Peacefull world

Peacefull world Allah greatest only
Islamic studies and video picture knowledge question answer

12/10/2025
02/08/2025

کہاں کہاں زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوئے ہیں

30/07/2025

آج کل کے ڈاکٹر
چلو سانس لو زرا لمبا سانس لو۔۔۔۔👻👻
چلا 1500 سو روپے نکالو 👻👻
اور بیر نکلو۔۔۔۔😁😁😚
دوسرا مریض اندر بھیجو 🧑‍🦽🧑‍🦽

30/07/2025

پاکستان میں ٹوٹل 269 یونیورسٹیز ہیں
جن میں پچھلے سال شرح داخلہ میں 13 فیصد کی کمی واقع ہوئی لیکن اس میں سب سے بڑی کمی جنوبی پنجاب میں تھی جہاں یہ شرح 29 فیصد تک تھی
لیکن اس سال تو اخیر ہو گئی
بہاؤ الدین زکریا
یونیورسٹی میں شرح داخلہ
52
فیصد تک گری ہے اور تقریبا اس سے ملتی جلتی صورتحال اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اور غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان ہے
تین تین دفعہ اشتہار داخلہ دینے کے باوجود کوئی نتیجہ برامد نہیں ہوا بلکہ جنہوں نے کاغذات جمع کرائے ہیں ان میں سے کئی لوگوں نے فیس معافی و واپسی کی درخواستیں لکھ دی ہیں
۔...............۔۔وجوہات
سب سے بڑی وجہ طلبہ و طالبات کی نظر میں غیر معیاری طریقہ تعلیم ہے جن کے بعد ان کے ہاتھ ایک ڈگری یا کاغذ کا ٹکڑا تو ضرور اتا ہے لیکن انہیں کچھ نہیں اتا
......... . . . سلیبس
طلبہ و طالبات کا یہ خیال ہے کہ تمام سلیبس اؤٹ ڈیٹڈ ہیں جن کی وجہ سے انہیں علم تو ہوتا ہے مگر
یہ علم بہت پرانا ہوتا ہے
جو زمانہ جدید میں سوائے ہونٹوں پہ ہنسی جو طنزیہ ہے کے سوا کچھ نہیں دیتی

۔۔۔۔.۔۔۔......فیسیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ فیسوں میں ہوش ربا اضافہ ہوا ہے
فورا اس کے مد مقابل یہ دلیل گھڑ لی جاتی ہے کہ یہ فیسیں باہر کے ممالک کی نسبت بہت کم ہے
لیکن جب ان سے پوچھا جاتا ہے کہ جناب باہر فی کس امدن کتنی ہے اور اس کا پاکستان سے شرح تقابل کیا ہے تو ایک گہری گمبھیر خاموشی کے سوا کوئی جواب نہیں ملتا
۔
۔۔۔بڑھتے ہوئے ہراسمنٹ کے واقعات

خصوصا سوشل میڈیا جو یقینا ریاستی کنٹرول سے باہر ہے کے مطابق پاکستانی یونیورسٹیز میں طالبات کے ساتھ بڑھتے ہوئے جنسی حراسانی کے کیسز میں ہوش ربا اضافہ ہوا ہے جس سے شریف خاندانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے
۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بے تحقیق علم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اج بھی رٹا اور پرانی کتابیں اپنے عروج پر ہیں یہاں تک کہ اگر کوئی شخص خود ہمت کر کے مختلف جرنلز سے حوالہ جات کے ساتھ جواب لکھے تو بھی غلط قرار دے دیا جاتا ہے اور یہاں تک ا جاتا ہے وہی لکھو جو کتابوں میں لکھا ہوا ہے
۔
امتحان نظام تعلیم ۔۔۔۔۔۔۔۔
اب تو یہ صورتحال ہو گئی ہے کہ نقل کے علاوہ( تعلقات) بھی کام اتے ہیں
یہ بات کئی جگہوں پر سننے اور پڑھنے کو ملتی ہے کہ لڑکیوں کو اچھے گریڈ حاصل کرنے کے لیے اساتذہ کرام کے ساتھ خصوصی تعلقات رکھنے پڑتے ہیں

