09/12/2025
محنت کا دور ختم، یہ ’لیوریج‘ کی دنیا ہے!
اگر آپ آج بھی یہ سمجھتے ہیں کہ ”محنت کی عظمت“ آپ کو امیر بنائے گی، تو آپ ایک سنہری دھوکے میں جی رہے ہیں۔ گدھا صبح سے شام تک سب سے زیادہ محنت کرتا ہے، لیکن وہ بادشاہ نہیں بنتا۔ بادشاہ وہ بنتا ہے جو دوسروں کی بنائی ہوئی طاقت یعنی ”لیوریج“ استعمال کرنا جانتا ہے۔
تاریخ گواہ ہے کہ جب لیوریج آتا ہے، تو پرانے ماہرین کی ”مہارت“ ردی کی ٹوکری میں چلی جاتی ہے۔
۱۔ مصور کا زوال اور کیمرے کا عروج
صدیوں تک مصوروں نے برش گھس گھس کر اپنی انگلیاں ٹیڑھی کیں، لیکن پھر ایک عام آدمی آیا جس کے ہاتھ میں ”کیمرہ“ (ٹیکنالوجی کا لیوریج) تھا۔ اس نے ایک بٹن دبایا اور مصور کی مہینوں کی محنت کو سیکنڈوں میں شکست دے دی۔ مصور روتا رہا کہ ”یہ آرٹ نہیں ہے“، مگر دنیا نے کیمرے والے کو امیر کر دیا۔
۲۔ میڈیا کے چوہدری اور یوٹیوب
ٹی وی چینلز کے سیٹھ سمجھتے تھے کہ شہرت صرف ان کی دہلیز پر ملتی ہے۔ پھر ”انٹرنیٹ کا لیوریج“ آیا۔ یوٹیوب نے ایک عام دیہاتی لڑکے کو، جس کے پاس نہ شکل تھی نہ سفارش، اسے مین اسٹریم میڈیا کے اینکرز سے زیادہ مشہور اور امیر بنا دیا۔ پرانے لوگ ”معیار“ کا رونا روتے رہ گئے، اور نئے لوگ ”لیوریج“ استعمال کر کے آگے نکل گئے۔
۳۔ اے آئی (AI): آخری وار
اور اب۔۔۔ چیٹ جی پی ٹی اور جیمنی نے میدان سجا دیا ہے۔ جو لوگ کل تک لکھنا نہیں جانتے تھے، کوڈنگ سے ڈرتے تھے یا جن کے پاس آئیڈیاز نہیں تھے، آج وہ AI کو لیوریج کر کے کتابیں لکھ رہے ہیں، ایپس بنا رہے ہیں اور بزنس کھڑے کر رہے ہیں۔
ایک بے رحم سچائی
آج کے دور میں غریب رہنا ”مجبوری“ نہیں، ”انتخاب“ ہے۔
آپ کے پاس وہی انٹرنیٹ، وہی یوٹیوب اور وہی AI موجود ہے جو ایک کروڑ پتی کے پاس ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ وہ اسے ”ہتھیار“ (Leverage) کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور آپ اسے ”کھلونے“ کے طور پر۔
جو لیوریج کو سمجھ گیا، وہ راج کرے گا۔ جو اپنی ”ذاتی محنت“ کے گھمنڈ میں رہا، وہ تاریخ کا حصہ بن کر مٹ جائے گا۔
فیصلہ آپ کا ہے،آپ کو ”ٹیکنالوجی کا ڈرائیور“ بننا ہے یا اس کے پہیوں تلے کچلا جانے والا ”مسافر“؟