Ali Hamza chattha 385

Ali Hamza chattha 385 please follow my page ��

گوری میم کی شرارتیںمکمل کہانیمما میں تو برگر کھانا ھے میں مجھے سخت بھوک لگی ھے  سات سالہ  مناہل نے اپنی ماں سےکہا  میں ا...
06/10/2025

گوری میم کی شرارتیں
مکمل کہانی

مما میں تو برگر کھانا ھے میں مجھے سخت بھوک لگی ھے سات سالہ مناہل نے اپنی ماں سےکہا میں اس وقت کدھر سے برگر لاکردوں تجھے وہ تمہارے چاچو کی مہندی ھے نہ میں اپنی پری کو دال چاول کھلاؤنگی

اب چپ کر جاؤ میرا بچہ نہیں مما میں نے تو برگر ھی کھانا ھے مناہل نے ایک بار پھر ضد کی تو میں جو اپنے دوست کی شادی پر گیا ھوا تھا مناہل کی مما کو بولا کہ جب بچی ضد کر رھی ھے تو اسے برگر لادو نہ تو وہ مسکرا کر بولی کہ اس کے پاپا اگر ھوتے تو وہ لا دیتے اب میں کہاں سے لاؤں

کالے رنگ کا ماسک پہنے مہرون کلر کا ٹائیٹ اور اسی رنگ کی شرٹ پہنے ھوۓ مناہل کی مما کا نام زویا تھا جس کے خاوند بیرون ملک جاب کرتے تھےمیں‎ ‎تو زویا کا حسن دیکھ کر اس پر فدا ھوگیا اور جھٹ سے بازار سے دو برگر پیک کروا کے لے آیا اور ایک برگر اور کیک مناہل کو دیا اور دوسرا برگر میں نے زویا کو دیا جسے اس نے قبول کرلیا تھا

سردیوں کا موسم تھا اس لئیے میں بائیک پر برگرلینے گیا تھا ہماری گلی کے کارنر پر تو شاپ تھی پر پھر بھی ایک فرلانگ کا فاصلہ بن جاتا ھے اتنا سرد موسم تھا کہ میرے ہاتھ پوری طر ح ٹھنڈے ھو چکے تھے جب میں نے برگر مس زویا کو دیا تو میرے ہاتھوں کی انگلیاں اسکی انگلیوں سے مس ھو گئیں تھیں وہ میرے ہاتھوں کی ٹھنڈک محسوس کرتے ھوۓ بولی کیا ضرورت تھی باہر سردی میں جاکر برگر لانے کی اگر سردی لگ جاتی تو میں نے کہا کہ آپکی لاڈلی خوش ھوگئ ھے اور آپکو کیا چاھئیے تو وہ مسکرا کر بولی واقعی آپ نے سچ کہا ھے

میری طرف دیکھتے ھوۓ وہ بولی کہ کیا نام ھے تمہارا اور تم کہاں سے ھو تو میں نے کہا میرا نام ذیشان ھے گھر والے مجھے پیار سے شانی کہتے ھیں اور میں اسی گاؤں کا رہنے والا ھوں اور تم کہاں سے ھو تو وہ بولی میرا نام زویا ھے اور میں ملتان سے ھوں

میں نے سرگوشی کرنے انداز میں کہا کہ تبھی تو سوہن حلوے جیسی بہت پرکشش ھو میری بات سن کر وہ مسکراتے ھوۓ وہ بولی تم بھی شادی کے موتی چور لڈو کے جیسے ھو اور مسکرا کر اپنی زلفوں کو اپنے گورے سے مکھڑے سے ہٹانے لگی اور بولی آپکی شادی ھوئی ھے یا پھر کنوارے ھی ھو تو میں اسکی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولا جناب میں ابھی سنگل ھی ھوں اور آپکی طرح تنہائی نے ادھر بھی ڈیرے ڈالے ھوۓ ھیں تو مسکرا کر بولی کہ کچھ تو مصروفیت ایسی ھوگی

جس سے تم اپنا اکیلا پن مٹاتے ھو تو میں بولا فی الحال تو دل کے اس دروازے پر کسی گوری نے دستک نہیں دی بس بھونڈی کرلیتے ھیں کبھی اگر موقع مل جاۓ تو وہ بولی کوئی بھونڈی ملی آپ کو یا نہیں تو میں نے اسے کہا ملی تو ھے پر اس سے بات آگے نہیں بڑھ پارہی ہم باتیں کررھے تھے جب میرا دوست ارسلان جسکی شادی تھی مجھے باہر کسی کام کے سلسلے میں آواز مار کر لے گیا شاید ارسلان نے مجھے لائن مارتے ھوۓ دیکھ لیا تھا

