Phander Times

Phander Times Phander Times is a project of Phander Production & Communication Services Private Limited Phander Times is an emerging Digital Media House in Gilgit Baltistan.
(2)

It focuses on the interest of mountain communities, live in Gilgit Baltistan and Chitral. As the real Voice of Region, Phander Times believes in true professional media landscape which can mobilize and sensitise the communities towards behavioural change, peace and love for diversity. We also believe that a free but professional and responsible press can play a vital role to maintain accountability in a society.

قاضی نثار احمد کا خون ایک دین دار ، ایماندار اور غیرت دار کا خون ہے جس نے ایک نئی تاریخ رقم کیا۔ اب فرقہ پرست، نفرت پرست...
09/10/2025

قاضی نثار احمد کا خون ایک دین دار ، ایماندار اور غیرت دار کا خون ہے جس نے ایک نئی تاریخ رقم کیا۔ اب فرقہ پرست، نفرت پرست اور مفاد پرست سب مل کر گلگت بلتستان کو سو سال پیچھے دھکیلنے اور نسلوں کو نفرت کی آگ میں جھلسانے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ ریاست اور اس کے ناکام ادارے بھی یہی چاہتے ہیں۔۔۔
مٹھی بھر دہشتگرد کسی بھی فرقے کا نمائندہ نہیں وہ تقسیم کرو ، لڑاو ،حکومت کرو اور وسائل لوٹو والوں کے آلہ کار ہیں۔۔۔
میری دھرتی کے باسیو!! ہوش میں آو یہ جوش تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔۔

حضرت نے خود فرمایا تھا کہ "ریاست ہمیں لڑا رہی ہے " ان کی زبان سے نکلی بات ہر گز بے معنی نہیں ہے۔

فداعلی شاہ غذری

تحریک انصاف غذر کے بانی آرکان کی گلگت ڈویژن کے مختلف عہدوں تقرری نعمت شاہ، محمد ایوب اور شاہ حسین شاہ کی پارٹی وفاداریوں...
08/10/2025

تحریک انصاف غذر کے بانی آرکان کی گلگت ڈویژن کے مختلف عہدوں تقرری

نعمت شاہ، محمد ایوب اور شاہ حسین شاہ کی پارٹی وفاداریوں کو تحریک انصاف نے عزت بخشی

نعمت شاہ اور محمد ایوب ضلع غذر میں پارٹی صدارت پرفائز رہے ہیں جبکہ شاہ حسین شاہ جنرل سکریٹری ضلع غذر اور گلگت ڈویژن میں کام کر چکے ہیں

یہ تینوں کارکن کبھی پارٹی سے شکوہ، گلہ اور لالچ کا اظہار نہیں کیئے اور نہ کبھی سیاسی قلابازیوں کا شکار ہوئے

پارٹی وفاداری، پارٹی سیاست میں مستقل مزاجی شعوری اور پختہ سیاسی عمل کی علامت ہے

ایک باوقار استاد  کی شاندار علمی خدماتتحریر: علی شاہی آج ہم ایک ایسے محترم استاد، رہنما، اور انسان کو خراجِ عقیدت پیش کر...
08/10/2025

ایک باوقار استاد کی شاندار علمی خدمات

تحریر: علی شاہی

آج ہم ایک ایسے محترم استاد، رہنما، اور انسان کو خراجِ
عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنی زندگی کے 38 قیمتی سال آغا خان ایجوکیشن سروس، پاکستان (AKESP) کے لیے وقف کیے۔
سر اسلام الدین ایک ایسے معلم ہیں جنہوں نے علم، کردار، نظم و ضبط اور خدمت کے ذریعے نہ صرف اپنے طلبہ بلکہ پوری برادری کے دلوں پر گہرا نقش چھوڑا۔

ان کا سفر 1987 میں ڈی جے پرائمری اسکول دلو مال، تحصیل پھنڈر سے شروع ہوا — وہی علاقہ جہاں وہ پیدا ہوئے اور پلے بڑھے۔

پھنڈر کی بلندیوں سے شروع ہونے والا یہ سفر آگے چل کر پورے ضلع غذر میں علم، خدمت، اور قیادت کی روشنی پھیلانے کا ذریعہ بن گیا۔
انہوں نے جہاں بھی قدم رکھا، وہاں علم کے چراغ روشن کیے اور سکولوں کو ایسی درسگاہوں میں بدل دیا جو محبت، نظم و ضبط، اور ترقی کی علامت بن گئیں۔