۔۔۔۔۔۔۔جاب مارکیٹ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستانی جاب مارکیٹ میں موجودہ ڈگریز کی کوئی اہمیت ہی
نہیں ہے ۔اور نہ ہی کوئی طلب
سرکار نوکریاں دے نہیں رہی اور پرائیویٹ سیکٹر اپنا احتساب خود کرنے والا ہے وہ قطعا ایک بندہ بھی ایکسٹرا رکھنے کے لیے تیار نہیں ہوتا
پرائیویٹ سیکٹر میں بنیادی طلب یہ ہے کہ اپ کو کام انا چاہیے چونکہ ان کو کام نہیں اتا صرف علم ہوتا ہے اور ڈیمانڈز بہت زیادہ لہذا بے روزگاری کی شرح بڑھتی جا رہی ہے
۔
کم تنخواہ ۔۔۔۔۔۔۔
پرائیویٹ سیکٹر میں تنخواہیں شرمناک حد تک کم ہیں
میں نے 15 سے 20 ہزار روپے پر ایم فل اور پی ایچ ڈی لوگوں کو مختلف کام کرتے ہوئے دیکھا ہے
جبکہ ایک ریڑھی والا بھی روزانہ دو ہزار سے زائد کما لیتا ہے جبکہ کرکشے والا بھید ہزار روپے تک روزانہ کما سکتا ہے
۔۔۔۔
ائی ٹی اور ارٹیفیشل انٹیلیجنس ۔۔۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ارٹیفیشل انٹیلیجنس نے جہاں چار بندوں کا کام ہوتا تھا وہاں ایک بندہ ہی کافی ہوگیا ہے
نتیجتا مارکیٹ میں کام کرنے والے ہاتھوں کی تعداد کی ڈیمانڈ کم ہو گئی ہے
دوسرا اس کے لیے کسی ڈگری کی قطعا ضرورت نہیں ہے ۔۔۔۔کام انا چاہیے کام بولتا ہے
اور جتنی زیادہ مہارت حاصل ہوتی جائے ڈیمانڈ اتنی بڑھتی جاتی ہے
۔
اب تو یہ صورتحال ہے کہ پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں بھی 30 فیصد تک سیٹیں خالی رہ رہی ہیں
وہاں بی ایس اردو انگریزی اسلامیات پنجابی سرائکی کمسٹری بیالوجی فزکس انگریزی وغیرہ وغیرہ فلاں ڈھمکان
کون کرے گا ۔؟؟؟؟
۔بشکریہ
--------++++++++++++++
ہمارا تبصرہ!

آپ نے بالکل درست تجزیہ کیا آپ اس میں ایک چیز کا اور اضافہ فرمائیں ۔۔۔جو بہت بنیادی ہے جو پاکستان کے نظام تعلیم کی پسماندگی بدحالی کی سب سے بڑی وجہ ہے وہ یہ کہ یہاں کے بچوں کو اس زبان میں تعلیم دی جارہی ہے جو اس کی زبان ہی نہیں ہے جس کا رسم الخط یہاں کی کسی زبان سے نہیں ملتا۔۔۔
بچے کو سکول داخل ہوتے ہی بغیر سوچے سمجھے بابا بلیک شیپ ' ٹوئنکل ٹوئنکل لٹل سٹار کے رٹے پر لگا دیا جاتا جس کا نہ بچے کو فہم ہوتا ہے نہ زبان و محاورات اس کے لئے مانوس ہوتے ہیں وہ رٹا جو نرسری سے شروع ہوتا ہے وہ جامعات تک جاری رہتا ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی جامعات کے مقالہ جات سرقے بازی' نقالی میں اس وقت صف اول میں ہے!

