GB True News HD

GB True News HD Follow our page for the latest news, cultural insights, music, and breathtaking explorations from Gilgit Baltistan.

This platform offers exclusive interviews,engaging podcasts,and exciting programs, bringing you closer to the region's beauty and culture.

موبائل فون اور معاشرے کی تباہیموبائل فون جہاں بے شمار فائدے رکھتا ہے وہیں اس کے نقصانات بھی کم نہیں۔ اگر اسے مثبت اور تع...
11/10/2025

موبائل فون اور معاشرے کی تباہی

موبائل فون جہاں بے شمار فائدے رکھتا ہے وہیں اس کے نقصانات بھی کم نہیں۔ اگر اسے مثبت اور تعمیری مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے تو یہ علم، رابطے اور ترقی کا ذریعہ بن سکتا ہے، لیکن افسوس کہ آج کل موبائل فون زیادہ تر غلط کاموں کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔اکثر دیہات، چوپالوں اور محلوں میں کم عمر بچوں کے ہاتھوں میں مہنگے موبائل فون دیکھنے کو ملتے ہیں۔ جب ان سے پوچھا جائے کہ کیا کر رہے ہو، تو جواب ملتا ہے.ہم ٹک ٹاک چلا رہے ہیں یا ویڈیوز دیکھ رہے ہیں. رات گئے تک موبائل استعمال کیا جاتا ہے۔ والدین پوچھتے نہیں اور اگر پوچھیں بھی تو بچے پڑھائی کا بہانہ بنا کر بات ٹال دیتے ہیں۔سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا غیر ضروری استعمال نہ صرف وقت کا ضیاع ہے بلکہ اس سے نوجوان نسل دھوکہ دہی اور بلیک میلنگ کا بھی شکار ہو رہی ہے۔ بعض لوگ پیسے یا محبت کا جھانسہ دے کر بچوں کو غلط تعلقات کی طرف لے جاتے ہیں۔ اکثر سنا جاتا ہے کہ فلاں لڑکی کی نازیبا ویڈیو وائرل ہو گئ یہ سب ایسے ہی ہوتا ہے۔ اچھی دوستی کا بہانہ بنا کر جنسی تعلقات تک بات پہنچ جاتی ہے۔جن لڑکیوں کے پاس انٹرنیٹ نہیں ہوتا وہ بھی میسج اور فون کالز کے ذریعے بات چیت شروع کرتی ہیں۔ اسکول، کالج اور یونیورسٹیوں میں دوستی بڑھتی ہے۔ لڑکے اکثر کال ریکارڈ کر کے بلیک میلنگ کے لیے استعمال کرتے ہیں، اور ایک فون کال کی بنیاد پر لڑکی پھنسی رہ جاتی ہے، جو بالآخر زیادتی یا خودکشی جیسے سنگین انجام تک جا پہنچتی ہے۔یہ سب اب دیہاتی علاقوں میں بھی عام ہوتا جا رہا ہے۔ چھوٹے چھوٹے بچے بھی اپنے دوستوں کے ساتھ محبت کی باتیں کرتے سنے جاتے ہیں۔ والدین سمجھتے ہیں کہ بچہ پڑھ رہا ہے، مگر وہ موبائل پر فضول چیزوں میں مشغول ہوتا ہے یا کسی کے جھانسے میں آ چکا ہوتا ہے۔یہ وقت ہے ہوش کے ناخن لینے کا والدین کو چاہیے کہ کم عمر بچوں کو موبائل نہ دیں۔ یہ صرف اُن کی زندگی نہیں بلکہ آپ کا سکون اور عزت بھی تباہ کر سکتا ہے۔

11/10/2025

سعودی عربیہ
🕊️ محبت، عقیدت اور بین الاقوامی رشتے کی انمول مثال!
استور سے تعلق رکھنے والے باہمت نوجوان اظہر علی ریلے نے فلپائن کی شہری ناز زوانی سے مدینہ منورہ میں واقع مسجد نبوی ﷺ میں نکاح کر لیا۔

یہ مبارک نکاح اس مقدس مقام پر انجام پایا جہاں دنیا بھر کے مسلمان روحانی سکون حاصل کرنے آتے ہیں۔ مسجد نبوی ﷺ میں نکاح ایک ایسا اعزاز ہے جو ہر کسی کو نصیب نہیں ہوتا۔

اظہر علی ریلے اور ناز زوانی کے اس بین الاقوامی اور روحانی بندھن نے علاقے بھر میں خوشی کی لہر دوڑا دی ہے۔ سوشل میڈیا پر اس خوبصورت جوڑی کو بھرپور دعائیں اور نیک تمنائیں دی جا رہی ہیں۔

📸 ویڈیو فوٹیج اور مزید تفصیلات کے لیے دیکھتے رہیے: "جی بی ٹرو نیوز HD" — آپ کی اپنی آواز!