میں ڈی جے والے کو کھانا دینے گیا تھا کیونکہ اسے بھوک لگی ھوئی تھی اور ارسلان کی شادی پر ڈے جے والے کو میں نے ھی بک کیا تھا میں اسے کھانا کھلا کر جب واپس آیا تو اس وقت مناہل سو چکی تھی اور زویا ارسلان کی کزن سے سہاگ رات کی گرم گرم باتیں کرکے اپنا رنگ لال کئیے ھوۓ تھیں

تب اس نے میری طرف دیکھا اور بولی شانی ذرا مناہل کو اٹھا کر اندر بستر پر لیٹانے میں میری ہیلپ کردو ارسلان لوگوں کا گھر پورے بیس پچیس کمروں پر مشتمل تھا ایک کنال جگہ پر بنے اس گھر کا صحن بھی بہت کھلا تھا تو میں نے مناہل کو اٹھایا اور اوپر والے پورشن میں ایک روم میں لگے ھوۓ بیڈ پر ڈال دیا فرسٹ فلور پر بھی کچھ مہمان ابھی مہندی کے لئیے تیار ہوۓ تھے اور ایک خالی روم ھی میسر تھا جس پر زویا نے ڈیرہ جمالیا اور بیڈ پر مناہل کو ڈالتے ھوۓ بولی کہ سو جاؤ میرا بچہ میں تھوڑی دیر میں آتی ھوں میں تو زویا کو اس تنہائی میں اپنے قریب پاکر بہت گرم تھا اور وہ مجھے دیکھ کر بولی ایسے کیا دیکھ رھے ھو شانی تو میں نے اسے شاعرانہ انداز میں کہا زویا جی.....

اسیں پہلی نظر مری گئے شانی

کجھ اج مرسن کجھ کل اے

میرے منہ سے رومانٹک الفاظ سن کر شاید شہوت سے اس کے گالوں پر بھی حیا کی لالی نمایاں ھو چکی تھی اس سے پہلے کہ وہ میرے الفاظ کا سلیس اردو کرتی میں نے آ گے بڑھ کر اسے اپنے بازوؤں کے تنگ گھیرے میں قید کرلیا اور اپنے لب اس کے کانپتے ھوۓ لبوں پر رکھ دئیے محبت کے اس اچانک حملے کے لئیے وہ بالکل تیار نہیں تھی....

تیــــــرے ہــــــر لفــــظ میـــــں سکـــــوں جـــانــــاں !!

::
میـــــں تیــــــری گفتــــــگو کـــــا پیــــاســــا ہـــــوں !!

میں نے اپنا ہاتھ جب اسکی گوری صراحی جیسی گردن کے پیچھے لے جاکر اسکے سرخ ہونٹوں کے جام کو اپنے لبوں سے پینا شرو ع کردیا اس نے ایک سسکاری لی اور اپنا منہ کھولا تب میں نے اپنی زبان اسکے منہ میں ڈال دی اب اسکی مزاحمت دم توڑنے لگی تھی اسکے چھتیس سائز کے گورے ممے میری چھاتی میں دب گئے تھے وہ شور اس لئیے نہیں مچا سکتی تھی کہ ساتھ والے روم میں شادی کی مہمان لڑکیاں اور عورتیں تیار ھورھی تھیں اسی اثنا میں ہمارے روم کے مین ڈور پر کسی کی آہٹ سنائی دی اور ہم ایک فرنچ کس کو چھوڑ کر صوفے پر آمنے سامنے بیٹھ گئے

وہ مجھے دیکھ کر بولی کہ اگر اندر آجاتا تو شکر ھے اندر کوئی آیا نہیں ھے میں بولا سوری زویا یار میں آپکا سراپا دیکھ کر بہک گیا تھا تو وہ میری بات سن کر مسکرا دی اسکی مسکان بھی قاتلانہ تھی وہ مجھے بولی کہ ہر جگہ ہر کام نہیں ھوسکتا اسی لئیے جلد بازی مہنگی پڑ سکتی ھے ہماری ملاقات اس وقت پھر ادھوری رہ گئ جب ہمارے روم میں ارسلان کی بہن صبا بولی شانی بھائی آپکو آپکی مما ڈھونڈ رہی ھے کہہ رھی ھے ھمیں گھر چھوڑ آؤ رات کافی ھوگئ ھے تو میں گھر چلا آیا اور ساری رات زویا کے حسن اور اسکو کیئے گئے کس کو سو چ کر بہت گرم ھوگیا اور پھر خود کو شانت کرکے سو گیا

