
15/09/2025
بچوں کو غلط طریقوں سے ڈسپلن کرنے کے نقصانات۔
کمرے میں بند کرنا مطلب ان کو ڈرانا، اور ڈر سے وہ کچھ سیکھتے نہیں ہیں اس حالت میں وہ صرف اپنا دفاع کرنا چاہیں گے نہ کہ ہماری بات کو سمجھیں گے کہ ہم نے آئندہ ایسا نہیں کرنا۔
مارنے سے بھی ان کے دماغ میں کنفیوژن پیدا ہوتی ہے کہ ہمارے پیارے ہم سے ایسا سلوک کیوں کر رہے ہیں۔
بات چیت بند کرنے سے کوئی دیر پا نتیجہ نہیں نکلتا کیوں کہ ہم نے انہیں اپنی بات کہنے کا موقع ہی نہیں دیا۔
تو حل کیا ہے؟ کیسے ڈسپلن کیا جائے بچوں کو؟
پیار سے، محبت سے، والدین کا اگر کوئی فرض ہے تو یہ کہ ہر حال میں ان سے محبت کرنا۔ ان سے تعلق قائم کرنا تا کہ وہ ہماری بات سنیں اور سمجھیں۔ اپنے اندر اتنا صبر اور حوصلہ پیدا کرنا کہ ہم ان کی بات سن سکیں اور ان کے لیول پہ جا کے ان کے احساسات کو سمجھ سکیں۔
بچہ اگر بدتمیزی کرے اس کے سامنے آسکے آئی لیول پہ بیٹھ جائیں اور اس کے ہاتھ چومیں اور اس سے بات کریں کہ آپ کو کیا ہوا ہے؟ آپ کو کیسا محسوس ہو رہا ہے؟ آپ کیا چاہتے ہیں؟
اس کی بات سنیں، پھر اسے بتائیں کہ مجھے یہ پسند نہیں جو حرکت آپ نے کی، اگر آئندہ آپ کو ایسا محسوس ہو تو آپ مجھے اس طرح سے بتا سکتے ہیں ،اسے وہ طریقہ بتائیں جو آپکے لیے قابل قبول ہے، اسکے لیے رول ماڈل بنیں ، جیسا آپ اسے دیکھنا چاہتے ہیں ویسا بن کے دکھائیں اسے، تو پھر ہو گی تربیت پھر ہو گی اصلاح اور پھر بنے گا وہ تعلق کہ بچے اپنی ہر بات آپ سے شئیر کر یں گے ورنہ جیسے جیسے وہ بڑے ہوں گے وہ آپ سے باتیں چھپانے لگیں گے کیوں کہ آپ کی پاس تو سزا دینے کے علاؤہ کوئی ٹول ہی نہیں تھا۔۔۔۔۔۔۔
سزا سے شاید وقتی طور پہ تو ہم اپنی بات منوا لیں گے لیکن کوئی دیر پا نتائج حاصل نہیں کر پائیں گے۔
آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