22/07/2025

آنکھوں دیکھا حال
کبھی بیٹھ کر پاکستان کا نقشہ اُٹھائیے اور گاؤں گننے کی جسارت کیجیے۔ لاکھوں کی تعداد میں پھیلے یہ دیہات، جن میں سے اکثر پنجاب کی وسیع زمینوں پر آباد ہیں، ایک ایسی تلخ حقیقت چھپائے بیٹھے ہیں جو ہماری اجتماعی گمراہی کی مکمل داستان سناتی ہے۔ ان دیہات کی مسجدیں… جی ہاں، وہی مسجدیں، جنہیں اسلام میں فلاحِ امت کا مرکز ہونا چاہیے تھا، وہی مسجدیں آج جھوٹ، بدعت، شرک اور جہالت کا گھنا جنگل بن چکی ہیں۔

اسلامی ریاست ہے پاکستان، مگر اسلام سب سے زیادہ یہاں مظلوم ہے۔ وجہ؟

99 فیصد گاؤں کی مساجد پر قبضہ ہے ایک ایسے طبقے کا جو اپنے مسلک کو عشقِ رسول کا نمائندہ، اور دوسروں کو گستاخ و گمراہ سمجھتا ہے۔ افسوس کہ عشق کا نعرہ لگانے والوں نے عقل کی لاش پر اپنے مسلک کی عمارت تعمیر کر رکھی ہے۔ ان کے "عشق" کی بنیاد جھوٹی روایات، من گھڑت قصے، اور بے اصل حکایات پر ہے۔ ان کے "علم" کی انتہا یہ ہے کہ جس نے دو کتابیں بھی پوری نہ پڑھیں، وہ امام بنا بیٹھا ہے۔ جنہیں "درسِ نظامی" کا "د" بھی نہ آتا ہو، وہ منبر رسول پر بیٹھے دین کی تشریح کر رہے ہیں!

ان کے ہاں دین کی تشریح کی بجائے جذبات کی دکان چلتی ہے۔ مرنے والا مر جائے، لیکن اُس کا چالیسواں ہونا چاہیے، اُس کے بیٹوں کو لاکھوں کے خرچے میں جھونک کر مسجد کے مولوی کو "ختم شریف" کا لفافہ ملنا چاہیے۔ ہر تیجہ، ہر قل، ہر گیارہویں، ہر میلاد میں دین کے نام پر کاروبار ہو رہا ہے۔ میں نے دیکھا ہے، وہ مسجدیں جہاں منبر رسولﷺ پر بیٹھنے والے کو قرآن تو دور کی بات، "نماز کا درست تلفظ اور ترجمہ بھی نہیں آتا۔

کیا یہ دین ہے؟ یا دین کے نام پر بھتہ؟
کیا یہ عشق رسول ہے؟ یا قبر پرستی کی لت؟
کیا یہ تبلیغ ہے؟ یا “لوگ کیا کہیں گے” کی معاشرتی بلیک میلنگ؟

یہ وہ طبقہ ہے جو عوام کو بدعت کی ایسی زنجیروں میں جکڑ چکا ہے، کہ وہ "عشق" کے نام پر ہر شرک کو جائز سمجھ بیٹھے ہیں۔ اور یہی نہیں، ان کے "علماء" اکثر ایسے لوگ ہیں جو درس نظامی کا "الف" بھی نہیں جانتے، مگر منبر پر بیٹھ کر خود کو "عالم باعمل" ثابت کرنے پر تلے ہوتے ہیں۔ ان کا علم صرف چند پنجابی اشعار اور جھوٹی کرامتوں کی قصے ہیں، جن پر ایمان لانے کے لیے عقل کی نہیں، صرف جذبات کی ضرورت ہوتی ہے۔

اور یہی نہیں، ان کی اصل کمائی ہے: قبروں کے طواف، سجدے، مزارات پر چادریں، غیر اللہ کے نام پر جانوروں کا چھوڑنا، تیجہ، چالیسواں، قل، اور میلاد کے خرافاتی اجتماعات۔ غریب میت کے ورثاء سے پیسے نچوڑ کر ان تقریبات کو “ثواب” کا لباس پہنانا، اور مسجد کو اپنی ذاتی دکان بنانا، ان کا محبوب مشغلہ ہے۔ اور جب سال میں ایک بار عید میلاد آتی ہے، تو سڑکیں بند، عوام اذیت میں، اور خود کو عاشقِ رسول ثابت کرنے کا مقابلہ شروع ، جیسے ایمان کا معیار ہی جلوس کی لمبائی اور لاؤڈ اسپیکر کی آواز ہو۔