اگلی دن بارات کا فنگشن میر ج ہال میں تھا سب بارات لیکر شادی ہال پہنچے نکاح کی رسم ادا ھونے کے بعد میں نے صبا سے لڑکیوں والی گیدرنگ میں جاکرکہا کہ یار مجھے آپکی اس مہمان زویا کا فون نمبر چاھئیے تو صبا نے کچھ چوں چراں کے بعد زویا کا نمبر مجھے لا کر دے دیا

میں نے زویا کو بولا کہ یار میرے لئیے وقت نکالو تھوڑا سا تاکہ پیار کے کچھ لمحات مجھے میسر آ سکیں تو زویا بولی شانی تم مجھے بدنام کرکے رھو گے میں نے کہا بھلا وہ کیسے تو وہ بولی صبا نے اگر کسی کو بتادیا تو پھر میری بدنامی ھی ھوگی...

وہ بولی کہ جاتے وقت میں اپنا ایڈریس دے جاؤنگی تم ملتان آجانا یوں میری جان من زویا ولیمہ اٹینڈ کر کے واپس ملتان چلی گئ اور میں اپنے ادھورے ملاپ کی آ گ میں جلتا رہا اور اسی دوران ہماری باتیں فون پر ہوتی رھیں اور پھر میں زویا نے مجھے بتایا کہ میری ساس اپنی بیٹی کے پاس جارھی ھے دو دنوں کے لئیے آپ آجاؤ ملتان تو اپنے شہر پاکپتن سے بذریعہ بس نیازی ایکسپریس ملتان روانہ ھوگیا

گاڑی اب ساہیوال سے موٹروے ملتان روڑ پر جارھی تھی میں زویا کو دوبارہ ملنے جارہا تھا بہت خوش تھا بس میں گانا لگا ھوا تھا اج ھونا دیدار ماہی دا اج ھونا دیدار میں سوچ رہا تھا کہ ڈرائیور نے یہ گانا میرے لئیے ھی لگایا تھا شاید خیر تین گھنٹے بعد جب میں ملتان پہنچا تو اسکے لئیے سوہن حلوہ پیک کروایا اور آٹو رکشہ لیکر نیو ملتان زویا کے گھر چلا گیا‎ ‎مجھے اپنے گھر میں دیکھ کر وہ بہت خوش ھوئی شاید اسے اتنی خوشی چھپانے کی خاطر میرے گلے لگنا پڑا جی بھر کے ایک دوسرے کو تھام لیا

کالو کا پیار اور شہوت زادیاں کہانیاں شامل کرینگے اور اس کے علاوہ دیسی لیک ویڈیوز بھی ھوں گی اپ بتیس دن گروپ میں شامل رہ سکیں گے

What's app
03067007824

مما میں تو برگر کھانا ھے میں مجھے سخت بھوک لگی ھے سات سالہ مناہل نے اپنی ماں سےکہا میں اس وقت کدھر سے برگر لاکردوں تجھے وہ تمہارے چاچو کی مہندی ھے نہ میں اپنی پری کو دال چاول کھلاؤنگی

اب چپ کر جاؤ میرا بچہ نہیں مما میں نے تو برگر ھی کھانا ھے مناہل نے ایک بار پھر ضد کی تو میں جو اپنے دوست کی شادی پر گیا ھوا تھا مناہل کی مما کو بولا کہ جب بچی ضد کر رھی ھے تو اسے برگر لادو نہ تو وہ مسکرا کر بولی کہ اس کے پاپا اگر ھوتے تو وہ لا دیتے اب میں کہاں سے لاؤں

کالے رنگ کا ماسک پہنے مہرون کلر کا ٹائیٹ اور اسی رنگ کی شرٹ پہنے ھوۓ مناہل کی مما کا نام زویا تھا جس کے خاوند بیرون ملک جاب کرتے تھےمیں‎ ‎تو زویا کا حسن دیکھ کر اس پر فدا ھوگیا اور جھٹ سے بازار سے دو برگر پیک کروا کے لے آیا اور ایک برگر اور کیک مناہل کو دیا اور دوسرا برگر میں نے زویا کو دیا جسے اس نے قبول کرلیا تھا

