د کسې ږغ

د کسې ږغ "د ژوند له چارو او کړاوونو څخه خبر واوسئ....."

انتقال پر ملال اسلم خان والد حاجی عبد الرحیم شیرانی کلی ملاراغہ  روڈ اکسیڈنٹ میں شہید ہوا ہے۔ نماز جنازہ آ ج 11.05.2025 ...
11/05/2025

انتقال پر ملال
اسلم خان والد حاجی عبد الرحیم شیرانی کلی ملاراغہ روڈ اکسیڈنٹ میں شہید ہوا ہے۔ نماز جنازہ آ ج 11.05.2025 بوقت 6:00 بجے عصر کو کلی سرلکی قبرستان میں ادا کی جائیگی ۔

09/05/2025
شیرانی کا ضلعی ہیڈکوارٹر ویران — 15 ارب کی لاگت سے بننے والا منصوبہ بھوت بنگلہ بن گیاشیرانی (خصوصی رپورٹ)بلوچستان کا پسم...
08/05/2025

شیرانی کا ضلعی ہیڈکوارٹر ویران — 15 ارب کی لاگت سے بننے والا منصوبہ بھوت بنگلہ بن گیا

شیرانی (خصوصی رپورٹ)
بلوچستان کا پسماندہ ترین ضلع شیرانی آج بھی زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ صاف پانی، علاج معالجہ، تعلیم، بجلی اور سڑکیں یہاں نایاب اشیاء بن چکی ہیں۔ ان تمام محرومیوں پر مستزاد، 15 ارب روپے کی خطیر رقم سے تعمیر کیا گیا ضلعی ہیڈکوارٹر، حکومتی عدم توجہی کا نوحہ بن کر رہ گیا ہے، جو اب ایک ویران بھوت بنگلے کی صورت اختیار کر چکا ہے۔

انتہائی خوبصورت اور جدید طرز پر تعمیر شدہ دفاتر اور سرکاری رہائش گاہیں ویرانی کا شکار ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کے افسران اور محکموں کے اہلکار ضلعی ہیڈکوارٹر جانا اپنی توہین تصور کرتے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر شیرانی نے ضلع ژوب کے ایک چھوٹے سے سرکاری مکان میں اپنی رہائش اور دفتر قائم کیا ہے، جہاں ایک باتھ روم جتنے کمرے کو دفتر کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے — جس میں بمشکل چار پانچ افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔

محکمہ جاتی عملے کی اکثریت اپنے اپنے گھروں سے کام کر رہی ہے، اور عوام سرکاری دفاتر کی تلاش میں دربدر ہیں۔ معمولی سے معمولی کام کے لیے شہریوں کو ژوب کا سفر کرنا پڑتا ہے۔ تعلیم کا حال بھی کچھ مختلف نہیں — بیشتر اسکول بند ہیں، اور جو کھلے ہیں ان میں عارضی، غیر تربیت یافتہ افراد خدمات انجام دے رہے ہیں، جنہیں محکمے کے نااہل افسران اور خود ڈپٹی کمشنر "غنیمت" سمجھتے ہیں۔

ضلعی ہیڈکوارٹر میں کروڑوں روپے مالیت کا سرکاری سامان بغیر کسی حفاظتی بندوبست کے پڑا ہوا ہے۔ حالیہ مہینوں میں محکمہ بلدیات کی قیمتی مشینری بشمول سوزوکی گاڑی، صفائی کے رکشے وغیرہ غائب ہو چکے ہیں۔ اسی طرح، ڈپٹی کمشنر کمپلیکس میں موجود ڈی سی آفس سے اے سی، جنریٹر، فوٹو اسٹیٹ مشین، بیٹریاں اور دیگر قیمتی سامان چوری ہو چکا ہے، جن کا تاحال کوئی سراغ نہیں مل سکا۔

اس افسوسناک صورتحال نے شیرانی کے عوام کو شدید اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے۔ عوامی حلقوں نے صوبائی حکومت، چیف سیکریٹری بلوچستان اور وزیر اعلیٰ سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ ضلعی ہیڈکوارٹر کو فوری طور پر فعال بنایا جائے، غفلت کے مرتکب افسران کا احتساب کیا جائے، اور بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ بصورت دیگر عوام سخت ترین احتجاج کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوں گے۔