یہ امام نہیں، پیسے کے پجاری ہیں۔ یہ دین کے نمائندے نہیں، دکاندار ہیں۔ ان کی تربیت نہ قرآن سے ہوئی، نہ سنت سے، نہ علم سے۔ ان کی درسگاہ تعویذ گنڈے کی دکان تھی اور ان کی سند صرف یہ کہ ان کے مرشد نے ہاتھ پر دھاگا باندھا تھا۔ ان سے دین کا فہم لینا ایسا ہے جیسے اندھے سے رنگوں کی بات کرنا۔

اور دوسری طرف، جو طبقہ خود کو "اہلِ حدیث" یا "غیر مقلد" کہتا ہے، وہ حدیث کے نام پر اجتہاد کی ایسی چٹنی تیار کر چکا ہے، جس میں ہر شخص اپنے ذائقے کے مطابق اسلام بنا رہا ہے۔ میں نے ایسے لوگ دیکھے ہیں جو عربی کے ایک صیغے کی شناخت بھی نہیں رکھتے، لیکن صرف ترجمہ پڑھ کر فتویٰ دیتے ہیں، اختلاف کرتے ہیں، اور امام کی توہین کرتے ہیں۔ ان کے ہاں نہ علم کی قدر ہے، نہ بزرگوں کا احترام، نہ تسلسل کی ضرورت ، ہر فرد، خود مجتہد، خود مفسر، خود مفتی۔

یہ طبقہ تقلید کو گالی دیتا ہے، حالانکہ وہ خود بھی کسی نہ کسی لایعنی سوچ کی اندھی تقلید کر رہا ہوتا ہے۔ یہ علم نہیں، بلکہ "انا" کی پرستش ہے۔ اور افسوسناک بات یہ ہے کہ ان کے مولویوں نے عوام کو ایسا بنا دیا ہے ، تقلید کا قلادہ اتار کر آزادی کا ایسا نشہ چڑھایا ہے کہ اب وہ کسی عالم کو سننے کے بھی روادار نہیں۔

یہ وہ طبقہ ہے جس نے “حدیث” کے نام پر اجتہاد کی دکان کھول لی ہے۔ جو تقلید کو گالی، اور ائمہ کو غیر ضروری سمجھتا ہے۔ ان کے ہاں ہر شخص عالم ہے، ہر بندہ مفتی ہے، ہر نوجوان مجتہد ہے۔ مولوی کے ہاتھ سے “تقلید” کا پٹا نکال کر، انہوں نے عام انسان کو خودساختہ مفتی بنا دیا ہے۔

اب ہوتا یہ ہے کہ ایک نیا پڑھا لکھا نوجوان، جو عربی کا "فعل" اور "اسم" بھی نہیں پہچانتا، ہاتھ میں ترجمے والی حدیث کی کتاب پکڑ کر فتوے جاری کر رہا ہوتا ہے۔ بغیر اصولِ حدیث، بغیر اصولِ فقہ، بغیر کسی تسلسل علم کے، صرف ترجمہ پڑھ کر “حلال، حرام، بدعت، سنت” کے فیصلے صادر کرتا ہے۔ ایسے لوگ جب امام کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں، تو اسے عالم نہیں مانتے، بلکہ اپنے آپ کو زیادہ فاضل سمجھتے ہیں۔ ان کے مزاج میں نہ تو ادب ہے، نہ تو تحقیق، صرف “میں اور میری رائے” کی خودپرستی ہے۔

یہ وہی طبقہ ہے جس نے “آزادی رائے” کے نام پر “ علم دین” کو مسخ کیا ہے۔ وہ تقلید سے فرار کو علم سمجھتے ہیں، حالانکہ یہ علم نہیں، بدترین فکری آوارگی ہے۔ ان کے ہاں پنجابی اشعار، سر، طرز، اور ایک ہی قصے پہ گھنٹہ گزارنے کو "علم" سمجھا جاتا ہے۔ نہ صرف بریلویت کے فتنے نے دین کی کھال اتاری ہے، بلکہ غیر مقلدین نے دین کی ہڈیوں تک کو چبا کر رکھ دیا ہے۔