اپنی طویل تدریسی و انتظامی خدمات کے دوران اسلام الدین صاحب نے مختلف تعلیمی اداروں میں اہم کردار ادا کیا:

ڈی جے پرائمری اسکول پھنڈر میں بطور انچارج ٹیچر خدمات انجام دیتے ہوئے 1990 میں گوپس ریجن کا بہترین استاد کا اعزاز حاصل کیا، اور پہلی مرتبہ طالبات کو پڑھانے کا شرف بھی پایا۔

ڈی جے ہائی اسکول بُوبر میں ہیڈماسٹر کی حیثیت سے اسکول کو بہترین تعلیمی ادارے میں تبدیل کیا اور بیسٹ اسکول ایوارڈ حاصل کیا۔

ڈی جے ایل آر ایس چٹوکھنڈ میں محدود وسائل کے باوجود ایک کمزور اسکول کو کامیاب اور متحرک ادارے میں ڈھال دیا۔

ڈی جے ہائی اسکول گاہکوچ بالا میں بطور اسکول ہیڈ کمیونٹی کے ساتھ مل کر نئی زمین خریدی اور اسکول کی تعمیر و توسیع کے لیے بے مثال خدمات انجام دیں۔

ڈی جے مڈل اسکول سلپی میں ان کی قیادت نے ادارے کو علمی و انتظامی لحاظ سے پونیال ریجن کے بہترین اسکولوں میں شامل کر دیا۔ ان کے دور میں بے شمار طلبہ نے آغا خان ہائر سیکنڈری اسکولز میں داخلہ حاصل کیا۔

اس کے علاوہ انہوں نے LEAP پروگرام کے ماسٹر ٹرینر کے طور پر سینکڑوں اساتذہ کو تربیت دی اور علم کے تبادلے کا سلسلہ جاری رکھا۔

سر اسلام الدین نہ صرف ایک باکمال استاد رہے بلکہ ایک دوراندیش، منظم، اور اصول پسند رہنما بھی ثابت ہوئے۔
ان کی شخصیت میں نرمی، وقار، اور سخت نظم و ضبط کا حسین امتزاج تھا۔

انہوں نے اپنی زندگی سے یہ ثابت کیا کہ ایمان، محنت، صحت، اور خدمتِ خلق ایک ساتھ چل سکتی ہیں اگر نیت خالص ہو اور عزم مضبوط ہو ۔

جہاں جہاں وہ گئے، وہاں انہوں نے صرف اسکول نہیں بلکہ ایک خاندان بنایا۔
اساتذہ اور طلبہ میں اعتماد، یکجہتی، اور مقصدیت پیدا کی۔
ان کے شاگرد آج مختلف میدانوں میں کامیاب ہیں اور فخر سے کہتے ہیں کہ وہ "اسلام الدین صاحب کے شاگرد" ہیں۔

ریٹائرمنٹ کے اس موقع پر، برادری، شاگرد، اور ساتھی اساتذہ ان کی گراں قدر خدمات کو سلام پیش کرتے ہیں۔
ان کی زندگی ہم سب کے لیے ایک سبق ہے کہ اصل کامیابی دولت یا شہرت میں نہیں بلکہ ان زندگیوں میں ہے جنہیں آپ بہتر بناتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ سر اسلام الدین کو صحت، سکون، اور خوشیوں بھری طویل زندگی عطا فرمائے۔
ان کی خدمات، ان کا کردار، اور ان کا علم ہمیشہ آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ رہے گا۔

علی شاہی

ایک تصویر، ایک پیغامتحریر : شریف آرطسیہ تصویر ہم نے یونیورسٹی سے واپسی پر راستے میں کھینچی تھی۔ ہم تینوں دوست ایک ہی یون...
07/10/2025

ایک تصویر، ایک پیغام

تحریر : شریف آرطس

یہ تصویر ہم نے یونیورسٹی سے واپسی پر راستے میں کھینچی تھی۔ ہم تینوں دوست ایک ہی یونیورسٹی اور ایک ہی شعبے کے اسٹوڈنٹس ہیں۔ بائیک کے فرنٹ پر میرا دوست یاسر موجود ہے جس کا تعلق گلگت باسین سے ہے اور وہ سنی عقیدے سے تعلق رکھتا ہے۔ درمیان میں فضل عباس ہے جو نگر کا رہائشی ہے اور شعیہ خاندان سے ہے۔ جبکہ سب سے آخر میں راقم خود ہے اور غذر سے میرا تعلق ہے اور اسماعیلی کمیونٹی میں پیدا ہوا ہوں۔

