PakQatar

PakQatar Blogger design on canva pro

کبھی محسوس کیا کہ جسم میں طاقت نہیں،چہرہ پھیکا، بال جھڑنے لگے، اور جلد جیسے بجھ گئی ہو؟یہ سب صرف کمزوری نہیں،بلکہ خون کی...
02/11/2025

کبھی محسوس کیا کہ جسم میں طاقت نہیں،
چہرہ پھیکا، بال جھڑنے لگے، اور جلد جیسے بجھ گئی ہو؟
یہ سب صرف کمزوری نہیں،
بلکہ خون کی کمی اور غذائی قلت کی نشانی ہے۔

لیکن علاج کسی سپلیمنٹ میں نہیں —
بلکہ ایک دیسی خزانے میں ہے:
السی کے بیج (Flax Seeds)! 🌾

السی میں موجود اومیگا-3، آئرن، اور زنک
خون بنانے، خلیے تازہ کرنے
اور جلد و بالوں کو نئی جان دینے کے لیے قدرت کا تحفہ ہیں۔
یہ بیج جسم میں چھپی سوزش کو کم کرتے ہیں
اور ہارمونی توازن کو بہتر بناتے ہیں۔

طریقہ؟
روز صبح ایک چمچ السی کے بیج ہلکا سا بھون کر
پانی یا دودھ کے ساتھ کھا لیں۔
چاہیں تو انہیں دہی، دلیے یا شہد میں ملا کر بھی لے سکتے ہیں۔
صرف دو ہفتے میں فرق نظر آنے لگتا ہے —
چہرہ روشن، جلد نرم، اور جسم میں عجب سی تازگی۔

اور یاد رکھیں:
السـی ٹھنڈی تاثیر رکھتی ہے،
اس لیے سردیوں میں اسے شہد کے ساتھ لینا زیادہ بہتر ہے۔

نصیحت:
خون جب صاف اور بھرپور ہو،
تو چہرہ خود روشنی بن جاتا ہے۔
السی — چھوٹا بیج، مگر مکمل طاقت۔

بھنڈی کا پانی تین دن میں شوگر ختم انسولین سے نجات.تین سے پانچ دن میں ذیابیطس سے فوری نجات کیلئے ایک مجرب نسخہ ہےتین عدد ...
28/10/2025

بھنڈی کا پانی تین دن میں شوگر ختم انسولین سے نجات.
تین سے پانچ دن میں ذیابیطس سے فوری نجات کیلئے ایک مجرب نسخہ ہے
تین عدد بھنڈیاں لیکر اُن کےدونوں سرے کاٹ دیں، اور ہر بھنڈی کو چھری سے ایک ایک چیرا لگا دیں تاکہ اُس کے اندر جو لیس ہوتی ہے وہ باہر نکلنی شروع ہوجائے۔ اب بھنڈیوں کوساری رات پانی کے ایک گلاس میں بھگو کر پڑا رہنے دیں۔صبح ناشتہ کرنے کے ایک گھنٹہ بعد بھنڈیاں گلاس سے نکال دیں اور پانی ہلائے بغیر پی لیں۔ بس اتنا سا کام ہے اس کے ایک گھنٹے بعد اپنی شوگر چیک کریں۔ جن کی 300 سے اُوپر شوگر رہتی ہے وہ اس پانی کو تین دن پئیں تو بتاتے ہیں کہ شوگر 150 سے بھی کم ہوجاتی ہے۔
اللہ نے بھنڈی کے پانی میں انسولین کےمعجزاتی خواص رکھے ہیں۔اس نسخہ کو معمولی سمجھ کر نظر انداز مت کیجئے گا
روزانہ 30 منٹ تک واک کیا کرے۔

20/10/2025

စာတို
PakQatar

ڈاکٹر مجتبیٰ ہے۔ بطور جنرل فزیشن میں روزانہ کئی بچوں کو ٹانسلائٹس کے مسئلے کے ساتھ دیکھتا ہوں۔ لیکن بدقسمتی سے زیادہ تر ...
27/09/2025

ڈاکٹر مجتبیٰ ہے۔ بطور جنرل فزیشن میں روزانہ کئی بچوں کو ٹانسلائٹس کے مسئلے کے ساتھ دیکھتا ہوں۔ لیکن بدقسمتی سے زیادہ تر والدین کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ ٹانسلائٹس اصل میں کیا چیز ہے۔ اکثر والدین یہ بھی سمجھتے ہیں کہ وقت کے ساتھ یہ مسئلہ خودبخود ٹھیک ہو جائے گا، حالانکہ اگر بچے کو بار بار ٹانسلائٹس ہو رہا ہو تو ایسے میں بہتر یہی ہے کہ ٹانسلز کو نکال دیا جائے تاکہ بچہ بار بار کی تکلیف سے بچ سکے۔