ایک طرف قبروں کے پجاری، دوسری طرف ترجمے کے متولی ، دونوں نے مل کر دین کا حلیہ بگاڑ رکھا ہے۔
سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ جب عوام کو کوئی باشعور، قرآن و سنت کا ماہر، فہمِ دین سے بہرہ مند، اور دین کی اصل روح کو سمجھنے والا عالم ملتا ہے ، تو بجائے اسے قبول کرنے کے، اُسے مسلکی تعصب کی بھینٹ چڑھا دیا جاتا ہے۔ اگر وہ دیوبندی ہے تو بریلوی طبقہ اسے "گستاخِ رسول" کا لیبل دے کر مسترد کر دیتا ہے، اور اگر وہ مقلد ہے تو غیر مقلدین اس کی فقہی وابستگی کو جاہلیت کہہ کر اس کا مذاق اڑاتے ہیں۔ یوں ایک طرف عشقِ رسول کے نام پر قبروں اور بدعات کا بازار گرم ہے، تو دوسری طرف حدیث کے نام پر اجتہادی انارکی اور خودساختہ فتووں کی یلغار۔ دونوں نے مل کر عوام کے ذہنوں میں ایسا زہر بھرا ہے کہ اب انہیں اصل عالم، اصل دیندار، اصل سچّا داعی بھی “مشکوک” لگنے لگا ہے۔ اس فکری یتیمی کا نتیجہ یہ ہے کہ دین کی اصل شکل دھندلا چکی ہے، اور منبر و محراب پر وہ لوگ قابض ہیں جو یا تو دنیا کے پجاری ہیں یا نفس کے۔

اب سوال یہ ہے کہ اہل حق کہاں ہیں؟ وہ علما جو دین کے اصل وارث ہیں، وہ کہاں بیٹھے ہیں؟ کہاں ہے وہ دانش، وہ فراست، وہ تدبیر؟ قوم جل رہی ہے، مسجدیں فرقہ واریت سے بھر چکی ہیں، اور آپ محض اپنی مسلکی تنظیم کے ٹینٹ میں بیٹھ کر تصویریں کھنچوا رہے ہیں؟ جب تک اہل حق متحد ہو کر اس فکری یلغار اور بدعتی دہشتگردی کے خلاف کوئی اجتماعی حکمت عملی نہیں بنائیں گے، تب تک یہ امت اسی طرح شرک اور بدعت کے کیچڑ میں لتھڑی رہے گی۔

علماء دیوبند! آپ کے کندھوں پر فرض ہے کہ اس فتنہ کا علمی، فکری، اور سماجی رد کریں۔ آپ کی سستی، خاموشی، اور تنظیمی انتشار ہی ان جھوٹ کے پجاریوں کی کامیابی کی اصل وجہ ہے۔ اگر آپ نے اب بھی اپنے مفاداتی خ*ل نہ توڑے، تو جان لیں: کل تاریخ آپ کو بھی اسی کٹہرے میں کھڑا کرے گی جس میں آج یہ گمراہ طبقہ کھڑا ہے۔

اٹھو! قوم کو جھنجھوڑو کہ دین صرف تعویذ، مزار، اور قوالی کا نام نہیں؛ نہ ہی دین صرف مناظروں، لفظی بازی اور اہل علم کی توہین کا نام ہے۔ دین شعور ہے، توحید کا علم ہے، قرآن و سنت کی بصیرت ہے، اور رسول اکرم ﷺ کے اسوہ پر عمل کا نام ہے۔ منبرِ رسولؐ کو ان مجاوروں، جاہلوں اور سطحی علم والوں کے قبضے سے آزاد کراؤ، جو یا تو عشق کے نام پر شرک پھیلاتے ہیں یا توحید کے نام پر امت کو توڑتے ہیں۔ ورنہ یہ قوم دین کے نام پر مزید ذلت میں ڈوبتی جائے گی... اور تم تاریخ کے صفحات میں ایک مردہ، بے حس تماشائی کے طور پر یاد رکھے جاؤ گے۔

02/07/2025

میرے عزیز ہم وطنو !