یہ تصویر محض ایک یادگار لمحہ نہیں، بلکہ ایک سوال بھی ہے: اگر ہم پنڈی اسلام آباد میں ایک ساتھ رہ سکتے ہیں، ایک ہی دسترخوان پر اور ایک ہی برتن میں کھانا کھا سکتے ہیں تو پھر گلگت بلتستان میں ایسا کیوں نہیں ہو سکتا؟

کیا ہماری پہچان صرف مسلک سے ہے، یا پھر وہ رشتہ زیادہ گہرا ہے جو ہمیں پہاڑوں، دریاؤں اور وادیوں نے دیا ہے؟ ہم ایک ہی مٹی کے بیٹے ہیں، ایک ہی ہوا سانس کھینچتے ہیں،مل کر پہاڑوں کے سائے میں پلے بڑھے ہیں۔ اگر ہم باہر کی دنیا میں ایک دوسرے کو بھائی سمجھ کر جیتے ہیں تو اپنے گھر میں کیوں نہیں؟

گلگت بلتستان کے دشمن یہ چاہتے ہیں کہ ہم ایک دوسرے کے خلاف ہو جائیں، نفرت کے بیج اگائیں اور اپنی طاقت کمزور کریں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہماری طاقت ہماری یکجہتی میں ہے۔ ہماری تصویر یہ پیغام دیتی ہے کہ مسلک مختلف ہو سکتا ہے لیکن دل ایک ہو تو راستے الگ نہیں ہوتے۔

آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم سب یہ طے کریں کہ ہم اپنے علاقے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے۔ ہم ایک دوسرے کا احترام کریں گے، ایک دوسرے کے عقائد کا احترام کرینگے ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں شریک ہوں گے۔ اور دشمن کے ناپاک عزائم کو سب مل کر ناکام بنائیں گے یہاں کے امن کو خراب کرنے والے عناصر جن کا تعلق جس بھی عقیدے سے ہو مل کر ان کو یہ پیغام دینگے کہ اب انکی کسی بھی سازش کو ہم کامیاب ہونے نہیں دینگے انشا اللہ ۔کیونکہ اگر ہم باہر ایک ہو سکتے ہیں تو گھر میں بھی ایک ہو کر اپنے دشمن کو دکھا سکتے ہیں۔

شعیہ، سنی اور اسماعیلی رہنما ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں"تحریر: اقبال عیسیٰ خانگلگت بلتستان کی فضاؤں میں آج بھی اتحاد، بھائ...
06/10/2025

شعیہ، سنی اور اسماعیلی رہنما ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں"

تحریر: اقبال عیسیٰ خان

گلگت بلتستان کی فضاؤں میں آج بھی اتحاد، بھائی چارے اور بین المسالک ہم آہنگی کی خوشبو بسی ہوئی ہے۔ یہ خطہ ہمیشہ مذہبی رواداری کا علمبردار رہا ہے، جہاں شعیہ، سنی اور اسماعیلی برادریوں کے درمیان اخوت، محبت اور تعاون کی مثالیں تاریخ کا حصہ ہیں۔ ان مسالک کے جید علما اور مذہبی رہنما صرف اپنی اپنی برادری کے نہیں بلکہ پوری وادی کے لیے امن، فہم، بصیرت اور رہنمائی کے روشن مینار ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم انہیں فخر سے اپنے ماتھے کا جھومر کہتے ہیں۔

گزشتہ روز امیر اہل سنت والجماعت گلگت بلتستان، کوہستان و چترال، مولانا قاضی نثار احمد پر دہشت گرد حملہ ایک بار پھر ان ناپاک سازشوں کی کڑی تھی جو اس خطے کے پرامن ماحول کو برباد کرنا چاہتی ہیں۔ یہ حملہ محض ایک شخصیت پر نہیں بلکہ گلگت بلتستان کے اتحاد، یکجہتی اور بھائی چارے پر حملہ تھا۔ مگر دہشت گرد ایک بار پھر ناکام و نامراد ہوئے۔