سردیوں کا موسم تھا اس لئیے میں بائیک پر برگرلینے گیا تھا ہماری گلی کے کارنر پر تو شاپ تھی پر پھر بھی ایک فرلانگ کا فاصلہ بن جاتا ھے اتنا سرد موسم تھا کہ میرے ہاتھ پوری طر ح ٹھنڈے ھو چکے تھے جب میں نے برگر مس زویا کو دیا تو میرے ہاتھوں کی انگلیاں اسکی انگلیوں سے مس ھو گئیں تھیں وہ میرے ہاتھوں کی ٹھنڈک محسوس کرتے ھوۓ بولی کیا ضرورت تھی باہر سردی میں جاکر برگر لانے کی اگر سردی لگ جاتی تو میں نے کہا کہ آپکی لاڈلی خوش ھوگئ ھے اور آپکو کیا چاھئیے تو وہ مسکرا کر بولی واقعی آپ نے سچ کہا ھے

میری طرف دیکھتے ھوۓ وہ بولی کہ کیا نام ھے تمہارا اور تم کہاں سے ھو تو میں نے کہا میرا نام ذیشان ھے گھر والے مجھے پیار سے شانی کہتے ھیں اور میں اسی گاؤں کا رہنے والا ھوں اور تم کہاں سے ھو تو وہ بولی میرا نام زویا ھے اور میں ملتان سے ھوں

میں نے سرگوشی کرنے انداز میں کہا کہ تبھی تو سوہن حلوے جیسی بہت پرکشش ھو میری بات سن کر وہ مسکراتے ھوۓ وہ بولی تم بھی شادی کے موتی چور لڈو کے جیسے ھو اور مسکرا کر اپنی زلفوں کو اپنے گورے سے مکھڑے سے ہٹانے لگی اور بولی آپکی شادی ھوئی ھے یا پھر کنوارے ھی ھو تو میں اسکی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولا جناب میں ابھی سنگل ھی ھوں اور آپکی طرح تنہائی نے ادھر بھی ڈیرے ڈالے ھوۓ ھیں تو مسکرا کر بولی کہ کچھ تو مصروفیت ایسی ھوگی

جس سے تم اپنا اکیلا پن مٹاتے ھو تو میں بولا فی الحال تو دل کے اس دروازے پر کسی گوری نے دستک نہیں دی بس بھونڈی کرلیتے ھیں کبھی اگر موقع مل جاۓ تو وہ بولی کوئی بھونڈی ملی آپ کو یا نہیں تو میں نے اسے کہا ملی تو ھے پر اس سے بات آگے نہیں بڑھ پارہی ہم باتیں کررھے تھے جب میرا دوست ارسلان جسکی شادی تھی مجھے باہر کسی کام کے سلسلے میں آواز مار کر لے گیا شاید ارسلان نے مجھے لائن مارتے ھوۓ دیکھ لیا تھا

میں ڈی جے والے کو کھانا دینے گیا تھا کیونکہ اسے بھوک لگی ھوئی تھی اور ارسلان کی شادی پر ڈے جے والے کو میں نے ھی بک کیا تھا میں اسے کھانا کھلا کر جب واپس آیا تو اس وقت مناہل سو چکی تھی اور زویا ارسلان کی کزن سے سہاگ رات کی گرم گرم باتیں کرکے اپنا رنگ لال کئیے ھوۓ تھیں

تب اس نے میری طرف دیکھا اور بولی شانی ذرا مناہل کو اٹھا کر اندر بستر پر لیٹانے میں میری ہیلپ کردو ارسلان لوگوں کا گھر پورے بیس پچیس کمروں پر مشتمل تھا ایک کنال جگہ پر بنے اس گھر کا صحن بھی بہت کھلا تھا تو میں نے مناہل کو اٹھایا اور اوپر والے پورشن میں ایک روم میں لگے ھوۓ بیڈ پر ڈال دیا فرسٹ فلور پر بھی کچھ مہمان ابھی مہندی کے لئیے تیار ہوۓ تھے اور ایک خالی روم ھی میسر تھا جس پر زویا نے ڈیرہ جمالیا اور بیڈ پر مناہل کو ڈالتے ھوۓ بولی کہ سو جاؤ میرا بچہ میں تھوڑی دیر میں آتی ھوں میں تو زویا کو اس تنہائی میں اپنے قریب پاکر بہت گرم تھا اور وہ مجھے دیکھ کر بولی ایسے کیا دیکھ رھے ھو شانی تو میں نے اسے شاعرانہ انداز میں کہا زویا جی.....

