My Life - Meri Zindagi

My Life - Meri Zindagi Muslims and their believes.

ایک بار کا ذکر ہے کہ ایک بڑے شہر میں ایک ذہین مگر خودغرض تاجر، کامران، رہتا تھا۔ کامران اپنی چالاکی اور دھوکے بازی سے خو...
11/08/2024

ایک بار کا ذکر ہے کہ ایک بڑے شہر میں ایک ذہین مگر خودغرض تاجر، کامران، رہتا تھا۔ کامران اپنی چالاکی اور دھوکے بازی سے خوب پیسہ کماتا تھا، مگر اس کی وجہ سے لوگ اسے ناپسند کرتے تھے۔ ایک دن، اس نے ایک غریب شخص، عابد، کو دیکھا جو اپنے بیٹے کے علاج کے لیے پیسے جمع کر رہا تھا۔ عابد کی آنکھوں میں امید کی چمک تھی، مگر اس کے پاس علاج کے لیے کافی رقم نہ تھی۔کامران نے سوچا کہ اگر وہ عابد کی مدد کرے تو لوگ اس کے بارے میں اچھی باتیں کریں گے اور اس کا کاروبار مزید بڑھ جائے گا۔ اس نے عابد کو ایک بڑی رقم قرض دی اور وعدہ کیا کہ وہ سود نہیں لے گا۔ عابد خوش ہو گیا اور اس نے اپنے بیٹے کا علاج کرایا۔مہینے گزر گئے، مگر کامران نے جب عابد سے رقم واپس مانگی تو سود کی بھاری رقم بھی مانگ لی۔ عابد حیران اور پریشان ہوا، مگر اس کے پاس کوئی راستہ نہ تھا۔ عابد نے بڑی مشکل سے رقم واپس کی، مگر اس کے دل سے کامران کے لیے بددعا نکل گئی۔چند دن بعد، کامران کی ساری دولت ایک حادثے میں برباد ہو گئی۔ وہی لوگ جو پہلے اس سے نفرت کرتے تھے، اب اسے رحم کی نظر سے دیکھنے لگے۔ کامران کو احساس ہوا کہ خودغرضی اور دھوکے بازی آخرکار انسان کو تنہا اور برباد کر دیتی ہے۔سبق: دوسروں کے ساتھ ایمانداری اور خیرخواہی کا برتاؤ کرنا ہمیشہ کامیابی کی کنجی ہے۔

ایک چھوٹے سے گاؤں میں، جہاں زندگی سادگی اور سکون سے گزرتی تھی، وہاں ایک غریب مگر ایماندار کسان، رحمت علی، اپنی بیوی اور ...
11/08/2024

ایک چھوٹے سے گاؤں میں، جہاں زندگی سادگی اور سکون سے گزرتی تھی، وہاں ایک غریب مگر ایماندار کسان، رحمت علی، اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ رہتا تھا۔ رحمت علی کا ایک خواب تھا کہ وہ اپنے بچوں کو پڑھا لکھا کر ایک بہتر مستقبل دے سکے۔ ایک دن، اسے کھیت میں ایک چمکتی ہوئی چھوٹی سی چیز ملی۔ قریب جا کر دیکھا تو وہ ایک قیمتی پتھر تھا، جو شاید کسی مسافر کے ہاتھوں سے گرا ہوگا۔رحمت علی کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو آ گئے۔ اس نے سوچا کہ اگر یہ پتھر بازار میں بیچ دے تو اس کی ساری غربت ختم ہو سکتی ہے۔ لیکن پھر اسے یاد آیا کہ یہ پتھر اس کا نہیں ہے۔ اس نے سوچا کہ اگر یہ گمشدہ مسافر کا پتھر ہے تو وہ ضرور اس کے لئے پریشان ہوگا۔رحمت علی نے ایمانداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پتھر کو گاؤں کے سرپنچ کے حوالے کر دیا، تاکہ اگر کوئی اس کی تلاش میں آئے تو اسے واپس مل سکے۔ کچھ دن بعد، وہی مسافر واپس آیا اور پتھر ملنے پر رحمت علی کا شکریہ ادا کیا۔ مسافر نے رحمت علی کی ایمانداری سے متاثر ہو کر اسے ایک بڑی رقم انعام میں دی، جس سے رحمت علی نے اپنے بچوں کی تعلیم کا انتظام کیا۔کہانی کا سبق یہ ہے کہ ایمانداری اور دیانت داری ہمیشہ کامیابی کا راستہ بنتی ہیں۔

رزق جتنا بانٹوں گے اتنا بڑے گا. کیونکہ رزق دینا اللہ تعالیٰ کی صفت ہے اور جو کوئی انسان یہ صفت اپنائے گا تو اللہ تعالیٰ ...
27/12/2023

رزق جتنا بانٹوں گے اتنا بڑے گا.
کیونکہ رزق دینا اللہ تعالیٰ کی صفت ہے اور جو کوئی انسان یہ صفت اپنائے گا تو اللہ تعالیٰ بھی اس انسان کو بےحساب رزق سے نوازے گا.
اللہ تعالیٰ ہم سب پر رحم فرمائے آمین.