اس واقعے کے بعد گلگت بلتستان میں تمام مسالک کے مذہبی رہنماؤں نے جس یکجہتی اور ہوش مندی کا مظاہرہ کیا، وہ قابلِ تحسین اور قابلِ تقلید ہے۔ شعیہ، سنی، اسماعیلی اور نوربخشی علماء کرام نے مشترکہ طور پر اس بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی کو اسلام اور انسانیت دونوں کے خلاف قرار دیا۔ ان کے بیانات، دعائیں، یکجہتی کے پیغامات اور عوام کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونے کا عمل اس بات کا ثبوت ہے کہ گلگت بلتستان میں دہشت گردی کے لیے کوئی جگہ نہیں۔

عوام کا ردعمل بھی مثالی رہا۔ کسی بھی مسلک، زبان یا قومیت کی تمیز کے بغیر ہر فرد نے امن، بھائی چارے اور محبت کی زبان بولی۔ نہ صرف بازار اور گلیاں پرامن رہیں بلکہ سوشل میڈیا پر بھی نفرت انگیز پراپیگنڈے کو رد کیا گیا۔ یہ اتحاد اس بات کی دلیل ہے کہ اب عوام دشمنوں کی چالوں کو پہچان چکی ہے اور کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی کا حصہ بننے سے انکاری ہے۔

گلگت بلتستان کی تمام مذہبی قیادت کو خراج تحسین پیش کیا جانا چاہیے جنہوں نے بروقت اور متوازن ردعمل دے کر ایک بڑے بحران کو ٹال دیا۔ ان رہنماؤں کی موجودگی ایک نعمت ہے جو ہر مشکل وقت میں عوام کو جذبات کے بجائے ہوش، نفرت کے بجائے محبت، اور تقسیم کے بجائے اتحاد کا پیغام دیتی ہے۔ شعیہ، سنی اور اسماعیلی مذہبی رہنما ہمارے معاشرے کی فکری بنیاد ہیں، ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں، جن کی رہنمائی نے ہمیشہ امن کو فروغ دیا ہے۔

اس سانحے کے بعد ایک بار پھر یہ حقیقت واضح ہو گئی ہے کہ دشمن چاہے جتنی بھی کوشش کرے، گلگت بلتستان کی پرامن فضا کو خراب نہیں کر سکتا۔ یہاں کے لوگ، علما، نوجوان، بزرگ، سب ایک ہیں۔ ان کا اتحاد ہی سب سے بڑی قوت ہے۔

ہم سلام پیش کرتے ہیں گلگت بلتستان کے ان تمام مذہبی رہنماؤں کو جنہوں نے اپنی بصیرت سے دہشت گردی کے خلاف یکجہتی کا مضبوط پیغام دیا، اور سلام ہے گلگت بلتستان کے پرامن عوام کو جنہوں نے بھائی چارے، صبر اور شعور سے امن کے دشمنوں کو شکست دی۔ گلگت بلتستان زندہ باد، اتحاد پائندہ باد۔

شعیہ امامی اسماعیلی ریجنل کونسل گلگت اور ریجنل پبلک افیئرز اینڈ ریلیشنز کمیٹی کے مشترکہ اجلاس میں مرکزی خطیبِ اہلسنت وال...
05/10/2025

شعیہ امامی اسماعیلی ریجنل کونسل گلگت اور ریجنل پبلک افیئرز اینڈ ریلیشنز کمیٹی کے مشترکہ اجلاس میں مرکزی خطیبِ اہلسنت والجماعت گلگت بلتستان، کوہستان و چترال قاضی نثار احمد پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کی گئی۔
شرکاء نے اسے خطے کے امن کو خراب کرنے کی سازش قرار دیتے ہوئے حکومت اور اداروں سے مطالبہ کیا کہ ملوث عناصر کو فوری گرفتار کرکے قانونی کارروائی کی جائے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ قاضی نثار احمد ہمیشہ امن، بھائی چارے اور رواداری کے علمبردار رہے ہیں، اور حملے کے بعد بھی انہوں نے اپنے پیروکاروں کو پرامن رہنے کی تلقین کی، جو ان کے اخلاص اور عوام دوستی کا ثبوت ہے

قاضی نثار احمد پر حملہ خطے پر حملہ ہےاداریہ گلگت بلتستان کے امن کو ایک بار پھر سوچی سمجھی سازش اور منصوبے کے تحت تباہ کر...
05/10/2025