شیرانی: علم کے دیے بجھنے لگے — ایک تعلیمی المیہ(نمائندہ خصوصی)قدرتی حسن، تاریخی عظمت اور تہذیبی ورثے سے مالا مال ضلع شیر...
25/04/2025

شیرانی: علم کے دیے بجھنے لگے — ایک تعلیمی المیہ
(نمائندہ خصوصی)

قدرتی حسن، تاریخی عظمت اور تہذیبی ورثے سے مالا مال ضلع شیرانی اس وقت ایک سنگین تعلیمی بحران کا شکار ہے۔ وہ ادارے جو کبھی علم کے مینار سمجھے جاتے تھے، اب ویرانی کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ بند دروازے، سنسان کلاس رومز اور مایوس چہرے... یہ سب اس المیے کی داستان سنا رہے ہیں جو ایک عرصے سے نظرانداز کیا جاتا رہا۔ عوامی، سماجی اور علمی حلقوں میں غصے اور اضطراب کی لہر دوڑ چکی ہے، اور اب یہ صدا بلند ہو چکی ہے کہ جواب دہی ناگزیر ہے۔

48 اسکولوں کی بندش — تعلیمی قتلِ عام
ضلع بھر میں 48 اسکولوں کا بند ہونا صرف اعداد و شمار کا معاملہ نہیں، بلکہ یہ ہزاروں خوابوں کے ٹوٹنے کی ایک المناک داستان ہے۔ ایسے میں جہاں دنیا تعلیم کے ذریعے ترقی کی منازل طے کر رہی ہے، شیرانی کے بچے بنیادی تعلیمی سہولیات سے بھی محروم ہیں۔ یہ صورت حال نہ صرف والدین کے لیے اذیت ناک ہے بلکہ معاشرے کے مستقبل پر بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔

آٹھ سالہ جمود — ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر پر سوالات
ضلع شیرانی کا تعلیمی زوال ایک اہم سوال کو جنم دیتا ہے: آخر ایک ہی افسر کو آٹھ سال تک ایک ہی ضلع میں کیوں برقرار رکھا گیا؟ اس دوران نہ کوئی نیا تعلیمی منصوبہ سامنے آیا، نہ ہی بند اسکولوں کو کھولنے کی سنجیدہ کوششیں ہوئیں۔ یہ طویل جمود، نااہلی کی علامت بن چکا ہے، جو اصلاحات کے بجائے سستی، بے حسی اور ممکنہ مفاد پرستی کی غمازی کرتا ہے۔

عوامی شعور کی بیداری — احتجاج اور مطالبات
اب عوام خاموش نہیں۔ مختلف سماجی و تعلیمی تنظیمیں اور مقامی افراد آواز اٹھا رہے ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ ایک ہی افسر کو مسلسل برقرار رکھنا نہ صرف غیر پیشہ ورانہ ہے بلکہ کرپشن، اقربا پروری اور ذاتی مفادات کو فروغ دیتا ہے۔ وہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ تعلیمی نظام کو بچانے کے لیے فوری اور انقلابی اقدامات کیے جائیں۔

حکومت سے مطالبات — انصاف اور اصلاح کی امید
عوام کی جانب سے صوبائی حکومت کو درج ذیل مطالبات پیش کیے گئے ہیں:

تمام بند اسکولوں کو فی الفور فعال کیا جائے تاکہ ہر بچہ تعلیم کا حق حاصل کر سکے۔

ایسی پالیسیاں ترتیب دی جائیں جو واقعی تعلیم دوست ہوں اور زمینی حقائق سے ہم آہنگ ہوں۔

موجودہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کا فوری تبادلہ کر کے ایک باصلاحیت، متحرک اور دیانتدار افسر کو تعینات کیا جائے۔

