
10/08/2025
برونو' جسے اس لئے سزا دی گئی کہ وہ اپنے وقت سے آگے سوچتا تھا:
1600 عیسوی میں، گیورڈانو برونو ایک اطالوی فلسفی اور بصیرت رکھنے والا شخص کو اس لیے قتل نہیں کیا گیا کہ اس نے کوئی پرتشدد جرم کیا تھا یا کسی سے غداری کی تھی، بلکہ اس لیے کہ وہ اپنے وقت سے بہت آگے سوچتا تھا۔
برونو' نے کہا کہ رات کے آسمان میں چمکتے ستارے محض روشن نقطے نہیں، بلکہ دوسرے سورج ہیں جن کے گرد اپنے اپنے سیارے گردش کرتے ہیں اور ممکن ہے ان پر زندگی بھی ہو۔
وہ ایک بے حد و حساب کائنات کا پرچار کرتا تھا، ایسی کائنات جو اُس محدود اور قابو شدہ کائناتی تصور سے کہیں وسیع تھی جس پر چرچ اصرار کرتا تھا۔
برونو' کے پاس نہ دوربین تھی، نہ کوئی سائنسی ثبوت، صرف عقل اور تخیل تھا، مگر اس نے "تسلیم شدہ سچائی" کی بنیادوں کو چیلنج کر دیا۔
اسی جرم کی پاداش میں اسے گرفتار کیا گیا، آٹھ سال تک قید میں رکھا گیا، برہنہ کیا گیا، شہر میں گھمایا گیا، اور بالآخر روم کے "کیمپو دی فیوری" میں زندہ جلا دیا گیا۔
اس کا اصل "جرم" کیا تھا؟
آزادانہ سوچنا، اختیار کو سوال کرنا، اور لا محدود کو تصور کرنا۔
آج سائنس نے اس کے خیالات کو درست ثابت کر دیا ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ ستارے دوسرے سورج ہیں، ایکزوپلینٹس موجود ہیں، اور کائنات اتنی وسیع اور عجیب ہے جتنی وہ شاید تصور بھی نہ کر پایا ہو۔
برونو' کی کہانی محض تاریخ نہیں، بلکہ ایک وارننگ ہے کہ جب طاقت کو خیالات سے خوف آتا ہے، تو وہ انہیں مٹا دینے کی کوشش کرتی ہے۔
لیکن سچ ستاروں کی مانند ہمیشہ باقی رہتا ہے۔
ترجمہ تلخیص: طاہر راجپوت