قاضی نثار احمد پر حملہ خطے پر حملہ ہے

اداریہ

گلگت بلتستان کے امن کو ایک بار پھر سوچی سمجھی سازش اور منصوبے کے تحت تباہ کرنے کی کوشش میں آج ایک بہت بڑا ناخوشگوار واقعے کو جنم دیا گیا۔ سی پی او کنوداس کے قریب آمیر اہلسنت جماعت گلگت بلتستان و کوہستان جناب قاضی نثار احمد پر حملہ کیا گیا۔ رب العالمین کا شکر ہے کہ وہ اس حملے میں بال بال بچ گئے تاہم ان کے بازو پر گولی لگی اور زیرعلاج ہیں۔

گلگت بلتستان میں جب بھی قومی سوال یا دو ملین لوگوں کے آئینی و بنیادی حقوق پر تمام مکاتب فکر کے لوگ اور علماٴ کرام ایک ہوتے ہیں تب اس طرح کا گھناونا کھیل کھیلا جاتا ہے۔ جس یہ پیغام واضح ہوجاتا ہے کہ دشمن کو متحد گلگت بلتستان کھٹکتا ہے اور پھر سازشیں شروع ہوتی ہیں۔ حکومت اور گلگت بلتستان میں ریاست کے سیاہ سفید کے مالک ادارے اپنی آئینی زمہ داریوں سے دستبردار ہوکر سیاحت، ٹھیکہ داری اور اب معدنیات کی تلاش اور حصول میں لگے ہیں جس کی وجہ سے ایسے واقعات جنم لیتے ہیں ۔ قاضی نثار احمد اور آغا راحت الحسینی نے گلگت بلتستان میں سوچ سمجھی سازش کےتحت لگائی گئی آگ کو بجھا کر ایک مشترکہ قومی سوچ کو پروان چڑھانے کی بھرپور کوشش کرتے رہے ہیں۔ یہ خطہ اور اس میں بسنے والے دو ملین لوگ اب کم ازکم وہ نہیں رہے جو سن اسی اور نوے کی دہائی میں تھے۔کیونکہ سب کو معلوم ہوچکا ہے کہ فرقہ واریت کبھی اس خطے اور یہاں بسنے والوں کی میراث نہیں ہے بلکہ وہ امپورٹڈ ہے۔ اس امپورٹڈ برانڈ اور میراث کو یہاں پر ریاستی سر پرستی پر پھیلائی جارہی تھی۔
۔
آج کے واقعے کے بعد اپنے بازوں پرزخم اور درد کے باوجود خطے کے اس فرزند نے پر امن رہنے کا پیغام دے کر ایک دفعہ پھر واضح کیا کہ ان کے نزدیک خطے میں امن اور اتحاد کی کیا اہمیت ہے؟۔ ہسپتال سے قاضی نثار کی خیریتی کی خبر اور ان کی طرف سے نوجوانوں کو پؙرامن رہنے کا پیغام سازشی عناصر کے منہ پر طمانچہ جبکہ اہل گلگت بلتستان کے لئے نوید سحر ہے۔۔۔ اب ہمارا فرض ہے کہ پؙرامن اور متحد رہ کر اس خطہ جنت کو اپنے لئے سکون اور آشتی کا گہوارہ بنا کر متحد رہے۔

دشمن کو یاد رکھنا ہوگا کہ قاضی نثار پر حملہ خطے کے امن اور یہاں کے باسیوں پر حملہ ہے۔ اس گھناونے کھیل سے گلگت بلتستان کا بچہ بچہ واقف ہو چکا ہے۔۔۔ اس واقعے جوکہ ایک ریاستی ادارے کے قریب رونما ہوا ہے۔۔تفتیش اور تحقیق کرکے حقائق سے عوام کو آگاہ کیا جائے ۔۔ہمیں معلوم ایسا ہوگا نہیں مگر مطالبہ ضرور ہے۔

05/10/2025

سیکورٹی خدشات کے پیشِ نظر گلگت سے راولپنڈی کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ بند کر دی گئی ہے۔
مسافروں سے گزارش ہے کہ سفر کی منصوبہ بندی کرتے وقت اس صورتحال کو مدنظر رکھیں۔

مزید معلومات کے لیے متعلقہ حکام سے رابطہ کریں۔

04/10/2025

گلگت یونین آف جرنلسٹس کے انتخابات میں گلگت بلتستان کے اولین خاتون صحافی کرن قاسم اور شرین کریم کی اتحاد" پینل جیت گئی"

کرن قاسم 24 ووٹ لیکر صدر منتخب ہوئیں جبکہ
ذوہیب اختر19 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا

Spillway work in progress at Talidass Ghizer.Photo credit : G News
04/10/2025

Spillway work in progress at Talidass Ghizer.

