03/03/2024
مقتدر حلقوں سے اہلیان زیارت کا گلہ . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
زیارت کے باسی جو پورے صوبے میں شریف النفس ،خاموش مزاج اور حب الوطنی میں پیش پیش ،ہر وقت ہر موقع پر ہر اس طاقت کی مخالفت کی جو ہہاں کے عوام کو بلند و بانگ اور خوشنماء نعروں سے ورغلانے کی کوشش کرتے آئے ہیں ،ہر اس عمل میں مخالفت کی جو انکو وطن سے بدظن کرنے کی سعی ہو ۔
بہت مشہور ہے کہ جسطرح وبشت کے درخت (زیارت کےصنوبر کا درخت ) پر شدید سردی ہو ،تیز ہوا ہو ،یا برفباری ہو لیکن یہ درخت اسی طرح ترو تازہ رہتا ہے ،اس درخت کی خاصیت یہ بھی ہے کہ شدید ہوا میں بھی انکے پتوں کی آوازیں معدوم ہوتی ہے خاموش اور ساکن رہتا ہے
ہہی خاصیت زیارت کے لوگوں کا بھی ہے ،ہر طرح کے حالات میں یہ لوگ مضبوط خاموش اور شریف رہتے ہیں
حضرت قائد اعظم رح کی آخری ایام میں زیارت میں قیام اور ہہاں کے لوگوں کا انکے خدمت میں پیش پیش ہونا ، ان سے قربت کا ایک مضبوط رشتہ بنا اسی وجہ سے قائد کے عظیم تحفہ (پاکستان) سے محبت کرنا وہ فریضہ ایمانی سمجھتے ہیں
لیکن زیارت کے عوام مقتدر حلقوں اور ادارے سے گلہ رکھتے ہیں ۔
زیارت کے محب وطن عوام مایوسی کے کیفیت میں ہے
زیارت کے غیرتمند عوام بے چین ہیں اور اپنے ملک کے اداروں سے شکایت رکھتے ہیں
کہ
انکے بنیادی حق ووٹ کے تقدس کا ہہاں مذاق اڑایا گیا
انکے حقیقی نماہندوں کو ان سے دور رکھا گیا
انکے ووٹ کے حق پر ڈھاکہ مارا گیا
ان پر اسلحہ کلچر متعارف کرایا گیا
انکو الیکشن میں جنگ کے حالت کا سامنا کرنا پڑا
انکو الیکشن میں زہنی اور جسمانی اذیتیں پہنچائی گئی
انکے قبائل کو اپس میں دست و گریبان کیا گیا
ایک بندے کی وجہ سے ملکی اداروں اور ہہاں کے عوام کے درمیان خلیج پیدا ہوا ہے جسکا مزید بڑھنے کا خدشہ ہے
ان پر ہر طرح سے کرپٹ نماہندہ مسلط کیا جا رہا ہے جنھوں نے پچھلے دور میں ہہاں کے عوام کے اربوں روپے چوری کئے جس سے انھوں نے ملک کے ہر بڑے شہر میں شاہی بنگلے بنائی ہیں یہ شخص نہ صرف عوام کے پیسے چوری کر رہا ہے بلکہ اداروں کا نام غلط استعمال کر رہا ہے ،یہ اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہا ہے اور ہہاں کے عوام جو اپنے اداروں کے ساتھ محبت رکھتے ہیں ،جو اپنے ملک سے محبت کرتے ہیں ،جو ہر طرح کے حالات میں وطن عزیز کی خدمت میں پیش پیش رہے ہیں ،انکے درمیان غلط فہمیاں پیدا کر رہا ہے
زیارت کے لوگوں کا اپنے اداروں سے گلہ ہے ،کہ ان کرپٹ عناصر کی وجہ سے یہ لوگ اداروں سے بدظن ہے
انکی بنیادی حقوق غضب کئے جا رہے ہیں انکی حق نماہندگی ان سے چھینی جا رہی ہیں
لہذا
اداروں سے دست بدستہ سوال ہے کہ اس کرپٹ انسان سے ہاتھ اٹھایا جائے ان سے ہر طرح کی لاتعلقی کا اعلان کریں ،اس سے پچھلے ادوار کا احتساب کیا جائے اور اداروں کے نام پر اس بندے نے سادہ اور شریف النفس لوگوں کے ساتھ جو کھیل کھیلا ہے اسکی فوری تحقیق کرکے عوام کے درمیان پیدا کئے ہوئے بدظنی کو ختم کیا جائے اور انہیں تاریک راہوں کے مسافر بننے سے روکا جائے ۔
والسلام
منقول