Updates اپڈیٹس

Updates اپڈیٹس WELCOME TO UPDATES. Let's explore the world .

زندگی میں اپنے اہداف کا حصول کیسے ممکن بنائیں؟​اپنے اہداف کا حصول ایک اطمینان بخش سفر ہے، اور صحیح حکمت عملی کے ساتھ، آپ...
28/12/2025

زندگی میں اپنے اہداف کا حصول کیسے ممکن بنائیں؟
​اپنے اہداف کا حصول ایک اطمینان بخش سفر ہے، اور صحیح حکمت عملی کے ساتھ، آپ کامیابی کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔ یہاں کچھ تجاویز ہیں جو آپ کی مدد کر سکتی ہیں:
​واضح اہداف مقرر کریں: سب سے پہلے، یہ جانیں کہ آپ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اپنے اہداف کو SMART بنائیں (Specific, Measurable, Achievable, Relevant, Time-bound)۔
​ایک منصوبہ بنائیں: اپنے بڑے ہدف کو چھوٹے، قابل انتظام اقدامات میں تقسیم کریں۔ ہر قدم کے لیے ایک ٹائم لائن مقرر کریں۔
​عمل کریں: منصوبہ بندی اہم ہے، لیکن عمل کرنا سب سے زیادہ ضروری ہے۔ آج ہی پہلا قدم اٹھائیں!
​لچکدار رہیں: راستے میں چیلنجز آ سکتے ہیں۔ اپنے منصوبے میں ترمیم کرنے کے لیے تیار رہیں، لیکن اپنے حتمی ہدف پر نظر رکھیں۔
​مثبت سوچ رکھیں: کامیابی پر یقین رکھیں اور اپنی کوششوں پر بھروسہ کریں۔ مثبت رویہ آپ کو مشکلات میں بھی آگے بڑھنے کی ترغیب دے گا۔
​اپنی پیشرفت کا جائزہ لیں: باقاعدگی سے اپنی پیشرفت کا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ آپ کہاں کھڑے ہیں۔ یہ آپ کو متحرک رکھے گا اور ضرورت پڑنے پر حکمت عملی کو ایڈجسٹ کرنے میں مدد دے گا۔
​یاد رکھیں، کامیابی ایک سفر ہے، منزل نہیں۔ اپنے ہر قدم سے لطف اٹھائیں اور آگے بڑھتے رہیں۔

پی آئی اے کا قصہ خفیہ ہاتھوں نے تمام کر دیا۔۔۔!میں آج آپ کو اندھیر نگری چوپٹ راج کی ایک ایسی غضب داستاں سنانے جا رہا ہوں...
25/12/2025

پی آئی اے کا قصہ خفیہ ہاتھوں نے تمام کر دیا۔۔۔!

میں آج آپ کو اندھیر نگری چوپٹ راج کی ایک ایسی غضب داستاں سنانے جا رہا ہوں جس کو پڑھ کر آپ دنگ رہ جائیں گے، اپنی سیٹ کی پیٹیاں باندھ لیجئے کیونکہ آگے موسم خراب ہے

جیساکہ آپ سب کو معلوم ہوگا کہ گزشتہ روز عارف حبیب گروپ نے 135 ارب روپیوں میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے 75 فیصد شیئرز خرید لئے ہیں
اب آپ نے 135 ارب روپیوں کو ذہن میں رکھنا ہے

سب سے پہلے دیکھتے ہیں کہ پی آئی اے کے پاس کتنے جہاز تھے اور کون کون سے جہاز تھے

• بوئنگ 777-200 ای آر
کُل تعداد 06
• بوئنگ 777-200 ایل آر
کُل تعداد 02
• بوئنگ 777-300 ای آر
کُل تعداد 04
• ائیر بس اے 320-200
کُل تعداد 17
• اے ٹی آر 42-500
کُل تعداد 03