ٹانسلز کیا ہیں اور ان کا کام کیا ہے؟ 🟥

ٹانسلز گلے کے پچھلے حصے میں موجود چھوٹے مگر اہم غدود ہیں۔ ان کا بنیادی کام یہ ہے کہ وہ منہ اور ناک کے ذریعے جسم میں داخل ہونے والے جراثیم کو روکیں اور جسم کے مدافعتی نظام کو ان کے خلاف ردِعمل دینے میں مدد دیں۔ سادہ الفاظ میں یوں سمجھیں کہ ٹانسلز جراثیم کے خلاف ہمارے جسم کی پہلی رکاوٹ ہوتے ہیں۔

ٹانسلائٹس کیوں ہوتا ہے؟ 🟥

جب جراثیم، خصوصاً بیکٹیریا یا وائرس، ٹانسلز پر حملہ کرتے ہیں تو یہ سوج جاتے ہیں اور اس کیفیت کو ٹانسلائٹس کہا جاتا ہے۔ اس دوران بچے کو گلے میں درد، کھانے پینے میں مشکل اور بخار ہو سکتا ہے۔ سب سے عام بیکٹیریا جو ٹانسلز کے انفیکشن کی وجہ بنتا ہے وہ اسٹریپٹوکوکس پائیوجینس ہے۔

بار بار ٹانسلائٹس کیوں ہوتا ہے؟ 🟥

کچھ بچوں کو بار بار ٹانسلائٹس ہونے کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ان کے ٹانسلز مسلسل جراثیم سے متاثر ہوتے ہیں اور مدافعتی نظام مکمل طور پر ان کا مقابلہ نہیں کر پاتا۔ یہ ہر بچے میں مختلف ہو سکتا ہے۔ بعض اوقات خاندانی طور پر بھی یہ مسئلہ زیادہ پایا جاتا ہے۔

بڑھانے یا بگاڑنے والے عوامل 🟥

کچھ چیزیں ٹانسلائٹس کو بڑھا دیتی ہیں یا بار بار ہونے کا سبب بن سکتی ہیں، جیسے کہ:

ٹھنڈے مشروبات اور برف والے کھانے زیادہ کھانا

دھول مٹی یا آلودہ ماحول میں زیادہ وقت گزارنا

بار بار وائرل انفیکشن کا سامنا کرنا

صفائی ستھرائی کا خیال نہ رکھنا (خاص طور پر ہاتھ نہ دھونا)

تمباکو نوشی کرنے والوں کے قریب رہنا

احتیاطی تدابیر 🟥

بچے کو ٹھنڈے اور بہت زیادہ مسالے دار کھانوں سے بچائیں۔

ہاتھ دھونے اور صفائی کا خاص خیال رکھیں۔

بچے کو دھوئیں یا آلودہ فضا سے دور رکھیں۔

اگر بار بار بخار اور گلے کی سوزش ہو تو ڈاکٹر سے معائنہ لازمی کروائیں۔

اہم بات 🟥

اگر بچہ بار بار ٹانسلز کے انفیکشن کا شکار ہو رہا ہے، تو صرف انتظار کرنا کہ یہ مسئلہ خودبخود ختم ہو جائے گا درست سوچ نہیں ہے۔ ایسے کیسز میں ٹانسلز کا آپریشن کروا کر انہیں نکال دینا بہتر اور محفوظ حل ہوتا ہے تاکہ بچے کی صحت، تعلیم اور روزمرہ زندگی متاثر نہ ہو۔

روبلوکس – ایک خطرناک کھیل یا بے ضرر تفریح؟ریسرچ و تحریر: حمیرا شازیہاسوقت روبلوکس پاکستان کے ہزاروں لاکھوں گھروں میں بچے...
02/05/2025