1026 AD the temple of floating idol somnath and Mahmod of Ghazni. جب محمود غزنوی نے سومنات پر حملہ کیاتو سومنات شہر کے ب...
06/09/2023

1026 AD the temple of floating idol somnath and Mahmod of Ghazni.
جب محمود غزنوی نے سومنات پر حملہ کیاتو سومنات شہر کے باسیوں نے محمود غزنوی کے پاس ایک وفد بھیجا کہ وہ شہر پر قبضہ کرلیں لیکن سومنات بُت نہ توڑیں۔محمود غزنوی کے وزراء نے بھی محمود کو ایسا کرنے سے روکنا چاہالیکن محمود غزنوی نے جواب دیاکہ کیا آپ چاہتے ہے دُنیا محمود کو محمود بُت فروش کے نام سے یاد رکھے بلکہ یہ اچھا نہیں ہوگا کہ ہندوستان محمود کو محمود بُت شکن کے نام سے ہمیشہ یاد رکھے۔
جب سُلطان محمود غزنوی کو اُس کے قابل اعتماد دوستوں نے یہ بتایاکہ ہندوستان کے لوگوں کا عقیدہ ہے کہ موت کے بعد انسان کی روح جسم سے جُدا ہوکر سومنات کی خدمت میں حاضر ہوجاتی ہے اور سومنات ہر روح کو اُس کے کردار اور اعمال کی بناء پر نیا جسم عطاء کرتا ہے۔محمود نے جب یہ بے معنی افسانے سُنے تو اُس کے دل میں جہاد کا جذبہ پیدا ہونے لگا۔اس مقصد کی خاطر سُلطان محمود غزنوی نے تیس ہزار سپاہیوں کو ساتھ لیا اور 20 شعبان 415 ہجری کو سومنات کی طرف روانہ ہوا۔محمود غزنوی جب سومنات فتح کرکے مندر کے اندر داخل ہوا تو دیکھا مندر میں سومنات کا بت ہوا میں معلق ہے۔یہی وہ خاص بات تھی کہ جو بھی اس بت کو ہوا میں معلق دیکھتا تو اس کی برتری تسلیم کرلیتا،یہ منظر دیکھ کر محمود غزنوی بھی حیرت زدہ ہوگیا۔اس وقت محمود کے ساتھ معروف مسلم دانشور البیرونی بھی موجود تھے ۔محمود غزنوی نے البیرونی سے پوچھا''یہ کیا ماجرا ہے؟، بت بغیر کسی سہارے کے فضا ء میں کس طرح معلق ہے؟''البیرونی نے مندر اور بت کا چاروں طرف سے جائزہ لیا اور پھر ادب سے بولا''سلطان معظم،اس مندر کی چھت کے ایک طرف سے چند اینٹیں نکلوادیں۔''سلطان نے فوری حکم دیا اور چھت کی ایک طرف سے چند اینٹیں نکال دیں گئیں۔اینٹیں نکلتے ہی فضا ء میں معلق سومنات کا بت یکدم ایک طرف جھک گیا۔البیرونی معاملہ سمجھ چکا تھا،اس نے ادب سے سلطان کو بتایا''سلطان معظم،یہ بت لوہے کا بنوایا گیا ہے اور مندر کی چھت پر مخصوص جگہ پر بہت بڑے مقناطیس نصب کیے گئے ہیں جو بت کو اپنی طرف کھینچتے رکھتے ہیں ، یوں یہ بت ہوا میںمعلق رہتا ہے۔''بعد میں جب اینٹوں کا معائنہ کیا گیا تو البیرونی کا تجزیہ سوفیصد صحیح نکلا۔سلطان محمود غزنوی،البیرونی کی عقلمندی پر بڑا خوش ہوا اورپھر گرز سے ایک ہی وار کرکے سومنات کے بت کو توڑ دیا۔(مختلف تاریخی کتابوں سے ماخوذ)

Address

Medina

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when My Life - Meri Zindagi posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category