مستقبل کی طرف — ایک نئی صبح کی امید
شیرانی کے بچے محض اعداد نہیں، بلکہ قوم کا روشن مستقبل ہیں۔ اگر آج ہم نے ان کے تعلیمی حق کو تسلیم نہ کیا، تو کل ہمیں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ وقت کا تقاضا ہے کہ حکومت خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے حرکت میں آئے۔ علم کے دیے پھر سے جلانے ہوں گے، وگرنہ یہ تاریکی نسلوں کو نگل جائے گی۔

شیرانی: ڈپٹی کمشنر بہرام سلیم نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن گروپ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم میری پہلی ترجیح ہے ہم ضلع ...
17/04/2025

شیرانی: ڈپٹی کمشنر بہرام سلیم نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن گروپ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم میری پہلی ترجیح ہے ہم ضلع شیرانی میں تعلیم کے شعبے سے وابستہ تمام ذمہ داران کو خبردار کرتے ہیں کہ ہم کسی بھی قسم کی غفلت برتنے والے کے کوئی رعایت نہیں برتیں گے ،بلخصوص آپ نے حالیہ کنٹریکٹ کے بنیاد پر تعینات شدہ اساتذہ کے متعلق کہا کہ اگر انہوں نے اپنی ذمے داری احسن طریقے سے نہیں نبھائی تو ان کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی ، آپ نے کہا شیرانی میں اساتذہ کی قلت کی وجہ سے 48 اسکول بند پڑے تھے جن میں سے نو اسکول کنٹریکٹ اساتذہ کے بھرتی ہونے سے فعال ہوگئے ہیں جبکہ مزید 24 اسکول ایس بی کے ،کے ذریعے منتخب شدہ کنٹریکٹ اساتذہ کی تعیناتی آرڈر ملتے ہی فعال ہو جائیں گے ، ڈپٹی کمشنر نے اس بات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا محکمہ تعلیم کے چند افسران جواپنے دفتر میں حاضری سے قاصر ہیں ان کے متعلق ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کو ہدایات جاری کی کہ انہیں اپنے دفتر میں حاضری کا پابند بنایا جائے ، اجلاس میں اسسٹنٹ کمشنر یوسف ہاشمی ، ڈسٹرکٹ اکاؤنٹ آفیسر مقبول احمد ،ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر تازہ خان ، ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر یونیسف رازق جان ، آر ٹی ایس ایم کوآرڈینیٹر سید اللہ ، جی ٹی اے بی اور جی ٹی اے آئینی کے نمائندے شریک تھے ۔

25/02/2025

تردیدی پریس کانفرنس:
ملک عصمت اللہ شیرانی اور تاج محمد شیرانی ،گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی سردار عزیر اللّٰہ کبزئی اور ملک شامار کبزئئ کے بھتیجے کی زالار میں اپنی اراضی کی ٹوکنوں کی گمشدگی سے متعلق بے بنیاد اور من گھڑت پریس کانفرنس کی تردید میں پریس کانفرنس کررہے ہیں ۔ ان کے مطابق اگر کوئی بھی شخص ہم سے اس بابت رابطہ کرنا چاہتے ہیں تو وہ مندرجہ ذیل نمبروں پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔
1۔تاج محمد شیرانی #
03138180805
ملک عصمت اللہ شیرانی #
03456868402
سردار فتح محمد شیرانی #
03422005540

بریکنگ نیوز ۔۔۔۔۔کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلے میں آج پھر سے آگ بھڑک اٹھی ہے ، آگ پر قابو پانے کیلئے حکومت سے جلد ازجلد اقدا...
17/09/2024

بریکنگ نیوز ۔۔۔۔۔
کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلے میں آج پھر سے آگ بھڑک اٹھی ہے ، آگ پر قابو پانے کیلئے حکومت سے جلد ازجلد اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہیں ، ڈپٹی کمشنر ثناء ماجبین عمرانی نے آگ لگنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اسسٹنٹ کمشنر کی سربراہی میں جائے وقوع پر موجود ہیں جبکہ محکمہ جنگلات کی ٹیم بھی ہمراہ ہیں ۔

Address

Zhob

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when د کسې ږغ posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share