اسیں پہلی نظر مری گئے شانی

کجھ اج مرسن کجھ کل اے

میرے منہ سے رومانٹک الفاظ سن کر شاید شہوت سے اس کے گالوں پر بھی حیا کی لالی نمایاں ھو چکی تھی اس سے پہلے کہ وہ میرے الفاظ کا سلیس اردو کرتی میں نے آ گے بڑھ کر اسے اپنے بازوؤں کے تنگ گھیرے میں قید کرلیا اور اپنے لب اس کے کانپتے ھوۓ لبوں پر رکھ دئیے محبت کے اس اچانک حملے کے لئیے وہ بالکل تیار نہیں تھی....

تیــــــرے ہــــــر لفــــظ میـــــں سکـــــوں جـــانــــاں !!

::
میـــــں تیــــــری گفتــــــگو کـــــا پیــــاســــا ہـــــوں !!

میں نے اپنا ہاتھ جب اسکی گوری صراحی جیسی گردن کے پیچھے لے جاکر اسکے سرخ ہونٹوں کے جام کو اپنے لبوں سے پینا شرو ع کردیا اس نے ایک سسکاری لی اور اپنا منہ کھولا تب میں نے اپنی زبان اسکے منہ میں ڈال دی اب اسکی مزاحمت دم توڑنے لگی تھی اسکے چھتیس سائز کے گورے ممے میری چھاتی میں دب گئے تھے وہ شور اس لئیے نہیں مچا سکتی تھی کہ ساتھ والے روم میں شادی کی مہمان لڑکیاں اور عورتیں تیار ھورھی تھیں اسی اثنا میں ہمارے روم کے مین ڈور پر کسی کی آہٹ سنائی دی اور ہم ایک فرنچ کس کو چھوڑ کر صوفے پر آمنے سامنے بیٹھ گئے

وہ مجھے دیکھ کر بولی کہ اگر اندر آجاتا تو شکر ھے اندر کوئی آیا نہیں ھے میں بولا سوری زویا یار میں آپکا سراپا دیکھ کر بہک گیا تھا تو وہ میری بات سن کر مسکرا دی اسکی مسکان بھی قاتلانہ تھی وہ مجھے بولی کہ ہر جگہ ہر کام نہیں ھوسکتا اسی لئیے جلد بازی مہنگی پڑ سکتی ھے ہماری ملاقات اس وقت پھر ادھوری رہ گئ جب ہمارے روم میں ارسلان کی بہن صبا بولی شانی بھائی آپکو آپکی مما ڈھونڈ رہی ھے کہہ رھی ھے ھمیں گھر چھوڑ آؤ رات کافی ھوگئ ھے تو میں گھر چلا آیا اور ساری رات زویا کے حسن اور اسکو کیئے گئے کس کو سو چ کر بہت گرم ھوگیا اور پھر خود کو شانت کرکے سو گیا

اگلے دن بارات کا فنگشن میر ج ہال میں تھا سو ھم سب بارات لیکر شادی ہال پہنچے نکاح کی رسم ادا ھونے کے بعد میں نے صبا سے لڑکیوں والی گیدرنگ میں جاکرکہا کہ یار مجھے آپکی اس مہمان زویا کا فون نمبر چاھئیے تو صبا نے کچھ چوں چراں کرنے کے بعد زویا کا نمبر مجھے لا کر دے دیا

میں نے زویا کو بولا کہ یار میرے لئیے وقت نکالو تھوڑا سا تاکہ پیار کے کچھ لمحات مجھے میسر آ سکیں تو زویا بولی شانی تم مجھے بدنام کرکے رھو گے میں نے کہا بھلا وہ کیسے تو وہ بولی صبا نے اگر کسی کو بتادیا تو پھر میری بدنامی ھی ھوگی...

وہ بولی کہ جاتے وقت میں اپنا ایڈریس دے جاؤنگی تم ملتان آجانا یوں میری جان من زویا ولیمہ اٹینڈ کر کے واپس ملتان چلی گئ اور میں اپنے ادھورے ملاپ کی آ گ میں جلتا رہا اور اسی دوران ہماری باتیں فون پر ہوتی رھیں اور پھر میں زویا نے مجھے بتایا کہ میری ساس اپنی بیٹی کے پاس جارھی ھے دو دنوں کے لئیے آپ آجاؤ ملتان تو اپنے شہر پاکپتن سے بذریعہ بس نیازی ایکسپریس ملتان روانہ ھوگیا