اب اِن جہازوں کی قیمت دیکھتے ہیں
• بوئنگ 777-200 ای آر
ایک بوئنگ 777-200 ای آر کی اس وقت عالمی مارکیٹ میں قیمت تقریباً 87 ارب پاکستانی روپے ہیں، یعنی 6 بوئنگ 777-200 ای آر کی قیمت 522 ارب روپے بنتی ہے

• بوئنگ 777-200 ایل آر
ایک بوئنگ 777-200 ایل آر کی قیمت 98 ارب ہے، یعنی 2 بوئنگ 777-200 ایل آر کی قیمت 196 ارب روپے بنتی ہے

• بوئنگ 777-300 ای آر
ایک بوئنگ 777-300 ای آر کی قیمت 107 ارب روپے ہے، یعنی 4 بوئنگ 777-300 ای آر کی قیمت 428 ارب روپے بنتی ہے

• ایئر بس اے 320-200
ایک ایئر بس اے 320-200 کی قیمت 27 ارب روپے ہے، یعنی 17 ایئر بس اے 320-200 کی قیمت 459 ارب روپے بنتی ہے

• اے ٹی آر 42-500
ایک اے ٹی آر 42-500 کی قیمت 1.5 ارب روپے ہے، یعنی 3 اے ٹی آر 42-500 کی قیمت 4.5 ارب روپے بنتی ہے

یہ تو صرف جہازوں کی قیمت بتائی ہے، پی آئی اے کے پاس اس وقت صرف جہاز ہی 1,610 ارب روپے (ایک ہزار چھ سو دس) کے ہیں جن کو صرف 135 ارب روپے میں عارف حبیب گروپ کو فروخت کردیا گیا ہے

اگر ہم اس قیمت کا نصف بھی لگائیں تو کم از کم پی آئی اے کے پاس موجود فنکشنل و فنکشنل جہازوں کی قیمت 700 سے 800 ارب روپے کے قریب بنتی ہے۔

ابھی تو میں نے پاکستان میں موجود پی آئی اے کے اربوں روپے مالیت کے دفاتر اثاثوں اور دیگر پراپرٹیز کا ذکر ہی نہیں کیا جو کئی سو ارب روپیوں کی بنتی ہیں

عارف حبیب گروپ صرف فرنٹ مَین ہے، پی آئی اے کو کوڑیوں کے دام خفیہ ہاتھوں نے خریدا ہے۔

(ماہرِ معیشت و سینئر تحقیقاتی ڈاکٹر حمنہ)

Allah knows everything  very well❤️
04/12/2025

Allah knows everything very well❤️

اڈیالہ جیل میں ناحق قید سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کی ایک ماہ قید تنہائی کے بعد اپنی بہن سے ہونے والی ملاقات میں گف...
03/12/2025

اڈیالہ جیل میں ناحق قید سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کی ایک ماہ قید تنہائی کے بعد اپنی بہن سے ہونے والی ملاقات میں گفتگو:
- 2 دسمبر 2025

“عاصم منیر ایک ذہنی مریض ہے جس کی اخلاقی پستی کی وجہ سے پاکستان میں آئین اور قانون مکمل طور پر ختم ہو چکے ہیں اور کسی بھی پاکستانی کے بنیادی انسانی حقوق اب محفوظ نہیں۔

مجھے اور میری اہلیہ کو عاصم منیر کے حکم پر جھوٹے مقدمات میں جیل میں رکھا گیا ہے اور شدید ترین ذہنی ٹارچر کیا جا رہا ہے۔ مجھے مکمل طور پر ایک سیل میں بند کر کے قید تنہائی میں ڈالا ہوا ہے۔ چار ہفتے تک میری کسی ایک انسان سے بھی ملاقات نہیں ہوئی۔ اور بیرونی دنیا سے بالکل بےخبر رکھا گیا، جیل مینؤل کے مطابق دی جانے والی ہماری بنیادی ضروریات بھی ختم کر دی گئی ہیں۔

