہے ہیں ۔عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد مقدمے کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے ایچ ڈی سپینوال کی ضمانت قبل از گرفتاری (BBA) منظور کر لی۔

فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سوشل ایکٹیویسٹ ایچ ڈی سپینوال نے کہا کہ وہ ضلعی عدلیہ، ڈسٹرکٹ بار ڈی آئی خان اور اپنے وکیل کے شکر گزار ہیں جنہوں نے انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا پولیس کو آزادانہ طور پر کام کرنا چاہیے اور بیوروکریسی کے دباؤ سے نکل کر غیرجانبدار کردار ادا کرنا ہوگا۔ ان کے مطابق، اس جھوٹے مقدمے نے یہ واضح کر دیا ہے کہ لوئر وزیرستان پولیس سیاسی اثرورسوخ اور بیوروکریسی کے دباؤ میں کام کر رہی ہے اور یہاں “جس کی لاٹھی اس کی بھینس” کا اصول رائج ہے۔

سوشل ایکٹیویسٹ ایچ ڈی سپینوال نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی ہدایات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ واضح احکامات موجود ہیں کہ کسی صحافی یا سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کو بلاجواز تنگ نہ کیا جائے، لیکن اس کے باوجود ٹانک پولیس کے اقدامات ان ہدایات کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔

انہوں نے ڈی پی او لوئر وزیرستان طاہر شاہ سے خصوصی اپیل کی کہ پولیس کو سیاسی اثر و رسوخ، سیاسی دباؤ اور بیوروکریسی کے اثرات سے مکمل طور پر دور رکھا جائے اور افسران کو آزادانہ طور پر کام کرنے کے لیے فری ہینڈ دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ “موجودہ ڈی پی او ایک شریف النفس اور دیانتدار افسر ہیں، مگر ضرورت اس امر کی ہے کہ وہ سیاسی دباؤ قبول کرنے کے بجائے مضبوطی سے کھڑے ہوں، ایس ایچ اوز کو قانون کے مطابق کام کرنے کا پابند بنائیں، اور انہیں یہ سکھائیں کہ غیرقانونی احکامات ماننے کے بجائے انکار کرنا ہی اصل فرض شناسی ہے۔”

وسیم محسود نے مزید کہا کہ آر پی او ڈیرہ اسماعیل خان اور آئی جی خیبر پختونخوا دونوں قابل، ایماندار اور پیشہ ور افسران ہیں۔ وقت آگیا ہے کہ یہ دونوں افسران خیبر پختونخوا پولیس کو سیاسی مافیاز، بیوروکریسی اور غیرقانونی اثر و رسوخ کے چنگل سے نکال کر ایک آزاد، بااختیار اور قانون کے مطابق ادارہ بنائیں۔ ان کے بقول، “اگر پولیس کو حقیقی معنوں میں آزاد کام کرنے کا موقع دیا گیا تو خیبر پختونخوا میں قانون کی بالادستی اور انصاف کی فضا خودبخود قائم ہو جائے گی۔”

آخر میں ایچ ڈی سپینوال نے کہا کہ “میں تمام سوشل ایکٹیویسٹ صحافی بھائیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ جھوٹے مقدمات، دباؤ، دھمکیوں اور خوف کے ماحول کے باوجود سچائی اور انصاف کی آواز بلند رکھیں۔ ہم ایسے خطے میں مظلوم۔قوم۔کی آواز بن رہے ہیں جہاں ایف آئی آرز، دھمکیاں اور سازشیں عام ہیں، مگر اگر ہم ڈر گئے تو حقائق چھپ جائیں گے۔ ہمیں متحد رہنا ہوگا، ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہوگا، اور عوام کے مسائل اجاگر کرتے رہنا ہوگا کیونکہ یہی اصل صحافت ہے۔”

چار ماہ گزر گئے، سپین کلی فائرنگ کیس میں تاحال کوئی پیش رفت نہیںساؤتھ وزیرستان/وانا: ذرائع کے مطابق سپین کلی میں چار ماہ...
23/10/2025