اللہ کے فضل و کرم سے ہم نے بجلی کے بل سے 35 روپے TV فیس ختم کر کے 10 پیسے فی یونٹ فیول ایڈجسٹمنٹ کی 9 ایم ایم کی گولی بل میں شامل کر دی ہے ، اب آپ کو 35 کی بجائے 80 روپے دینے ہیں ۔

فیول ایڈجسٹمنٹ کی bullet سے توجہ ہٹانے کے لیے ہم نے گیس کے فکسڈ چارجز کا ہینڈ گرینیڈ پھینکا ہے ، اب آپ نے 400 کی بجائے 600 اور ہزار کی بجائے 1500 سے 2 ہزار ماہانہ بھتہ دینا ہی دینا ہے ، چاہے میٹر بند ہو ، ایک کُٹیا والے نے بھی گیس کا چھ سو ماہانہ ادا کرنا ہے ۔

فکس چارجز کے ہینڈ گرینیڈ سے توجہ ہٹانے کے لیے آج ہم نے ڈیزل اور پٹرول کا ,, بم ،، گرا دیا ہے ۔الحمدللہ 9 روپے پٹرول اور 10 روپے ڈیزل میں اضافہ کیا ہے 🤟

اس ,, بم ،، سے توجہ ہٹانے کے لیے ہم اگست میں ,کُوڑا ٹیکس کا ,, ایٹم بم ،، پھینکنے جا رہے ہیں ، یہ کوڑا ٹیکس 300 سے 1 ہزار ماہانہ ہوگا ۔۔ ہم کوڑا اٹھائیں نہ اٹھائیں ، ہماری مرضی ۔۔۔ ٹی وی فیس کی طرح کوڑا ٹیکس پکا پکا ہوگا !
کوڑا ٹیکس کے ایٹم بم سے صرف نظر کے لیے ہم ایک ,, ہائیڈروجن بم ،، گرانے پر غور کر رہے ہیں ۔ ابھی 35 روپے کا جشن منائیں اور سو جائیں بلکہ یونہی مرے رہیں ، ہمیں لاشیں بہت پسند ہیں ۔۔۔۔ کیونکہ جنتی بھی بمباری ہو لاشوں کو کیا فرق پڑتا ہے ۔۔

01/07/2025

اپیل
مجھے روز کا ایک رپیا دان کیجیے، سال میں 364 دن ہیں تو تین سو چونسٹھ رپے سالانہ، اور اگر 365 دن ہیں تو تین سو پینسٹھ رپے سالانہ۔ یہ کم سے کم رقم ہے جو آپ کو بھیجنا ہو گی؛ کوئی اس سے زیادہ بھیج سکے تو ممانعت نہیں، لیکن اتنی کم رقم کی میں اپنے غریب سے غریب دوست سے توقع کروں گا، جو مجھے بھیجے۔
اس رقم کو میں اپنے ارد گرد ان افراد پر خرچ کرنا چاہوں گا، جنھیں مستحق سمجھوں گا۔
فی الحال اس کے لیے آپ کو مجھی پر بھروسا کرنا ہو گا کہ میں یہ رقم صحیح جگہ استعمال کرتا ہوں یا غلط۔
کم از کم 365 رپے میں اپنے ہر دوست سے لینے کا حق رکھتا ہوں، چاہے وہ مجھے فراڈ سمجھ کر ادا کرے؛ ابھی اور اسی وقت۔
آخری بات: یہ اپیل روز روز نہیں کرنے والا، سو مطمئن رہیے گا۔

United Bank
Account number:
IBAN: PK80UNIL0109000312953456
Jazzcash : 03026019413
Easy passa : 03458672232

23/06/2025

کسی ریاست میں اگر کوئی فرد 8 گھنٹے کام کر کے روٹی، علاج، تعلیم، مکان نہیں خرید سکتا تو وہ ریاست نہیں ایک طبقے کی جاگیر ہوگئی__

22/06/2025

Address

Faisalabad
Mecca
37630

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Peacefull world posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Peacefull world:

Share