📢 اظہر علی اور ناز زوانی کو جی بی ٹرو نیوز کی جانب سے دل کی گہرائیوں سے مبارکباد!

11/10/2025

اسکردو ۔۔۔ سرمک میں نجی کمرشل واٹر فلٹریش فیکٹری کا افتتاح کردیا گیا ۔۔

11/10/2025

اسکردو ۔۔۔ سرمک میں نجی کمرشل واٹر فلٹریش فیکٹری کا افتتاح کردیا گیا ۔۔
زاکر جان بلتی بیورو چیف سکردو بلتستان

11/10/2025

وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ۔۔۔
مریم بتول عینی کے ساتھ۔۔۔۔۔
مہمان شخصیت || عالمی پرنسپل آف دی ائیر کے ایوارڈ یافتہ پرنسپل نائلہ رضوی

: پاکستان میں تحقیق کا تماشا:ریسرچ پیپرز کی بھرمار...تحریر: الطاف کمیل پاکستان کی یونیورسٹیوں اور تحقیقی اداروں میں ایک ...
11/10/2025

: پاکستان میں تحقیق کا تماشا:ریسرچ پیپرز کی بھرمار...
تحریر: الطاف کمیل

پاکستان کی یونیورسٹیوں اور تحقیقی اداروں میں ایک ایسا رجحان تیزی سے پھیل رہا ہے جو تحقیق کی روح کو مجروح کر رہا ہے۔ یہ ہے 'تحقیق کے نام پر' بے شمار ریسرچ پیپرز چھاپنے کا رواج عام ہوچکا ہے۔۔۔
۔ ایک طرف تو یہ اعداد و شمار کی چکاچوند میں اکیڈمک کیریئر کو چمکانے کا ذریعہ بن رہا ہے، دوسری طرف یہ سائنسی معیاروں کی بنیاد کو کھوکھلا کر رہا ہے۔۔۔
آج کل کے پروفیسرز اور ریسرچرز کو پروموشن، تنخواہ میں اضافہ اور فنڈنگ کے لیے پیپرز کی تعداد پر زور دیا جاتا ہے، نہ کہ ان کی کوالٹی پر۔ نتیجتاً، 'پریڈیٹری جرنلز' یعنی وہ جریدے جو پیسے لے کر بغیر کسی مناسب ریویو کے پیپر شائع کر دیتے ہیں، پاکستانی اکیڈمیا میں ایک وبا کی صورت اختیار کر چکے ہیں۔..

یہ مسئلہ کوئی نیا نہیں، لیکن پاکستان میں اس کی شدت حالیہ برسوں میں بڑھی ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) کی پالیسیاں، جو پروموشن کے لیے مخصوص تعداد میں پیپرز کی شرط رکھتی ہیں، اس رجحان کو ہوا دے رہی ہیں۔ ریسرچرز کو دباؤ کا سامنا ہے کہ وہ جلد از جلد پیپر شائع کریں، چاہے وہ معیاری نہ ہوں۔ ایک حالیہ مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں 'بوگس' پبلیکیشنز کا سلسلہ جاری ہے، جہاں ریسرچرز سیمبولک وائلنس کے تحت ایسے جرنلز کا انتخاب کرتے ہیں جو صرف پیسوں کے عوض پیپر چھاپتے ہیں۔.... اس کے علاوہ، فزیکل ایجوکیشن اور سپورٹس سائنس جیسے شعبوں میں یہ مسئلہ اور بھی سنگین ہے، جہاں ریسرچرز کی بڑھتی ہوئی تعداد پریڈیٹری پبلیکیشنز کی طرف مائل ہو رہی ہے۔ ایک تازہ تحقیق کے مطابق، پاکستان کی ہائر ایجوکیشن انسٹی ٹیوشنز میں یہ رجحان اکیڈمک انٹیگریٹی کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے۔