Photo credit : G News

ہم واقعی بچوں کو زہر کھلا رہے ہیں؟چیپس اور پراسیسڈ اسنیکس میں مضرِ صحت اجزاء کا انکشاف"تحریر: اقبال عیسیٰ خانشمالی پاکست...
02/10/2025

ہم واقعی بچوں کو زہر کھلا رہے ہیں؟

چیپس اور پراسیسڈ اسنیکس میں مضرِ صحت اجزاء کا انکشاف"
تحریر: اقبال عیسیٰ خان

شمالی پاکستان کے خوبصورت پہاڑی خطے، گلگت بلتستان، چترال اور آزاد کشمیر میں بچوں کی خوراک میں خطرناک تبدیلیاں تیزی سے رونما ہو رہی ہیں۔ روایتی، غذائیت سے بھرپور کھانوں کی جگہ اب سستے، چمکدار پیکنگ میں لپٹی ہوئی چیپس، نمکین اسنیکس اور میٹھے مشروبات لے چکے ہیں۔ یہ تبدیلی محض ذائقے کی نہیں، بلکہ ایک گہری صحت عامہ کی بحرانی کیفیت کو جنم دے رہی ہے، جس کا خمیازہ آنے والی نسلوں کو بھگتنا پڑے گا۔

حالیہ تحقیقات کے مطابق ان علاقوں میں بچوں میں پراسیسڈ اور پیکٹڈ اشیاء کا استعمال غیر معمولی حد تک بڑھ گیا ہے، جس سے موٹاپا، ذیابیطس، دل کے امراض، جگر اور معدے کی بیماریاں اب بچپن ہی سے جنم لینے لگی ہیں۔ گلگت بلتستان میں خوراک کے معیار پر کی گئی لیبارٹری تحقیق کے مطابق آٹے، تیل، گندم اور دیگر بنیادی اشیاء سمیت 32 خوردنی مصنوعات غیر معیاری (‘سب اسٹینڈرڈ’) پائی گئیں، جن میں متعدد ایسی بھی شامل ہیں جو بچوں کی پسندیدہ چیپس اور نمکین اشیاء کے طور پر استعمال ہوتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اشیاء نہ صرف غذائیت سے خالی ہیں بلکہ ان میں شامل مضرِ صحت کیمیکل اور ٹرانس فیٹس بچوں کے جسمانی نظام کو متاثر کرتے ہیں۔ یہ اجزاء کینسر، ہائی بلڈ پریشر، کولیسٹرول، جِلدی بیماریوں، دانتوں کی خرابی اور قوتِ مدافعت میں کمی جیسے سنگین مسائل کا باعث بنتے ہیں۔

ایک قومی سطح کی تحقیق جس میں 9 سے 17 سال کی عمر کے 4100 بچوں کا جائزہ لیا گیا، اس میں 19.4 فیصد بچے زائد وزن (Overweight) اور 10.7 فیصد موٹاپے (Obesity) کا شکار پائے گئے۔ اگرچہ اس تحقیق کا دائرہ پورے پاکستان پر محیط تھا، مگر اس کے نتائج شمالی علاقوں کی بھی مکمل عکاسی کرتے ہیں جہاں پیکٹڈ اشیاء نسبتاً سستی اور باآسانی دستیاب ہونے کی وجہ سے زیادہ استعمال ہو رہی ہیں۔

پاکستان ایڈولی سنٹ نیوٹریشن اسٹریٹجی (2020-2025) کے تحت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں کیے گئے سروے سے پتا چلتا ہے کہ لڑکیوں میں 16.8 فیصد اور لڑکوں میں 17.8 فیصد بچے Overweight ہیں، جبکہ Obesity کی شرح بالترتیب 5.5 اور 7.7 فیصد ہے۔ یہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ ایک خاموش مگر تیزی سے بڑھتا ہوا بحران ہے۔