ہائی کورٹ کے احکامات کے باوجود پہلے میری سیاسی ساتھیوں سے ملاقات پرپابندی لگائی گئی اور اب وکلأ اور اہل خانہ سے ملاقات بھی بند کر دی گئی ہے۔ انسانی حقوق کا کوئی بھی چارٹر اٹھا کر دیکھیں ذہنی تشدد بھی "ٹارچر" ہی کہلاتا ہے اور جسمانی تشدد سے بھی ذیادہ سنگین عمل سمجھا جاتا ہے۔

میری ہمشیرہ نورین نیازی کو سڑک پر گھسیٹا گیا، صرف اس لیے کہ وہ مجھ سے ملاقات کا جائز حق مانگ رہی تھیں، یہ صرف عاصم منیر جیسا شخص ہی کر سکتا ہے۔ اس نے ڈاکٹر یاسمین راشد جیسی بزرگ کینسر سرائیوور کو سیاسی انتقام کی غرض سے جیل میں ڈالا ہوا ہے۔ میری اہلیہ بشریٰ بیگم کو صرف مجھ پر دباؤ ڈالنے کے لیے قید کیا ہوا ہے۔ ان کے بچوں سے بھی انکی ملاقات نہیں کرنے دی جا رہی۔ ان کو تمام سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے، ان سب مثالوں سے اس شخص کی ذہنی سطح کا اندازہ ہوتا ہے۔

قید تنہائی کاٹنا انتہائی تکلیف دہ عمل ہے لیکن میں یہ صرف اپنی قوم کی خاطر برداشت کر رہا ہوں۔ جب تک قوم خود غلامی کی زنجیریں نہیں توڑتی، پاکستان پر مسلط مافیاز ایسے ہی اس کا استحصال کرتے رہیں گے۔ ایکسٹینشن مافیا، لینڈ مافیا، چینی مافیا، مینڈیٹ چور مافیا ہر ایک اس قوم کو تب تک غلام بنا کر رکھے گا جب تک کہ یہ قوم خود اٹھ کھڑی نہیں ہوتی۔ آپ آج ان کے غلام ہیں، آپ کی نسلیں ان کی نسلوں کی غلام ہوں گی اگر اس چکر کو توڑنا ہے تو قوم کو خود غلامی کی زنجیریں توڑ کر “حقیقی آزادی” کے لیے کھڑا ہونا ہے۔

وکٹ کے دونوں جانب کھیلنے والوں کی میری پارٹی میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ ایسے لوگ تحریک انصاف کے "میر صادق" اور "میر جعفر" ہیں۔ این ڈی یو ورک شاپ میں تحریک انصاف کے لوگوں کی شرکت شرمناک ہے۔ ایک جانب ہم لوگ ہر قسم کی سختیاں برداشت کر رہے ہیں تو دوسری جانب جب ہمارے ہی لوگ ہم پر ظلم ڈھانے والوں سے سماجی تعلقات بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں تو مجھے انتہائی تکلیف ہوتی ہے۔

میں ہمیشہ کہتا آیا ہوں کہ اپنے ہی لوگوں پر ڈرون اٹیکس اور ملٹری آپریشنز سے دہشتگردی مزید بڑھتی ہے- عاصم منیر کی پالیسیاں اس ملک کے لیے تباہ کن ہیں۔ اس ہی کی پالیسی کی بدولت آج ملک میں دہشتگردی کا ناسور بے قابو ہے جس پر مجھے انتہائی دکھ ہے۔ اس کو اپنے ملک کے مفادات کی رتی برابر بھی پرواہ نہیں ہے۔ یہ جو کچھ کر رہا ہے، محض مغربی دنیا کی خوشنودی کے لیے کر رہا ہے۔ افغانستان کے ساتھ آگ کو جان بوجھ کر بھڑکایا، اس کا مقصد ہے کہ اسے “انٹرنیشنلی مجاہد” سمجھا جائے- اس نے پہلے افغانوں کو دھمکایا، پھر مہاجرین کو ملک سے دھکے دے کر باہر نکالا، ان پر ڈرون حملے کیے جس کے اثرات پاکستان میں دہشت گردی بڑھنے کی صورت میں آئے۔ اس شخص نے اپنے ذاتی مفاد کے لیے ملک کو دہشتگردی کی بھینٹ چڑھا دیا ہے۔