گاڑی اب ساہیوال سے موٹروے ملتان روڑ پر جارھی تھی میں زویا کو دوبارہ ملنے جارہا تھا بہت خوش تھا بس میں گانا لگا ھوا تھا اج ھونا دیدار ماہی دا اج ھونا دیدار میں سوچ رہا تھا کہ ڈرائیور نے یہ گانا میرے لئیے ھی لگایا تھا شاید خیر تین گھنٹے بعد جب میں ملتان پہنچا تو اسکے لئیے سوہن حلوہ پیک کروایا اور آٹو رکشہ لیکر نیو ملتان زویا کے گھر چلا گیا اتنے بڑے گھر میں وہ اکیلی ہی رہتی تھی اس نے میرے لئیے دیسی مرغ بنایا ھوا تھا کھانا کھانے کے بعد قریب ادھے گھنٹے بعد وہ ائی اور بولی ذیشان تم اوپر روم میں چلے جاؤ میں بچی کو سلا کر اتی ھوں قریب رات بارہ بجے وہ ائی اور ھم باتیں کرنے لگے شہوت کے گھوڑے پر ایسے سوار ھوئے کہ نہ جانے کب بے لباس ھوئے کہ پتہ ہی نہیں چلا

اس کی چوت اتنی تنگ تھی کہ مجھے ایسا لگ رہا تھا کہ میرا لن کسی مشین کی اندر بند ہے اور پوری طرح سے جکڑا ہوا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔میں اس طرح تین انچ کو ہی آگے پیچھے دھکا دیاتا ۔۔۔۔۔لن کسی پسٹن کی طرح اندر گھستا اور وہ اس کی رگڑ کی عجیب سی آواز۔۔۔اور اوپر سے .زویا کی ہائے میں مر گئی کی..ذیشان آواز ۔۔۔۔۔۔میں نے اب آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا اورایک انچ اور آگے کی طرف کی گھسایا ۔۔۔

کچھ دیر بعد زویا کی چوت پر میرا لن دستک دیتا رہا زویا کی دوبارہ سسکیا ں شروع تھیں میں نے اپنا لنڈ اسکی گو ری چوت پر رکھا اور ایک زوردار جھٹکا مارا اور اپنا ادھا لنڈ اسکی چوت میں اتار دیا ۔۔۔۔۔ان کے بس میں ہوتا تو میرے نیچے سے نکل جاتی ۔۔۔۔مگر یہ بھی مشکل تھا۔۔۔۔۔۔ میں دس منٹ تک پھر آگے پیچھے ہلاتا رہا ۔۔۔۔۔۔مجھے لگا کہ میرے لنڈ نے نے اپنی جگہ بنا لی ہے ۔۔اور ایک انچ کا دھکا اور لگا یا ۔۔۔۔۔۔زویا نے ایک مرتبہ پھر آگے کو زور لگایا اور نکلنے کی کوشش کی مگر یہ ناممکن تھا ۔۔۔

زویا ایک مرتبہ ہاتھ سے نکلتی تو دوبارہ بہت مشکل سے تیار ہوتیں ۔۔۔۔میں نے صرف ٹوپا اندر رکھا اور باقی لن نکال کر ایک مرتبہ پھر جھٹکا مارا۔۔۔۔۔۔اور زویاکی چیخ گونج اٹھی۔۔۔۔ہائے شانی میں مر گئی ۔۔۔ہائے مجھے بچاؤ۔۔۔میں نے جلدی سےآگے ہو کر ان کے منہ پر ہاتھ رکھا ۔۔۔۔اور ان کے کانوں کو چوسنے لگا۔۔۔بلاشبہ یہ آواز ہمسائیوں کے کمرےمیں جا چکی تھی ۔۔۔۔۔۔میں زویا کے سر کو کو چومنے لگا ۔۔۔اور تسلی دی کہ بس تھوڑا ہی رہ گیاہے ۔۔پھر مزہ ہی مزہ ہے ۔۔۔۔۔حالانکہ ابھی تک صرف پانچ انچ ہی اندر تھا ۔۔۔اور آدھے سے کچھ زیادہ باہر تھا۔۔۔۔۔میں اسی پانچ انچ کو تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد آگے پیچھے کرتا رہا ۔۔۔۔