روبلوکس – ایک خطرناک کھیل یا بے ضرر تفریح؟
ریسرچ و تحریر: حمیرا شازیہ

اسوقت روبلوکس پاکستان کے ہزاروں لاکھوں گھروں میں بچے دن رات کھیل رہے ہیں۔شاید بہت سے والدین جانتے بھی نہیں کہ انکا بچہ یہ گیم کھیل رہا ہے۔
اگر اپکو اس کے بارے میں علم نہیں تو میں بتاتی چلوں کہ روبلوکس ایک مقبول آن لائن گیم پلیٹ فارم ہے جس پر دنیا بھر سے کروڑوں بچے گیمز کھیلتے اور خود بھی گیمز تیار کرتے ہیں۔ بظاہر یہ ایک بے ضرر کھیل لگتا ہے جہاں بچے اپنی دنیا خود تخلیق کرتے ہیں، لیکن حقیقت میں یہ ایک خطرناک سائبر جنگل بن چکا ہے جس میں چھپے خطرات والدین کے لیے باعثِ تشویش ہونے چاہییں۔

میں نے اپنے بیٹے کے روبلاکس کھیلنے پر پچھلے دو سال سے پابندی لگا رکھی تھی کیونکہ مجھے محسوس ہوتا تھا کہ اس گیم کی وجہ سے وہ تبدیل ہو رہا ہے۔ اس گیم کو کھیلنے کے بعد وہ بہت چڑچڑا ہو جاتا تھا ۔کھانے پینے میں مسائل شروع ہو جاتے ہیں وغیرہ ۔ پچھلے ماہ میں نے اس کے دوستوں کے کہنے پر کچھ دن پابندی ہٹائی لیکن دوبارہ اس کی عادات میں بہت میجر تبدیلیاں آئیں ۔ اور اس بار میں نے خاص طور پر یہ نوٹ کیں۔سو اسے دوبارہ بین کرنا پڑا۔
اس کے حوالے سے میں نے بہت سے ارٹیکلز پڑھے ہیں جن سے مجھے کچھ سیریس باتوں کا علم ہوا ہے۔انہیں میں باقی والدین کے ساتھ شیئر کرنا چاہتی ہوں تاکہ وہ بھی خبردار رہیں۔

روبلوکس پر بچے خود گیمز ڈیزائن کرتے ہیں۔اور انہی گیمز کو دوسرے بچے کھیل رہے ہوتے ہیں۔ ایسی گیمز کا کوئی چیکنگ سسٹم نہیں۔جیسا کہ ہم سمجھ سکتے ہیں دنیا میں ہر مائنڈ سیٹ کے لوگ ہیں۔ اس آزاد ماحول کی وجہ سے کئی بار ایسے گیمز بھی بن جاتے ہیں جن میں تشدد، دہشت، جنسی نوعیت یا دیگر غیر اخلاقی مواد موجود ہوتا ہے، جو بچوں کی ذہنی نشوونما پر منفی اثر ڈالتا ہے۔

روبلوکس میں چیٹ فیچر دستیاب ہے جس کے ذریعے اجنبی افراد بچوں سے بات کر سکتے ہیں۔ دنیا بھر میں کئی رپورٹس میں ایسے کیسز سامنے آئے ہیں جہاں بالغ افراد نے بچوں کو جذباتی طور پر بلیک میل کر کے ذاتی معلومات یا نامناسب مواد حاصل کرنے کی کوشش کی۔اور کئی اکاؤنٹ ہیک کیے۔اس اوپن چیٹ فیچر کی وجہ سے کئی بار شکاری افراد بچوں کو دوستی کے جال میں پھنسا کر ان سے نامناسب باتیں کرتے ہیں یا نجی معلومات حاصل کرتے ہیں۔
ایک مقدمے کے مطابق، ایک بچی کو روبلوکس اور ڈسکورڈ کے ذریعے برسوں جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ کیس اس بات کا ثبوت ہے کہ پلیٹ فارم پر نگرانی ناکافی ہے۔

روبلوکس کے اندر کئی گیمز ایسے "ڈارک سائیکولوجی" اصول استعمال کرتے ہیں جو بچوں کو جذباتی طور پر قابو میں لے لیتے ہیں۔ مثال کے طور پر:
اچانک انعامات جو دماغ میں خوشی کا کیمیکل (ڈوپامین) چھوڑتے ہیں
دوستوں سے مقابلے کی فضا جو مسلسل کھیلنے پر مجبور کرتی ہے
یہ سب چیزیں بچوں کی معصوم نفسیات کو نشانہ بنا کر انہیں کھیل کا عادی بناتے ہیں۔آٹھ سے تیرہ سال کے بچوں میں برین ڈیویلپمنٹ چل رہی ہوتی ہے اس دوران ایسی گیمز کھیلنے کی اجازت دینا ایسے ہی ہے جیسے دماغ کی وائرنگ ہی خراب کر دی جائے کیونکہ اس عمر کے اثرات اسے ساری زندگی جھیلنا ہوں گے۔