سہیل آفریدی قابل تعریف ہے کیونکہ جبر کے اس ماحول میں وہ مفاہمت کے بجائے مزاحمت کو ترجیح دے رہا ہے۔ سہیل آفریدی کو پیغام دیتا ہوں کہ وہ فرنٹ فٹ پر آ کر کھیلتا رہے۔ اس ملک میں کوئی قانون اور آئین نہیں ہے۔ قانون صرف تحریک انصاف کے لیے حرکت میں آتا ہے ورنہ ہر کوئی اس سے مبرا ہے۔ سہیل آفریدی جو بھی کر رہا ہے اسے جاری رکھے میں اس کی مکمل حمایت کرتا ہوں۔

گورنر راج کی دھمکیاں لگانے والے کل کی بجائے آج لگا لیں اور پھر دیکھیں ان کے ساتھ ہوتا کیا ہے!!

محمود خان اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس میرے لیے انتہائی قابل احترام ہیں۔ وہ جمہوریت پسند اور اصول پرست لوگ ہیں۔ مجھے حیرت ہے کہ اب تک ان کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا۔ میں تحریک انصاف کی پارلیمانی جماعت کو ہدایت کرتا ہوں کہ سپیکر اور چئیرمین سینیٹ کے سامنے اس معاملے پر احتجاج کریں تاکہ ان کا اپوزیشن لیڈر کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔ اس کے علاوہ موجودہ نظام مخالف کسی بھی قسم کی تحریک کے لیے جو بھی کال تحریک تحفظ آئین پاکستان کی جانب سے دی جائے تمام تحریک انصاف اس پر عمل کرے۔

تحریک انصاف کی پولیٹیکل کمیٹی میں آج ختم کر رہا ہوں- پارٹی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کے پاس مکمل اختیارات ہیں، وہ ایک نئی مختصر کمیٹی بنائیں جو سیاسی حکمت عملی وضع کرے اور اس پر عملدرآمد کروائے۔

شاہد خٹک کو قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کا پارلیمانی لیڈر نامزد کرتا ہوں۔

پاکستان بار کے انتخابات میں تحریک انصاف متحد ہو کر ان امیدواروں کی بھر پور حمایت کرے جنھیں سلمان اکرم راجہ اور حامد خان نامزد کریں۔ خیبر پختونخوا کے وکلأ، بارز اور ILF کے معاملات کا سہیل آفریدی خود جائزہ لیں اور بہتری کے لیے ضروری فیصلے خود کریں۔

زراعت ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اس کا موجودہ حال پریشان کن ہے۔ کسانوں کے حقوق پر جس طرح ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے، اس پر انتہائی افسوس ہے۔”

Welcome back
03/12/2025

Welcome back

15/11/2025

*✺ مولانا رومی سے کئے گئے چند سوالات* 🫀

*★_ مولانا رومی کے شاگرد نے چند سوالات پوچھے، جن کے جواب رومی نے اپنے خاص انداز میں دیے:-*

*★(1)_زہر کیا ہے ؟ فرمایا:- "جو چیز ہماری ضرورت سے زیادہ ہو، وہ زہر ہے۔ چاہے وہ طاقت ہو، دولت ہو، بھوک ہو، غرور ہو، لالچ ہو، سستی ہو، محبت ہو، حرص ہو، نفرت ہو یا کوئی اور چیز۔"*

*★(2)_خوف کیا ہے؟ فرمایا - "خوف درحقیقت غیر یقینی حالات کو قبول نہ کرنے کا نام ہے۔ اگر ہم غیر یقینی کو قبول کر لیں تو یہ خوف نہیں بلکہ ایک مہم جوئی بن جاتی ہے!"*