زویا اب مطمئن ہونے لگی تھی ۔۔۔۔میں نے ان کہ چہرے سے ہاتھ ہٹا دیا ۔۔۔۔۔ان کا چہرہ پسینے میں بھگویا ہوا تھا ۔۔۔۔۔اور درد کی شدت ان کے چہرے سے ظاہر تھیں ۔۔۔۔۔۔میں پیچھے کو ہٹ کر گھٹنوں کے بل بیٹھا تھا ۔۔۔۔اور آرام سے آگے پیچھے کو لن ہلا رہا تھا ۔۔۔۔اسکی کی سسکیوں میں اب مزے کا تاثر تھا ۔۔۔۔زویا پیچھے دیکھتی اور ہلکے سا اٹھ کر اپنے دونوں مموں مسلتی اور پھر آگے لیٹ جاتی ۔۔۔۔۔

شانی آج تو تونے مار ہی ڈالا بہت دنوں کے بعد اس چوت کو لنڈ نصیب ھوا ھے ۔۔۔۔۔۔اور تم۔اتنا بھی خیال نہیں کرتا میرا ۔۔۔۔میں زویا پر جھک گیا اوران کو بے اختیار چومنے لگا ۔۔۔۔۔۔

زویا اب اس پوزیشن سے تھک چکی تھیں ۔۔۔اور میرے لن کی سواری کرنا چاہ رہیں تھیں ۔۔۔۔۔میں بیڈ پرتکیہ رکھ کر لیٹ گیا ۔۔۔۔۔اور زویا کو اوپر آنے کا کہا ۔۔۔۔اس نے دوبارہ سے مکھن لےکر تھانیدار کو نہلا دیا ۔۔۔اور اپنی چوت میں بھر دیا تھا ۔۔۔۔۔اور میری طرف منہ کر ٹانگیں دونوں طرف رکھ دیں ۔۔۔

زویا گھٹنے کے بل بیٹھ نہیں پارہیں ۔۔۔کیونکہ میرا لن ان کی چوت کے اندرآدھا داخل ہو جاتا تھا ۔۔۔۔اور پھر ہلنا جلنا ان کےلئے ناممکن تھا ۔۔۔۔۔خیر وہ ٹانگوں کے بل بیٹھ کر لن کے ٹوپے کو اوپر چوت رکھ کر زور دینے لگیں ۔۔۔۔اسی اثنا ء میں کمرے کے دروازے کی طرف دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

زویا کی آخری گھسے ممممہائے میں مر گئی کی آواز نے نہ صرف مناہل کو اٹھایا ۔۔۔۔۔۔بلکہ میرے دروازے تک بھی پہنچا دیا ۔۔۔۔۔میں نے دروازے سے نظر اٹھا ئی تو عجب نظارہ تھا ۔۔۔اس ٹوپا اندر لے چکیں تھی ۔۔۔۔ ان کے دودھ سے بھرے ہوئے ممے اپنے پورے غرور سے تنے ہوئے اور سر اٹھائے ہوئے تھے ۔۔۔۔۔اور مجھے تھامنے کی دعوت دے رہے تھے ۔۔۔۔ چاچی ابھی مجھ سے فاصلے پر تھی ۔۔۔جب تک وہ آدھ لن نہیں لیتی میں ان کے ممے نہیں تھام سکتا تھا ۔۔۔۔۔۔ اور