روبلوکس گیم کا ماحولیاتی نظام یا گیم پلے ماحول اس طرح بنایا گیا ہے کہ بچے مسلسل کھیلنے کی طرف مائل رہتے ہیں۔اس میں کوئی بریک نہیں آتی۔ اس لیے بچے کو گیم بند کروانا مشکل ہو جاتا ہے۔ اور زبردستی کرنے پر بچے والدین کے خلاف یو جاتے ہیں اور انہیں اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔
ورچوئل کرنسی روبکس اور لیول اپ سسٹم کی وجہ سے بچے گھنٹوں اس میں کھو جاتے ہیں، جو ان کی تعلیم، نیند اور خاندانی تعلقات کو متاثر کر سکتا ہے۔
روبلوکس میں ورچوئل سامان خریدنے کے لیے روبکس کی ضرورت ہوتی ہے، جو حقیقی پیسوں سے خریدا جاتا ہے۔ ایک بار خریداری کرنے پر اگر کارڈ نمبر ڈیلیٹ۔نہ۔کیا جائے تو بچے اکثر والدین کی اجازت کے بغیر خریداری کر لیتے ہیں، جس سے مالی نقصان ہو تا ہے۔

اگرچہ روبلوکس کا دعویٰ ہے کہ وہ بچوں کے لیے "فیلٹرڈ مواد" فراہم کرتا ہے، لیکن درجنوں رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کئی گیمز میں تشدد، فحاشی، اور خوفناک مناظر شامل ہیں۔ کچھ گیمز تو ایسے ہیں جن میں بچوں کو "قاتل"، "چور"، یا "ڈرگ ڈیلر" بننے کا رول ادا کرنے کا کہا جاتا ہے۔

اگرچہ روبلوکس والدین کے لیے کچھ حفاظتی اختیارات فراہم کرتا ہے، لیکن وہ مکمل تحفظ کی ضمانت نہیں دیتے۔ اکثر والدین ان سیٹنگز سے واقف ہی نہیں ہوتے، جس کا فائدہ ناپسندیدہ افراد اٹھا سکتے ہیں۔

کئی بار ایسا ہوا ہے کہ بچوں کی ذاتی معلومات کسی نہ کسی طریقے سے لیک ہو گئیں، کیونکہ وہ لاعلمی میں اپنا نام، مقام، یا اسکول کی معلومات شیئر کر بیٹھے۔

والدین کے لیے تجاویز:

بہتر ہے کہ یہ گیم فورا بند کروا دیں۔ اگر آپ کا بچہ سمجھ دار ہے تو اس سے یہ فیکٹس ڈسکس کریں۔
اگر بند نہ کریں تو بچے کے اکاؤنٹ پر نگرانی رکھیں۔ ان کی چیٹ ہسٹری اور گیمز کی لسٹ وقتاً فوقتاً چیک کریں۔
چیٹ فیچر بند کریں۔ روبلوکس کی سیٹنگز میں جا کر چیٹنگ کو آف کریں یا صرف دوستوں تک محدود کریں۔
وقت کی حد مقرر کریں۔ بچوں کے کھیلنے کا دورانیہ متعین کریں تاکہ وہ دیگر تعلیمی یا جسمانی سرگرمیوں سے بھی جُڑے رہیں۔

بہتر ہے اپنے بچوں سے کھل کر بات کریں۔ انہیں آن لائن خطرات سے آگاہ کریں اور اعتماد دیں تاکہ وہ کسی بھی مشکوک صورتحال میں فوراً آپ سے رابطہ کریں۔

بچوں کےمتبادل تعلیمی یا گھریلو گیمز کا انتخاب کریں۔ ایسے گیمز تلاش کریں جو تعلیمی نوعیت کے ہوں اور محفوظ پلیٹ فارمز پر دستیاب ہوں۔
روبلوکس بلاشبہ ایک جدید پلیٹ فارم ہے اور کسی حد تک فیشن میں بھی ہے، لیکن اس میں چھپے خطرات کو نظر انداز کرنا والدین کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ والدین کی رہنمائی اور نگرانی کے بغیر یہ تفریح نقصان دہ بن سکتی ہے۔ احتیاط، آگاہی اور بات چیت ہی وہ ہتھیار ہیں جن سے بچوں کو محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔
30 اپریل 2025













12/04/2025



Address

3083
Doha

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when PakQatar posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to PakQatar:

Share