چار ماہ گزر گئے، سپین کلی فائرنگ کیس میں تاحال کوئی پیش رفت نہیں

ساؤتھ وزیرستان/وانا: ذرائع کے مطابق سپین کلی میں چار ماہ قبل رات کے وقت نامعلوم افراد نے سوشل ایکٹویسٹ ایچ ڈی سپینوال پر فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگیا تھا۔ زخمی کو تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں بروقت علاج سے اس کی جان بچ گئی۔

ایچ ڈی سپینوال کا کہنا ہے کہ واقعہ کو چار ماہ گزر چکے ہیں مگر پولیس تفتیشی ٹیم نے اب تک انکوائری شروع نہیں کی۔ ان کے مطابق سپین ڈیم تھانہ میں مقدمہ درج ہونے کے باوجود پولیس نے 7ATA کی دفعات شامل نہیں کیں، جبکہ متعدد بار تفتیشی ٹیم سے رابطہ کرنے کے باوجود کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔

متاثرہ شہری نے الزام عائد کیا کہ پولیس کسی دباؤ میں کام کر رہی ہے اور کیس کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھ پر جھوٹا پیکا ایکٹ لگایا گیا مگر میری فائرنگ کے کیس میں دہشتگردی کی دفعات شامل نہیں کی گئیں۔اگر میرے کیس میں رکاوٹ کون ہے کس کے کہنے پر میرے کیس کی تفتیش نہیں ہورہی

انہوں نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا، آئی جی پولیس اور ڈی پی او لوئر وزیرستان طاہر شاہ سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی شفاف انکوائری کی جائے اور 7ATA کی دفعات شامل کر کے انصاف فراہم کیا جائے۔

سوشل ایکٹیویسٹ ایچ ڈی سپینوال کا مؤقف:میں انصاف مانگ رہا ہوں، احسان نہیں۔ اگر مظلوم کی آواز دبائی گئی تو یہ انصاف کے نظام پر سوالیہ نشان ہوگا۔

وفاقی وزیر برائے پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ احسن اقبال صاحب سے نوجوان ٹکٹ ہولڈر کاشف وزیر اور جنرل سیکرٹری شکئی یوتھ ویلفئیر ...
22/10/2025

وفاقی وزیر برائے پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ احسن اقبال صاحب سے نوجوان ٹکٹ ہولڈر کاشف وزیر اور جنرل سیکرٹری شکئی یوتھ ویلفئیر آرگنائزیشن بلال وزیر نے ایک اہم ملاقات کی۔
یہ ملاقات اسلام آباد میں منعقد ہوئی، جس میں وزیرستان کی موجودہ صورتحال، بنیادی سہولیات کی کمی، ترقیاتی منصوبوں میں سست رفتاری، اور علاقے کے نوجوانوں کے مستقبل سے متعلق اہم امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔

کاشف وزیر اور بلال وزیر نے احسن اقبال صاحب کو بتایا کہ وزیرستان کے عوام طویل عرصے سے مشکلات، محرومیوں اور امن و ترقی کے انتظار میں ہیں۔ انہوں نے عوام کی فریاد اس امید کے ساتھ پیش کی کہ شاید یہ آواز حکمرانوں کے دلوں تک پہنچے اور وہ ان مظلوم لوگوں پر ترس کھائیں جو برسوں سے جنگ اور پسماندگی کا بوجھ اٹھا رہے ہیں۔

احسن اقبال صاحب نے مسائل کو توجہ سے سنا اور یقین دلایا کہ پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ ڈویژن کے ذریعے علاقے میں ترقیاتی منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر شامل کیا جائے گا تاکہ دیرپا بہتری لائی جا سکے۔

ملاقات کے اختتام پر، کاشف وزیر اور بلال وزیر نے وزیر صاحب کے ساتھ ایک یادگاری تصویر بھی بنوائی، جو اس عزم کی علامت ہے کہ وزیرستان کے نوجوان اپنے علاقے کے بہتر

22/10/2025

وزیر ستان /وانا ڈابکوٹ میں سکورٹی فورسز کا ٹینک نما گاڑی روڈ کے کنارے نصب شدہ بم/بارود کا شکار ہوا ہے۔ جانی مالی نقصان کی اطلاعات موصول نہیں ہوئے ہیں

Address

Wana

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when The National News posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share