زویا کا چہرہ ۔۔۔۔۔۔۔سرخی سے بھرا ہوا ۔۔۔۔آنکھیں شرابیں ۔۔۔۔۔اور دونوں ہاتھوں سے اپنے مموں کو کو مسلتی ہوئی ۔۔۔۔۔اپنے دانتوں سے اپنے ہونٹوں کو کاٹتی ہوئیں ۔۔۔۔آہ ۔۔۔آہ ۔اففف کی آوازیں نکالتی ہوئیں ۔۔۔۔۔۔میں نے ہاتھ بڑھا کر ان کے چوتڑوں کو تھام لیا اور مسلنے لگا اور آہستہ آہستہ نیچے لانے لگا ۔۔۔۔اس کا چہرہ دوبارہ سے پسینے چھوڑنے لگا تھا ۔۔۔۔ان کی آہیں اور سسکیاں بڑھی رہی تھی۔۔۔۔۔آہ ۔۔۔شانی ۔۔۔۔کتنا بڑا ہے تیرا ہتھیار شانی۔۔۔۔۔۔۔میں مرگئی شانی۔۔۔۔۔ہائے
۔۔۔میں ان کے چوتڑوں کو مسلسل بھینچ رہا تھا ۔۔۔۔۔۔زویا اب آدھے لنڈ اپنی چوت میں لے چکی تھین۔۔۔اور ان کی حرکت بند ۔۔۔۔آنکھیں باہر تھیں ۔۔۔اور بس ساکن حالت میں تھیں ۔۔۔۔۔۔اٹھنے اور دوبارہ بیٹھنے کی ہمت اب ان میں نہیں تھی ۔۔۔۔۔۔ ۔میں نے انہیں اشارہ کیا کہ میرے اوپر آ جائیں ۔۔۔۔۔وہ بڑی احتیاط سے لن کو نیچے سے پکڑتی ہوئی آرام سے آگے آتی گئیں ۔۔۔ اور اپنے ممے میرے سینے پر رکھتے ہوئے ڈھیر ہو گئیں ۔۔۔۔۔میں نےبھی ان کے مموں کو چوسنا شروع کر دیا اور نیچے سے ہلکا ہلنا بھی شروع کردیا ۔۔۔ساتھ اپنے ہاتھوں سے اس کے کی گول گول ڈبل روٹیوں کو بھی مسل رہا تھا ۔۔۔زویا اب یہ تھری ایکشن برداشت نہیں کر پار ہیں تھیں ۔۔۔۔وہ کبھی ہنستی ۔۔۔کبھی چیخ پڑتی تھیں ۔۔۔۔ہائے میں مر گئی ۔۔۔۔افف ۔۔۔۔۔ زویا اب میرے سر کو چوم رہیں تھیں ۔۔۔۔میرے ہونٹ چوم رہیں تھیں اور میں بھی جوابی کاروائی بخوبی کر رہا تھا ۔۔۔اچانک زویا نے کہ کہ میں چھوٹنے والی ہوں میں نے کہا میں بھی ۔۔۔تھوڑی رفتار بڑھا دیا ۔۔۔بس پھر کیا تھا ۔۔۔میرا راکٹ ایک دم بوسٹ مار گیا ۔۔۔اور زویا کی چیخیں پورے فرسٹ پر گونجنے لگیں ۔۔۔

میں نے انہتر کے ہندسے میں ھو کر زویا کی گوری چوت چاٹنا شروع کر دیا اور وہ بھی میرا لنڈ پکڑ کر چوسنے لگی اور پھر۔۔۔۔میں نے زویا کو گھوڑی بنایا اپنا لن اسکی گانڈ پر رکھا اور اپنا ٹوپا اسکی گانڈ میں پیل دیا وہ اس زور دار گھسے سے چلائ اااااہ ذذذذ ذیشان ممممم میں مممم مرگئی ننن ننن نکالو باھر میں نے اسکی گوری کمر کو پکڑ کر چودنا شروع کریا اور اپنا سارا رس اسکی گانڈ میں ہی نکال دیا

زویا بولی کمال کی ٹائمنگ ھے یار تمہاری قسم نے تم نے ساری رات مجھے دونوں طرف سے چود کر میری بینڈ بجا دی ھے اس رات میں نے زویا کو چار بار چودا اور پھر سو گیا میں زویا کے گھر تین دن رہا اور ان تین دنوں میں ھم نے خوب انجوائے کیا اور پھر میں واپس اپنے گھر چلا ایا اس طرح میرا اور زویا زویاکا پیار بڑھتا چلا گیا

06/10/2025

#

Ya kha ha😂😂😂😂😂
04/10/2025

Ya kha ha😂😂😂😂😂

Mash Allah 🥰🥰🥰
21/09/2025

Mash Allah 🥰🥰🥰

🤣🤣
02/09/2025

🤣🤣

🥰
31/08/2025

🥰

اپ لوگوں نے اس میں گن کر بتانا ہے کہ کتنے تتر ہیں 80  #زندگی  #لوگ  #کے  #ہیں  #کی پرسنٹ فیل
27/08/2025

اپ لوگوں نے اس میں گن کر بتانا ہے کہ کتنے تتر ہیں 80 #زندگی #لوگ #کے #ہیں #کی پرسنٹ فیل

اج دیکھتے ہیں نماز کو پسند کرنے والے اس دنیا میں کتنے لوگ ہیں #میں  #لوگ  #ہیں
25/08/2025

اج دیکھتے ہیں نماز کو پسند کرنے والے اس دنیا میں کتنے لوگ ہیں

#میں #لوگ #ہیں

Today is the best photo in world 🌎🌍
24/08/2025

Today is the best photo in world 🌎🌍

ماشاءاللہ کیا بات ہے تصویر لگانا میرا کام تھا #ہے  #تصویر
23/08/2025

ماشاءاللہ کیا بات ہے تصویر لگانا میرا کام تھا

#ہے #تصویر

Address

Dammam

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Ali Hamza chattha 385 posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share