اس رواج کے پیچھے کئی وجوہات ہیں۔ سب سے بڑی وجہ تو 'پبلش اور پیرش' کا اصول ہے، جو عالمی سطح پر اکیڈمیا میں رائج ہے، لیکن پاکستان میں اسے انتہائی لفظی طور پر لیا جا رہا ہے۔ ریسرچرز کو معلوم ہے کہ پریڈیٹری جرنلز میں پیپر شائع کروانا آسان ہے: کوئی سخت پیر ریویو نہیں، تیز رفتار پبلیکیشن، اور بس چند سو ڈالرز کی فیس۔ ایک عالمی مطالعہ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پبلش کرنے کا دباؤ اور ٹریننگ کی کمی کی وجہ سے ریسرچرز جان بوجھ کر ایسے جرنلز کا انتخاب کرتے ہیں۔ پاکستان میں یہ مسئلہ اس لیے اور بھی پیچیدہ ہے کہ یہاں تحقیقی فنڈنگ محدود ہے، اور پروموشن کے لیے پیپرز کی تعداد ہی سب کچھ ہے۔ نتیجہ؟ کوالٹی کی بجائے کوآنٹیٹی پر توجہ، جو سائنس کی ترقی کو روک رہی ہے۔

اس رجحان کے نتائج سنگین ہیں۔ سب سے پہلے تو یہ پاکستان کی اکیڈمک ساکھ کو عالمی سطح پر نقصان پہنچا رہا ہے۔ جب بین الاقوامی جرنلز اور کانفرنسز میں پاکستانی ریسرچرز کے پیپرز کی جانچ ہوتی ہے، تو بوگس پبلیکیشنز کی وجہ سے اعتماد ختم ہو جاتا ہے۔ دوسرا، یہ طلبہ اور نوجوان ریسرچرز کو غلط سبق دے رہا ہے کہ تحقیق کا مطلب صرف پیپر چھاپنا ہے، نہ کہ نئی دریافتیں کرنا۔ تیسرے، یہ صحت، تعلیم اور ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں غلط معلومات پھیلانے کا سبب بن رہا ہے، جو عوامی اعتماد کو متاثر کرتا ہے۔...
عالمی سطح پر پریڈیٹری جرنلز کی تعداد بڑھ رہی ہے، جو تحقیق کی ساکھ کو چیلنج کر رہی ہے۔

تو حل کیا ہے؟ HEC کو اپنی پالیسیاں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ تعداد کی بجائے کوالٹی اور امپیکٹ فیکٹر پر زور دیا جائے۔ ریسرچرز کو پریڈیٹری جرنلز کی پہچان کی ٹریننگ دی جائے۔ یونیورسٹیوں میں اخلاقی تحقیق کی کمیٹیاں فعال کی جائیں جو بوگس پبلیکیشنز کی روک تھام کریں۔ اس کے علاوہ، حکومت کو تحقیقی فنڈنگ بڑھانی چاہیے تاکہ ریسرچرز کو جلد بازی میں پیپر چھاپنے کی ضرورت نہ پڑے۔

اگر ہم نے ابھی سے اس رجحان کو نہیں روکا، تو پاکستان کی تحقیق ایک کاغذی جنگل بن کر رہ جائے گی، جہاں درخت تو بہت ہوں گے لیکن پھل ایک بھی نہیں۔ یہ وقت ہے کہ ہم تحقیق کی حقیقی روح کو بحال کریں، نہ کہ اسے اعداد و شمار کا کھیل بنائیں۔


تاریخ 10 اکتوبر 2025

نیک لوگوں کی صحبت اختیار کرو، کیونکہ صحبت اثر رکھتی ہے۔"حضرت علی علیہ السلام
11/10/2025

نیک لوگوں کی صحبت اختیار کرو، کیونکہ صحبت اثر رکھتی ہے۔"
حضرت علی علیہ السلام

10/10/2025

🏏 بی ایس ایل سیزن 11 سعودی عربیہ — بلتستان کی تمام ٹیمیں ایکشن کے لیے تیار!