*★(3)_ حسد کیا ہے؟ فرمایا -"حسد دوسروں کی خوبیوں کو قبول نہ کرنے کا نام ہے۔ اگر ہم ان خوبیوں کو تسلیم کر لیں تو یہ حسد نہیں بلکہ تحریک بن جاتی ہے!"*

*★(4)_غصہ کیا ہے؟ فرمایا:- "غصہ ان چیزوں کو قبول نہ کرنے کا نتیجہ ہے جو ہمارے اختیار سے باہر ہوں۔ اگر ہم ان چیزوں کو قبول کر لیں تو یہ غصہ نہیں بلکہ برداشت بن جاتا ہے!"*

(5) نفرت کیا ہے ؟ فرمایا:- "نفرت کسی شخص کو اس کی اصل حیثیت میں قبول نہ کرنے کا نام ہے۔ اگر ہم کسی کو بغیر کسی شرط کے قبول کر لیں تو یہ نفرت نہیں بلکہ محبت بن جاتی ہے!

آپ نے پڑھ لیا ھے تو سوچئے گا ضرور۔۔۔۔۔۔!!!

08/10/2025

جنوبی کوریا میں اسلام کے عظیم مبلغ، مفسر، مفتی، اور ہزاروں دلوں کو نورِ ہدایت دینے والے شیخ ڈاکٹر عبدالوہاب زاہد رحمہ ال...
06/08/2025

جنوبی کوریا میں اسلام کے عظیم مبلغ، مفسر، مفتی، اور ہزاروں دلوں کو نورِ ہدایت دینے والے شیخ ڈاکٹر عبدالوہاب زاہد رحمہ اللہ، اپنے رب کے حضور حاضر ہو گئے۔

ان کا جانا نہ صرف کورین مسلمانوں بلکہ پوری امت کے لیے عظیم نقصان ہے۔
اللہ تعالیٰ ان کی خدمات کو قبول فرمائے، ان کی قبر کو نور سے بھر دے، اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔
………………..

مفتی عبدلوہاب زاہد رح کا تعارف

یہ صرف ایک شخص نہیں، بلکہ ایک پورا سفر ہے۔
یہ ہے شیخ ڈاکٹر مفتی عبدالوہاب زاہد — جنوبی کوریا کے مسلمانوں کے مفتی اعظم، جنہوں نے کوریامیں اسلام کی بنیاد رکھی، جہاں کبھی اسلام کا نام و نشان تک نہ تھا۔

یہ شام کے شہر حلب سے تعلق رکھنے والے ایک عظیم عالم دین ہیں۔
1980 کی دہائی میں جب وہ کویت میں وزارتِ اوقاف کے ساتھ کام کر رہے تھے،
تو وہاں کے وزیر نے بتایا کہ جنوبی کوریا کے ایک وزیر نے کہا ہے:
“ہمارے ہاں لوگ کفر پر مر رہے ہیں، کیا کوئی آ کر اسلام کا پیغام دے سکتا ہے؟”
یہ سنتے ہی شیخ عبدالوہاب نے کہا: “میں جاؤں گا۔ یہ ذمہ داری میں قبول کرتا ہوں!”

انہیں اس وقت علم بھی نہیں تھا کہ جنوبی کوریا ایشیا میں ہے،
بلکہ انہوں نے سمجھا کہ شاید یہ افریقہ کا کوئی ملک ہے۔

انہوں نے کویت میں اپنی اعلیٰ نوکری، باعزت مقام اور آرام دہ زندگی کو چھوڑا،
اور کوریا جیسے انجان ملک کا رُخ کیا —
نہ زبان آتی تھی، نہ ثقافت معلوم، نہ کوئی سہولت۔

وہاں پہنچے تو لوگوں کے عقائد عجیب و غریب تھے۔
اکثر لوگ کائنات کے سات خدا مانتے تھے،
لاکھوں عیسائی تھے، لاکھوں دہریے اور لا دین۔
لیکن شیخ نے ہمت نہ ہاری۔
زبان سیکھی، ثقافت کو سمجھا، اور پھر دین کی بات دلوں تک پہنچائی۔