مزید تشویشناک پہلو یہ ہے کہ غذائی قلت (Malnutrition) اب صرف خوراک کی کمی کا نہیں بلکہ خوراک کے معیار کا مسئلہ بن چکی ہے۔ قومی غذائیت سروے 2018 کے مطابق پاکستان بھر میں 40 فیصد سے زائد بچے Stunting (قد کا درست نہ بڑھنا) کا شکار ہیں، جب کہ تقریباً 29 فیصد Underweight اور 9.5 فیصد Overweight ہیں۔ یعنی ایک ہی وقت میں بچے غذائیت کی کمی اور موٹاپے دونوں کے شکنجے میں ہیں، اور اس کی سب سے بڑی وجہ غیر معیاری، زہریلی پراسیسڈ خوراک ہے۔

گلگت بلتستان فوڈ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق علاقائی سطح پر خوراک کی جانچ کی سہولیات محدود ہیں، ایک ہی لیبارٹری پورے خطے کا بوجھ اٹھا رہی ہے، اور لیب ٹیسٹنگ مہنگی اور وقت طلب ہے۔ اس صورتحال میں غیر معیاری اشیاء، جن میں چیپس اور دیگر سستے اسنیکس شامل ہیں، کھلے عام فروخت ہو رہی ہیں جن پر کوئی مؤثر نگرانی نہیں۔

ماہرین متنبہ کرتے ہیں کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے برسوں میں شمالی پاکستان کے یہ علاقے غیر متعدی بیماریوں (Non-Communicable Diseases) کے گڑھ بن سکتے ہیں۔ بچوں کی نشوونما، ذہنی صلاحیتیں اور مدافعتی نظام سب بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

تشویش ناک امر یہ ہے کہ اسکول جانے والے بچوں کی بڑی تعداد ہفتے میں تین یا اس سے زائد مرتبہ چیپس، کولڈ ڈرنکس اور دیگر پراسیسڈ فوڈ استعمال کرتی ہے۔ یہ بچے اکثر ناشتہ نہیں کرتے، سبزیاں کم کھاتے ہیں، اور نرم مشروبات کو ترجیح دیتے ہیں، جو کہ موٹاپے اور ذیابیطس کی جانب تیزی سے لے جاتا ہے۔

اگرچہ چترال، گلگت اور کشمیر سے مخصوص طبی تحقیق کی کمی ہے، لیکن مقامی ڈاکٹروں، اساتذہ اور والدین کا مشاہدہ یہ ہے کہ بچوں کی روزمرہ خوراک کا بڑا حصہ "زہریلی" پراسیسڈ اشیاء پر مشتمل ہوتا جا رہا ہے، جو مستقبل میں ایک صحت عامہ کی تباہی کو جنم دے سکتی ہے۔

اس بحران سے نمٹنے کے لیے فوری اور جامع اقدامات کی ضرورت ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ فوڈ کوالٹی لیبارٹریوں کی تعداد بڑھائے، غیر معیاری اشیاء پر پابندی عائد کرے، پراسیسڈ فوڈز پر ٹیکس عائد کرے، اور بچوں و والدین کو غذائی شعور فراہم کرنے کے لیے تعلیمی مہمات چلائے۔ اسکولوں میں صحت بخش خوراک کی فراہمی کو ترجیح دی جائے اور مقامی سطح پر روایتی غذاؤں کی بحالی کی کوششیں کی جائیں۔

اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے سنجیدہ اور فوری فیصلے کریں۔ ورنہ وہ دن دور نہیں جب چترال، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر جیسے خوبصورت خطے ایک صحت کے بحران کی علامت بن جائیں گے۔

01/10/2025

تالی داس میں بستیاں نگلنے والی جھیل کا سپل وے کھولنے کے منصوبے پر کام شروع کر دیا گیا

سینکڑوں گھروں کو اپنی لپیٹ میں لینے والی یہ جھیل سات کلومیٹر تک پھیلی ہے

Endereço

7 1 D, 2810/175
Almada
2800

Notificações

Seja o primeiro a receber as novidades e deixe-nos enviar-lhe um email quando Phander Times publica notícias e promoções. O seu endereço de email não será utilizado para qualquer outro propósito, e pode cancelar a subscrição a qualquer momento.

Entre Em Contato Com O Negócio

Envie uma mensagem para Phander Times:

Compartilhar