
08/02/2025
گاؤں پیلو وینس سے خوشاب جانے والی واحد سڑک، جو برسوں سے ہمارے لیے زندگی، سفر، تعلیم، روزگار اور علاج کا راستہ یے۔۔۔۔جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ یہ سڑک پل حافظاں والی سے گزر کر جاتی ہے۔
اس پل کو بھاری ٹریفک کے لیے خطرناک قرار دے کر ایک بیرئیر لگا کر بند کر دیا گیا ہے ۔لوگوں کی سیفٹی کے لیے کیا گیا ہے۔بہت اچھے،مگر کیا یہی حل ہے؟؟؟
کیا دیہاتی علاقہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ حکومت لاکھوں لوگوں کی گزر گاہ کے واحد راستے کو صرف ایک بیریئر کھڑا کر کے مطمئن ہو جائے۔۔۔؟؟؟
حضور جہاں آپ نے بھاری گاڑیاں بند کرنی تھیں وہیں آپ نے گاؤں سے گزر کر لاہور ،پنڈی اسلام آباد اور دوسرے بڑے شہروں کی طرف جانے والے کوسٹرز کا راستہ بھی بند کر دیا۔
سب سے بڑھ کر چودہ اگست کو حکومت کی طرف سے گرین بس کا جو منصوبہ شروع ہونے والا ہے، وہ بھی شروع ہونے سے پہلے ہی اپنی موت آپ مر جائے گا۔اہل تھل کے لیے یہ منصوبہ صرف ایک خواب ہی ثابت ہو گا۔
اس بیرئیر کی وجہ سے آپ نے اٹامک انرجی کے سیکڑوں ملازمین کے لیے آنے والی اٹامک گاڑیوں کا راستہ بھی بند کر ڈالا،
وہیں سے آپ نے عام ٹریکٹر ٹرالی تک کا رستہ بھی بند کر دیا،
گاوں کو اس طرح ضلعی ہیڈ کوارٹر سے کاٹ دینے کا مطلب ہے کہ آپ نے یہ صرف ایک بیرئیر نہیں لگایا بلکہ گاؤں کی سانسیں بند کر دی ہیں۔
سہولیات کی جو تھوڑی سی رمق تھی، وہ بھی چھین لی گئی ہے۔
ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں،
1. فوری طور پر اس پل کی مرمت کی جائے۔
2. جب تک مرمت نہیں ہوتی، بجائے بیرئیر کے، پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں جو بھاری ٹرکوں کو روکیں مگر پبلک ٹرانسپورٹ کو گزرنے دیں۔صرف چند اہلکاروں کی تعیناتی لاکھوں لوگوں کو مصیبت سے بچا سکتی ہے۔
3. عوامی سہولت کے لیے سنجیدہ، مستقل اور عملی اقدامات کیے جائیں۔
یہ صرف ایک پل نہیں،
پل حافظاں والی پورے تھل کی سانسیں اور زندگی ہے۔
اسے یوں بند مت کریں بلکہ اسے ہنگامی بنیادوں پر مرمت کیا جائے۔۔۔۔!
خیر اندیش عبداللہ جسرا و اہلیان تھل