دعوت کا کام شروع کیا۔
اور دیکھتے ہی دیکھتے لوگ ان کے اخلاق، علم اور اخلاص سے متاثر ہو کر مسلمان ہونے لگے۔
ان میں عام لوگ بھی تھے، مشہور شخصیات بھی، حتیٰ کہ عیسائی پادری بھی۔

شیخ عبدالوہاب نے اپنی زندگی کوریا میں وقف کر دی۔
کوریائی زبان میں 23 سے زیادہ اسلامی کتابیں لکھیں۔
سادہ زبان، مختصر انداز، اور دل کو چھو لینے والے موضوعات۔
انہوں نے آدم، نوح، ابراہیم اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو
کوریائی ذہنیت کے مطابق پیش کیا تاکہ لوگ آسانی سے سمجھ سکیں۔

ان کی علمی قابلیت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ:
• جامعہ ازہر (مصر) سے حدیث اور تفسیر میں بی اے
• حدیث میں ماسٹرز
• فقہِ مقارن میں پی ایچ ڈی
• سعودی عرب نے انہیں پروفیسر کی حیثیت سے بلایا
• کویت نے وزارتِ اوقاف میں فقہی انسائیکلوپیڈیا کے لیے منتخب کیا
• پاکستان نے انہیں جامعہ کا وائس چانسلر، ڈین اور شعبہ فقہ و حدیث کا سربراہ بنایا

لیکن انہوں نے ان سب عہدوں کو چھوڑ کر کوریا کا انتخاب کیا — صرف دین کے لیے۔

ایک بار مشہور مصری بزنس مین عبد اللطیف الشریف نے ان سے کہا:
“شیخ! آئیں میرے ساتھ بزنس کریں، کوریا میں آپ کو 50% حصہ دوں گا، بغیر کسی سرمایہ کاری کے، بس شراکت کریں۔ اور یہ لیں، 1 ملین ڈالر کا چیک پیشگی۔”

شیخ نے فرمایا:
“عبداللطیف! میں عرب دنیا سے آیا ہوں، ایک یونیورسٹی کا ڈین تھا، میرے پاس دنیا کی ہر سہولت تھی، میں یہ سب کچھ چھوڑ کر یہاں بزنس کرنے نہیں آیا۔
میں یہاں اس لیے آیا ہوں تاکہ ایک ایک کوریائی کو جہنم سے بچا سکوں!”

عبداللطیف بہت متاثر ہوا اور پوچھا:
“تو آپ چاہتے کیا ہیں؟”
شیخ نے کہا:
“دو شہروں میں دو مسجدیں بنا دیں۔”

یوں مسجد ابوبکر الصدیق اور مسجد عمر بن خطاب قائم ہوئیں،
جن سے آج کوریا میں اسلام کی روشنی پھیل رہی ہے۔

شیخ نے اب تک 55 سے زائد اسلامی کتابیں مختلف زبانوں میں لکھی ہیں،
جن میں سے اکثر کا مقصد صرف ایک ہے:
اسلام کو عام انسان کی زبان میں سمجھانا۔

شیخ کہتے ہیں:
“میں اپنے ان بھائیوں پر فخر کرتا ہوں جو کوریا میں نئے مسلمان ہوئے۔
یہ قیامت کے دن میرے ساتھ ہوں گے۔
میں نے ان کے لیے خاص طور پر عقیدے، ایمان، اور تاریخِ انبیاء پر کتابیں لکھی ہیں،
تاکہ وہ اسلام کو آسانی سے سمجھ سکیں۔”

اللهم اغفر له، وارحمه، وأسكنه فسيح جناتك، واجزه عن الإسلام والمسلمين خير الجزاء۔۔

Address

Makkah

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Updates اپڈیٹس posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share