بلتستان سپر لیگ (BSL) سیزن 11 سعودی عربیہ میں بھرپور جوش و خروش کے ساتھ شروع ہونے جا رہا ہے۔
بلتستان کی تمام ٹیموں نے اپنی تیاریاں مکمل کر لی ہیں، اور اس بار کرکٹ کے میدانوں میں زبردست مقابلوں کی توقع کی جا رہی ہے۔

بی ایس ایل سعودی عربیہ کے منتظمین کے مطابق، اس ایونٹ کا مقصد خلیج میں مقیم بلتستانی نوجوانوں کو کھیل کے ذریعے ایک دوسرے کے قریب لانا، صحت مند سرگرمیوں کو فروغ دینا، اور اتحاد و بھائی چارے کے جذبے کو مضبوط کرنا ہے۔

تمام ٹیموں نے اپنے اسکواڈز فائنل کر لیے ہیں اور کھلاڑی پریکٹس میں مصروف ہیں۔
ذرائع کے مطابق اس سال نئے ٹیلنٹ کو بھی بھرپور موقع دیا جا رہا ہے تاکہ بلتستان کے ابھرتے ہوئے کھلاڑی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکیں۔

شائقین کرکٹ سیزن 11 کو “سب سے دلچسپ سیزن” قرار دے رہے ہیں۔
افتتاحی تقریب میں اہم شخصیات، کرکٹ سے محبت کرنے والے افراد اور کمیونٹی لیڈرز کی شرکت متوقع ہے۔

بی ایس ایل صرف ایک کھیل نہیں، بلکہ بلتستانی برادری کی یکجہتی، محبت اور کھیل سے وابستگی کی علامت بن چکا ہے۔

10/10/2025

تشہیری مواد۔۔
اسکردو بلتستان کے عوام کے لیے خوشخبری ۔۔
اب سکردو شہر میں پہلی بار گانچھے موبائل سنٹر نے لایا بہت ہی کم قیمت پر تمام کمپنیوں کے موبائلز فون جس میں ائی فون سام سنگ گوگل پکسل اینڈرائڈ موبائل فون سمپل موبائل فون موبائل کی گلاسز وہ بھی مناسب قیمت پر - اگر اپ بھی ائی فون یا اینڈرائڈ موبائل فون مناسب قیمت پر خریدنا چاہتے ہیں تو علی پلازہ دکان نمبر 18 گانچھے شاپ پر تشریف لائیں-
رابطہ نمبر :
0355 5732035
محمد جمیل

10/10/2025

*کھرمنگ کا آخری سرحدی علاقہ برسیل تعلیم، روزگار اور سہولیات سے محروم، زمینوں پر بھی قبضے جاری*
رپورٹ مرتضی فراز
ضلع کھرمنگ کا سب سے آخری اور سرحدی علاقہ بدترین پسماندگی کا شکار ہے۔ یہاں نہ تعلیم کا نظام موجود ہے، نہ ہی روزگار کے مواقع۔ بنیادی سہولیات جیسے صحت، بجلی، سڑکیں اور انٹرنیٹ تک دستیاب نہیں۔
یہ علاقہ صرف ترقی سے نہیں، بلکہ *توجہ سے بھی محروم* ہے۔
مزید افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ علاقے کی *کئی زمینیں دشمن ملک بھارت کے قبضے میں چلی گئی ہیں*، جبکہ کچھ زمینیں *پاک فوج کے استعمال میں ہیں*۔
مقامی آبادی شدید بے چینی کا شکار ہے، کیونکہ ایک طرف زندگی کی بنیادی ضروریات ناپید ہیں، اور دوسری طرف زمینوں پر تسلط ان کے وجود کو چیلنج کر رہا ہے۔
مقامی بزرگوں کا کہنا ہے:
"ہم دہائیوں سے ان زمینوں کے وارث ہیں، مگر آج نہ ہمیں تعلیم دی گئی، نہ روزگار دیا گیا، اور اب ہماری زمینیں بھی ہم سے چھینی جا رہی ہیں۔"
یہ علاقہ صرف جغرافیائی نہیں، بلکہ قومی سلامتی کے لیے بھی اہم ہے، مگر ریاستی اداروں کی مسلسل غفلت یہاں کے عوام کو *حسرت، غربت اور لاچاری* کی دلدل میں دھکیل رہی ہے۔
صوبائی حکومت فوری طور پر اس سرحدی علاقے پر توجہ دے، تعلیمی ادارے قائم کرے، روزگار کے مواقع پیدا کرے اور زمینوں کا مسئلہ حل کرے — تاکہ یہاں کے لوگ بھی *عزت اور سکون* کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔ ستم بلا ستم موجودہ نمائندہ نے بھی اس دفاعی اہمیت کے حامل علاقہ کو مکمل طور پر یکسر نظر انداز کیا ہے

10/10/2025

اسوہ پبلک سکول گمبہ سکردو کے ننھے اسٹوڈنٹ کا خوبصورت تقریر

Address

15street
Dammam

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when GB True News HD posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to GB True News HD:

Share